پھل دار پودوں کی نرسری لگائیں اور باغات بڑھائیں
(Allah Dad Khan Khan, Peshawar)
زراعت میں باغبانی کا اپنا ایک
منفرد مقام ہے او راس مقام کو برقرار رکھنا ہم سب کا فرض ہے۔اگر باغبانی کی
صنعت کا درجہ دیں تو بجا ہو گا کیونکہ اس کے ساتھ بہت سے لوگوں کی زندگی بر
ہو رہی ہے۔لہٰذا اس کو کاروبار کی حثیت دیں اور اپنے پھل پیدا کرے نہ صرف
اپنے تہیں فاہدہ لیں بلکہ ساتھ ہی ملک کے لئے زرمبادلہ کمائیں۔قدرت نے صوبہ
سرحد اور پاکستان کے تمام علاقوں کو ایک اہم آب وہوا اور موسم دیا ہے ۔اور
ہر قسم کے پھلدارپودے اُگ سکتے ہیں جن میں ٹھنڈے علاقے کے پودے سیب، اخروٹ
اور گرم علاقوں کے پودے آم، پپیتا ،شامل ہیں۔ اس ضمن میں اگر پودے حاصل
کرنے کے لئے آپ بھی کاروبار کرنا چاہیں تو نرسری لگا اچھے پیدا کردہ فروخت
کرکے ایک باوقار آمدنی حاصل کر سکتے ہیں۔
اپنی نرسری کے فواہد کیا ہیں۔
٭ اس سے اصلی قسم کے پودے میسر ہوں گے
٭ اس علاقے کے مطابق پودے میسر ہوں گے
٭وہی اقسام پیدا کی جاسکیں گی جن کی کامیابی علاقے میں ہے۔
٭ موقع پر پودے میسر ہوں گے او ر بار برداری کا خرچ بھی بچے گا۔
٭بیمار پودوں سے جان بچ جائے گی اور صحت مند پودے ہی دستیاب ہوں گے۔
٭باغ لگانے کے بعد پچھتا وا کم ہوگا۔
٭ زیادہ پیدوار دینے والی اقسام ہی اُگائی جائیں گی۔
٭صحیح النسل پودے ہونے کی وجہ سے اعلیٰ کوالٹی کا پھل آتا ہے۔
٭ پھل جلدی دیتے ہیں اور دیر تک دیتے ہیں۔
٭ مقامی سطح پر نرسری لگائے ہے زمیندار کو کم نرخ پر پودے میسر آئے ہیں۔
٭سمجدار کاشتکار ضرات نیا باغ لگاتے وقت بہاریت چھان بین سے کام لیتے ہیں۔
٭ تھوڑے رقبے پر نرسری لگا کر کافی منافع کمایا جا سکتا ہے۔
٭ تجارتی پیمانے پ رقائم کی گئی نرسری ایک اہم اور مستقل ذریعہ آمدن بھی ہے۔
اس لیے زیادہ پیداوار دینے والی اقسام کی مانگ میں روز بروز اضافہ ہو رہا
ہے۔اس لیے اچھی نرسری سے ہی یہ کمی پوری ہو سکتی اور اس نرسری کی اشد ضرورت
ہوتی ہے۔
اچھی نرسری کیاہے۔زرعی اصطلاح میں نرسری یا پودُ گھر وہ تبکہ ہے جہاں پر
مختلف اقسام کے پھل دار، پھول دار اور غیر پھلدار پودے تیار کئے جاتے ہیں۔
دوسرے الفاظ میں زرعی ماہرین کی نگرانی میں اچھی قسم کے روٹ سٹاک لگا کر ان
پر عمدہ اقسام کی پیوند لگائے جاتے ہیں۔یہ نرسری زمیندار بھائی بھی لگا
سکتے ہیں۔ اس طرح نرسری سے کاشت کار بھائیوں کو علاقے کی آب وہوااور موسم
کی موزنیت کے اعتبار سے اچھی ترقی یا فتہ اقسام کے پودے مل جاتے ہیں جو بعد
میں اچھی پیداوار کے منافع کا سبب بنتے ہیں۔ یہاں پر ہم صرف سرکاری نرسری
کا ذکر ہیں کر رہے بلکہ نجی نرسری کا ذکر بھی کریں گے۔ کیونکہ حکومتی ادارے
زمیندار بھائیوں کی ضرورت پورا نہیں کر سکتے اور نجی نرسریوں کے بغیر اس
شعبے کو فروغ دینا ممکن نہیں۔
پودے پیدا کرنا اور تقسیم کرنا ایک خدمت خلق بھی ہیں کہ حدیث نبوی میں ہے
" جو مسلمان زراعت کا کام کرتا ہے۔ ا۔پودے لگایا ہے اور اس میں چڑیاں یا
کوئی انسان کوئی جانور کھاے تو یہ اس کے لیے صدقہ بنتا ہے"
فروٹ نرسریاں ملک کی فروٹ انڈی انڈسٹری کا آئندہ کا مستقبل ہی ہے۔
سائینسی طریقے سے نرسری اُگانا۔
نرسریاں پیدا کرنے کے لیے خصوصی مہارت فن اور پھرپور احساس ذمہ داری رکھنے
والے افراد کی ضرورت ہے۔ان کی زرا سی غفلت اور کوتاہی سے آگے چل کر برُے
نتائج ظاہر ہو سکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ درخت صحیح قسم کے مطابق نہ ہوں یکا
بیماریوں کاشتکاروں یا مختصر عمر کے ہوں نرسری لگاتے وقت تمام احتیاط ملحوظ
خاطر رکھیں تاکہ بعد کے نقصان سے بچا جا سکے۔اور آپ کے ساتھ قائم رہے بے
سنہگم نرسری کی وجہ سے دو ملکوں برازیل او ر سپین میں ترشاو پھل کے باغات
تباہی کے دھانے پر پہنچ گئے تھے۔ مگر انہوں نے صورت حال پر قابو
پالیا۔انہوں نے نرسری پیدا کرنے کے بارے میں خواتین نافظ کئے ان پر عمل
کروایا اور اب ہر طرف صحت مند پودے ہی نظر آرئیے ہیں۔ پاکستان میں بھی اسی
قسم کے قوانین نافظ کرنے کی ضرورت ہے۔نرسری کے قیام سے انتظامات تک مختلف
ادوار سے گزرنا ہوگا۔ جن میں چند زیادہ اہم ہیں یہ مختلف حالات میں ہو سکتے
ہیں تاہم ان کے بارے میں جاننا ضروری ہے۔
نرسری کے لیے زمین کا انتخاب۔
٭ زمین گھر یلو آبادی سے کافی دور ہوتا کہ گھروں کا کوڑا کرکٹ اور گندگی
نرسری میں نہ ڈالی جا سکے اور لوگوں کے آنے جانے سے بھی محفوظ رہ سکے۔
٭ زمین زرخیز اور اس میں کافی نامیاتی مادہ ہو۔ اور زمین ایسی ہو جس کا
انتظام اور حفاظت آسانی سے ہو سکے۔
٭ زمین کے کنارے پر بڑے بڑے درخت نہ ہوں تاکہ ان کے سائے سے نرسری کی بڑھو
تری متاثر نہ ہو۔
٭ زمین کو پانی لگتا ہو ۔وہ اس لئے کہ نرسری کے لیے پانی کی ضرورت زیادہ
ہوتی ہے۔
٭زمین سیم وتھور سے پاک ہو یاد رکھیں کہ سیم زدہ زمین نرسری کے لیے بالکل
موزوں ہیں۔
٭زمین سڑک کے قریب ایسی جگہ ہو جہاں پہنچنا آسان ہو اور بار برداری بھی
آسانی سے ہو۔
٭نرسری کے اردگرد باؤنڈری بنائیں تاکہ جانور داخل نہ ہو سکیں۔
نرسری کی داغ بیل۔
سب سے پہلے نرسری کی زمین کا تجزیہ کروائیں کہ آپ نرسری کے لیے موزوں ہے کہ
نہیں ہے اور اس میں نامیاتی مادہ کس حد تک موجود ہے۔نرسری کی داغ بیل کیلے
چند اہم نکات۔
٭ زمین میں اچھی طرح ہل کر زمین کو ہموار کر سو ہل دینے سے زمین بھر بھری
ہو جاتی ہے۔
٭زمین کے درمیان راستے احتیاط سے بنائیں۔ایک مین راستہ جو شرقاً غرباً اور
ثی تک جنوباً ہو ( جگہ کی مناسب سے راستہ بنائیں)
٭ نرسری کی منصوبہ بندی زرعی ماہرین سے ہی کروائیں۔
٭ اس کے بعد پلاٹوں میں زمین کی نوعیت کے مطابق کیاریاں بنوائیں۔
٭مناسب جگہوں پر پانی کی نالیاں ترتیب دیں تاکہ ہر پلاٹ اور کیاری کو الگ
الگ سے پانی دستیاب ہو سکے۔
نرسری کے لیے روٹ سٹاک کا انتظام کرنا۔
نرسری کے لیے بنیادی ضرورت روٹ سٹاک ہوتی ہے۔
روٹ سٹاک سے کیا مردا ہے۔؟
روٹ سٹاک اس پودے کو کہتے ہیں جس پر پیوند لگائی جاتی ہے۔اگر روٹ سٹاک بہتر
ہوگا تو پودے کی زندگی کافی ہوگئی یاد رکھیں پودے کی عادت کا انحصار روٹ
سٹاک پر ہوتا ہے۔روٹ سٹاک پودے کی جسامت پر بھی اثرانداز ہوتی ہے۔روٹ سٹاک
کے انتخاب کے وقت مندرجہ ذیل امور کا خیال رکھیں۔
٭روٹ سٹاک علاقے کی مناسبت کے مطابق ہو۔
٭ روٹ سٹاک کی بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت رکھتا ہو۔
٭ روٹ سٹاک خشک سالی کا مقابلہ کر سکتا ہو۔
٭ روٹ سٹاک کا حصول بہترین جگہ سے ہو۔
روٹ سٹاک کے پیدا کرنے کے طریقے۔
روٹ سٹاک مختلف اقسام کے پودوں کے لیے مختلف طریقوں سے پیدا کیا جاتا ہے۔
1۔بذریعہ بیج یا گھٹلی۔
اس طریقے سے بادام ،خوبانی ،آلوچہ، اخروٹ،جاپانی پھل وغیرہ کے روٹ سٹاک
تیار کئے جاتے ہیں۔موسم خزاں میں ان بیجوں کا تیار شدہ کیاریوں میں لگایا
جاتا ہے ۔سردیوں میں ٹھنڈک کی وجہ سے بیج کو خفتگی ختم ہو جاتی ہے اور
آئندہ موسم بہار میں بیج پھوٹ آتا ہے ۔اس طرح پھوئے ہوئے بیج بعد میں روٹ
سٹاک کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ سٹرس کا بیج لگایا جاتا ہے۔
2۔ بذریعہ جڑ ( سکرز) یا قلم۔
سیب ،ناشپاتی، چیری کے سکرز استعمال ہوتے ہیں ان سکرز کو جڑوں سمیت نکال کر
کیاریوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جہاں بعد میں اضافہ پیوند یا ختم
لگایاجاتاہے۔
سکرز کے علاوہ بعض پودوں کی قلمیں بھی لگائی جاتی ہیں مثلاً انگور، انار،
وغیرہ قلم کی لمبائی 9 سے 12 تا ہونی چاہیئے اور زمین میں لگاتے وقت دولہا
تی حصہ میں دباد یں۔
نرسری کی دیکھ بھال کے مختلف مراحل۔
٭ صحیح وقت پر گوڈی کریں۔
٭ صحیح وقت پر مناسب مقدار میں کھاد ڈالیں۔
٭نرسری سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کو یقینی بنائیں۔
٭نرسری میں تراش خراش کا عمل جاری و ساری رکھیں۔
٭کیڑوں اور بیماریوں پر مکمل نظر رکھیں۔
٭ پیوند کاری کے لئے نرسری میں روٹ سٹاک پ رہر وقت کام کریں۔
٭ مناسب مقدار میں ڈھیرانی کھادکا استعمال کیا جائے تاکہ نامیاتی مادہ کی
کمی نہ ہونے پائے۔
٭ نالیوں کے صفائی کرناچاہیں تاکہ پانی ضائع نہ ہو سکے۔
پودوں کی ضرورت۔
٭ پودوں کو بڑی احتیاط سے زمین سے نکالیں تاکہ جڑیں زخمی نہ ہونے پائیں۔
٭ پودوں کو کبھی بھی کھینچ کر زمین سے نہ نکالیں۔
٭ پودوں کو نکال کر گرم موسم میں سایہ دار جگہ میں رکھیں۔
٭ اگر پودوں کی جڑیں لمبی ہو ں تو جڑ تراشی کریں۔
پودوں کی پیکنگ۔
ایک بنڈل میں پودوں کی جسامت کے مطابق 50 تک پودے باندھیں۔جڑوں کو محفوظ
کرنے کے لئے جڑوں پر پرانی بوریاں وغیرہ لیپٹ دیں۔ پودوں کو بنڈلوں کو دھوپ
سے محفوظ سایہ دار جگہوں پر رکھیں۔گاہے بگاہے ان پر پانی چھڑ کتے رہا کریں
تاکہ جڑیں نم دار ہیں۔ |
|