سوچا جائے تو زندگی شاید ایک
ڈرامہ ہے جو دنیا کے سٹیج پر کھیلا جا رہا ہے ہر شخص آتا ہے اور اپنا کردار
ادا کر کے چلا جاتا ہے اور پھر زندگی کی اس تماشا گاہ سے ہمیشہ کیلئے رخصت
ہو جاتا ہے۔
قرآن پاک کہتا ہے۔
ترجمہ:۔ بے شک دنیا کی زندگی محض ایک کھیل تماشا ہے۔
انسانی زندگی کی تمام خوشیاں اور صورت احوال بہت ہی کم مدت کیلئے اور نا
قابل اعتبار ہوتی ہے یہ زندگی ایک تلخ حقیقت ہے ہماری زندگی بہت چھوٹی ہوتی
ہے لیکن ہم اپنا سارا وقت بیکار گزارتے ہیں ۔ہماری زندگی میں ایک خاص مقصد
اور ہماری منزل ہونی چاہئے ۔جب انسان دنیا میں ریتا ہے تو وہ روتا ہے جب وہ
دنیا سے رخصت ہوتا ہے تب بھی وہ روتا ہے کیونکہ اسے دنیا کے مقصد کا پتہ
نہیں ہوتا۔ا ﷲ نے انسان کو پیدا کیا ایک خاص مقصد کیلئے دنیا میں انسان
رہتے ہوئے اپنے مقصد کو بھی پورا کریں۔لیکن انسان اپنی زندگی میں کبھی نہیں
سوچتا ان چیزوں کے بارے میں جب انسان اس فانی دنیا سے چلا جائے تو وہ رو کر
کہتا ہے کہ ہم نے دنیا میں کیا کیا ۔زندگی کن کاموں میں ختم کر دی۔زندگی کے
بارے میں بہت سے سوال ہو سکتے ہیں ۔یہ زندگی کیا ہے۔زندگی کی حقیقت کیا
ہے۔انسان کس حقیقت کی بناء پر زندگی گزار رہا ہے انسان کو بہت سی مصیبتوں
کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور انسان کی زندگی میں بہت سی خوشیاں بھی آتی ہیں
لیکن انسان کو ان سب چیزوں کے بارے میں آگاہی ہونی چاہئے۔لیکن انسان اپنی
اس زندگی میں سوچے کہ وہ دنیا میں کس مقصد سے آیا ہے اور زندگی کیا ہے
زندگی گزارنے کے اصول کیا ہیں ان سب سوالوں کو سوچ سمجھ کر انسان کو فیصلہ
کرنا چاہئے۔
اگرچہ خالق نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے مگر انسان ابھی تک زندگی
کے اسرارو موز سے واقف نہیں ہوا کہتے ہیں کی یہ دنیا کیا ہے ا ﷲ نے انسان
کو عقل و شعور اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں سے نوازا ہے ان صلاحیتوں کو
بروئے کا لاتے ہوئے تو جب انسان غور و فکر کرتا ہے تو بعض معاملات میں تیری
محفل تیری رہنمائی کرتی ہے اور انسان اپنی زندگی اچھے اعمال کر کے اس فانی
دنیا سے رخصت ہو جائے۔
لیکن کچھ لوقگ اپنی زندگی کو بیکار ثابت کرتے ہیں یرنی فضول کاموں میں اپنا
ٹائم ضائع کرتے ہیں اپنی زندگی کو اچھے اعمال کی طرف توجہ نہیں دیتے اس لئے
انسان کی زندگی میں جتنے مسائل درپیش ہوں ان سب کا فیصلہ انسان کو غوروفکر
کے ساتھ کرنا چاہئے۔
زندگی ایک حقیقت ہے جو ہمیں غوروفکر کرنے کی ترغیب دیتی ہے کہ ہم اپنی
آنکھیں کھولیں کہ زندگی ایک مسئلہ نہلیں ہے جسے حل کیا جائے بلکہ ایک اسرار
ہے کہ ہم دنیا کے ساتھ اپنی روز مرہ کی جنگ میں بیداری کے ساتھ روشناس
کرائیں وہ اپنی زندگی کے سفر کو باشعور اور با معنی بنائیں دنیا جو ہے وہ
ایک ذاتی تجربے اور احساسات و جذبات کا ایک بہترین نچوڑ ہے۔زندگی کے بارے
میں ہر ایک کا نقطہ نظر یہ الگ الگ ہے اور ہر شخص کا نقطہ نظر دوسروں سے
مختلف نظر آتا ہے
اے شمع تیری عمر طبعی ہے ایک رات
ہنس کر گزار یا اسے رو کر گزاردے
کوئی عمر بھر کی ہنسی کو زندگی کا نام دیتا ہے اور کوئی مسلسل رونے اور
روتے رہنے کو زندگی قرار دیتا ہے اسطرح جس کی زندگی جس انداز سے بسر ہوتی
ہے اسی انداز سے وہ زندگی کی تفسیر وتوجیہ کرتا ہے یہ زندگی فانی ہے اور
یہاں کسی شے کو ہمیشگی دوام یقا ثبات حاصل نہیں یعنی انسانی زندگی مسرت اور
رنج دونوں کے مجموعہ کے نا ہے۔
یعنی انسانی زندگی عارضی ہے لیکن یہ خود انسان کے اپنے بس میں ہے کہ ان
لمحوں کو مثبت انداز میں گزار دے یا منفی انداز میں۔۔۔۔۔۔۔ |