مدینۃ المنورّہ سے دمشق کا سفر

حضرتِ سیِّدُنا کثیر بن قیس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں حضرتِ سیِّدُنا ابودرداء رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے ساتھ دمشق کی مسجد میں بیٹھا تھا تو ایک آدمی نے آکر کہا :''اے ابودرداء!بے شک میں تاجدارِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے شہر مدینہ طیبہ سے یہ سن کر آیا ہوں کہ آپ کے پاس کوئی حدیث ہے جسے آپ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں اور میں کسی دوسرے کام کے لیے نہیں آیا ہوں۔'' حضرت ابو درداء رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص علم (دین)حاصل کرنے کے لیے سفر کرتا ہے تو خدا تعالیٰ اسے جنت کے راستوں میں سے ایک راستے پر چلاتا ہے اور طالب علم کی رضا حاصل کرنے کے لیے فرشتے ا پنے پروں کو بچھا دیتے ہیں اور ہر وہ چیز جو آسمان و زمین میں ہے یہاں تک کہ مچھلیاں پانی کے اندر عالم کے لیے دعائے مغفرت کرتی ہیں اورعالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی چودھویں رات کے چاند کی فضیلت ستاروں پر، اور علماء انبیائے کرام علیہم السلام کے وارث و جانشین ہیں۔ انبیائے کرام علیہم السلام کا ترکہ دینار و درہم نہیں ہیں۔ انہوں نے وَرَاثَت میں صرف علم چھوڑا ہے تو جس نے اسے حاصل کیا اس نے پورا حصہ پایا۔''
(سنن ابوداوٗد، الحدیث ۳۶۴۱، ج۳، ص۴۴۴)
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 193427 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More