حر مت رسول ﷺ پر جان بھی قر بان
(Sajid Hussain Shah, Riyadh)
رسولﷺاور حضرت ابو بکر صدیق ؓجب
مکہ سے نکل کر مدینے کی طرف روانہ ہو ئے تو کفار مکہ نے اعلان کر دیا کہ جو
کو ئی محمد ﷺ اور ان کے سا تھیوں کو پکڑ کر لا ئے گا اسے ایک سو اونٹ بطور
انعام دیے جا ئیں گے انعام کی لالچ میں بہت سے کا فر رسول پا ک ﷺ کی تلا ش
میں نکل کھڑے ہو ئے انہی میں شا مل ایک شخص جس کا نام سرا قہتھا(جو اسوقت
اسلام کی دولت سے محروم تھے ) اور اسکے پاس ایک گھو ڑا تھا جو بہت تیز دو
ڑتا تھا اس نے سو چا کہ میں اس گھو ڑے کی مدد سے آپ ﷺ کو اور انکے سا تھیوں
کو آ را م سے پکڑ لو ں گا یہ سو چ کر وہ اپنے گھو ڑے پر سوار ہوا اور مد
ینے کی طر ف چل دیا ر سول پا ک ﷺ اور ا بو بکر صد یق ؓ چند روز تک غا ر ثور
میں چھپے رہے اور اسکے بعد مد ینے کی طر ف روا نہ ہو ئے ا بھی آ پﷺراستے
میں ہی تھے کہ سرا قہ اپنا گھو ڑا دوڑا تا ہواآ پہنچا حضر ت ابو بکر صد یق
ؓ نے جب دیکھا کہ سرا قہ گھو ڑا دوڑاتے ہو ئے ہما رے پیچھے آ رہا ہے اور ہم
تک پہنچنے ہی وا لا ہے تو انہوں نے آ پ ﷺ سے عر ض کیا یا رسول اﷲ ﷺ سراقہ
نے ہمیں د یکھ لیا ہے اور وہ ہما رے پیچھے آ رہا ہے رسو ل اﷲ ﷺ نے فر ما یا
کہ فکر نہ کر و اﷲ ہما رے سا تھ ہے رسول اکرم ﷺ کی اس بات سے ابو بکر صد یق
ؓ مطمئن ہو گئے کیو نکہ وہ جا نتے تھے کہ رسول اکرم ﷺ کا کہنا ہر گز غلط
نہیں ہو سکتا اتنے میں سرا قہ بلکل قر یب آ گیا اسی و قت اﷲ کی قدرت سے سرا
قہ کے گھو ڑے کی چا روں ٹا نگیں پیٹ تک ز مین میں د ھنس گئیں یہ د یکھ کر
سرا قہ بہت گھبرا یا اس نے بہت کو شش کی لیکن گھو ڑے کے پا ؤں با ہر نہ نکل
سکے سرا قہ سمجھ گیا کہ ر سول پا ک ﷺ اور انکے سا تھیوں کو گر فتا ر نہیں
کیا جا سکتا جسکی حفا ظت اﷲ کر رہا ہے اسکو کون پکڑ سکتا ہے وہ کہنے لگا اے
محمد ﷺ مجھے اور میرے گھو ڑے کو اس مصیبت سے نجا ت د لا ئیے میں و عدہ کر
تا ہوں کہ وا پس چلا جا ؤں گا اور جو کو ئی آ پ ﷺ کی تلا ش میں اد ھر آ رہا
ہو گا اسے بھی وا پس لے جا ؤ ں گا سرا قہ کی یہ د ر خوا ست سن کر آ پ ﷺ نے
اﷲ سے دعا فر ما ئی اور اسکے گھو ڑے کے پا ؤ ں ز مین سے با ہر نکل آ ئے سر
اقہ وا پس جا نے لگا تو رسول اﷲ ﷺ نے فر ما یا کے اے سرا قہ تم ابھی اﷲ پر
ایمان نہیں لا ئے ہو لیکن اﷲ کی شان نرا لی ہے میں تمہا رے ہا تھوں میں
ایران کے با د شاہ نو شیرواں کے کنگن دیکھ رہا ہوں ۔ عمر فا روق ؓکے دور
میں ایران فتح ہوا اور فتح کے بعد ایران سے جو سا مان آ یا اسمیں ایران کے
با د شا ہ کے سو نے کے کنگن بھی تھے حضرت عمر فا روق ؓ نے یہ کنگن سرا قہ
کے ہا تھ میں پہنا دئیے۔
یہ ہے شان ہے میرے نبی پا ک ﷺ کی جو دونوں جہا نوں کے لیے ر حمت اللعا لمین
بن کر آ ئے آ پ ﷺ نے ہمیشہ محبت اور روا دا ری کا درس دیا نہ کبھی کسی کے
لیے برا سو چا اور نہ کبھی برا کیا حتٰی کہ طا ئف کے لو گوں نے آ پﷺ پر
پتھر بر سا ئے آ پ ﷺ کے جسم مبا رک سے خو ن تک نکل آ یا پھر بھی آ پ ﷺ ؐ کی
زبان مبا رک سے ان کے لیے بد دعا کاایک لفظ تک نہ نکلا ایسے رہبر اللعا
لمینﷺ کی شان میں گستا خی کر نے وا لے ان جا ہلوں اوربد بختو ں نے اپنے لیے
جہنم کی راہ ا ستوار کی ہے انکی اس گستا خانہ حر کت سے ر حمت اللعا لمین ﷺ
کی شا ن پر کو ئی آ نچ نہیں آ سکتی یہ تو ان کے اند ر چھپی وہ غلا ظت ہے
جسکا بر ملا اظہا ر وہ کر رہے ہیں اسکی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ دنیا کے
با قی خطوں کی بہ نسبت اسلام بڑ ی تیز ی سے یو رپ میں پھیل رہا ہے جس سے یہ
بد بخت خا ئف ہیں اسلیے ایسے ا قدا ما ت کر کے مسلمانوں میں انتشا ر پھیلا
نے اور انھیں د نیا میں بد نام کر نے کی نا کا م کوشش میں مصروف عمل ہیں ۔
فر انس کے میگز ین پر گز شتہ ایا م میں حملے کے بعد اسکے رد عمل کے نتیجے
میں ایک با ر پھر وہی حر کت دہرا ئی گئی اسی میگز ین کے ذ ریعے آ پ ﷺ کی
شان میں گستا خی کر کے د نیا میں مو جو د تما م مسلمانوں کے جذ با ت کو
مجروح کیا گیا مگر یہ حرکت کو ئی پہلی با ر نہیں کی گئی یہ سلسلہ تو 2005
سے با ر ہا جا ری ہے با ر بار اسکی اشاعت کر کے مسلمانوں میں اشتعال انگیزی
پھیلا ئی جا رہی ہے آ ج پو ری دنیا کے مسلمان بر سرے احتجا ج ہیں ۔ فرا
نسیسی ہفت روزہ چا رلی ہبڈو نے سستی شہرت حا صل کر نے کے لیے مسلمانوں کے
جذ بات سے کھیلا ہے عام طو ر پر اس میگزین کی اشا عت سا ٹھ ہزار ہو تی ہے
مگر اس با ر تین ملین کا پیاں شا ئع کی گئیں جو کہ مختلف ز با نوں میں
بشمول عر بی شا ئع ہو ئے مگر افسوس بین الا اقوامی ادارے اور انصا ف کے
ٹھیکیدار نہ صر ف خا مو ش ہیں بلکے آ زا دی صحا فت کی آ ڑ میں انکا کھلم
کھلاسا تھ دے رہے ہیں آ سٹر یلیا اور امر یکہ تک نے ان کی حما یت کا اعلا ن
کیا اس حما یت سے انکی حو صلہ افزا ئی کی گئی اور مز ید چھ ملین کا پیوں کی
اشا عت کا اعلان کیا گیا ان اقدام سے انہوں نے اسلام اور با قی مذا ہب میں
تفریق کی مثا ل قا ئم کی کیا یہ د ہشت گر دی نہیں؟جسکی بدولت دنیا میں فتنے
اور اشتعال انگیزی کو فروغ دیا جا رہا ہے اب کہا ں ہیں یو رپی یو نین کے وہ
دعوے کہ ہم د ہشت گر دی کے خلا ف پر عز م ہیں مگر ایسے اقدام کی حما یت کر
کے دہشت گردی کا بیج بویا جا رہا ہے اس سے تو صا ف ظا ہر ہے کہ انہوں نے
دہشت گر دی کو مسلمانوں سے منسوب کیا ہوا ہے مسلمان اپنے جذبات کا اظہا ر
کریں تو انتہا پسندی اور وہ کر یں تو آ زادی صحا فت اس تضا د نے مسلمانوں
کے زہن میں خلا پیدا کر دی ہے یہ امتیا زی سلوک صر ف ہم مسلمانوں کے سا تھ
ہی کیوں؟ آ ج جب کے ہر فر د آ زا دی صحا فت کے گن گا تا ہوا نظر آ رہا ہے
مگر ایسی آ زادی صحا فت کی آڑ میں ایسے محرکات عا لم اسلام کے خلا ف مذموم
سا زش کے مر تکب ہیں۔
قو می اسمبلی نے ان گستا خانہ خا کوں کے خلاف متفقہ طور پر مذ مت کی قرار
داد منظور کی قرار داد میں اقوام متحدہ اور یو رپی یو نین سے مطا لبہ کیا
گیا کہ وہ اسکی اشا عت کو رو کنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں ایسی ہی قرار
دادیں دوسرے مسلم مما لک میں بھی منظور کی گئیں مگر اب مذمت کا فی نہیں
مذمت سے آ گے بڑھ کر تمام مسلم ممالک کو اتحا د کا مظا ہرہ کر تے ہو ئے فرا
نس سے اپنے سفا رتی تعلقا ت کو ختم کر نا ہو گا تا کہ ہم دنیا کو دیکھا
سکیں کہ آ پ ﷺ کی شا ن میں گستا خی ہم مسلمانوں کے لیے نا قا بل قبول ہے
اور بین الا اقوامی سطح پر ایسا قا نون تشکیل دینا چا ہیے کہ کو ئی کسی کے
مذہب کی تو ہین نہ کر سکے۔
|
|