سندھ حکومت عسکری ونگز کیخلاف کارروائی اور گورنر عشرت

سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خلاف کارروائی کا سلسلہ تاحال جاری ہے ۔ اگر چہ یہ ایکشن صرف جرائم پیشہ افراد کیخلاف ہورہا ہے ۔لیکن چونکہ اس کا دائرہ صرف کراچی تک ہے ، جس سے ایسا ظاہر ہورہا ہے کہ صرف کراچی ہی میں قتل و غارت ، اغواء ڈکیتی اور بھتہ وصولی کے واقعات ہوا کرتے تھے ۔ باقی پورا ملک ان جرائم سے پاک ہے ۔ یہاں قتل کے واقعات ہوتے ہیں اور نہ ہی دیگر جرائم ۔ ملک کے دیگر صوبے کے لوگ جرائم نہ ہونے کی وجہ سے سکون سے سوتے ہیں ۔اور وہ ان وادارتوں واقعات سے واقف بھی نہیں ہیں ۔ وفاقی حکومت کی عسکری جماعتوں کے خلاف کارروائی سے یہ بھی سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا سندھ سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتوں کے سوا کسی اور صوبے کی جماعتوں کے عسکری ونگز موجود نہیں ہیں ۔ ؟ اس میں کوئی شک نہیں کہ کراچی ملک کا سب سے بڑا شہر ہونے کے ناطے زیادہ توجہ طلب ہے اور یہاں جرائم کی وارداتیں مجموعی طور پر زیادہ ہوا کرتی ہیں ۔ لیکن صوبہ سندھ کے لوگ یہ بھی سوچ سکتے ہیں کہ کیا پنجاب ، بلوچستان اور کے پی کے میں اس طرح کے کسی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے جیسے کراچی میں ہورہی ہے ۔ ؟ لوگ یہ بات بھی سوچنے پر حق بجانب ہیں کہ مسلم لیگ کی حکومت جب بھی اقتدار میں آتی ہے تو اس کی توپوں کا رخ سندھ کی طرف کیوں ہوتا ہے ؟

خیر چھوڑیے بات کرتے ہیں کہ آئندہ دنوں میں کیا ہونے والا ہے ؟ کیا سندھ میں گورنر راج (جیسے کہ اطلاعات ہیں ) نافذ کیا جاسکتا ہے ؟

کراچی میں تقریباََ بارہ سال سے گورنر کے عہدے پر فائز عشرت العباد کو ایم کیو ایم پر لگائے جانے والے الزامات اور خود ان پر لگنے والے الزامات کے بعد انہیں فارغ کیا جاسکتا ہے ؟ اور ایک ایسی پارٹی جس نے پیپلز پارٹی کو ملک کی تاریخ میں پہلی بار بآسانی پانچ سال تک حکومت کرنے کا موقع دیا اور پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں پنجاب میں مسلم لیگ کو حکومت کرنے کے لیے فری ہینڈ دیا ، ہو وہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت ختم کرسکتی ہے ؟

ملک میں ہر طرح کی کرپشن ، بیروزگاری ، معاشی بدحالی ، بجلی ، اور گیس کے بحران اور دیگر مسائل کے ساتھ 2008 تا 2013 جمہوری مدت کے پانچ سال مکمل کرنے والی پیپلز پارٹی اور موجودہ مسلم لیگ کی حکومت کا جائزہ لیا جائے تو مرحومہ بینظیر بھٹو کا جلاوطنی کے دور کا چارٹرآف ڈیموکریسی کی یاد آتی ہے ۔ چارٹر آف ڈیموکریسی یا سی او ڈی جسے میثاق جمہوریت بھی کہا جاتا ہے میں جو سب سے اہم نکتہ یہ ہی تو تھا کہ ــ ’’ بحیثیت جمہوری پارٹی ہم کوئی آرمی حکومت جوائن نہیں کریں گے اور کوئی پارٹی اس بات کی حمایت نہیں کرے گی کہ جمہوریت کو ختم کرکے حکومت میں آئے یا بنائے ‘‘ ۔ گوکہ پیپلزپارٹی کی پہلی پانچ سالہ دور حکومت میں دونوں بڑی پارٹیوں یعنی مسلم لیگ نواز اور پیپلز پارٹی سب کچھ کرتی رہی ماسوائے مارشل لاء یا فوجی ڈکٹیٹر شپ کو دعوت دینے کے ۔ تاہم فوج کو ایم کیو ایم نے دعوت دی جس کی دیگر جماعتوں نے شدد مخالفت کی ۔ جبکہ دوسری طرف ایم کیو ایم کو سپریم کورٹ کراچی میں امن و امان کی صورتحال کی خرابی کی ذمہ دار قرار دے چکی۔ امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی ذمہ دار جماعتوں میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کے نام واضح طور پر لیاگیا۔ یہی وجہ تھی کہ مسلم لیگ کے سربراہ نواز شریف نے اپنے انتخابی منشور میں کراچی میں امن کے لیے سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگز کے خاتمے کا وعدہ کیا ۔ کراچی میں جاری حالیہ ٹارگیٹیڈ آپریشن اسی منشور کے تحت کیا جارہا ہے ۔اور اس آپریشن کے نتیجے میں ایم کیو ایم جو نشستوں کے اعتبار سے ملک کی چوتھی بڑی جماعت ہونے کا بھی دعوی ٰ کرتی ہے ۔ اب انتہائی متنازعہ بن چکی ہے ۔اگر چہ حکومت سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ اور سیاست میں موجود جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا بار باراعادہ کررہی ہے لیکن ایم کیو ایم کے مرکز 90 پر چھاپے کے بعدوہاں سے متعدد ملزمان اور مجرم فیصل اور موٹاکی گرفتاری کے بعد اس بات کے شواہد ملے ہیں کہ ایم کیوایم میں اکثریت یا ایم کیو ایم پر اثر انداز عناصر کا تعلق جرائم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد سے ہے ۔ ایسی صورت میں سندھ میں ایم کیوایم کے نامزد گورنر کا اس عہدے پر مسلسل رہنا سوالیہ نشان بن چکا ہے ۔

تاہم گورنر سندھ عشرت العباد کو ہٹانے کے حوالے سے تاحال سرکاری سطح پر " اسٹیٹس کو " ہے ، کور کمانڈر کراچی کی پیر کو گورنر عشرت العباد سے ملاقات کی اطلاعات ناور پھر اس کی تردید نے بھی نئے سوالات جنم دئیے ہیں . خیال ہے کہ انہیں ملک چھوڑنے کا پیغام دیا گیا ہے جس کے بعد کور کمانڈر نے ان سے آخری ملاقات کرلی ...تاہم یہ بھی قیاس ہے کوئی اطلاع نہیں …… گورنر عشترت کو نہیں ہٹانا مسلم لیگ کی کمزوری واضح کررہی ہے . یہ کمزوری اس کی بدنامی کا باعث بھی بن رہی ہے جسے پارٹی میں بھی محسوس کیا جارہا ہے... اور اگر گورنر کو آئندہ چند روز میں نہیں ہٹایا جاتا تو وہ قوت جس نے پورے ملک میں جمہوری حکومت کی غیر جمہوری شریک کار بن چکی ہے کوئی بڑا فیصلہ کرسکتی ہے یہی وجہ ہے کہ کسی ریٹائرڈ فوجی کے نام پر بھی باآسانی غور شروع کردیا گیا ہے بلکہ اطلاعات کے مطابق اسٹبلشمنٹ اپنی صفحوں سے گورنر کا نام دیکر اس کے لیے ممکنہ معترض کی حمایت بھی حاصل کریگی ۔

لوگ اس بات سے بھی اتفاق کریں گے کہ موجودہ حالات میں ریٹائرڈ فوجی گورنر کی تقرری پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا . اس لیے معین الدین حیدر بھی دوبارہ گورنر بن سکتے ہیں . گورنر کی تبدیلی کا معاملہ اس لیے بھی التوا میں ہے کہ اگر عشرت العباد کو ان کی کراچی میں موجودگی کے دوران ہٹایا جاتا ہے تو انہیں قانونی طور پر صولت مرزا کے بیان کے تناظر میں حراست میں لینا لازمی ہوگا .. حراست میں نہیں تو ان کا نام کم از کم ای سی ایل میں ڈالنا ہوگا…….اب ہمارا ملک اس قابل تو نہیں کہ کسی جرم کے الزام میں بااثر سیاسی شخصیات کو بغیر کسی عالمی سازش اور عدالت کے حکم کے بغیر گرفتار کرلیں . .

یہ بھی اہم بات ہے کہ صوبہ کی طویل اور تاریخی مدت تک گورنری سنبھالنے والی شخصیت کو ہٹتے ہی گرفتار کرلیا جائے تو دنیا میں پاکستان کا امیج کیا ہوگا ہ اور اس سوال کا جواب کون دیگا کہ جس جماعت پر اس قدر سنگین الزامات لگائے جارہے ہیں اس کا نامزد گورنر کس طرح طویل عرصے تک اہم عہدے پر فائز رہا . اس لیے امکان ہے کہ آئندہ چند روز میں عشرت العباد ملک سے کسی بھی بہانے سے چلے جائیں گے اور پھر استعفا دیدیں گے جس کے بعد نئے گورنر کی تعیناتی کردی جائے گی .۔ تاہم یہ بات واضح ہے کہ سندھ میں گورنر راج کے لگنے یا سندھ اسمبلی کو معزول کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے ، جس کی بڑی وجہ جمہوری کے تسلسل کے لیے سیاسی جماعتوں خصوصاََ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی مفاہمتی پالیسی ہے ۔
Muhammad Anwer
About the Author: Muhammad Anwer Read More Articles by Muhammad Anwer: 179 Articles with 165927 views I'm Journalist. .. View More