کراچی آپریشن وقت کی ضرورت

کراچی جو کہ پاکستان کا معاشی حب ہے پاکستان کی مجموعی معیشت میں اس کا جو حصہ ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ملک کی سب سے بڑی اور پورا سال فعال رہنے ولی بندرگاہ اسی شہر میں واقع ہے جس پر آنے والا مال ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ وسطی ایشاء کی ریاستوں تک پہنچتا ہے اس کے علاوہ یہاں پر افغانستان کو بھیجا جانے والا سامان بھی آتا ہے جس کی راہداری کی مد میں اربوں روپے پاکستان کو ملتے ہیں اس کے علاوہ پاکستان کے کئی خاندانوں کا روز گار اس شہر سے وابسطہ ہے جن میں سب سے اول ٹرانسپورٹرز ہیں جو یہاں سے مال کی سپلائی ملک کے دیگر حصوں میں کرتے ہیں ۔ماضی میں کراچی کو روشنیوں کا شہر بھی کہا جاتا تھا جو کہ اب دہشت گردی کے گھپ اندھیروں کی نظر ہو رہا تھا اسے غریبوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے یہاں پر آنے والے غریب لوگوں کو اس شہر نے ہمیشہ خوش آمدید کہا ہے مگر اسی کی دہائی کے بعد اب کراچی وہ کراچی نہیں رہا تھا جسے غریبوں کا شہر یا روشنیوں کا شہر کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس شہر کے بڑا ہونے کی وجہ سے کئی جرائم پیشہ عناصر کے لئے یہ پاکستان کی سب سے محفوظ پناہ گاہ بن گیا ہے چونکہ اس شہر میں اربوں روپے کا کاروبار ہوتا ہے اور اس لحاظ سے امیر لوگوں کی بہتات ہے سو ایسے جرائم پیشہ افراد کے لئے کراچی کسی سونے کی چڑیا سے کم نہیں جرائم پیشہ اپنی کاروایوں اس شہر کے مختلف علاقوں میں کاروائیوں کر کے اپنے لئے وسائل پیدا کر لیتے ہیں مختلف وجوہات کی بنا پر کراچی کا امن و سکون تہہ وبالا کر دیا گیا تھا جس کے بعد پاکستانی معیشت بھی ڈنواں ڈول ہو چکی تھی ایسے میں پاکستان رینجر زنے کراچی کا امن بحال کرنے کے لئے بلا امتیاز کاروائی کی اور اس کاروائی میں کسی بھی سیاسی سفارش کو بلائے طاق رکھتے ہوئے آپریشن کیا گیا جس کے بعد یہ حیران کن انکشاف ہوا کہ کئی سیاسی جماعتیں اس غیر قانونی کام میں ملوث تھیں جو کراچی کو شاید پر امن نہیں دیکھنا چاہتی تھیں یا ان کے دیگر کچھ اور مقاصد تھے ایسے میں پاکستان رینجر نے جس جرات بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے وہاں ایسے ملزمان کے خلاف آپریشن کیا جن کا تعلق بعد ازاں ایک ایسی سیاسی جماعت سے نکلا جس کے بارے میں یہ بات مشہور تھی کہ وہ جماعت صرف آدھے گھنٹے کے نوٹس پر پورا کراچی شہر بند کرا سکتی ہے ۔حکومت کی طرف سے بارہا اس بات کا کھلم کھلا اظہار کیا گیا کہ یہ آپریشن بلا تفریق ہے اور اس پر کسی کو حیران بھی نہیں ہونا چاہیے جہاں جہاں بھی شر پسند عناصر ہوں ان کے خلاف بلا امتیاز کاروائی ہو یہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے اور شاید ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کراچی میں بلا امتیاز آپریشن کیا گیا کراچی کا ٹارگٹڈ آپریشن کسی مصلحت کا شکار نہیں ہوناچاہیے کیونکہ سب لوگ جانتے ہیں کہ یہ کراچی آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر شروع کیاگیا تھا اور اسے مقاصد کے حصول تک جاری رہنا چاہیے کیونکہ ملک میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں یہ دہشت گردی اور انتہا پسندی آمر کے دور میں آئی اور اب موجودہ حکومت اس لعنت کے خاتمہ کے لئے اقدامات اٹھا رہی ہے جو قابل تحسین ہیں اس آپریشن کے بعد اگر دیکھا جائے تو ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی میں صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتاہے جس نے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر سندھ میں آپریشن شروع کیاتھا تاکہ دہشت گرد اور انتہا پسند عناصر کا خاتمہ کیاجاسکے کراچی میں ایک بڑی سیاسی جماعت کے دفتر سے سزا یافتہ مجرم اور اسلحہ برآمد ہونا افسوسناک ہے ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے بیس نکاتی ایجنڈے پر قومی ایکشن پلان کے تحت عمل ہو رہاہے ۔ ملک بھر کے عوام نے آپریشن ضرب عضب اور کراچی کے ٹارگٹڈ آپریشن کی کامیابیوں کو سراہا ہے ان دونوں آپریشن کا کامیابیوں ہی کا نتیجہ ہے کہ جہاں کراچی میں امن لوٹ آیاہے حکومت اس پر تحسین کی مستحق ہے کہ اس نے ان دونوں آپریشن پرسیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور دونوں نے دہشت گردوں اور قوم کے مجرموں کے خاتمے کے سلسلے میں زبردست کامیابیاں حاصل کی ہیں اس ضمن میں حکومت کی کامیاب حکمت عملی کا اس امر سے بھی اندازہ لگایاجاسکتاہے کہ کالعدم تحریک طالبان کے لئے نرم گوشہ رکھنے والے سیاسی عناصر بھی آپریشن اور اس کے نتائج کی تحسین کر رہے ہیں۔ضرورت اس امر کی ہے کہ اس آپریشن کو جاری رکھا جائے اس وقت تک جب تک شہر کراچی سے ملک دشمن اور سماج دشمن عناصر کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اس کے لئے ضروری ہے کہ اس بابت کسی بھی دباؤ کو خاطر میں نہ لایا جائے اور ان اداروں کی پشت پناہی کی جائے جنھوں نے اس کاروائی میں حصہ لیکر ملک کو بڑے نقصان سے پچایا کیونکہ پاکستان کے سب سے بڑے معاشی شہر کے جو حالات ہو گئے تھے اس کے لئے کراچی آپریشن وقت کی ضرورت تھا ۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 227066 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More