حلقہ 246 کے لیے آپ کیا کر سکتے ہیں

میرے خیال سے امریکی صدارتی انتخاب کی دنیا میں جو دھوم مچتی ہے ۔بالکل اسی طرح پاکستان کے حلقہ 246کے ضمنی انتخاب کا پوری دنیا میں اتنا پروپیگنڈہ ہو رہا ہے کہ جیسے اس انتخاب کے نتیجے میں ملک میں کوئی بہت بڑی تبدیلی آجائے گی ۔ایم کیو ایم کی یہ نشست ہے اسے اگر واپس مل گئی تو اس کی تعداد میں یا اس کی سیاست میں کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔اگر یہ نشست جماعت اسلامی یا تحریک انصاف کو ملے گی تو ان کی قومی اسمبلی میں ایک ممبر کا اضافہ ہو جائے گا ۔لیکن ملکی سیاست میں پہ کوئی اثر نہیں پڑے گا ۔یہ ہمارے پاکستانی میڈیا کا کمال ہے اس نے ایسی فضا بنادی ہے کہ پوری دنیا سے اس سیٹ کے حوالے سے فون آرہے ہیں کہ جماعت اس کے لیے کیا کررہی ہے پچھلے ماہ ایم کیو ایم کے خلاف جس کارروائی کا آغاز ہوا اور نائن زیرو سے ٹارگٹ کلرز کا گروہ پکڑا گیا اور نیٹو کا اسلحہ ہاتھ لگا اور اس کے بعد ایم کیو ایم کے حوالے سے جو مسلسل خبریں آنا شروع ہوئیں اس سے ہمارے شہر اور بالخصوص ملک سے باہر کے لوگ اس غلط فہمی میں مبتلاء ہو گئے کہ اب شاید ایم کیو ایم کی کہانی سمٹنا شروع ہو گئی ہے جو لوگ اس شہر میں رہتے ہیں وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایم کیو ایم کی جڑیں کتنی گہری ہیں اس طرح کے جھٹکوں سے اس پر کچھ اثر تو پڑ سکتا ہے لیکن اس کا اختتام نہیں ہو سکتا ۔ایم کیو ایم کی انتخابی سیاست پر اگر کچھ اثر پڑ سکتا ہے تو اس طرح پڑ سکتا ہے کہ فوج کی نگرانی میں انتخابات کرائے جائیں ٹھپہ مافیا کا خاتمہ کیا جائے تو پھر ایک دو انتخابات کے بعد اس کی واپسی کاعمل شروع ہو سکتا ہے ۔اس وقت جو انتخاب ہو رہا ہے اس کی وجہ شہرت جہاں ایک طرف نائن زیرو پر چھاپا ہے تو دوسری طرف نبیل گبول کا یہ اعترافی بیان کے اس نے خود ایک اپولنگ اسٹیشن پر ٹھپے لگتے ہوئے دیکھا تھا پھر یہ کہ اسے انیس ایڈوکیٹ نے دن میں ہی کہہ دیا تھا آپ آرام سے جا کر گھر پر سو جائیں آپ کو ایک لاکھ چایس ہزار تک ووٹ مل جائیں گے ۔یہ مصنوعی مینڈٹ ہی ایک مصیبت بن کے سامنے آگیا جس کے لیے اب متحدہ کو بہت محنت کرنا پڑرہی ہے کہ پوری کراچی ہی نہیں بلکہ اندرون سندھ سے بھی کارکنان کو جمع کیا ہوا ہے اور الیکشن والے دن پولنگ اسٹیشنوں کے باہر ایک بڑی تعداد میں افرادی قوت کو شو کر کے ایسی فضا بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ انتظامیہ اور سیاسی مخالفین دونوں سہم جائیں ۔اس سیٹ کا اتخاب اس وجہ سے بھی اہمیت اختیار کر گیا ہے کہ یہ پہلاانتخاب ہو گا جو رینجرز کی نگرانی میں اس طرح ہورہا ہے کہ رینجرز کے اہلکاروں کو فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات بھی حاصل ہو ں گے ۔

آپ اس الیکشن کے لیے یعنی راشد نسیم صاحب کے لیے کیا کر سکتے ہیں ،آپ سے میری مراد شہر کراچی کے وہ لوگ جو اس حلقہ انتخاب میں نہیں رہتے کراچی سے باہرپورے ملک کے لوگ اس کے علاوہ پوری دنیا سے جو لوگ اس سیٹ کے حوالے سے یہاں فون کررہے ہیں پھر لوگوں سے میری مراد صرف جماعت اسلامی سے وابستہ یا اس کی فکر سے منسلک لوگ ہی نہیں بلکہ ایسے افراد بھی ہیں جو یہ چاہتے ہیں کہ کراچی سے ظلم اور خوف کا ماحول ختم ہو یہ پرامن بن جائے تو اس انتخاب کا نتیجہ اس نئے اور اچھے دور کی آمد کاآغاز ہو گا ۔

ایک تحریکی کارکن جو اس حلقے میں نہیں رہتے تو انھوں نے سوچا کہ ہم راشد نسیم صاحب کے ووٹوں کی تعداد میں کیسے اضافہ کر سکتے ہیں وہ ایک کاغذ اور قلم لے کر بیٹھ گئے اور ذہن پر زور ڈال کر ایسے دوستوں اور رشتہ داروں کی فہرست بنانا شروع کی جو اس حلقے میں رہتے ہیں ایسے تقریباَ 70افراد کی فہرست بن گئی اب انھوں نے سب کو فون کرنا شروع کیا بہت سے لوگوں کو خود کیا کئی لوگوں کو کسی ایسے فرد سے فون کروایا جو ان پر اثر انداز ہو سکتے تھے اسی طرح ہمارے ایک کارکن طویل عرصے سے بستر علالت پر ہیں انھوں نے لیٹے لیٹے سو سے زائد افراد سے رابطہ کیا ہے ۔

درج بالا دو مثالوں سے ہمارے وہ تمام ساتھی جو پورے ملک سے دنیا کے ہر حصے سے فون کر کے صورتحال معلوم کررہے ہیں سمجھ گئے ہوں گے کہ انھیں کیا کرنا ہے آپ بھی کراچی میں اپنے دوستوں رشتہ داروں کی فہرست مرتب کریں بالخصوص جو اس حلقہ انتخاب میں رہتے ہیں اور جو نہیں بھی رہتے انھیں بھی فون کر کے کہا جائے کہ آپ چونکہ کراچی میں رہتے ہیں اور راشد نسیم کے حلقے میں آپ کے دوست احباب رہتے ہو ں تو انھیں اس طرف راغب کریں کہ وہ ترازو کو ووٹ دیں ۔بجائے اس کے کہ آپ سیاسی درجہ حرارت معلوم کرنے کے لیے اپنے دوستوں کو فون کریں اور انھیں اپنے قیمتی مشوروں سے نوازیں یہ زیادہ بہتر ہو گا کہ آپ خود اپنا یک حدف طے کرلیں کہ مجھے کم از کم دس ووٹ پڑوانا ہے اس کے لیے آپ کو پچاس افراد کی فہرست بنانا ہوگی ،چایس سے رابطہ ہو سکے گا ،بیس آپ سے وعدہ کرلیں گے اور امید ہے کہ دس ووٹ کاسٹ ہو جائیں گے ۔انھیں یہ بھی سمجھائیں کے آپ کے لیے یہ ضروری نہیں ہے کہ جماعت اسلامی کا کیمپ تلاش کریں ویسے تو جماعت ہر جگہ اپنے کیمپس لگائے گی لیکن جس تنظیم سے ہمارا واسطہ ہے اس کا طریقہ واردات انتہائی گھناؤنا اور اسلامی تو دور کی بات ہے انسانی بنیادی اخلاقیات سے بھی ماوراء ہے وہ تمام ڈیکوریشن والوں کو دھمکی دے کر ایم کیو ایم کے مخالف امیدواروں کے کیمپس لگانے کا منع کر دیتے ہیں ہم ان کو لاکھ یہ یقین دہانی کرادیں کہ آپ کا نقصان ہو گا تو ہم پورا کریں گے وہ کہتے ہیں کہ نقصان کی بات نہیں ہے ہم نے آپ کو ڈیکوریشن کا سامان دیا تو ہم آئندہ یہاں کاروبار نہیں کر سکیں گے۔

اس لیے بہتر یہی ہے کہ تمام ووٹرز ایم کیو ایم کے کیمپس سے اپنی ووٹر پرچی حاصل کریں اور یہ امید ہے کہ اس دفعہ پولنگ اسٹیشن کے اندر کی صورتحال بہت پر سکون اور بہتر ہو گی اس لیے اندر جاکر ووٹ کا استعمال اپنے ضمیر کے مطابق کریں ۔اگر جماعت کا کیمپ نظر بھی آجائے تو پھر بھی وہ کسی آزمائش سے بچنے کے لیے ایم کیو ایم کے کیمپس سے ہی ووٹر پرچی حاصل کرنے کی کوشش کریں ۔دیکھیے جیسا کے پہلے لکھا گیا ہے کہ اس تنظیم کی خوف اور دہشت ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ،آبادی میں عام لوگوں میں خوف اب بھی برقرار ہے کہ لوگ سمجھ رہے ہیں کہ صولت مرزا کو پھانسی نہیں ہوئی اور کارروائیوں میں بھی پہلے جیسی تیز رفتاری نظر نہیں آرہی اس لیے یہ تنظیم پھر سے اسی کر وفر کے ساتھ محلے میں دندناتی پھرے گی اس کی وجہ سے لوگ کھل کر مخالفت کرنے سے پرہیز کرتے ہیں ۔ان حالات میں اس حلقے میں جماعت کے کارکنان بالخصوص لیاقت آباد کے کارکنان اور نوجوانوں نے بھرپور انتخابی مہم چلائی ہے اور الیکشن والے دن بھی حوصلوں کے ساتھ کیمپوں پر بیٹھیں گے پولنگ ایجنٹس بھی ہر بوتھ پر رہیں گے بس ان دو روز میں آپ اپنے حصے کا وہ کام مکمل کرلیں جو بتایاگیا ہے۔اب آخر میں دوبارہ آپ کی معلومات کے لیے ان علاقوں کے نام لکھ دیتے ہیں جو اس حلقہ انتخاب میں آتے ہیں ۔

لیاقت آباد بلاک نمبر 8,9,10, سکندرآباد پرانا غریب آباد ،راجپوتانہ القریش کالونی،بندھانی کالونی ، اسحاق آباد ، غریب آباد، شریف آباد ، گلشن عباس ،رکن الدین فلیٹس ، النصیر اسکوائر ،الاعظم اسکوائر ، الکرم اسکوائر ، اپسرا اپارٹمنٹس ، ٹی اینڈ ٹی فلیٹس ،فیڈرل کیپٹل ایریا ، زینت اسکوائر ، پنجاب کالونی ، لیاقت آباد بلاک نمبر 3 , 4 ,کمرشیل ایریا ، موسیٰ کالونی ، فیڈرل ایریا میں بلاک 1سے لے کر 15 تک اس کے درمیان اس سے متصل کچی آبادیاں بھی اس میں شامل ہیں ۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 56357 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.