سائنسی موضوعات اور آیات قرآنی(حصہ ششم)
(Shahid Raza, Rawalpindi)
سائنسی موضوعات اور آیات قرآنی کے سلسلے کی
یہ چھٹی کاوش ہے،اس آرٹیکل میں کسی بھی ایک موضوع پر آیات کو بیان کیا جاتا
ہے آج کا موضوع ہے ’’علم فلک اور ستارے‘‘اگر ہم سائنسدانوں کی طرف نگاہ
کریں تو ان کا زیادہ تر وقت علم فلک اور ستاروں کے علم کو حاصل کرنے میں
گذرا ہے ،اس علم کا ذکر باقاعدہ قرآن پاک میں بھی موجود ہے آج ہم مختصراً
اس موضوع پر قرآن پاک کی آیات کو بیان کرتے ہیں:
علم فلک اور ستارے:
زمین کے تمام ذخیروں کا ذکر:
’’وہ خدا وہ ہے جس نے زمین کے تمام ذخیروں کو تم ہی لوگوں کے لئے پیدا کیا
ہے اس کے بعد اس نے آسمان کا رخ کیا تو سات مستحکم آسمان بنا دئیے اور وہ
ہر شی کا جاننے والا ہے‘‘(سورہ بقرہ آیت ۲۹)
(چاند) وقت معلوم کرنے کا ذریعہ:
’’اے پیغمبر یہ لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو فرما دیجئے کہ
یہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے وقت معلوم کرنے کا زریعہ ہے۔۔۔۔۔(سورہ بقرہ
آیت ۱۸۹)
برسوں کی تعداد اور ان کا حساب:
’’اسی خدا نے آفتاب کو روشنی اور چاند کو نور بنایا ہے پھر چاند کی منزلیں
مقرر کی ہیں تا کہ ان کے ذریعہ سے برسوں کی تعداد اور دوسرے حسابات تیار کر
سکو۔۔۔۔۔‘‘(سورہ یونس آیت ۵)
برج اور ستاروں کا ذکر:
’’اور ہم نے آسمان میں برج بنائے اور انہیں دیکھنے والوں کے لئے ستاروں سے
آراستہ کیا‘‘(سورہ حجر آیت ۱۶)
سال اور اُن کے اعداد کا حساب:
’’اور ہم نے رات اور دن کو اپنی نشانی قرار دیا ہے پھر ہم رات کی نشانی کو
مٹا دیتے ہیں اور دن کی نشانی کو روشن کر دیتے ہیں تا کہ تم اپنے پروردگار
کے فضل و انعام کو طلب کر سکو اور سال اور حساب کے اعداد معلوم کر سکو اور
ہم نے ہر شی کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے‘‘
(سورہ الاسراء آیت ۱۲)
چاند اور سورج کا فلک میں تیرنے کا ذکر:
’’وہ وہی خدا ہے جس نے رات دن آفتاب و مہتاب سب کو پیدا کیا ہے اورسب اپنے
اپنے فلک میں تیر رہے ہیں ‘‘
(سورہ الانبیاء آیت ۳۳)
تہ بہ تہ آسمان بنائے:
’’اور ہم نے تمہارے اُوپر تہ بہ تہ آسمان بنائے ہیں اور ہم اپنی مخلوق سے
غافل نہیں ہیں ‘‘(سورہ مومنون آیت ۱۷)
آسمان کا ستاروں سے مزین ہونا:
’’بے شک ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں سے مزین بنا دیا ہے‘‘(سورہ صافات آیت
۶)
خلقت انسانی اﷲ کی ایک قدرت:
’’کیا تمہاری خلقت آسمان بنانے سے زیادہ مشکل کام ہے کہ اس نے آسمان کو
بنایا ہے اس کی چھت کو بلند کیا اور برابر کر دیا‘‘
(سورہ نازعات ۲۷۔۲۸)
چمکتا ہوا ستارہ طارق:
’’آسمان اور رات کوآنے والے کی قسم اور تم کیا جانو کہ طارق کیا ہے یہ ایک
چمکتا ہوا ستارہ ہے(سورہ طارق آیت ۱ تا ۳)
عالم بالا میں باتیں ہونے اور سننے کا ذکر:
’’کہ اب شیاطین عالم بالا کی باتیں سننے کی کوشش نہیں کر سکتے اور وہ ہر
طرف سے مارے جائیں گے‘‘(سورہ صافات آیت ۸)
نگہبان اور آسمان پر باتیں ہونے کا ذکر:
’’اور ہم نے آسمان کو دیکھا تو اسے سخت نگہبانوں میں اور شعلوں سے بھرا ہو
پایا اور ہم پہلے بعض مقامات پر بیٹھ کرباتیں سن لیا کرتے تھے لیکن اگر اب
کوئی سننا چاہے گا تو اپنے لئے شعلوں کو تیار پائے گا‘‘(سورہ جن آیت ۸۔۹)
کسی بھی جدید سائنسی تحقیق یا کسی بھی موضوع کو قرآن کی نگاہ سے دیکھنے کی
کوشش کریں اگر کہیں پر مشکل پیش آ جائے تو [email protected] پر ای
میل کر کے مشورہ بھی لیا جا سکتا ہے ہماری کوشش صرف یہ ہے کہ ہمارے ہاتھ سے
نہ دین جائے اور نہ دنیا،دونوں کو مضبوطی سے پکڑیں تا کہ دنیا و آخرت میں
کامیابی حاصل کریں۔ |
|