ہماری ویب رائٹرز کلب سے آرٹس کونسل تک !

نئے لکھنے والے اپنی تحریروں کی اشاعت کہ لئے کبھی اخبارات تو کبھی رسائل کے دفاتر کہ چکر لگا تے پھرتے ہیں اور اب ویب سائٹز پر جگہ ڈھونڈتے نظر آتے رہے ہیں۔۔۔انگنت لکھنے والے صرف تحریروں کی اشاعت نہ ہونے کہ باعث لکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔خیالات کی تشہیر ضروری ہے ۔۔۔ تاکہ ایک دوسرے کہ تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے۔۔۔انگریزی لکھنے والوں کو اتنے مسائل کا سامنا نہیں ۔۔۔جتنا قومی زبان میں لکھنے والوں کو مسائل درپیش ہیں۔۔۔ان مسائل میں صرف اشاعت ہی نہیں بلکہ تکنیکی مسائل بھی بہت اہم ہے۔۔۔کمپیوٹر کہ دور میں اردو کیسے لکھی جائے۔۔۔اردو کو قومی زبان تو قرار دے دیا گیا مگر سلوک یتیم بچوں والا ہو رہا ہے۔۔۔کیا معلوم کتنے سرکاری ادارے اردو کی ترقی و ترویج کہ کیلئے برسر پیکار ہیں۔۔۔کیونکہ ان اداروں تک رسائی کوئی آسان کام نہیں۔۔۔تاریخ کی ادھیڑبن سے کہیں بہتر ہے کہ آج اور آنے والے کل کیلئے کچھ تخلیقی کام کیا جائے ۔۔۔جس کا ثمر عام لکھنے والے کو پہنچے۔۔۔
 

image


قلم اور کاغذ سے میرا تعلق تقریباً ایک دھائی پر مشتمل ہے۔۔۔اس میں وہ دور بھی شامل ہے جب تحریریں کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں رہی ہونگی۔۔۔مگر میرے پاس وہ محفوظ ہیں۔۔۔لکھنے کو بہت کچھ ہوتا ہے مگر قلم اور قلب کی خواہش کہ عین مطابق ذیادہ تر حب الوطنی ہی موضوع رہا ہے۔۔۔ اشاعت سے متعلق مسائل راقم کو بھی درپیش رہے مگرجذبے کی سچائی ، لگن اور ہارنا ماننے کی طبعیت نے قدرت کہ طفیل حالات سازگار ہوتے گئے۔۔۔نوکری کی وجہ سے اولیاؤں کہ شہر ملتان سے نکلنے والے جنگ میں ہفتہ وار مضامین شائع ہوتے رہے۔۔۔اپنے گھر کراچی آنے کہ بعد پھر وہی اشاعت کا مسلۂ درپیش تھا۔۔۔

اس دفعہ ہماری ویب سے واسطہ پڑااور ہماری ویب نے واقعی اپنے نام کی لاج رکھی اور ہماری نکلی ۔۔۔جہاں مضامین کی اشاعت کیلئے بہت دنوں تک انتظار نہیں کرنا پڑتا تھااور نہ ہی کسی کے پیچھے بھاگنا پڑتا۔۔۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ آج دنیا انٹرنیٹ میں سمٹ چکی ہے۔۔۔اخبارات و رسائل بھی اب انٹرنیٹ کہ ذریعے ہی پڑھے جاتے ہیں۔۔۔آہستہ آہستہ ہماری ویب کہ ساتھ سفر جاری رہا ۔۔۔ہماری ویب نے ایک انقلابی قدم اٹھایا ۔۔۔اپنے لکھنے والوں کو مجازی دنیا سے نکال کر حقیقی دنیا میں ایک دوسرے کے سامنے بٹھانے کا فیصلہ کیا ۔۔۔ہماری ویب رائٹرز کلب کی داغ بیل ڈال دی ۔۔۔آپکے لئے انتہائی حیرانی کی بات ہوگی کہ یہ اپنی نوعیت کا (ساری دنیا کا کہنا میرے لئے مشکل ہوگا) پاکستان میں انٹرنیٹ پر واحدآن لائن لکھنے والوں کا کلب ہے۔۔۔اس کا سہرا ہماری ویب کہ بانی جناب ابرار احمد صاحب کے سر سجتا ہے ۔۔۔جنہوں نے اپنی کاروبار پر مبنی ویب سائٹ کو اردو کی تشہیر کا اہم ستون بنادیااور اردو سے محبت کرنے والوں کا مرکز بنا دیا۔۔۔آپ کے ساتھ اس عزم میں ہماری ویب کی پوری ٹیم کی وابستگی انتہائی قابلِ ستائش اور قابل داد ہے۔۔۔نومولود رائٹرز کلب کا سفر جنوری ۲۰۱۵ سے شروع ہو ا ۔۔۔باقاعدہ رائٹرز کلب کہ ذمہ دار نامزد کئے گئے۔۔۔کلب کہ اغراض و مقاصد مرتب کئے گئے۔۔۔ہماری ویب رائٹرز کلب ایک وجود کی حیثیت سے منظرِ عام پر آگیا ۔۔۔
 

image

ہماری ویب رائٹرز کلب کے چیئرمین ابرار احمد صاحب نے ایک اور اچھوتا قدم اٹھایا اور کلب کہ ذمہ داروں کی برقی کتابیں شائع کرنے کا فیصلہ کیا۔۔۔تکنیکی لحاظ سے یہ بہت کٹھن اور پیچیدہ فیصلہ تھا۔۔۔ہماری ویب کی ٹیم نے کر دکھایا اور کتابیں تشکیل پا گئیں۔۔۔طے یہ پایا کہ اب ہماری ویب رائٹرز کلب کو منظرِ عام پر آجانا چاہئے۔۔۔ برقی کتابوں کی رونمائی کیلئے آرٹس کونسل کو چنا گیا اورتقریب کو رونق بخشنے کیلئے مہمانِ خصوصی جناب پروفیسر سحر انصاری صاحب کا انتخاب ہوا۔۔۔

بفضلِ خداتقریب کے انعقاد کیلئے ۴ اپریل بروز ہفتہ کا دن متعین ہوا۔۔۔ہماری ویب نے تمام انتظام انتہائی منظم اور پیشہ ورانہ طریقے سے سرانجام دیا۔۔۔مہمانوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت فرما کر اس تقریب کو حقیقی معنوں میں چار چاند لگادئے ۔۔۔جس سے ہماری ویب کی مقبولیت کا تو پتہ چلتا ہی ہے مگر لکھنے والوں کو ہماری ویب رائٹرز کلب کے بننے سے کتنی تقویت ملی اس کا اندازہ بھی خوب لگایا جا سکتا تھا۔۔۔نظامت کے فرائض جناب عطاء محمد تبسم صاحب (جنرل سیکڑیٹری رائٹرز کلب )نے بخوبی انجام دئے اور حاضرینِ مجلس کو اپنے لفظوں کے سحر میں دبوچے رکھا ۔۔۔انتہائی پروقار محفل کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک سے ہوا اور نعتِ رسولِ مقبول ﷺ پڑھی گئی ۔۔۔ چئیر مین جناب ابرار احمد صاحب اور صدر ڈاکٹر رائس احمد صمدانی صاحب نے بھی اپنے قیمتی خیالات کا اظہار کیا ۔۔۔اردو کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔۔۔ابرار صاحب نے عزم کیا کہ جہاں تک ممکن ہوسکے گا اردو کو انٹر نیٹ پر آسان بنانے کیلئے کوشاں رہیں گے ۔۔۔رائٹرز کلب کے تمام ممران بشمول راقم نے ہماری ویب اور اسکی پوری ٹیم کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ۔۔۔مہمانِ خصوصی جناب پروفیسر سحر انصاری صاحب نے اپنی اور آرٹس کونسل کی جانب سے ہماری ویب رائٹرز کلب کی تشکیل کو سرہااور مکمل تعاون کا یقن دلایا۔۔۔پروفیسر صاحب نے اسی جذبے اور لگن سے اردو کی ترقی کیلئے کام کرنے کی ترغیب دی۔۔۔مہمانِ خصوصی نے تمام رائٹرز کلب کے ممران میں یادگاری شیلڈ تقسیم کیں ۔۔۔ باقاعدہ تعارف کہ ساتھ تما م مصنفین کی برقی کتابوں کی رونمائی کی۔۔۔تمام مصنفین نے گاہے بگاہے ابرار صاحب اور انکی ٹیم کا خصوصی طور سے شکریہ ادا کیا۔۔۔تقریب کہ اختتام پرپر تکلف چائے کاانتظام کیا گیا تھا۔۔۔
 

image

یہ تقریب احسن طریقے سے اپنے اختتام پر پہنچی ۔۔۔شام ڈھل چکی تھی ۔۔۔مگر ہماری ویب رائٹرز کلب کی صبح کا پہلا تارا جگمگا رہا تھا۔۔۔اور آنے والے وقت میں رائٹرز کلب کی اڑان کا پتہ دے رہا تھا ۔۔۔اب یہ اڑان ہماری ویب رائٹرز کلب ، ابرار احمد صاحب اور انکی ٹیم اس سفر میں لکھنے والوں کو کہاں تک لے کے جاتے ہیں ۔۔۔یہ اب انکے ہاتھ میں ہے۔۔۔میری خواہش ہے اسی طرح کی ایک ایک تقریب پاکستان کہ دیگر شہروں میں منعقد کی جانی چاہئیں ۔۔۔امیرِ کارواں اب اس سفر کو رکنا نہیں چاہئے۔۔۔
 

image
Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 529 Articles with 455937 views Take good care of others who live near you specially... View More