تربیت دور جدید کی ضرورت
(Dr-Muhammad Saleem Afaqi, Peshawar)
تحریر: ڈاکٹر محمد سلیم آفاقی
*تربیت دور جدید کی ضرورت*
بلا شبہ معلم کو معاشرے میں سب سے زیادہ عزت اور اہمیت دی جاتی ہے۔ معاشرے میں استاد کو رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والی شخصیت سمجھا جاتا ہے اور اس کے کردار کو کبھی بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ استاد کے کردار کی بدولت طلباء اور معاشرے میں پنپنے والی اخلاقی اور سماجی اقدار مضبوط ہوتی ہیں۔ معلمی صرف ایک پیشہ ہی نہیں بلکہ ایک مقدس ذمہ داری ہے جس کا مقصد نئی نسل کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہے۔ استاد کی عمدہ تربیت اور پیشہ ورانہ مہارت معیاری تعلیم کی کنجی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں اساتذہ کی مستقل تربیت اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تدریسی اصولوں پر زور دیا جاتا ہے۔
ہمارے صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی اس مقصد کے لئے ڈائرکٹوریٹ آف پروفیشنل ڈویلپمنٹ سمیت مختلف ادارے قائم کئے گئے ہیں۔ ان اداروں میں جدید طریقے، نئے ریسرچ ماڈیول اور تعلیمی تدابیر پر مبنی کورسز ترتیب دیئے جاتے ہیں جس کا مرکزی مقصد اساتذہ کی تدریسی مہارت اور طلباء کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔ جدید دنیا میں نت نئی معلومات، تحقیق اور سائنسی ایجادات نے تدریسی عمل کو مزید ترقی دی ہے، اس لیے اب زبانی لیکچر اور پرانی تدابیر پر انحصار کرنا طلباء کی تخلیقی و تحقیقی صلاحیتوں کو محدود کر دیتا ہے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اساتذہ کو جدید سائنسی و تدریسی اصولوں سے روشناس کرایا جائے تاکہ وہ طلباء کو فکر انگیز، بامقصد اور عملی مہارتیں فراہم کر سکیں۔ ڈائریکٹوریٹ،ارپی ڈی سی جیسے ادارے معلمین کو نئی ٹیکنیکس سے روشناس کرانے اور نصاب میں وقتاً فوقتاً آنے والی تبدیلیوں کو اساتذہ تک پہنچانے کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ ادارے مختلف ٹریننگ ورکشاپس، سیمینارز اور لیکچرز کے انعقاد کے ذریعے اساتذہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے اور ان کو سپورٹ کرنے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ انٹرنیٹ اور جدید آئی ٹی ذرائع نے تدریس میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کر دی ہیں۔ آن لائن ایجوکیشن، ای لرننگ، اسمارٹ کلاس رومز اور ڈیجیٹل لائبریریز کی مدد سے آج طلباء کے سیکھنے کی رفتار اور تدریسی معیار پہلے سے کہیں بہتر ہو گیا ہے۔ تاہم ہمارے ہاں ابھی بھی کئی سرکاری اداروں کو ان سہولیات کی فراہمی میں وقت درکار ہے۔
آج کے جدید دور میں تدریسی سرگرمیوں کا مرکز طلبہ ہیں، جبکہ وہ جانتے ہیں کہ کیسے اور کیوں سیکھنا ہے۔ استاد اب کوڈ آف انفارمیشن سسٹم کے تحت نت نئ معلومات حاصل کرتے ہیں، کچھ عرصہ پہلے تک نصاب اور طریقہ تدریس میں شامل ان تبدیلیوں اور بچوں پر سوشل میڈیا کے اثرات کے بعد اساتذہ کو جدید تدابیر سے آگاہ کرنا ہے، ٹریننگ اور وجوہ تربیت کی اہمیت وقت کی اہم ضرورت ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ بچوں کی شعوری، اخلاقی اور سماجی تربیت میں ٹیچر کا بنیادی کردار ہے۔ والدین بھی اپنی اولاد کی تربیت میں اساتذہ پر بھروسہ کرتے ہیں، اسی لیے ضروری ہے کہ اساتذہ کو جدید خطوط پر تربیت دی جائے تاکہ وہ بچوں کی شخصیت سازی میں بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ تدریس کے جدید اصول، نفسیاتی پہلو، بچوں کی ضرورتیں اور معاشرتی تقاضوں کو سمجھنا ایک استاد کے لیے نہایت لازم ہے۔ جدید تربیت یافتہ استاد ہی طلباء میں تحقیق، جستجو بیداری اور تنقیدی سوچ پیدا کر سکتا ہے۔ اسی طرح طلباء کو خود مختار بننے کی ترغیب دے سکتا ہے۔
اساتذہ کی تربیت کے جدید پروگرامز، ورکشاپس اور ٹریننگ کورسز کے اہتمام سے اساتذہ اپنی تدریسی حکمت عملیوں میں بہتری لا سکتے ہیں۔ یہ پروگرام اساتذہ کے سیکھنے کی صلاحیتوں، تدریسی مہارتوں اور جدید تعلیم کے تقاضوں سے ہم آہنگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ہر استاد کو چاہیے کہ وہ ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھائے، مطالعے اور تحقیق کے عمل کو جاری رکھے اور طلباء کے معیاری مستقبل کے لیے جدوجہد کرے۔ اسی سے قوم و معاشرہ ترقی و خوشحالی کی منزل پا سکتا ہے۔ |
|