برادر ملک سعودیہ عرب

عرب خطے کی صورت حال سب کے سامنے ہے اور وہاں پر ہونے والی تبدیلیوں کا براہ راست خطے کے ان ممالک کے لئے جو کافی مضبوط ملک ہیں کے لئے بڑا خطرہ نظر آ رہا ہے ایسے میں پاکستان کو ایک مضبوط افواج ، واحد اسلامی ایٹمی پاور ایک جدیدے فضائی فوج ، ایک جدید مسلح نیوی فوج رکھنے اور دور جسے کی تمام تر سہولیات کی دستیابی ہونے کی وجہ سے پاکستان کو اسلامی ممالک میں امتیازی حیثیت حاصل ہے جس کا ادراک تمام مسلم ممالک کو ہے یمن کی طرف سے حواثی باغیوں نے جس طرح سعودی عرب کی سالمیت کے لئے مسائل پیدا کر دیے ہیں وہ یقینا قابل تشویش ہیں ایسے میں سعودی حکومت کا پاکستان کی طرف دیکھنا بہت ہی اہم ہے کیونکہ سعودیہ عرب اور پاکستان ہمیشہ سے ہی ایک دوسرے کے بہت قریب رہے ہیں پاکستان کی خارجہ پالیسی میں سعودی عرب کو ہمیشہ امتیازی حیثیت حاصل رہی ہے اس کی بڑی وجہ ان مقدس مقامات کا احترام ہے جو اس ملک میں ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ پاکستانی سعودی عرب کو اپنا گھر سمجھتے ہیں اور سعودی عرب کی حرمت اور تقدس کو اپنا اولین فریضہ سمجھتے ہیں اسی لئے پاکستان نے ہمیشہ اس چیز کی مخالفت کی جس نے سعودی عرب سے مخالفت کی جس کی سب سے بڑی مثال ایران ہے جو پاکستان کا براہ راست پڑوسی ہونے کے باوجود وہ مقام حاصل نہ کر سکا جو ایک غیر پڑوسی ملک سعودی عرب کو حاصل ہے حالیہ صورت حال کو سامنے رکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ طاقتیں جو عرب خطے میں اپنی مرضی کی تبدیلی چاہتی ہیں ان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ اسلامی ملک ہیں جن کی طاقت ان کی مسلح افواج اور ان کا جدید ترین اسلحہ ہیں اور ایسے ممالک میں پاکستان سر فہرست ہے اب جبکہ سعودی عرب نے ان باغیوں کے خلاف فیصلہ کن کاروائی کا آگاز کر دیا ہے اور ایک جنگ شروع ہو چکی ہے ایسے میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان سے فوجی امداد کی اپیل کوئی انہونی بات نہیں کیونکہ ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اسلامی ممالک میں وہ واحد ملک ہے جس کے پاس ایٹمی طاقت ، مضبوط اور منظم ترین فوج ،ہائی سپیڈ جنگی طیارے ، ایٹمی آبدوزیں اور ایک منظم اور موثر ترین مسلح سپاہ ہے جو کہ تینوں شعبوں( بری بحری اور فضائی ) میں دنیا کی کسی بھی جنگی طاقت سے کم نہیں ہیں ایسے میں سعودی حکومت کو اگر کسی سے جرات مندانہ اور برادرانہ امداد کی ضرورت ہے تو وہ پاکستان ہے کیونکہ پاکستان کے عوام مسلح افواج اور حکومت سعودی عرب کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں ان کی یہ تعظیم ان کے تیل کی دولت سے مالا مال ہونے یا امیر ملک ہونے کی وجہ سے ہر گز نہیں بلکہ مسلمانوں کے مقامات مقدسہ کے وہاں ہونے کی وجہ سے ہے اور پاکستان کے حکمرانوں کا یہ کہنا کہ اگر سعودی عرب کی سالمیت کوئی کوئی خطرہ لا حق ہوا تو پاکستانی افواج اپنے سعودی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ ہوں گے یقینا قابل تحسین بات ہے کیونکہ ماضی میں جب بھی پاکستان پر مشکل وقت آیا سعودی حکمرانوں نے بلا روک ٹوک کسی دباؤ لالچ کے بغیر پاکستان کی دل کھول کر امداد کی مثال کے طور پر پینسٹھ کی جنگ میں ان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں اکہتر کی جنگ میں میں بھی انھوں نے عظیم مثال قائم کی اور 1998 جب پاکستان ایٹمی ملک بنا بیرونی دنیا نے پاکستان پر ہر قسم کی تجارتی اقتصادی پابندیاں لگا کر اسے بیرونی دنیا سے کاٹنے کوشش کی جسے عرب دوست ملکوں اور خا ص طور پر سعودی عرب کی امداد کی وجہ سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ماضی میں تقریبا تمام ہی پاکستانی حکمرانوں کا سعودی عرب سے خاصا گہرا رشتہ رہا ہے اور انشاء اﷲ وہ رشتہ آج بھی قائم ہے صرف حکمران اور مسلح افواج ہی نہیں بلکہ پاکستانی عوام بھی ا س مشکل وقت میں سعودی عرب کے ساتھ ہے اور اگر کسی موقع پر سعودی عرب کو پاکستانیوں کی قربانیوں کی ضروت پڑی تو پاکستانی عوام دریغ نہیں کریں گے اس سلسلے میں برحال فیصلہ پاکستانی پارلیمنٹ نے کرنا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں خواہ وہ اپوزیشن میں ہوں یا حکومت میں ان کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کریں-

ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ایک ایسے کڑے وقت میں اپنے سعودی بھائیوں کی اسی طرح امداد کرے جس طرح کی امداد سعودی عرب کی طرف سے ان مشکل اوقات میں پاکستان کی گئی تھی اس کے لئے کسی بھی بیرونی ملک کا دباؤں خاطر میں نہ لاتے ہوئے وہ فیصلے کیے جائیں جو پاکستان کے لئے سود مند ثابت ہوں اور جن سے سعودی عرب کا تحفظ بھی یقینی بن سکے اور انھوں نے جس امداد کی اپیل پاکستان سے کی ہے وہ بھی پوری ہو سکے اور پاکستان کی سالمیت کا تحفظ بھی ممکن ہو سکے ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 207054 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More