Darwin,s Theory VS Islam
شاید ہی کوئی ایسا پڑھا لکھا انسان اس دنیا میں ہو جو Darwin کی Theory سے
واقف نہ ہو ،Darwin کی تھیوری نے تقریباً ۱۵۰ سال تک اس دنیا پر حکومت کی
ہے اس تھیوری پر سن ۲۰۰۸ میں جا کر مکمل فیصلہ دیا گیا کہ یہ تھیوری غلط ہے
ایسا ممکن نہیں ہے کیوں کہ یہ تھیوری نہ صرف قرآن بلکہ توریت، زبور، انجیل
کی بھی مخالفت میں ہے ۔ہماری کوشش ہے کہ Darwinکی تھیوری کو بتایا جائے اور
اس تھیوری کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے وہ بھی بتایا جائے تو سب سے پہلے
پتا چلے کہ Darwinکی تھیوری ہے کیا:
’’Darwinنے کہا کہ:اس دنیا کی تخلیق حادثاتی ہے اور انسان کا ارتقاء بندر
سے ہے ‘‘اس نظریہ نے اﷲ تعالٰی اور خالق کائنات کی نفی کر دی آئیے اسلام کی
نگاہ میں اس تھیوری کو Opperate کرتے ہیں۔
Darwinکہتا ہے کہ دنیا کی تخلیق حادثاتی ہے وہ یعنی ایک عظیم دھماکہ((Big
Bang جس کے نتیجے میں یہ کائنات(خود بخود) وجود میں آئی تھی کسی بم کے
دھماکے کی طرح کا دھماکہ نہیں تھا ،نہ مادہ اور توانائی دھماکے کے زور سے
خلا میں بکھرے تھے کیوں کہ بگ بینگ سے پہلے نہ وقت تھا نہ خلا اور نہ سمتیں
یہ سائنسدانوں کا نظریہ ہے جب کہ اسلام اس کی مخالفت کرتا ہے اسلام کہتا
ہے:
’’اﷲ ہر چیز کو عدم سے اپنے اپنے وقت پر وجود میں لایا اور مختلف المزاج
اشیاء کو ایک دوسرے سے وابسطہ کیا اور ہر چیز کو مخصوص مزاج عطا کیا ان کی
صورتیں اور شکلیں معین کیں اس کے بعد خدائے بزرگ اور برتر نے کشادہ فضائیں
،وسیع اطراف اور سمتیں اور آسمان سے ٹکرانے والی ہوائیں پیدا کیں‘‘(حضرت
علی ؑنہج البلاغہ)اگر ہم یہی بات کہ دنیا خود بخود ایک دھماکے کے بعد وجود
میں آ گئی قرآن کی روشنی میں دیکھیں تو قرآن بھی تمام سائنسدانوں کی نفی
کرتا ہے قرآن کی روشنی میں دنیا کو صرف اﷲ نے بنایا ہے آیات مندرجہ ذیل
ہیں:
’’(اے رسول ؐ)کہہ دو کہ کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو
دنوں میں خلق فرمایا اس نے زمین پہاڑ بنائے اور اس میں برکت عطا کی اور اس
میں مختلف غذائی مواد رکھا یہ سب کچھ (۴)دنوں میں تھا پس اسے اور زمین کو
حکم دیا کہ وجود میں آؤ اور صورت اختیار کرو چاہے خوشی سے چاہے مجبوراً ۔تو
انہوں نے کہا کہ ہم اطاعت کرتے ہیں اس وقت انہیں سات آسمانوں کی صورت میں
دو(۲)دنوں میں پیدا کیا ‘‘(سورہ حم سجدہ آیت ۹ تا ۱۲)
’’اس میں شک نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور رات دن کے آنے جانے میں
عقل مندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو لوگ اُٹھتے بیٹھتے،کروٹ لیتے(غرض
ہر حال میں)اﷲ کا ذکر کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی بناوٹ (کے بارے )میں
غور و فکر کرتے ہیں (تو بے اختیار)کہہ اٹھتے ہیں (کہ)ہمارے پالنے والے
(یقیناً)تو نے اسے بے سبب پیدا نہیں کیا ۔تو پاک و پاکیزہ ہے پس ہمیں عذاب
جہنم سے محفوظ رکھ۔‘‘(سورہ آل عمران آیت ۱۹۰۔۱۹۱)
’’وہ(اﷲ)وہی ہے جس نے تمہارے(فائدے کے لئے)زمین کو بچھونا بنایا اور تمہارے
لئے اس میں سے راہیں (راستے)نکالے اور اسی نے آسمان سے پانی برسایا ۔ہم ہی
نے اس پانی کے زریعہ مختلف اقسام کی گھاس نکالی تا کہ تم خود بھی کھاؤ اور
اپنے چوپایوں کو(بھی)چراؤ۔کچھ شک نہیں کہ اس میں عقل مندوں کے واسطے(قدرت
خدا کی)بہت سی نشانیاں ہیں ۔ہم نے اسی زمین سے تم کو پیدا کیا اور (مرنے کے
بعد)اسی میں لوٹا کر لائیں گے اور اسی سے دوسری بار (قیامت کے دن)تم کو
نکال کھڑا کریں گے‘‘
(سورہ طہ۔آیات ۵۳۔۵۴۔۵۵)
’’اﷲ ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور انہی کے برابر زمینیں بھی ۔ان
میں اﷲ کا حکم نازل ہوتا رہتا ہے تا کہ تم لوگ جان لو اﷲ (ہی)ہر چیز پر
قادر ہے‘‘(سورہ طلاق آیت ۱۲)
آیات پر غور کریں اور سوچیں یہ کائنات خود بخود بنی ہے یا بنانے والی ذات
اﷲ کی ہے۔
انسان کا ارتقاء بندر سے ہے(Darwin)
یہ بات بے شک قرآن پاک کے منافی ہے اگر ہم قرآن کی طرف نگاہ کریں تو ہم کو
ملتا ہے کہ اﷲ نے فرمایا:
’’اور ہم نے انسان کو گیلی مٹی کے جوہر سے پیدا کیا ۔پھر ہم نے اسے ایک
محفوظ مقام(رحم مادر)میں رکھا(سورہ مومنون آیت ۱۱۔۱۲ )
’’اور اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اُس نے تم کو مٹی سے پید
اکیا پھر یکایک تم آدمی بن کر (زمین پر)چلنے پھرنے لگے‘‘
(سورہ روم آیت ۲۰)
(اے رسول ؐ)کہہ دو کہ خدا تو وہی ہے جس نے تم کو نِت نیا پیدا کیا اور
تمہارے واسطے کان ،آنکھیں اور دل بنائے مگر تم تو بہت کم شکر ادا کرتے ہو
(سورہ ملک آیت ۲۳)
ان آیات سے یہ بات واضح ہے کہ انسان کو بنانے والی ذات صرف اﷲ کی ہے اور یہ
نظریہ غلط ہے کہ انسان بندر سے بنا ہے پورے قرآن میں بندر کالفظ تین بار
آیا ہے ملاحظہ کریں:
’’تم ان لوگوں کو بھی جانتے ہو جنہوں نے شنبہ کے معاملے میں زیادتی سے کام
لیا تو ہم نے حکم دیا کہ اب ذلت کے ساتھ بندر بن جاؤ
(سورہ بقرہ آیت ۶۵)
’’کیا ہم تم کو خدا کے نزدیک ایک منزل کے عتبار سے بد تر غیب کی خبر دیں کہ
جس پر خدا نے لعنت اور غضب نازل کیا اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا
دیا‘‘(سورہ مائدہ آیت۶۰)
’’پھر جب دوبادہ ممانعت کے بعد سرکشی کی تو ہم نے حکم دیا کہ اب ذلت کے
ساتھ بندر بن جاؤ(اعراف آیت ۱۶۶)
قرآن پاک میں صاف صاف اس بات کو بتایا گیا ہے کہ گناہ گار انسان کو بندر کی
شکل میں مسخ کیا گیا ہے لیکن کسی بھی بندر کو انسان بنانے کا ذکر کہیں نہیں
ملتا۔اﷲ نے انسان کو احسن تقویم میں بنایا ہے ۔آج Darwin قبر میں چلا گیا
اور یقیناً جہنم کا ایندھن بنایا جائے گا لیکن ابھی ہم زندہ ہیں ہماری
عقلیں سالم ہیں غور کریں فکر کریں اور یہ بات ذہن میں بیٹھا لیں کہ اس
کائنات کا مالک و خالق صرف اﷲ ہے۔
مجھے فرشتہ کہنے سے میری تقصیر ہوتی ہے
میں مسجودِ مالک ہوں مجھے انسان رہنے دو۔ |