عزمِ عالیشان - ہزاروں خواہشیں
(Mumtaz Amir Ranjha, Rawalpindi)
قارئین کرام آج کے کالم کے آغاز
سے پہلے ایک وضاحت ضروری ہے کہ احقر کا مونوگرام تھرڈ امپائر جو 1997سے
شروع ہوا تھا وہ تبدیل ہو گیا ہے۔اس تبدیلی کی اصل وجہ یہ ہے کہ اس
مونوگرام کا آغاز احقر کا کرکٹ سے بے حد لگاؤ تھا۔ہماری ٹیم مسلسل ہارتی ہے
،احقر کے کالم لکھنے کا واحد مقصد نئی نسل کی بہترین تربیت اور پاکستان سے
پیار ہے۔لہٰذا یاد رہے آئندہ انشاء اﷲ سے حب الوطنی کے لئے قومی ترانے سے
نئے عزم کے ساتھ عزم عالیشان کے مونوگرام سے حاضر ہوتے رہیں گے۔ادارتی صفحہ
سے غائب ہونے کی وجہ دراصل میرے سب سے چھوٹے بیٹے کے’’ہرنیا‘‘ آپریشن
تھا۔آپ سب کی دعاؤں سے ماشاء اﷲ اب سلطان مکمل صحت یاب ہے۔
٭ مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کی لہر ،ہندو مسلمانوں پر ظلم ڈھانے لگے۔ خبر
یہ سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب مقبوضہ کشمیر میں ایک اجتماع میں سید علی
گیلانی کے استقبال کے دوران پاکستانی پرچم لہراکر مقبوضہ کشمیر کے نوجوانوں
نے پاکستان زندہ باد،کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگائے۔ان نعروں اور سبز
ہلالی پرچم کے دیکھ کر ہندو قوم کے پیٹ میں بل پڑ گئے۔انہوں نے اپنی
تعصبانہ سوچ کا آغاز کرتے ہوئے وہاں کے مسلمان رہنماؤں کو گرفتار کیا اور
ایک تیرہ سالہ نوجوان کو شہید کر دیا۔ہندو قوم جو مرضی کر لے کشمیری مسلمان
ان کے آگے جھکنے والے نہیں۔دنیا کی تاریخ یہی کہتی ہے کہ جس تحریک کو جتنا
زیادہ دبایا جائے وہ اتنے زور سے زور پکڑتی ہے۔امید ہے پاکستانی حکومت
جلدہی ہندوستانی حکومت اورہندوستان کے باپ اقوام متحدہ کو اپنا احتجاج ضرور
ریکارڈ کروائے گی۔
٭ چینی صدر پاکستانی دورے پر آ رہے ہیں۔ خبر
چینی صدر کا پاکستان آنا دراصل بہت بڑی خوشخبری ہے۔یہ دورہ پچھلے سال
شیڈولڈ تھا لیکن دھرنے کی نظر ہو گیا۔چینی صدر ہندوستان ہو کر واپس چلا گیا
اور وہاں بہت زیادہ سرمایہ کاری بھی کی۔قومی امید ہے کہ چینی صدر کے اس
دورے سے پاکستان کو بہت زیادہ ثمرات میسر آئیں گے۔پاور انرجی سمیت دوسرے
معاشی معاملات کے لئے یہ دورہ انتہائی کامیاب ہوگا۔حقیقت یہ ہے کہ دہشت
گردی کہ وجہ سے ہمارا ملک بہت پیچھے چلا گیا ہے ،چائنا کی تھوڑی سی سرمایہ
کاری اس ملک کی ترقی کو چار چاند لگا سکتی ہے۔ملک میں اگر سیاسی انتشار نہ
پھیلایا جائے تو ہماری حکومت اور قوم تمام مسائل پر قابو پاسکتی ہے۔ایک
اندازے کے مطابق تقریباً45ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔
٭ ایسا کراچی بنا سکیں گے جہاں الطاف حسین بھی آسکیں گے۔ سراج الحق
جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق یہ بیان قابل ستائش ہے۔اس بیان کی وجہ سے
سراج الحق نے کراچی والوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔کراچی کے ایک حلقے این اے
146کے انتخاب پر اس وقت جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے ایم کیو کو زبردست
طریقے سے دباؤ میں رکھا ہوا ہے۔کراچی میں خوف کی لہر کی وجہ سے نہ صرف
کراچی کے شہری بلکہ پورے پاکستانی پریشان ہیں۔سب کی خواہش ہے کہ خوف کی لہر
کسی بہانے ختم ہو اور تما م کراچی والے سکون سے زندگی گزار سکیں۔ایم کیو
ایم پر اس وقت ایسے ایسے الزامات ہیں کہ جن کو کلیئر کئے بغیر ان کی پارٹی
کا چلنا مشکل ہے۔ الطاف بھائی نے کوئی ایسا کام ہی نہیں کیا کہ وہ کراچی آ
سکیں۔لگتا ہے لندن کی فضاؤں میں انہوں نے دل لگا رکھا ہے اور ساری
پریشانیاں کراچی والوں کو دے رکھی ہیں۔ٹیلیفون پر عوام کو وہ جھوٹے
خواب،جھوٹے گانے اور جھوٹا رونا سناتے ہیں۔
٭ سعودیہ کو مدد کی ضرورت خبر
ہم سارے ماشاء اﷲ پاکستانی اور مسلمان ہیں۔سعودیہ نے ہمیشہ پاکستان کی مدد
کی ہے۔اس وقت اگر سعودیہ کو ہماری مدد کی ضرورت ہے تو پاکستان کو بغیر کسی
سوچ وچار کے سعودیہ کی مدد کرنی چاہیئے کیونکہ سعودیہ نے ہر دور میں
پاکستان کو اپنا تحفظ دیا ہے۔ہماری سیاسی جماعتوں کو یہ سعودیہ کی مدد پر
سیاسی ’’حجت بازی‘‘ کا ہر گز مظاہرہ نہیں کرنا چاہیئے کیونکہ کئی معاملات
ایسے ہیں کہ جن میں سیاست نہیں ہونی چاہیئے۔ہماری حکومت اور فوج کو مل کر
انتہائی بردباری سے سعودیہ کے شانہ کھڑا ہونا ہوگا تاکہ سعودیہ کو کوئی بھی
میلی نگاہ سے دیکھنے کی جرات نہ کرے۔ہمار ے ملک کی مدد کوئی فرقہ وارانہ
مدد نہ سمجھی جائے بلکہ ہماری مدد ایک دوست مسلمان ملک کی مدد سمجھی جائے۔
٭ پولیس وردی میں ڈاکوؤں نے سعودی پلٹ کو لوٹ لیا۔ خبر
بڑے افسوس کی بات ہے کہ ڈاکوؤں نے بدنام پولیس کی وردی پہن کر پولیس کو
مزید بدنام کر دیا۔ویسے بھی اس وقت پاکستان کی ٹریفک پولیس اور موٹروے
پولیس کو کچھ نیک نامی ملتی ہے جو کسر پنجاب پولیس کے پاس ہے اس قسم کے
نوسر باز ڈاکو پولیس کی وردی پہن کر وارداتیں کر کے عوام کا پولیس سے
اعتماد خراب کرنے میں پیچھے نہیں رہتے۔سعودی عرب سے پیسے لے کر آنے والوں
کو بھی پاکستان پلٹ آنے کی بھلا کیا ضرورت تھی انہیں پتہ ہونا چاہیئے تھا
کہ یہاں کے ڈاکو اور پولیس کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
٭ پاکستان کرکٹ ٹیم بنگلہ دیش سے میچ ہارگئی۔ خبر
یہ تو ہونا ہے۔ہم تو کب کے پیٹ رہے تھے ہمارے ملک کی ہاکی ٹیم کا ستیا ناس
ہوا،پھر اسکواش والے فارغ ہوئے،سنوکر والے ہاتھوں سے گئے،ایک کرکٹ ٹیم ہی
بچی تھی جوکہ رفتہ رفتہ اپنے آپ سے گئی۔اب گلیوں میں کھیلنے والے کھلاڑی
قومی ٹیم سے کہیں اچھا کھیل سکتے ہیں۔اس وقت ہونا یہ چاہیئے کہ کرکٹ کے
کرتا دھرتا لوگوں کو پورے ملک میں ٹیلنٹ میچز کروا کے 30ایسے نئے پلیئرز
لانے ہونگے جو مستقبل قریب کے میچز میں قوم کا نام روش کر سکیں۔ہم نے1997سے
اپنایا ہوا مونو گرام بھی ٹیم کیوجہ سے تبدیل کیا ہے ہماری حکومت کے لئے
بھی ضروری ہے ہٹلر کے آئیڈیا پر موجودہ ساری ٹیم کو فارغ کر کے نئے کھلاڑی
لائیں جو ملک کی نیک نامی کے لئے معاون ہوں۔میرا کے لئے ضروری ہے کہ وہ
موجودہ ٹیم سے رشتہ ہی تلاش کر لے۔ |
|