سہ ماہی کتابی سلسلہ ’’ تمام‘‘

 سہ ماہی کتابی سلسلہ ’’ تمام‘‘ میانوالی، اشاعت خاص ’محمد محمود احمد نمبر ،جلد 3،شمارہ22،جنوری۔مارچ2015۔ تبصرہ نگار :غلام ابن سلطان

میانوالی میں مقیم نقاد ،محقق،براڈ کاسٹر، مورخ،فلسفی، مقبول شاعر ،نغمہ نگار اور ممتاز ماہر تعلیم محمد محمود احمد (پیدائش:12۔نومبر1959،وفات:14۔اکتوبر2014)کی ہر دل عزیز شخصیت اور فن کے بارے میں سہ ماہی’’ تمام‘‘ کا خاص شمارہ حال ہی میں شائع ہوا ہے۔چھپن صفحات پر مشتمل محمد محمود احمد نمبرایک ایسی اہم دستاویز ہے جس میں ا س زیرک تخلیق کار کی زندگی کے جملہ نشیب و فراز اور تخلیق ادب کے حسین و دِل کش حوالے یک جا کر دئیے گئے ہیں۔سہ ماہی ’’تمام ‘‘کی مجلس ادارت نے جس محنت ،لگن اور خلوص کے ساتھ یہ شمارہ مرتب کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔پاکستان کے سترہ نامور ادیبوں کے مضامین اس شمارے کی زینت بنے ہیں ۔ان مضامین میں محمد محمود احمد کے اسلوب اور شخصیت کا تجزیاتی مطالعہ بہت افادیت کا حامل ہے۔ان مضامین میں تنقید ،تحقیق ،خاکہ اور سوانح نگاری کا جو بلند معیار نظر آتا ہے وہ اس تخلیق کار کے شایان شان ہے۔ یہ مضامین رافعہ مریم ،انوار حسین حقی،حمید قیصر ،صابر عطا تھہیم ، فیروز الدین شاہ ،ڈاکٹر عنبر طارق،نجمہ بشیر ،ڈاکٹر آصف مغل ،ڈاکٹر آصف مغل ،ڈاکٹر لبنیٰ آصف ،ناہید کو ثر ،ارم ہاشمی،ذوالفقار احسن،حنیف سرمد ،نذیر درویش،سلیم فواد ، اورتنویر شاہد محمد زئی نے تحریر کیے ہیں ۔محمد محمود احمد کو دو شعرا (آصف محمود کیفی،ناہید کوثر)نے منظوم خراج تحسین پیش کیا ہے وہ بھی اس مجلے میں شامل ہے۔ ایک وسیع المطالعہ ادیب اور دانش ور کی حیثیت سے محمد محمود احمد نے کم عمری ہی میں شہرت اور مقبولیت کی بلندیوں کو چھو لیا۔اردو ،سرائیکی ،پنجابی،عربی ،فارسی، سندھی ،بلوچی ،ہندکو،انگریزی اور پشتو زبان پر خلاقانہ دسترس رکھنے والے اس فطین ادیب نے تخلیق ادب ،صحافت،نشریات،تنقید ،تحقیق او ترجمہ نگاری میں اپنی خداداد صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔اس کے شعری مجموعے ’’عورت ،خوشبو اور نماز‘‘ کو قارئین کی جانب سے اس قدرپذیرائی نصیب ہوئی کہ اب تک اس کے چھے ایڈیش شائع ہو چکے ہیں۔ اس کا دوسرا شعری مجموعہ ’’آنکھ‘‘زیر تکمیل تھا کہ اجل کے بے رحم ہاتھوں نے اس فعال اور توانا تخلیق کار سے قلم چھین لیا۔محمد محمو احمد نے دو سو سے زائد نغمے لکھے جو عوام میں بے حد مقبول ہوئے ۔ یہ گیت پاکستان کے جن نامور گلو کاروں نے گائے ان میں عطا اﷲ عیسیٰ خیلوی،شازیہ خشک،سیمی زیدی،حمیرا چنا ،شفا اﷲ روکھڑی،غلام علی،عارف لوہار،حمیرا ارشد، رخسانہ مر تضیٰ ،شوکت علی،مراتب علی،ارم حسن،عطا محمد نیازی اور نصیبو لال شامل ہیں۔ اس کا لکھا ہوا سدا بہار گیت’’میڈا رانجھنا‘‘جسے شازیہ خُشک نے گایا اس قدر مقبول ہوا کہ آج بھی یہ گیت بچے بچے کی نوکِ زباں پر ہے۔پنجابی زبان سے واقفیت نہ رکھنے والے غیر ملکی ثقافتی وفود میں شامل سیاح اس گیت کو سن کر وجد میں آ جاتے اور رقص کرنے لگ جاتے۔ پنجابی لوک ثقافت کی علامت یہ گیت سامعین دلوں کی دھڑکن سے ہم آہنگ ہو جاتا ہے:
چھیل چھبیلا سجدا اے تیکوں پُھلاں والا چولا
سوسالاں وِچ ہک جمدا اے تیں جیہا سوہنا ڈھولا
میڈا رانجھنا !او میڈا رانجھنا !او میڈا رانجھنا،او میڈا رانجھنا،او میڈا رانجھنا !
پُھلا ں ورگی وِینی میڈی ،وِینی دے وِچ ونگاں
پیار بناون والے توں میں تیڈیاں خیراں منگاں
میڈا رانجھنا !او میڈا رانجھنا !او میڈا رانجھنا،او میڈا رانجھنا،او میڈا رانجھنا !
تھک گیا ہوسیں جنگلاں دے وچ کر کر کے مزدوری
آ تیرے کان کُٹ رکھی ہے سچے گھے دی چُوری
میڈا رانجھنا !او میڈا رانجھنا !او میڈا رانجھنا،او میڈا رانجھنا،او میڈا رانجھنا !
کچے بانس دی مُرلی تیڈی ،مُرلی دے نال گُھنگرو
کئیں پاسے ہُن ونج نانہہ سکدی تھی گیا اے تیڈا جادو
میڈا رانجھنا !او میڈا رانجھنا !او میڈا رانجھنا،او میڈا رانجھنا،او میڈا رانجھنا !

محمد محمود احمد کی شاعری میں زندگی کی حقیقی معنویت کو جس خلوص اور درمندی سے اُجاگر کیا گیا ہے وہ اس کی انفرادیت کی دلیل ہے۔وہ سب کے ساتھ اخلاص اور اخلاق سے لبریز سلوک کرتا ۔اس سے مل کر زندگی سے واقعی محبت ہو جاتی ۔اس مجلے میں محمد محمود احمد کی شاعری کا انتخاب بھی شامل ہے ۔یہ اشعار پڑھ کر آنکھیں بھیگ بھیگ گئیں:
نیلم جیسی آنکھیں تیری ریشم جیسے بال
سب مٹی کا مال ہے سائیں، سب مٹی کا مال
سونے کا کٹ مالا تیرا چاندی کی پازیب
ہلکے زرد ستاروں والی گہری نیلی شال
سب مٹی کا مال ہے سائیں، سب مٹی کا مال
چاندی جیسے مکھ پر چمکے گرم لہو کی دھوپ
مخمل جیسی نرم رگوں میں مستی کا بھونچال
سب مٹی کا مال ہے سائیں، سب مٹی کا مال
تیرے روپ کے چکر کا ٹے اک شاعر کی سوچ
تیرے دروازے پر ڈالے اک مجذوب دھمال
سب مٹی کا مال ہے سائیں ،سب مٹی کا مال
تو بھی فانی، میں بھی فانی، باقی رب کی ذات
روشن صبحیں، کا جل شامیں، ہفتے، مہینے، سال
سب مٹی کا مال ہے سائیں، سب مٹی کا مال

ہم اپنے رفتگاں کو یاد کرکے اپنے دلوں کو ان کی دائمی مفارقت کے درد اور ماضی کی حسین یادوں سے آباد رکھنے کی سعی کرتے ہیں۔مجلہ ’’تمام‘‘کی مجلسِ ادارت نے اس اشاعت کا اہتمام کر کے ایک مستحسن خدمت انجام دی ہے۔میں مجلہ’’ تمام‘‘ کی مجلس ادارت کی دردآشنا ارکان بلقیس خان(مدیرہ عالیہ)،ارم ہاشمی(مدیرہ) اورنجمہ بشیر(معاون مدیرہ)کے لیے سرپا سپاس ہوں جنھوں نے زینہ ء ہستی سے اُتر جانے والے ایک گوشہ نشین ادیب کے لیے اس رجحان ساز ادبی مجلے کی ایک خاص اشاعت کا اہتما م کیا ۔آپ کی یہ نیکی تا ابد زندہ رہے گی اوراﷲ کریم آپ کو اس کا اجر عظیم عطا فرمائے گا۔

Ghulam Ibnesultan
About the Author: Ghulam Ibnesultan Read More Articles by Ghulam Ibnesultan: 277 Articles with 680240 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.