مسلمان ایک امت ۔۔۔۔۔ حقیقت یا فسانہ

ہمارے وفاقی وزیر اطلاعات جناب قمرالزمان کائرہ اگرچہ اطلاعات کے وزیر ہیں مگر بعض اوقات اُن کی زبان سے ایسی اطلاعات سننے کو ملتی ہیں کہ ایک بندے کی عقل دنگ رہ جاتی ہے۔ ایسی ہی ایک اطلاع انہوں نے یکم فروری ٢٠٠٩ کو ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے دی۔ وزیر موصوف نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ امت مسلمہ کا تصور ہی غلط ہے بلکہ اس وقت دنیا بھر میں جغرافیائی حدود کا تصور ہے۔ چنانچہ وہ تصور جو بچپن سے ہم اپنائے ہوئے ہیں کہ مسلمان ایک امت ہیں وزیر صاحب کی اطلاع کے بعد اُن کے مشورے کے مطابق وزیر صاحب چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنی اس ماضی کی سوچ کو بدل لینا چاہیے۔ قبل اس کے کہ ہم اپنی سوچ کو تبدیل کریں ہمیں دیکھنا چاہیے کہ واقعی مسلمان ایک امت ہیں یا پھر یہ ایک افسانہ ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں۔

میں سمجھتا ہوں کہ وزیر اطلاعات کی یہ بات کہ امت مسلمہ کا تصور ہی غلط ہے دو لحاظ سے نہایت ہی لغو اور حقائق سے منافی ہے۔ اول مسلمانوں کے جذبات کی حقیقت اور دوم یہ بات اسلام کے نصوص یعنی قرآن و سنت کے قطعی منافی ہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ وزیر صاحب کی بات حقائق کے منافی ہے تو ہم بخوبی اس بات کا مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ مسلمان ایک امت ہونے کے ناطے ہر اُس مسئلے پر مشترکہ ردعمل کا مظاہرہ کرتے ہیں جن کا تعلق اُن کے عقیدے سے ہوتا ہے۔ چنانچہ جب ڈنمارک کے ملعون کارٹونسٹ نے رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہوئے کارٹون شائع کئے تو دنیا بھر سے مسلمانوں نے اس پر احتجاج کیا اگر ہم اس بات پر یقین کرلیں کہ دنیا بھر میں صرف جغرافیائی حدود کا تصور ہے تو اس واقعہ کے بعد صرف ڈنمارک کے مسلمان احتجاج کرتے یا پھر صرف عرب سے مسلمانوں کو اعتراض ہوتا کہ جہاں سے رسول اللہ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کا تعلق تھا۔ لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ دنیا کے ہر کونے سے مسلمان سراپا احتجاج ہوئے۔

اسی طرح جب امریکہ نے عراق کی بدنام زمانہ ابوغریب جیل کے اندر قرآن کو نجاست میں پھینکا تو اس پر بھی پوری دنیا کے مسلمان تڑپ اٹھے۔ انہیں صلیبی امریکہ کی اس حرکت نے شدید غم وغصے میں مبتلا کیا۔ اگر دنیا میں امت مسلمہ کا تصور نہ ہوتا تو ان مسلمانوں کی طرف ایسا کولیکٹو ردعمل نظر نہ آتا۔ یہ امت مسلمہ کا تصور ہی ہے کہ کفار مسلمانوں پر ظلم کریں تو چاہے یہ ظلم فلسطین کے مسلمانوں پر ہو یا کشمیر کے مسلمانوں پر یا عراق اور افغانستان کے مسلمانوں پر ہو اس کی تکلیف دنیا میں بسنے والا ہر مسلمان محسوس کرتا ہے۔ اگر نہیں کرتے تو وہ مسلمانوں پر مسلط اُنہی کفار کےایجنٹ حکمران ہیں کہ جنہیں مسلمانوں کی تکلیف کا کوئی احساس نہیں بلکہ یہ حکمران تو ان کفار کو مسلمانوں پر ظلم ڈھانے کے لیے ان صلیبی کفار کو اپنے ہوائی اڈے، انٹیلی جنس اور فضائی راستے فراہم کرتےہیں۔ تاکہ وہ نہایت آسانی سے مسلمانوں کا قتل عام کرسکیں۔

اور جہاں تک شرع کا تعلق ہے کہ تو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں واضح طور پر مسلمانوں کو ایک واحد امت کے طور پر بیان کیا ہے چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں “ان ھذہ امتکم امہ واحدہ وانا ربکم فاعبدون“ ترجمہ۔۔۔۔ یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں تو میری ہی عبادت کرو۔“ تو کیا اللہ کے اس فرمان کے آگے وزیر اطلاعات کی بات کی کوئی اہمیت باقی رہ جاتی ہے یقیناً نہیں بلکہ وزیر موصوف کی حیثیت مکھی کے پر کے برابر بھی نہیں۔ اسی طرح ہمارے پیارے نبی صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ مسلمانوں کی مثال ایک جسم کی سی ہے کہ اگر اس کے کسی ایک حصے کو تکلیف پہنچے تو پورا جسم بخار اور تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کو پہنچنے والی تکلیف سے ہر مسلمان اپنے اندر تکلیف محسوص کرتا ہے۔

وزیر اطلاعات نے اپنے بیان کے اندر یہ بھی فرمایا تھا کہ موجودہ دور میں جمہوریت ہی سب سے بڑا تصور ہے۔ اس بات سے یہ بات بھی واضح ہوجاتی ہے کہ وزیر صاحب کسی اور کی زبان بول رہے ہیں کیونکہ یہ کہنا کہ امت مسلمہ کا تو تصور غلط ہے اور جمہوریت کا تصور ہی سب سے بڑا تصور ہے یہ اسلام کی جگہ کفر کے تصور کو پرموٹ کرنا ہے اور یقیناً یہ حکمران ایسا صرف اپنے مغربی آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے کرتے ہیں۔

حقیقت تو یہ ہے کفار اس بات سے خوفزدہ ہیں کہ اسلام دوبارہ سے مسلمانوں کے اندر پنپ رہا ہے۔ مسلمان کفار کی طرف سے خلافت کو ختم کر کے اُسے کئی ٹکڑوں میں تقسیم کئے جانے کو بالائے طاق رکھتے ہوئےایک مسلمان امت کے تصور کو دوبارہ تیزی سے اپنا رہے ہیں اور کفار کو صاف نظر آرہا کہ خلافت کا دوبارہ قیام قریب ہے، وہ خلافت جو دوبارہ سے ان ستاون ٹکڑوں کو ایک اسلامی ریاست میں ضم کردے گی اور جس کا اظہار کفار بارہا کرچکے ہیں اور جس کی تازہ ترین مثال شیمور ہرش کا آرٹیکل تھا کہ جس میں اُس نے کہا کہ اصل خطرہ پاکستان کی آرمی کے اندر ایسے آفیسرز سے ہے جو خلافت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کفار اپنے ایجنٹ حکمرانوں کے ذریعے امت مسلمہ کے اس تصور کو پراگندہ کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ خلافت کے قیام کو روک سکیں۔ لیکن ان کی یہ چالبازیاں کام نہیں آئیں گی کیونکہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرما چکے ہیں کہ یہ پلان بناتے ہیں اور اللہ پلان بناتا ہے اور اللہ سب سے بہتر پلانر ہے۔
Saleem Sethi
About the Author: Saleem Sethi Read More Articles by Saleem Sethi: 9 Articles with 8782 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.