ڈاکٹر کو ایک مسیحا قرار دیا جاتا ہے لیکن بہت کم ہی
ڈاکٹر ایسے ہوتے ہیں جو اس تعریف پر پورا اترتے ہیں تاہم پھر بھی دنیا میں
چند ڈاکٹر اب بھی ایسے موجود ہیں جو کہ واقعی دل میں انسانیت کا درد محسوس
کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں- انہیں ڈاکٹر میں سے ایک ہے ڈاکٹر Sanduk Ruit
بھی ہیں-
نیپال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سندک ریوت ایسے افراد کے لیے حقیقی مسیحا
ثابت ہوئے ہیں جو آنکھوں کے مختلف امراض میں مبتلا ہو کر نابیناؤں والی
زندگی گزار رہے تھے-
|
|
ان افراد کی آنکھوں کا مرض قابل علاج تھا لیکن غربت اور علاج کی سہولیات کے
فقدان کے باعث اندھیرے میں زندگی گزارنے پر مجبور تھے-
ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا کی نابینا افراد کی 90 فیصد آبادی غریب ترین
علاقوں سے تعلق رکھتی ہے اور ان میں سے 80 فیصد افراد ایسے ہوتے ہیں جن کا
مرض قابلِ علاج ہوتا ہے-
ڈاکٹر سندک ریوت انتہائی سادہ اور سستا علاج کا طریقہ اپنا کر ان مریضوں کی
زندگی میں روشنی بھر دی- دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈاکٹر سندک ریوت کا یہ علاج
صرف 5 منٹ میں مکمل بھی ہوجاتا ہے-
59 سالہ ڈاکٹر سندک گزشتہ 30 سالوں سے آنکھوں کے امراض کا علاج کر رہے ہیں
اور اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کا کامیاب علاج کرچکے ہیں-ان افراد کا
تعلق دو براعظموں افریقہ اور ایشیاء سے ہے۔
سندک ریوت نے اپنا آنکھوں کا بہترین فلاحی ہسپتال 1994ء میں ایک آسٹریلوی
ophthalmologist فریڈ ہولوز کے ساتھ مل کر قائم کیا- تلگنگا کے نام سے
مشہور یہ ہسپتال کھٹمنڈو میں بنایا گیا ہے-
ڈاکٹر سندک نے ایسے مریضوں کے لیے جو ہسپتال تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے تھے
ان کے لئے موبائل ٹیمیں بنا دیں- یہ ٹیمیں دور دراز علاقوں میں جاکر مریضوں
کا علاج ان کے گھر ہی کرتی ہیں۔
|
|
یہ موبائل ٹیمیں صرف نیپال کے ہی نہیں بلکہ پڑوسی ممالک کے بھی دور دراز
علاقوں میں جا کر اپنی خدمات سرانجام دیتی ہیں-
ڈاکٹر سندک صرف 5 منٹ کے اس قلیل وقت میں مریض کی آنکھ میں اپنے تیار کردہ
انتہائی سستے مصنوعی لینس لگاتے ہیں جبکہ اس سے قبل آنکھ میں ایک چھوٹا سا
چیرہ دے کر آلودہ سفید موتیے کو صاف کیا جاتا ہے-
|
|
ڈاکٹر سندک اپنے اس آسان اور سستے طریقہ علاج کی اب تک دنیا کے انگنت آئی
سرجن کو تربیت دے چکے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ نابینا افراد کا علاج ممکن
ہوسکے-
ڈاکٹر سندک کے مطابق یہ اس منفرد طریقہ علاج کو اپنانے کا مقصد یہ تھا کہ
انتہائی کم وقت میں زیادہ سے زیادہ غربت کے شکار مریضوں کا بہترین علاج کیا
جاسکے-
اس فلاحی اسپتال میں ایسے لینس بھی تیار کیے جاتے ہیں جو موتیے اور دور کی
نظر کی کمزوری کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں اور یہ لینس دنیا کے 30 سے زائد
ممالک میں ایکسپورٹ ہوتے ہیں-
|
|
ڈاکٹر سندک ریوت کو مریض “God of Sight” کہتے ہیں تاہم سندک کا ماننا ہے کہ
انہیں ابھی اور بھی بہت کچھ کرنا ہے- |