پلاننگ اور خدشات میں فرق
(Tahir Afaqi, Faisalabad)
انسان کو آنے والے وقت کیلئے دو
طرح کی ذہنی کیفیات کا سامنا کرنا پڑتا ہے
۔ خدشات
۔ پلاننگ
ذہن میں ابھرنے والے ایسے خیالات کے پتہ نہیں کیا ہو گا میں کامیاب ہوں گا
کہ نہیں،میراغلط کام کا کسی کو پتہ نہ چل جائے،مجھے کوئی بیماری نہ لگ جائے،
مجھے کوئی قتل نہ کر دے یا کوئی میری جائداد یا قیمتی چیز نہ ہتھیا لے
وغیرہ وغیرہ۔ ان سب کا تعلق خوف اور خدشات سے ہے۔ ان سے اگر کسی کو نجات ہے
تو وہ اللہ کے مقرب بندے ہیں “لا خوف علیھم والاھم یحزنون”۔
جبکہ دوسرا معاملہ ہے آنے والے وقت کی پلاننگ کرنا۔ زندگی میں بہتری اور
خوشحالی کے لیے سوچ و بچار کرنا۔ قوم کی ترقی، خوشحالی و عروج کے لیے لائحہ
عمل ترتیب دینا یا پھر بزنس میں ترقی کے لیے نئی نئی پلاننگز بنانا۔ یہ سب
ہر انسان کے لیے ضروری ہے۔
اصل میں معاملہ اس وقت خراب ہوتا ہے جب ہم ان دونوں ذہنی کیفیات کو آپس میں
خلط ملط کر دیتے ہیں۔ اورآنے والے وقت کی پلاننگ محض اس وجہ سے نہیں کرتے
کے ٹینشن لینے کا کیا فائدا ہے جو ہونا ہے سو ہونا ہے۔ اور اکثر اس سوچ کی
وجہ سے نقصان اتھاتے ہیں۔ جب ہم ان دونوں کیفیات کا فرق سمجھ جائیں گے تو
ہمارے کئی مسائل حل ہو جائیں گے اور ہم بہت نقصان سے بچ جائیں گے۔ |
|