گستاخانہ فلم' مسلمانوں کو کیا کرنا چاہیے۔

یہ ایک حقیقت ہے کہ حق و باطل کا ٹکراؤ ہمیشہ سے رہا ہے۔ بقول اقبال مرحوم
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تاامروز
چراغ مطفوی سے شرار بولہبی
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ یہود اہل ایمان کا سب سے بدترین دشمن ہیں۔ یہودیوں کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ مسلمانوں کو زک پہنچانا بالخصوص آنحضرت ۖ کی توہین و تضحیک کرنا لازمی سمجھتے ہیں۔ پہلے سے زیادہ توہین پر اترآئے ہیں۔ یہ سلسلہ ڈنمارک سے شروع ہوا ہے۔یہ خبث باطن رکھنے والے لوگ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر اس گھناؤنے حرکت کا مرتکب ہوتے ہیں۔ جب انسان سے شرم وحیا ختم ہوجائے ' اچھے اور برے کی تمیز مٹ جائے تو اس سے ایسی بدمعاشیاں سرزد ہوتی ہے جن کو بیان کرتے ہوئے مہذب انسان شرماتا ہے۔ آپ ۖ کا فرمان مبارک ہے کہ '' اذا فاتک الحیاء فافعل ماشئت''۔ آج یہوداور اس کے گماشتے اپنا بغض' خبث باطن کو ظاہر کرنے کے لیے ایسے مذموم راہیں تلاش کررہے ہیں۔ مسلمانوںکے ایمان اور عقیدہ پر حملہ آور ہورہے ہیں۔ ملعون پادری ٹیڑی جوزف نے 50 لاکھ ڈالر خرچ کرکے آنحضرت ۖ کے خلاف ایک ناپاک فلم بنا کر پوری دنیا میں پھیلے ہوئے اربوں مسلمانوں کو سخت آذیت پہنچائی ہے اور پوری دنیا کے امن کو برباد کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ ہمیشہ سے قعر مذلت میں غوطہ لگانے والی قوم یہود کی یہ گھٹیاں حرکتیں اپنی رسوائی اور تباہی کے آخری دہانے پر پہنچ چکی ہیں۔

اس حوالے سے مسلمانوں پر لازم ہوگیا ہے کہ وہ ان خبث باطن رکھنے والے انسانیت دشمن عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کریں، اپنی ایمانی غیرت و جرأت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے ان کی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کریں۔ مسلم حکمرانوں کو چاہیے کہ سفارتی طور پر ان کے اوپر سخت دباؤ ڈالیں۔ آج ایک دفعہ پھر امت کو للکارا گیا ہے لہذا امت مسلمہ کو مجموعی طور پر ان یہودیوں اور ان کے معاونین کے خلاف جہاد کا علم بلند کرنا چاہیے۔مصلحت اور ذاتی مفادات سے نکل کر اجتماعی طور پر ان دو بدو ہوکر مقابلہ کرنا چاہیے۔مسلم حکمرانوں کو اس حوالے سے سخت اقدامات کرنے ہونگے۔ مسلمانوں کی کامیابی کا واحد راستہ جہاد فی سبیل اللہ میں ہے مسلمان مرد و زن کو پنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔مسلمان حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ آپس میں مل کراپنے مسلمان عوام کو اعتماد میں لے کر ایسی پالیساںوضع کریں اور ان پر سختی سے عمل کریںتاکہ پھر کسی یہود کو خواب میں بھی سرکار دو عالم ۖ کی گستاخی کی جرأت نہ ہوسکے۔مسلمانوں کو کسی طرح اپنا اصل راستہ نہ بدلنا چاہیے اور نہ ہی بھولنا چاہیے۔ خدا تعالی کا فرمان ہے کہ '' ولا تہنو اولا تحزنوا' وانتم الاعلون ان کنتم مؤمنین۔ کاش ہمیں اپنا بھولا ہوا سبق یعنی جہاد فی سبیل اللہ دوبارہ یاد آتا' تاکہ ان ملعون یہودیوں کو ان کی اوقات یاد دلا سکیں۔

نوٹ: یہ مضمون ماہنامہ نصرة الاسلام کے شمارہ نمبر ٤، 2012 کے لیے بطور اداریہ لکھا گیا ہے۔ قاضی
Qazi Nisar Ahmad
About the Author: Qazi Nisar Ahmad Read More Articles by Qazi Nisar Ahmad: 16 Articles with 13450 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.