ٹرانسپورٹ وزیرعبدالغنی کوہلی کے نام مکتوب

یہ خوشی کامقام ہے کہ ریاست جموں وکشمیرکے نئے ٹرانسپورٹ وزیرعبدالغنی کوہلی عوام کی پریشانیوں کوبخوبی سمجھتے ہیں کیونکہ جس حلقہ انتخاب سے وہ جیت کرآئے ہیں وہ علاقہ پہاڑی اوردشوارگذارہے اوروہاں کی آبادی کی مشکلات بہت زیادہ ہیں ۔عوام کالاکوٹ نے دِل کے تہہ خانوں سے پیارومحبت کے پھول عبدالغنی کوہلی پرنچھاورکیے اورنتیجہ یہ نکلاکہ آج عبدالغنی کوہلی نہ صرف کالاکوٹ کی نمائندگی بطوروزیرکررہے ہیں بلکہ پوری ریاست کے اہم محکمے ٹرانسپورٹ کے نظم ونسق کی ذمہ داری کوانجام دے رہے ہیں۔یہاں میں یہ عبدالغنی کوہلی صاحب سے محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق جڑی چندباتیں گوش گذارکرناچاہتاہوں تاکہ وزیرموصوف ٹرانسپورٹ محکمہ کے بگڑے ہوئے نظم ونسق کوتبدیل کرنے کی سمت میں ٹھوس اقدامات اُٹھاکرریاست کی عوام کی پریشانیوں کاازالہ کریں۔کوہلی صاحب گوآپ بڑی بڑی گاڑیوں میں چلتے ہوں گے لیکن جب آپ کالاکوٹ جاتے ہوں گے تب آپ کوپتہ چلتاہوگاکہ میٹاڈوروں میں کس قدرلوگ پریشانیوں کاسامناکرتے ہیں۔کالاکوٹ حلقہ کی میٹاڈورکی طرح ہی پوری ریاست نیزدیگرشہروگام میں ٹریفک کی صورتحال ہے۔جموں شہرجس کوسرمائی دارالخلافہ کاشرف توحاصل ہے مگریہاں کاٹریفک نظام دیکھ کرکسی بھی صورت یہ اندازہ نہیں ہوتاکہ یہ کسی دارالخلافہ کامقام رکھنے والے شہرکاٹریفک نظام ہے ۔انسان اُس وقت حیرت ورطہ میں پڑجاتاہے جب میٹاڈورچلانے والے ڈرائیوروں اوراس کے معاون کنڈیکٹروں کارویہ مسافروں کے تئیں دیکھتاہے۔ڈرائیورحضرات میٹاڈوروں میں اتنی بلندآوازمیں ٹیپ ریکارڈرچلاتے ہیں کہ انہیں مسافروں کی تودوردُنیاداری تک کی بھی پرواہ نہیں ہوتی ۔گاڑی میں مریض بھی بیٹھے ہوتے ہیں،بچیاں بھی بیٹھی ہوتی ہیں اورنوجوان لڑکے اوردیگرمسافربھی مگرانہیں ٹیپ ریکارڈرسے کس قدرکوفت اُٹھانی پڑتی ہے اس کااحساس ڈرائیوروںکوبالکل بھی نہیں ہوتا۔حدتوتب ہوجاتی ہے کہ فحش گانوں کوچلاکرثقافتی اقدارکوڈرائیورحضرات ملیہ میٹ کرتے ہیں۔سماجی وثقافتی اقدارکی پامالی کی بھدی مثال میٹاڈوروں میں دیکھ کرانسانیت کاسرشرم سے جھک جاتاہے اوردِل سے یہ آہ !نکلتی ہے کہ کاش کوئی ایساوزیرٹرانسپورٹ ہوجوٹیپ ریکارڈرکوگاڑیوں میں چلانے پرمکمل طورپرپابندی عائدکرے ،حالانکہ کاغذوں میں سرکارنے ٹیپ ریکارڈروں کوگاڑیوں میں چلانے پرپابندی عائدہے مگرزمینی سطح پرحکمنامہ کی تعمیل کرانے میں حکام پوری طرح ناکام ہے ۔اگرکوئی مسافرڈرائیوریاکنڈیکٹرکوبولے کہ ٹیپ ریکارڈربندکروتواس کے ردعمل میں ڈرائیوروکنٹریکٹرحضرات نہایت ہی غیرانسانی سلوک سے اُس مسافرسے پیش آتے ہیں اورکہتے ہیں کہ آپ کوپریشانی ہورہی ہے آپ گاڑی سے اُترجاﺅ۔بعض دفعہ ڈرائیورحضرات گانوں میں اسقدرمست ہوجاتے ہیں کہ وہ کب گاڑی کوحادثہ کاشکاربناکردرجنوں سواریوں کوموت کے گھاٹ اُتاردیتے ہیں اس کاپتہ ہی نہیں چلتا۔دوسری بات یہ کہ کم عمرکے لڑکے ڈرائیونگ کرتے ہوئے اکثرسڑکوں پرنظرآتے ہیں ۔ان کم عمر(نابالغ ) بچوں کوڈرائیونگ لائسنس کس نے جاری کیا۔کیاان کے پاس لائسنس ہے بھی یانہیں۔یہ کوئی نہیں پوچھتا۔دیگرباتوں کے ساتھ وقت کی پکاریہ بھی ہے کہ ڈرائیوروں وکنڈیکٹروں کو باضابطہ تربیت دی جائے اورانہیں ڈرائیوری کے اصولوں کے ساتھ ساتھ تہذیبی اقداربھی سکھائے جائیں۔ٹریفک پولیس کے اہلکارمختلف چوراہوں اورسڑکوں پہ ہفتہ وصولی کے کام میں مصروف رہتے ہیں ۔اکثردیکھاگیاہے کہ وہ بھی زیادہ ترموٹرسائیکل والوں کوہی تنگ طلب کرتے ہیںیاپھران میٹاڈوروں کے چالان کرتے رہتے ہیں جنھوںنے ماہانہ یاہفتہ کی انٹری ان کے پاس جمع نہ کی ہو۔جن میٹاڈوروالوں نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کے پاس انٹری جمع کروائی ہوتی ہے وہ چاہے کتنی بھی اوورلوڈکیوں نہ ہو۔اس کوچالان کرناتودوراس کو ٹریفک پولیس اہلکارپوچھتے تک نہیں ۔یہ کہاں کاانصاف ہے۔یہ کیسانظام ٹریفک ہے ۔بڑے بڑے سڑک حادثات کی وجہ ٹریفک پولیس کا انٹری نظام ہوتاہے مگرہربارکبھی ڈرائیورکے سرغلطی لگاکر،کبھی سڑک کی خستہ حالی کوذمہ دارٹھہراکرٹریفک پولیس اپنادامن بہ آسانی چھڑالیتی ہے۔ڈی آئی جی ،آئی جی ٹریفک حضرات کیوں انٹری نظام کاخاتمہ نہیں کرتے یہ سمجھ سے بالاترہے۔ٹریفک اہلکاروں کوٹارگیٹ دے کرکہ اتنے چالان ہفتے میں ،اتنے ایک مہینے میں کرنے ہیں مجبورکیاجاتاہے کہ وہ غلط نظام کوپروان چڑھائیں اوریہیں سے رشوت ستانی عروج کی حدودپارکرجاتی ہے جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔عبدالغنی کوہلی صاحب آپ سے ٹریفک نظام میں سدھارکے حوالے کافی توقعات عوام نے وابستہ کرلی ہیں اس لیے ٹریفک نظام کے سدھارکےلئے صدق دِلی سے اقدامات اُٹھاکرٹرانسپورٹ نظام کی سدھارمیں آنے والی رکاوٹوں اورخامیوں کودورکیجئے۔اس کے ساتھ یہ بھی گوش گذارکرناچاہتاہوں کہ گذشتہ تین چارمہینوں میں پٹرول وڈیزل کی قیمتوں میں کافی حدتک کمی واقع ہوئی ہے مگرمسافروں کے کرایہ میں کوئی تخفیف نہیں کی گئی ہے جوکہ عوام کے ساتھ سراسرناانصافی ہے ۔جب تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوتاہے ٹرانسپورٹرآسمان سرپراُٹھالیتے ہیں اورہڑتال پرکرآناًفاناًمیں مسافرکرایہ میں اضافہ کرالیتے ہیں مگریہ توبہت ہی ناانصافی کی بات ہے کہ متعددبارتیل کی قیمتوں میں کمی آنے کے باوجودمسافروں کے کرایہ میں کوئی کمی نہیں کی جارہی ہے۔کرایہ وہیں کاوہیں ہے۔۔کئی بارتیل کی قیمتیںکم ہوئیں مگرکرایہ میں کمی نہ آنے کاعوام صاف صاف مطلب نکال رہی ہے کہ ریاستی سرکار،ٹرانسپورٹ کمشنرجموں وسرینگرٹرانسپورٹروں کیساتھ ملی بھگت چلاکرعوام کودودوہاتھوں سے لوٹنے میں مصروف ہیں۔وزیرموصوف سے التجاہے کہ وہ فوری طورپراس بات کانوٹس لیکرمسافرکرایہ میں کمی کے احکامات صادرکریں اورزمینی سطح پراس کی عمل آوری کےلئے ٹھوس اقدامات اُٹھائیں۔ایس آرٹی سی کی بسیں کیوں نہیں چلائی جاتی ہیں جبکہ بہت سی سڑکوں پرایسی ایسی میٹاڈاروں کوچلایاجارہاہے جوچلانے کے لائق نہیں ہیںاورعرصہ سے کنڈم ہوچکی ہیں ۔ریاست کی بہت سی سڑکوںپرگاڑیوں کی کمی ہے ایس آرٹی سی کی بسوں کواستعمال میںلاکرعوام کی پریشانیوں کاازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ ایس آرٹی سی سے وابستہ پریشانیوں کابھی ازالہ کیاجاناچاہیئے کیونکہ اکثروبیشتردیکھاجاتاہے کہ ایس آرٹی سی ملازمین اپنے مطالبات کولیکرسڑکوں پرآتے ہیں ۔کیوں سرکاری بسوں کونہیں چلایاجاتایہ عوام کی سمجھ سے بالاترہے۔کیوں سرکاری سیکٹرکوپچھاڑجارہاہے ۔آپ کے پاس ایس آرٹی سی گاڑیاں ہیں ان کواستعمال میں لایاجاناچاہیئے۔کچھ عرصہ پہلے یہ فیصلہ لیاگیاتھاکہ ایئرپورٹ جموں پرمسافروں کی سہولیت کےلئے ایس آرٹی سی بسوں کوچلایاجائے گامگریہ فیصلہ زمینی سطح پرعملایانہ گیاجبکہ کشمیرمیں ایئرپورٹ پرجانے والے مسافروں کےلئے ایس آرٹی سی بسوں کوچلایاجارہاہے۔بڑے بڑے شہروں میں سرکاری گاڑیوں کاسہارالیکرعوامی پریشانیوں کاازالہ کیاجاتاہے اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ ریاست جموں وکشمیرکی سرکارکوایس آرٹی سی بسوں کواستعمال میں لاکرعوامی پریشانیوں کاازالہ کرناچاہیئے۔ وزیرصاحب ٹریفک نظام کے سدھارکے لیے آپ کی جانب سے اُٹھائے جانے والے سنجیدہ وٹھوس اقدامات کے سبب نہ صرف رشوت ستانی کاقلع قمع کی راہ ہموارہوسکتی ہے بلکہ عوام کی پریشانیوں کاازالہ یقینی بن جائے گا۔ہم توصرف وزیرموصوف صاحب آپ کورائے دے سکتے ہیں ان پہ عمل کرناآپ کااپنی ذمہ داری کی ادائیگی کے مترادف ہوگا۔

Tariq Ibrar
About the Author: Tariq Ibrar Read More Articles by Tariq Ibrar: 64 Articles with 58092 views Ehsan na jitlana............. View More