انرجی پاور پلانٹس

بجلی کی مزید پیداوار کے لئے مستقبل میں ہوائی ٹربائین پرواز کریں گے کیونکہ موجودہ دور میں ہوا اور پانی سے بجلی کی پیداوار ناکافی ہے نئی ٹیکنالوجی کے تحت ہوائی ٹربائین کی دوسری جنریشن مستقبل میں پرواز کرکے بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ کرنے کے قابل ہو جائے گی یہ ہوائی ٹربائین زیادہ موثر ، بہتر اور ماحول دوست ہونے کے علاوہ بجلی کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ کریں گے۔ہوا سے بجلی کی پیداوار کو خاص طور سے صاف تصور کیا جاتا اور توانائی کی اِس اہم ٹیکنالوجی سے دنیا بھر میں استفادہ کیا جارہا ہے،جرمنی میں توانائی کی اس ٹیکنالوجی کے سبب گزشتہ سال تک ہوائی ٹربائین کی تعداد چوبیس ہزار چھ سے سو چھیاسٹھ تھی اور ملک بھر میں انسٹال کئے گئے ہوائی ٹربائین اٹھتیس ہزار ایک سو پندرہ میگا واٹ بجلی پیدا کر نے کی صلاحیت رکھتے تھے ان ہوائی ٹربائین کو مزید وسعت دی گئی اور جدید ٹیکنالوجی روٹر بلیڈ جن کی لمبائی پچاس میٹر اور اونچائی دو سو میٹر تک تھی ان جدید پلانٹس پر ملک بھر میں تنقید کی گئی مثلاً یہ پلانٹس زمین کی تزئین کیلئے درست نہیں، جانوروں کے حقوق کے سرگرم کارکنوں نے بھی اس ٹیکنالوجی کو مسترد کر دیا کہ پرندے اس پون چکی (پنکھوں) کی زد میں آجاتے ہیں اور انسانی صحت کے لئے بھی مضر ہے وغیرہ وغیرہ۔دوسری طرف ڈین مارک میں چالیس فیصد انہی ونڈ کرافٹ کے ذریعے بجلی پیدا کی جاتی ہے اور وہاں بھی کئی تنظیموں نے ان ہوائی پنکھوں کو مسترد کیاان شکایات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے انسانی صحت کو در پیش خطرات کے بارے میں تحقیق کرنے کیلئے کمیشن بلایا کہ اس جدید ٹیکنالوجی سے انسانی جسم پر کیا منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟۔حکومت کے اس سوال پر ڈین مارک کے انرجی اور صحت سے وابستہ ادارے ڈینش کینسر ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے محقیقین نے بتایا کہ صحت کے مسائل کی لسٹ کافی طویل ہے لیکن چند اہم بیماریوں مثلاً شور سے سماعت پر اثرات ،نیند میں خلل اور بے چینی کے علاوہ کئی شہری ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس میں مبتلا ہو سکتے ہیں فی الحال یہ کہنا مشکل ہے کہ ہوائی ٹربائین انسان کو مزید کن بیماریوں میں مبتلا کرنے کے علاوہ کِس حد تک زندگی متاثر کر سکتے ہیں ، لیکن ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ ہوائی ٹربائین کو رہائشی علاقوں کے قریب نسب نہ کیا جائے بلکہ دور دراز مخصوص جگہوں پر انسٹال کیا جائے۔جہاں دنیا بھر میں انجینئر ز روایتی ٹربائین کے متبادل انرجی ونڈ کرافٹ پر تحقیق کر رہے ہیں وہیں امریکا میں بھی جدید ٹیکنالوجی کے محقیقین نئے ونڈ پاور پلانٹس کا خواب دیکھ رہے ہیں،جدید ریسرچ کرنے کے بعد سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ زمین سے چھ سو میٹر کی بلندی پر ہوائی ٹربائین کو ہیلیم سے بھرے بیگ میں ہوا میں پرواز اور تیرتا ہوا دیکھنا چاہتے ہیں نئے ٹربائین پانچ سے آٹھ گنا زیادہ پاور فل ہونگے، اس تصور کو فروغ دینے کیلئے مزید تجربات کئے جارہے ہیں اور عمل درامد کیلئے ایک جنریٹر (بوئیانٹ ائیر بورن ٹربائین ) ایجاد کیا گیا ہے جو ڈبل انرجی پیدا کرے گا اس جنریٹر سے تین میگا واٹ بجلی پیدا ہو گی،جبکہ پون چکی کی گولائی تقریباً چار میٹر ،لمبائی پندرہ میٹر اور پندرہ میٹر چوڑی ٹیوب میں ہیلم بھرا جائے گااس ائیر بورن جنریٹر کی زمین سے ریموٹ کنٹرول سے کمانڈ کی جائے گی،اسکی تیاری میں چوبیس گھنٹے سے زائد وقت درکار نہیں ہو گا اور فوری طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے اس ٹیکنالوجی سے دور دراز کے علاقوں تک بجلی فراہم کی جاسکے گی اور آفات سے بھی محفوظ رکھنے کا اوپشن موجود ہوگا۔ سٹی کالج آف نیو یارک کے ایڈوانس انجینئرنگ ڈیزائن اور ترقی کے پروفیسر علی صادق نے اس جدید ٹیکنالوجی پر اطمینان ظاہر کیا اور ایک جریدے کو بتایا کہ ہم نئے جنریٹر(بیٹ) کی تحقیق پر یقین رکھتے ہیں کہ ہوا میں معلق رہ کر (بوئیانٹ ائیر بورن ٹربائین ) سے مزید بجلی پیدا کی جاسکے گی اور انسانی صحت پر اثر انداز نہیں ہو گی علاوہ ازیں دنیا بھر میں نمایاں طور پر انرجی کی یہ نئی ٹیکنالوجی مارکیٹ میں تبدیلی لائے گی اور اس ونڈ پاور پلانٹس سے انسان مستفید ہونگے۔
Shahid Shakil
About the Author: Shahid Shakil Read More Articles by Shahid Shakil: 250 Articles with 228746 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.