جدید جاہلیت کے “کرشمے”

 بسم اللہ الرحمن الرحیم

جدید جاہلیت نے مادیت کو ہی اپنا معبود بنا رکھا ہے۔ اس لیے اہل مغرب کی زندگی کا ہر لمحہ مادیت کی پرستش پر ہی صرف ہوتا ہے۔ پھر مادیت بھی لذائذ و خواہشات اور نفس پرستی جیسی جبلت کو خوب ہوا دیتی ہے۔ روح مادیت سے الگ ہو جائے تو انسان حیوان بنا نظر آتا ہے۔ اس لیےس اسلام مادیت کو روح کے تابع رکھتا ہے، روح اور مادیت کو الگ الگ نہیں ہونے دیتا۔۔۔ یہی وہ اسلام کا وصف ہے جو ایک مخلوق (انسان) کو خالق کی نیابت عطا کرتا ہے۔

خوب غور کریں تو جدید جاہلیت انسان کو خواہشات کا ہی غلام بنائے رکھتی ہے۔ انسانی زندگی کے شب و روز کی تمام تر محنت خواہشات کی تکمیل پر ہی صرف ہوتی ہے۔ لذیذ دسترخوان ۔۔۔ حسین رہائش۔۔۔ جدید سواری۔۔۔ جنسی لذات۔۔۔ ہی انسانی مطلوب و مقصود بنے نظر آ رہے ہیں۔ یہی وہ بیماری ہے جس نے خالق اور مخلوق کے تمام رشتے جڑسے اکھاڑ دیے ہیں۔

حرص و ہوس۔۔۔ حسدو عنا۔۔۔ عداوت و بیزاری۔۔۔ لالچ و طمع۔۔۔ خود غرضی و سنگدلی۔۔۔ کے تمام تر چشمیںمادیت پرستی کے کوکھ سے پھوٹتے ہیں۔ جو لوگ روحانی قوت سے تہی دست ہوتے ہیں۔ وہ اخلاقیات جیسی انسانی قدروں سے کوسوں دور ہی رہتے ہیں۔

مغرب انسانی خدمات کے نام پر جتنے ہی ڈھونگ رچاتا ہے۔ وہ سب مغربی بقاء کے منصوبہ بند مفادات کا حصہ ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ خدمت انسانی کا جذبہ تو روحانی قوت کا ہی ثمر ہوتا ہے۔ جبکہ مغرب صرف اور صرف مادیت کا پجاری ہے۔ اس لیے مغرب کے پیروکار بھی اس رنگ ڈھنگ کے حامل ہیں۔

اسلام ہمیشہ جدید جاہلیت کے نشانے پر رہا ہے۔ ہر وہ عمل جسکا حکم اسلام میں دیا گیا ہے، جدید جاہلیت نے اس کے مخالف رسم و رواج کو جنم دیا۔ پھر انہی رسوم کی ترویج پر اپنی تمام صلاحیتیں صَرف کر ڈالیں۔ کھانے پینے سے لیکر قضائے حاجت تک جدید جاہلیت نے اسلامی طریقہ کار کے مخالفت میں اسلام سے مختلف طریقہ کار وضع کیے۔ پھر انھیں معاشرے میں قبولیت عامہ دینے کے لیے وسیع زر مبادلہ تک صَرف کر ڈالا۔ کمزور مسلمان دیکھا دیکھی انہی راستوں پر چل نکلے۔ جو جدید جاہلیت چاہتی تھی۔

بلاشبہ جدید جاہلیت نے مادی ترقی میں کئی منزلیں تیزی سے طے کیں۔ بدقسمتی سے مسلم حکمرانوں کی غلامانہ ذہنیت اس ترقی میں بڑی رکاوٹ بنی۔ مگر۔۔۔ کیا جدید جاہلیت میں کہیں “انسانیت” کی ترقی نظر آتی ہے؟ تو جواب، ہر گز نہیں۔۔۔ والدین کی خدمت، بڑوں کا ادب، چھوٹوں پر شفقت، پڑوسیوں کے حقوق، بہن بھائی کے رشتوں کے تقاضوں کا خیال، شرم و حیاء، پاکدامنی و عفت جیسی انسانی بنیادی صفات سے یہ تہی دست و تہی دامن ہیں۔

جدید جاہلیت کے پیروکاروں سے پوچھا جانا چاہیے کہ ایسی ترقی کا کیا کیا جائے جو تمہیں بنیادی انسانی حدود سے نکال باہر کرتی ہو۔۔۔؟؟؟
muhammad
About the Author: muhammad Read More Articles by muhammad: 3 Articles with 5948 views I M Waziristani And I Belong The Famous Family of Mehsud.Yes..We are Muslim..And we are NOT terrorist'We Want Peace.
Becoz We Are Waziristani:
.. View More