موسم بہار اور سینٹ الیکشن ایک ساتھ
(Rizwan Peshawari, Peshawar)
میں جب یہ کالم سپرد قلم کر رہا
تھا تو اس وقت میں ایک باغ میں بھیٹا نظارے کر رہاتھا اوراﷲ تعالیٰ کی
انعامات پر نظر کر کے ان کے نعمتوں کو گنوا رہا تھا،موسم بہار میں ہر
چیزجوان ہوجاتی ہے،ہر چیز پر جوانی کے اثرات ظاہر ہوجاتے ہیں،موسم بہار کے
آنے کے ساتھ ہی یہ موسم بہار شاعروں،ادیبوں اورکالم نگاروں کاموضوع سخن بن
جاتی ہے،اسی دوران باغ کے درختوں پر نظر پڑی تو اس درختوں پر موسم بہار کی
تازہ تازہ یادیں ظاہر ہوگئی تھیں،درختوں پر تازہ پتے آگئے تھے،فروٹ کے
باغات میں ہر درخت پر چھوٹے چھوٹے پھول وشگفتے رونما ہوگئے تھے،وہاں پر
پرندوں کا عجیب چہچہاں تھا،
اسی دنیا میں اﷲ تعالیٰ کا ایک عجب ساقانون ہے کہ بندہ پر عجیب عجیب موسموں
کولاکھڑا کر دیتا ہے تاکہ اس سے یہ بندہ لطف اندوز ہوکر میری نعمتوں
کودیکھیں اور اس میں غوروفکر کریں،مگر ہم نے جب اس دنیا میں آنکھ کھولی تو
ویسے ہی ہم اپنے مصروفیات میں لگ گئے اور اﷲ تعالیٰ کے ان تمام وعدوں کو
بولابھیٹے،اور اپنے کاموں میں مگن ہوگئے۔
موسم بہار سے پہلے موسم خزاں کا دوردورہ ہواکرتاہے اس میں ہر چیز پر اداسی
چھائی ہوتی ہے ،اس میں ہر چیز بے سہارا ہو جاتی ہے حتی کے درخت بھی بے
سہارا ہوکر اپنے پتے گرادیتی ہیں،اسی پر ایک واقعہ نبویہﷺ یاد آگیا جملہ
معترضہ کے طور پر اس کو بھی قارئین کے افادہ کے لئے ذکر کر ہی دیتا ہوں(کہ
ایک مرتبی حضورﷺ اپنے چند صحابہ کے ساتھ مسجد نبوی سے باہر تشریف لے آئے یہ
موسم خزاں کا زمانہ تھا ،ایک درخت کے چاخ کو پکڑھ کر اس کو تیزی سے حرکت دی
تو اس سے بہت سارے پتے گر پڑے ،پھر نبی ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضوان اﷲ
علیہم اجمعین سے عرض کیا کہ تم لوگوں نے مجھ سے کیوں نہیں پوچھا کی یہ حرکت
آپ نے کیوں کیں؟پھر صحابہ نے عرض کیا کہ فداک أبی وأمی(آپ پر ہمارے ماں باپ
قربان ہو )آپ نے یہ حرکت کیوں کیں؟نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جو لوگ پانچ
وقتی کے نماز باجماعت پڑھینگیں تو ان سے گناہیں اس طرح گرینگیں جس طرح کے
اس درخت سے پتے گر گئیں)پھر موسم بہار کی آمد آمد کے ساتھ ہی اﷲ تعالیٰ ہر
چیز کو اپنے دست قدرت سے سبزے کالبادہ پہنا دیتا ہے،ویسے بھی کہا جاتا ہے
کہ ہر مشکل کے بعد آسانی آتی ہے اور اﷲ تعالیٰ نے بھی اپنے کلام میں اس کا
ذکر ان الفاظ سے کیا ہے کہ’’ فان مع العسر یسراً،ان مع العسریسراً‘‘تو یہاں
پر بھی اس موسم خزاں کو عسر ،تنگی اور مشکل کے ساتھ تعبیر کر سکتے ہیں اور
یسر وآسانی کے ساتھ موسم بہار کوتعبیر کر سکتے ہیں۔
مجھے ان دونوں موسموں میں بڑی مماثلت محسوس ہوتی ہے ،خزاں اور پھر کڑاکے کی
سردی کے بعد جب ماحول کا رنگ تبدیل ہونے لگتا ہے تو کیا حیوان اور کیا
انسان،سب پر ایک سرشاری طاری ہونے لگتی ہے ۔ہر طرف سبزہ اُگنے لگتا ہے
پھولوں میں ایک بار پھر زندگی دوڑنے لگتی ہے اور ہوا ان پھولوں سے مہک چرا
کر اُسے چار سو بکھیرنے لگتی ہے ،پرندچرند سریلی موسیقی کی تانیں الاینا
شروع کرتے ہیں اور عشاق آنکھوں میں سہانے خواب سجائے آنے والے وصال کے
لمحوں کے بارے میں سوچ سوچ کر ٹھنڈی آہیں بھرنے لگتے ہیں۔
عجیب اتفاق ہے کہ پچھلے مرتبہ تو الیکشن اور موسم بہار ایک ساتھ آئے
تھے،موسم بہار تو سال میں ایک مرتبہ آتا ہے جبکہ الیکشن کئی سالوں میں ایک
مرتبہ آتا ہے حتیٰ کہ امسال بھی موسم بہار اور سینٹ الیکشن ایک ساتھ
آگئے،الیکشن ہوتے گئے لوگوں میں سے سینیٹر ،چئیرمین سنینٹراور ڈپٹی منتخب
ہوتے گئے مگر میں اپنے ان مملکت خداداد کے ایوان پر کھڑے لوگوں سے یہ
درخواست کر رہاہوں کہ خدارا اے حکمرانوں اپنے اس مملکت خدادادکے صحیح محافظ
،معاون ومددگار بن جاؤ،پھر سے مملکت خداداد میں کون کی ہولی کھیلی جارہی ہے
اس کی روک تھام کر لو۔
چلیں جانے دیں ،ان باتوں کو دہرانے سے کیا فائدہ ؟خواہ مخواہ موڈ خراب
ہوں،اس لئے پھر سے موسم بہار کی بات کرتے ہیں،یہی وہ موسم ہوتا ہے کہ جب
میدانوں میں کچھ موسمی قسم کے پھول پودے بھی اُگ آتے ان میں مختلف اقسام کی
کھمبیاں بھی ہوتی ہیں لیکن بڑے بزرگ کہتے ہیں کہ ان میں اکثر زہر بھی بھرا
ہوتا ہے۔اﷲ تعالیٰ ہمارے ان نئے سینیٹروں کو اخلاص وﷲیت سے نوازیں۔(آمین)
|
|