میر ی ز ند گی کے دو ہی شو ق تھے ڈا ئری خر ید نا ڈا ئری
لکھنا شا ئد اس لیئے کہ میر ی ڈا ئر ی پر صرف میرا را ج تھا میں جو چا ہتی
تھی لکھتی تھی اس جنو ن کی حد یہ تھی کہ جو پا کٹ منی مجھے یو نیو ر سٹی
میں لنچ کے لیئے ملتی تھی میں اسکی بھی ڈا ئر ی خر ید لیتی اور پھر یو ں
لفظو ں کا کھیل شرو ع ہو جا تا یہ وہ خو شی تھی جسکو محسو س کر کے میں ا
پنی ز ند گی کی تما م تر ذ لتو ں خوا ر یو ں اور تلخیو ں کو بھو ل جا تی
تھی دن کی تما م مصرو فیا ت کے بعد جب را ت کی تا ریکی مجھے ا پنے اندر
سمیٹ لیتی تو میں ا کثر ا پنی ڈا ئر ی سے با تیں کر تی ر ہتی میر ی ڈا ئری
میر ی ایک مخلص دو ست تھی میں اپنے تما م ملنے وا لو ں کا حال ا پنی ڈا ئری
کو سنا تی اور وہ خا مو شی سے میری با تیں سنتی ر ہتی میر ے دو ست و ا حبا
ب و ر شتہ دار سب کو مجھ سے شکو ہ تھا کہ میں بہت مغرور ہو ں مجھے اس با ت
پر بہت حیرت تھی کہ لو گ مجھ کو مغرور کہتے ہیں حا لا نکہ میر ی نظر میں
اسکو ل سے لے کر یو نیو ر سٹی تک تما م طا لبا ت مجھ سے ز یا دہ لا ئق و فا
ئق سمجھی جا تیں تھیں میں بھی یہ ہی سمجھتی ہر ا سٹو ڈ نٹ میں کو ئی نہ کو
ئی خصو صیت تھی جس میں کچھ بھی نہیں تھا وہ میں تھی میں نہیں جا نتی تھی کہ
میں پڑ ھا ئی میں کیسی ہو ں اور نہ ہی میں نے یہ جا ننے کی کو شش کی تھی بس
میرا حصو ل علم کا وا حد مقصد حقیقی خو شی حا صل کر نا تھا یہ ہی و جہ تھی
کہ میں ا متحا نا ت میں پو ز یشن لینے کی بجا ئے صر ف پا س ہو نے کو تر جیح
د یتی تھی اور بمشکل پا س ہو پا تی بچپن میں کہا نیو ں اور یو نیو رسٹی لیو
ل پر آ کر مجھے کتا بو ں میں گم ر ہنا ا چھا لگتا یو ں آ ہستہ آہستہ مجھے
کتا بو ں سے نہ جا نے کب عشق ہو گیا مگر مجبو ری د یکھیئے کہ ہر مجبو ر عا
شق کیطر ح میں بھی کتا بو ں کو دور دور سے ہی تکتی ر ہتی جو میر ی پہنچ سے
بہت دور تھیں پھر مجھے ایک تر کیب سو جھی کسی شا عر نے کہا تھا کہ مہنگی
ہیں گر کتا بیں تو کتبے پڑھا کرو ایک لڑ کی ہو نے کے نا طے کتبے پڑ ھنا بھی
میر ے لیئے نا ممکن سا تھا گو یا میں نے مصر عے میں کچھ تبد یلی کی کتا بیں
نہ ہو ں میسر تو چہر ے پڑ ھا کرو میں نے ا نسا نو ں کو پڑ ھنا شرو ع کر دیا
اور وہ بھی ز ندہ انسا ن کیو نکہ جو عظیم ہستیا ں گزر چکیں تھیں ا نکا ذ کر
بھی کتا بو ں ہی میں مل سکتا تھا پھر میر ے ملنے وا لو ں نے مجھ پر ایک اور
ا نکشا ف کیا کہ میں کم گو ہو ں چپ ر ہتی ہو ں مطلب کی با ت کر تی ہو ں
مطلب نکا لتی ہو ں اور را ستہ بد ل لیتی ہو ں کیا وا قعی ہی ایسا تھا
۔۔۔۔؟شا ئد ایسا ہی تھا مجھے با تیں کر نے سے ز یا دہ با تیں سننے کا شو ق
تھا مجھے لو گو ں کی گفتگو کے سا تھ سا تھ انکے ا لفا ظ و آواز اور لہجو ں
میں خا ص د لچسپی تھی مگر بناو ٹی اور بے معنی گفتگو نہ میں کر تی تھی اور
نہ میں سنتی تھی میر ی طبیعت میں لا پر وا ہی اور غیر ذ مہ دارا نہ عا دا ت
بچپن ہی سے شا مل تھیں جسکی و جہ سے میر ے گھر وا لو ں کو مجھ سے اکثر شکا
یا ت ر ہتی تھیں ۔کو ن کیا کہتا ہے ۔۔۔۔؟میر ے با رے میں کیا سو چتا ہے
۔۔۔۔؟ مجھے اس با ت کی کو ئی پر وا ہ ہی نہ تھی تما م تکلیفو ں کے با و جو
د ز ند گی ا یک تر نم کی طر ح تھی د با و پر یشا نی بے چینی بے خوا بی اور
ایسے ہی کئی اور ا لفا ظ تھے جو میں ا کثر سنتی ر ہتی تھی مگر میں نے کبھی
محسو س ہی نہیں کیئے تھے جیسے تیسے ایک بھر پور ز ند گی روا ں دوا ں تھی
۔۔۔۔۔ آہ ۔۔۔۔۔پھر ا چا نک ایک را ت جیسے ہی میں نے ا پنی ڈا ئر ی کا ورق
پلٹا میر ے کا نو ں میں ایک جملہ زور زور سے گو نجنے لگا ۔۔۔۔۔کیا کرو گی
تم پڑ ھ کر ۔۔۔؟ میں نے ارد گرد نظر یں دو ڑا ئیں مگر کو ئی نظر نہ آیا کمر
ے میں تار یکی او خا مو شی گو نج رہی تھی میں نے ا پنی آ نکھیں بند کر لیں
اور تکیئے پر ٹیک لگا کر کچھ سو چنا شرو ع کیا یہ میرا روز کا معمو ل تھا
جب تک میں کچھ لکھ نہ لیتی تھی مجھے نیند ہی نہ آ تی تھی تو میں سو چ ر ہی
تھی آج میں کچھ ا پنے با رے میں لکھ لیتی ہو ں - |