ملک کے موجودہ حالات
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
جہاں پر پیر کے دن اسلام آباد
میں 23مارچ کویوم پاکستان کی فو جی پر یڈ کے لیے سکیورٹی کے سخت انتظامات
کیے گئے ہیں تاکہ کوئی ناخوشگوار واقع رونما نہ ہوجائے ۔ پولیس ، رینجرز
اور آرمی کے جوانوں نے اسلام آباد میں ہونے والے پر یڈ کو پرامن بنانے کے
لیے سخت چیکنگ کی حکمت عملی بھی بنائی ہے۔ وہاں پر یوم پاکستان کے موقعے پر
ہونے والے اس پر یڈ میں تنیوں مسلح افواج کے سربراہاں کے علاوہ وزیراعظم
پاکستان میاں نواز شریف اور صدر مملکت ممنون حسین بھی شریک ہوں گے ۔ جہاں
پر فورسز پریڈ کے علاوہ جیٹ جہازوں کے فضائی کرتب ، میز ائلوں، ٹینکوں اور
ممکنہ طور پر حال ہی میں بننے والے ڈرون طیاروں کی بھی نمائش کرائی جائے گی۔
پاک فوج اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف اعلان جنگ شروع
ہے ۔ جہاں قبائلی علاقوں میں آپر یشن ضرب عضب جاری ہے وہاں پر یقینی طور پر
یوم پاکستان کے مو قعے پر فوجی پر یڈ کا انعقاد پورے قوم کے لیے ایک اچھا
شگون اور مثبت پیغام ہے کہ مسلح افواج ہر قسم کی چیلنچز اور قر بانیوں کے
لیے تیار ہے اورشدت پسندوں کے خلاف آپر یشن اور قومی ایکشن پلان پر عمل کو
یقینی بنانے پر کو ئی سمجھوتا نہیں کیا جا ئے گا۔
ان حالات میں جہاں پر کراچی میں گزشتہ ہفتے متحدہ قومی مومنٹ کے مر کز نائن
زیرو پر رینجرز کی جانب سے آپر یشن کیا گیا تھاوہاں پر بہت سے مطلوب ٹارگٹ
کلر ، جرائم پیش عناصر کے علاوہ سزایافتہ افراد کا پکڑ ے جانااور ایم
کیوایم کے سینئر رہنما عامر خان کا تاحال حراست میں ہونا اور لاہور میں
گرجا گھر پر حملے کے بعد پیدا ہونیوالے صور ت حال پر ہر زشعور پر یشان اور
غمگین ہے۔ایم کیوایم کے بارے میں پہلے بھی اس طرح کی کارروائیوں کی جاچکی
ہے لیکن اس دفعہ قومی ایکشن پلان کے تحت کسی بھی جرائم پیش عناصر وہ سیاسی
پارٹی ہو یا مذہبی جماعت کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ ایم کیوایم کے بارے میں
پہلے اتنی کھل کر نہ بات کی جاتی تھی اور نہ ہی آپر یشن کیا گیاتھا۔ ان کے
مر کز سے ملنے والا اسلحہ اور گر فتار ہو نے والے افراد کی انگشافات نے مز
ید قومی سیاست میں ہلچل پیدا کردی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایم کیوایم پر
پابندی کب لگتی ہے ۔ بعض سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی یہ مطالبہ سامنے آیا
ہے کہ جس سیاسی جماعت میں دہشت گرد مو جود ہو ان کیخلا ف سخت ایکشن لینا
چاہیے۔ اس سلسلے میں گز شتہ روز اسلام آباد میں میڈ یا سے گفتگو کر تے ہو
ئے تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان نے کہا ہے کہ ہم کراچی میں جاری نائن
زیر و پر رینجرز کے آپر یشن کو سپورٹ کر تے ہیں ۔ رینجرز کو بلاتفریق
کارروائی کرنی چاہیے ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کے عسکری
وینگزختم کرنی چاہیے جس کے پاس بھی اسلحہ اور مجرم ہو اس سیاسی جماعت پر
پابندی ہونی چاہیے۔ ایم کیوایم کے خلاف یہ آپر یشن بہت پہلے ہونا چاہیے تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ الطاف حسین تاجروں اور صحافیوں کو دھمکیاں دیتے ہیں ۔
مجھے بھی دھمکیاں دی ہے۔نائن زیرو پر چھاپہ تبدیلی کااشارہ ہے۔ چیئر مین
تحر یک انصاف کا کہنا ہے کہ آپر یشن کر اچی کے لوگوں کے لیے آزادی کا ابتدا
ہے۔ دوسری طرف وزرات داخلہ نے ڈی جی رینجرز کو جرائم پیش عناصر کے خلاف
جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں کسی قسم کا دباؤ نہ لاتے ہوئے ہر قیمت پر جاری
رکھنے کی ہدایت بھی کی ہے اور بتا یا گیا ہے کہ پکڑے ہوئے مجرموں سے تفتیش
پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہ کیا جائے جبکہ آنے والے دنوں میں مز ید ایسی
کارروائیاں کی جائے گی۔وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بر طانوی ہائی
کمیشنر سے اسلام آباد میں گزشتہ روز ملاقات کی اور ان کو ایم کیوایم کے
قائد کے خلاف درج ایف آئی آر کی کاپی بھی دی اور ان سے مطا لبہ کیا کہ لندن
میں بیٹھے بر طانوی شہری الطاف حسین کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان کی
زبان روکی جائے ۔ انہوں نے ہائی کمیشنر کو بتایا کہ پا کستان دہشت گردی کے
خلاف جنگ لڑ رہا ہے ۔ پاک فوج قبائلی علاقوں میں جاری آپر یشن ضرب عضب میں
مصروف ہے ۔الطاف حسین سکیورٹی فورسز کے خلاف الزامات لگا رہے ہیں اور ان کو
بدنام کر نے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں وزیر داخلہ نے خطاب کر
تے ہوئے کہا ہے کہ عمران فاروق کے قاتلوں کو گر فتا ر کیا جائے گا ۔ بر
طانوی ہائی کمیشنر سے اس سلسلے میں بات ہوئی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران
فاروق قتل کیس کو سیاسی جوڑ توڑ کا حصہ نہ بنایا جائے۔
دوسری طر ف لاہور یو حنا آباد چرچ میں پیش آنے والے سانحے پر ہر کوئی
آفسردہ تھا لیکن اس کے بعد مظاہر ین کی جانب سے دو بے گناہ مسلمانوں کی
جلانے جانے پر بھی سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ مسیحی آبادی کا پر تشد
داحتجاج کے وقت پولیس اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بننے والی فورس کہاں
پر تھی انہوں نے فوری طور پر ردعمل کا مظاہر ہ کیوں نہیں کیا۔ سیاسی
رہنماؤں کی جانب سے بھی یہ مطالبہ سامنے آیا کہ جولوگ دو بے گناہوں کو
جلانے میں ملوث ہے ان کے خلاف فوری اقدامات کیے جائے اور ملوث عناصر کو سخت
سے سخت سزا دی جائے لیکن تاحال ملوث عناصر کو گر فتار نہیں کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ چوہدری نثارنے اس معاملہ پر کہا ہے کہ انسانوں کو زندہ جلانے بد
تر ین دہشتگردی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دو افراد کو زندہ جلانے والوں کے
خلاف کارروائی ہوگی۔ ان کا مز ید کہنا تھا کہ حکومت ہر عبادت گاہ کو
سکیورٹی فراہم نہیں کر سکتی ۔
تجز یہ کاروں کے مطابق ملک کے موجودہ حالات انتہائی نازک ہے ۔ ایک طرف دہشت
گردوں کے خلاف فاٹا میں آپر یشن جاری ہے تو دوسری جانب قومی ایکشن پلان کے
تحت ملک بھر میں شدت پسندوں اور دہشت گردوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا رہاہے۔
جہاں پر حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ قومی ایکشن پلان کے تحت ہونے والے
کارروائی کے تحت سکیورٹی فورسز کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو وہاں پر یہ ذمہ
داری تمام سیاسی اور مذہبی جماعتوں پر بھی عائد ہوتی ہے کہ وہ حکومت اور
سکیورٹی فورسز کاساتھ دیں ۔ عوام بھی حکومت اور فورسز کے ساتھ کھڑی ہوجائے
تاکہ جس سیاسی جماعت میں بھی دہشتگرد موجود ہو ان کے خلاف بلاتفر یق
کارروائی ہو سکیں۔ |
|