جدید طریقہ ہائے تدریس (۲)

ایک دفعہ کاذکرہے کہ ظھر کی نمازاداکرنے کے لئے ہم ایک مسجد میں موجودتھے کہ ایک آدمی نے اپنے موبائل فون کی بیٹری نکال کردوبارہ ڈال کرموبائل فون اپنی جیب میں رکھ لیا۔ نماز کے اختتام پر اُس آدمی کے دوست نے اُس سے بیٹری نکال کردوبارہ ڈالنے کاسبب پوچھا تو اُس نے بتایاکہ اُس نے موبائل فون بند کرنے کے لئے ایساکیاتھا۔ اُس کے دوست نے کہا: یہ کام توآپ موبائل کی بیٹری نکالے بغیر بٹن کے ذریعے بھی سرانجام دے سکتے تھے۔ اُس آدمی نے کہا: اگر میں بٹن کے ذریعے موبائل بند کرتاتوموبائل بند ہونے کی ٹون بجتی تو باقی نمازی پریشان ہوجاتے اور اُن کی نمازمیں خلل واقع ہوجاتا۔ میں نے ایساطریقہ استعمال کیاجس سے مقصد بھی پوراہوگیااور کسی کو پریشانی بھی لاحق نہیں ہوئی۔

بالکل اُس آدمی کی طرح اُساتذہ کرام کوچاہئے کہ وہ کمرہء جماعت میں حسبِ ضرورت تدریسی تیکنیکس کواپنائیں اور موقع کی مناسبت سے بہترین حکمتِ عملی استعمال میں لاتے ہوئے اپنے تعلیم اہداف کے حصول کے لئے کوشاں رہیں۔اس لئے شعبہء ِ تدریس سے وابستہ افرادکے لئے مختلف طریقہ ہائے تدریس سے واقفیت اور ان کے استعمال کی صلاحیت کاحصول انتہائی ضروری ہے۔

نصاب کے بنیادی عناصر میں سے ایک اہم عنصرطریقہ ہائے تدریس بھی ہے ۔اساتذہءِ کرام کے لئے لازمی ہے کہ وہ روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدیدترین طریقہ ہائے تدریس کوبھی اپنائیں اورموقع کی مناسبت سے اپنی تدریسی حکمت عملی کوبروئے کارلائیں۔

مختلف مواقع پردرست طریقہءِ تدریس کا انتخاب اُستادکی صوابدیدپر ہے۔ کسی ایک موضوع کے لئے ایک طریقہ کارآمدثابت ہو سکتاہے تو دوسرے موضوع کیلئے دوسرا طریقہ موزوں ہوسکتاہے۔ ضروری نہیں کہ سب کوایک ہی لاٹھی سے ہانکا جائے۔چھوٹے اوربڑے بچوں کے لئے مختلف اوقات میں مختلف تدریسی حکمتِ عملیاں اختیار کی جاسکتی ہیں۔

ہمارے اساتذہ جدیدطریقہ ہائے تدریس کواپناکراپنی تدریس میں بہتری لاسکتے ہیں۔اسی سلسلے میں آج ہم THINK-PAIR-SAHRE کے بارے میں وضاحت کریں گے۔اساتذہءِ کرام تھوڑی سی توجہ کے ساتھ اس تیکنیک کو سمجھنے کی کوشش کریں گے تو ان شاء اﷲ بہت آسانی سے اس تیکنیک کو تدریس کے عمل میں اپنانے کے قابل ہوجائیں گے۔

آج کل جدیدترین تدریسی تیکنیکس میں THINK-PAIR-SAHREکافی مشہورہے۔THINK-PAIR-SAHREانگریزی زبان کے تین الفاظ کامجموعہ ہے۔ THINK کامطلب ہے سوچنا ،PAIR کا مطلب جوڑا اورSHAREکامطلب بتانا اورگفتگوکرناہے ۔ THINK-PAIR-SAHRE اشتراکی تدریسی تیکنکس(COLLABORATIVE/COOPERATIVE) میں سے ایک ہے جوطلبہ کی تدریسی عمل میں شرکت کوبڑھاتی ہے اور یہ تدریسی حکمت عملی ہرعمر کے بچوں اورہرجماعت کے لئے مفید ہے۔

THINK-PAIR-SAHRE ایک سرگرمی ہے جوطلبہ کی سیکھنے کے عمل میں مددگارثابت ہوتی ہے۔اس تیکنیک کی بنیاداِس نظریئے پر ہے کہ تدریس کے عمل میں طلبہ کوسرگرمی کے ساتھ شامل کیاجائے تاکہ موئثر تدریس سرانجام پاسکے۔ جب طلبہ کو اپنے ہم جماعت افرادکے گروپ میں کام کرنے کاموقع ملتاہے تو اُس وقت وہ زیادہ انہماک کے ساتھ تدریسی عمل میں شامل ہوتے ہیں ۔

روایتی انداز میں اساتذہ کوطلبہ کی تعلیمی پیش رفت کاجائزہ لینے کے لئے بڑی محنت ومشقت سے کام لیناپڑتاہے۔ عام طورپر اس کام کے لئے تحریری ٹیسٹ وغیرہ کااہتمام کیاجاتاہے ۔ ٹیسٹ کی جانچ پڑتال کے لئے اساتذہ کو بہت زیادہ وقت بھی صرف کرناپڑتاہے۔ THINK-PAIR-SAHREتیکنیک نے اساتذہ کی اس مشکل کوآسان کردیاہے۔اب اساتذہ کرام اس تیکنیک کے ذریعے طلبہ کی تعلیمی پیش رفت کابآسانی اوربروقت جائزہ لے سکتے ہیں۔

یہ تیکنیک نئے موضوعات کے لئے بھی کارآمدثابت ہوسکتی ہے لیکن خاص طورپر یہ تیکنیک سابقہ پڑھائے گئے اسباق کا جائزہ لینے کیلئے بہت ہی مفید ہے بشرطیکہ اُستاد مہارت کے ساتھ اُسے پایہ ءِ تکمیل تک پہنچائے۔

۲
ذیل میں اس تیکنک کے مراحل بیان کئے جاتے ہیں تاکہ اساتذہ کرام آسانی سے اِسے اپناسکیں ۔

۱۔گروپ بندی:
سب سے پہلاقدم طلبہ کو مختلف گروپوں میں تقسیم کرنا ہے۔ استاد اس طرح کاگروپ بنائے جس میں طلبہ/طالبات کی تعدادجُفت ہو۔(گروپ چاریاچھ یاآٹھ طلبہ پرمشتمل ہو) اُستاد اپنے اپنے گروپ میں دودوطلبہ پرمشتمل جوڑے بھی بنادے۔طلبہ/طالبات کو اپنے ساتھی اور اپنے گروپ سے متعلق کوئی ابہام نہ رہے۔
۲۔ تفویضِ کار:
اب استاد طلبہ کوہدایات دیتے ہوئے کہے گا : کل جو سبق ہم نے اس جماعت میں پڑھاتھا اُس کے بارے میں اپنے اپنے ذہن میں سوچیں۔ اس دوران کوئی طالب علم کسی دوسرے ساتھی سے کوئی بات نہ کرے۔ اس موضو ع کے بارے میں سوچنے کیلئے وقت ایک منٹ ہے۔
مقررہ وقت کے بعد استاد کہے گا : جوکچھ آپ نے اپنے ذہن میں سوچاتھااُس کے بارے میں اپنے اپنے ساتھی سے تبادلہ ءِ خیال کریں ۔ اس کام کے لئے آپ کے پاس پانچ منٹ ہیں۔
مقررہ وقت کے اختتام کے بعد استاد تمام طلبہ کوخاموش کرواکرنئی ہدایات دیتے ہوئے کہے: اب تمام طلبہ اپنے ساتھی سے تبادلہ کی گئی باتوں کو اپنے گروپ کے باقی ممبران کوبتائیں۔ ہر طالبِ علم کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے گروپ میں اپنی معلومات SHAREکرے۔ گروپ میں SHARINGکے لئے آپ کے پاس پندرہ منٹ ہیں۔
۳۔ جائزہ:
آخر میں طلبہ کی کارکردگی کاجائزہ لینے کے لئے اُستاد سوال جواب یا کسی دوسرے طریقے کواپنائے گا۔اس عمل کے لئے پِریڈکا بقیہ وقت صرف کیاجاسکتا ہے۔ جس گروپ کے تمام ممبران نے سرگرمی سے حصہ لیاہوگااُن کی کارکردگی دوسروں سے نمایاں ہوگی۔
اس تیکنیک کو THINK-PAIR-SAHREکے نام سے اس لئے جاناجاتاہے کہ اس میں طلبہ سب سے پہلے اکیلے THINKکرتے ہیں ،اس کے بعد اپنے PAIRسے گفتگوکرتے ہیں اورآخر میں اپنے گروپ سےSAHREکرتے ہیں۔ اس تیکنیک کاشمارCOLLABORATIVE/COOPERATIVE تدریسی تینیکس میں ہوتاہے کیونکہ اس میں اپنے ساتھی اورگروپ کے ساتھ تبادلہء خیالات بھی کیاجاتاہے۔

اُستاد کاکردار:
اس سارے عمل کی نگرانی ورہنمائی کاذمہ داراُستاد ہوگا۔ اُستاد ایک سہولت کنندہ کے طورپرکرداراداکرے گا۔ اگرکسی مرحلہ پر اُستاد نے غفلت یاکوتاہی سے کام لیاتوسارامعاملہ تلپٹ ہوکررَہ جائے گا۔اُستاد کسی بھی مرحلہ کے لئے دئیے گئے وقت میں حسب ضرورت کمی بیشی کرنے کااختیاررکھتاہے۔ اس سارے عمل میں سب سے اہم کام طلبہ کوہدایات جاری کرنا، ہرسرگرمی کے لئے مقرر کردہ وقت کوملحوظِ خاطررکھنا،طلبہ /طالبات کواپنے مقصدپرقائم رکھنے کے لئے چوکنا رہنا اور آخر پر جدیدطریقے استعمال میں لاتے ہوئے طلبہ کی کارکردگی کاجائزہ لینا ہے۔ بظاہریہ طریقہ تدریس مشکل نظرآتاہے لیکن ہے نہایت ہی دلچسپ اورآسان۔میں نے جب بھی اِس جدیدطریق کو جماعت میں اپنایاتو مجھے اِس کے اچھے نتائج حاصل ہوئے۔ میری تمام اساتذہ کرام سے گُزارش ہے کہ جدیددور کے تقاضوں کے مطابق اپنے طریقہ ہائے تدریس میں بہتری لائیں اور روایتی طریقوں کے ساتھ ساتھ جدیدطریقوں کو بھی اپنائیں اوراپنے کرداراورعمل سے ثابت کردکھائیں کہ آج کااُستادپہلے سے زیادہ اچھے طریقے سے ملک وقوم کی تعمیر وترقی کے عمل میں نمایاں کرداراداکررہاہے۔ اگرایساکرلیاجائے تویقین مانیں آج بھی اُستاد کووہی عزت واحترام حاصل ہوسکتا ہے جو ہمارے اسلاف کونصیب تھا۔ ہمارے اساتذہ کرام آج بھی اقبالؒ کے اِس قول کی عملی تصویر پیش کرسکتے ہیں:
شیخِ مکتب ہے اِک عمارت گر
جس کی صنعت ہے روحِ انسانی
Akbar Ali Javed
About the Author: Akbar Ali Javed Read More Articles by Akbar Ali Javed: 21 Articles with 58121 views I am proud to be a Muslim... View More