ایٹمی بھٹی کیاہوتی ہے؟
(Abdul Rehman, Doha Qatar)
نیوکلیس کے ٹوٹنے کا عمل اگر ایک
مرتبہ شروع ہو جائے تو اس عمل کی رفتار بے حد تیز ہوتی ہے جس کی وجہ سے بے
تحاشا توانائی اور تابکار شعاعیں خارج ہوتی ہیں اگر اس عمل کو قابو میں نہ
رکھا جائے تو یہ توانائی دھماکے کی شکل میں خارج ہوتی ہے اور ایٹم بم
کہلاتی ہے۔ لیکن اگر اس توانائی کو قابو میں کرکے رفتہ رفتہ خارج کیا جائے
تو یہ ہمارے کام آتی ہے نیو کلیائی توانائی کو کنٹرول کرنے کا عمل جس چیز
میں کیا جاتا ہے اس کو ایٹمی یا نیوکلیائی ری ایکٹر (ایٹمی بھٹی) کہتے
ہیں۔ایٹمی بھٹی بنیادی طور پر پانچ حصوں پر مشتمل ہوتی ہے: -1بطور ایندھن
استعمال ہونے والی ایسی دھات کہ جس میں نیوکلیس کے ٹوٹنے کا عمل (فژن) ہوتا
ہو۔ -2 نیوکلیس کے ٹوٹنے کے دوران خارج ہونے والے نیوٹرون بہت تیز رفتار سے
چلتے ہیں۔ ان کی رفتار سست کرنے کے لیے ایک مناسب مادے کی ضرورت ہوتی ہے جس
کو ماڈریٹر (Moderator) کہتے ہیں۔ ماڈریٹر کی وجہ سے نیوٹرون کی رفتار ہلکی
ہو جاتی ہے۔ -3 نیوکلیس کے ٹوٹنے کا عمل بھی بہتر تیز رفتار ہوتا ہے لہٰذا
اس کی رفتار مدھم کرنے کے لیے بھی کسی مناسب مادے کی ضرورت ہوتی ہے جو
نیوٹرونوں کو جذب کر سکے کیونکہ اگر نیوٹرون کم ہوں گے تو نیوکلیائی عمل کی
رفتار بھی سست ہو جائے گی۔ -4 ایٹمی بھٹی کے چاروں طرف اس قسم کی حد بندی
کی ضرورت ہوتی ہے کہ جو اس بھٹی میں سے خارج ہونے والی خطرناک شعاعوں کو
باہر نہ آنے دے۔ -5 ایٹمی بھٹی میں نیوکلیائی عمل کی وجہ سے درجہ حرارت
بہت زیادہ ہو جاتا ہے۔ اگر اس کو قابو میں نہ کیا جائے تو پوری بھٹی کے
پگھلنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ بھٹی کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایک کولنگ سسٹم کی
بھی ضرورت ہوتی ہے۔ درحقیقت بھٹی سے خارج ہونے والی اس حدت کو ہی ہم
استعمال کرتے ہیں۔ دنیا کی پہلی بھٹی فرمی کی نگرانی میں 1942ء میں تیار
ہوئی تھی۔ اس میں مندرجہ بالا سبھی سامان تھا لیکن کولنگ کا انتظام نہیں
تھا کیونکہ اس بھٹی کا مقصد صرف اس عمل کو ثابت کرنا تھا۔ فرمی کی اس بھٹی
میں یورینیم اور یورینیم آکسائیڈ کو بطور ایندھن استعمال کیا گیا۔ اس
ایندھن کو گریفائیٹ (کاربن کی ایک قسم) کے بلاکوں میں رکھا گیا تھا۔
گریفائیٹ ماڈریٹر کا کام کرتا تھا۔ ان گریفائیٹ بلاکوں کو تلے اوپر خانے
بنا کر رکھا گیا تھا اور ان خانوں کے درمیان مختلف دھاتوں کی سلاخیں لگائی
گئی تھیں جن کا کام اس عمل کو سست کرنا تھا۔ دھات کی یہ سلاخیں نیوٹرونوں
کو جذب کرلیتی تھیں جس کی وجہ سے نیوکلیائی عمل کی رفتار کم ہو جاتی تھی۔
ان بلاکوں کو تلے اوپر 57 خانوں میں رکھا گیا تھا۔ ان 57 خانوں میں اتنا
ایندھن موجود تھا کہ جو نیوکلیائی عمل کو برقرار رکھ سکے۔ فرمی کی بنائی
ہوئی پہلی ایٹمی بھٹی کے مقابلے میں آج کی ایٹمی بھٹیاں بہت مختلف اور
پیچیدہ ہیں۔ تمام عالم میں استعمال ہونے والی بھٹیاں کولنگ سسٹم، ایندھن کی
شکل و قسم اور ماڈریٹر کی بنیاد پر ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔ کچھ
بھٹیوں میں ٹھنڈک رکھنے کے لیے رقیق مادے استعمال ہوتے ہیں تو کچھ میں گیس۔
یہ رقیق مادے عموماً سادے پانی، بھاری پانی، رقیق کیمیائی مادوں یا رقیق
دھاتوں پر مشتمل ہوتے ہیں۔ بھاری اور سادہ پانی کو استعمال کرنے والی
بھٹیاں نسبتاً زیادہ عام ہیں۔ گیس سے ٹھنڈی رہنے والی بھٹیوں میں ہوا،
ہیلیم گیس یا پھر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس استعمال ہوتی ہے۔ بھٹی کے مرکز
میں جسے ’’کور‘‘(Core) کہا جاتا ہے، ایندھن ہوتا ہے۔ یہ ایندھن سلاخوں کی
شکل میں یا ٹیوب یا پھر پلیٹ کی شکل میں ہوتا ہے۔ زیادہ تر بھٹیوں میں ٹھوس
ایندھن استعمال ہوتا ہے لیکن کچھ بھٹیاں رقیق ایندھن پر بھی چلتی ہیں۔ ٭
ایندھن کا بہترین استعمال: ایک عام قسم کی ایٹمی بھٹی میں یورینیم 235 نامی
مادہ استعمال ہوتا ہے۔ اگرچہ یورینیم کے ذخائر زمین میں کافی مقدار میں
پائے جاتے ہیں لیکن اس قدرت یورینیم میں یورینیم 235 کی مقدار ایک فیصد سے
بھی کم ہوتی ہے جبکہ 27ء99 فیصد یورینیم 238 ہوتا ہے جوکہ اس عمل کے لیے
غیر موزوں ہے۔ اس یورینیم کو قابل استعمال بنانے کے لیے کافی محنت کرنا
پڑتی ہے۔ قدرتی یورینیم میں مختلف طریقوں سے یورینیم 235 کی مقدار بڑھائی
جاتی ہے۔ جب یہ مقدار 5.2فیصد سے5.3 فیصد کے درمیان ہوتی جاتی ہے تو اس
یورینیم کو بطور ایندھن استعمال کیا جاتا ہے چونکہ اس ایندھن میں
یورینیم235 کی مقدار کافی کم ہوتی ہے اس لیے اس ایندھن کا ایک بڑا حصہ
ناقابل استعمال رہتا ہے۔ ایٹمی بھٹی میں استعمال ہونے کے بعد جب یہ ایندھن
باہر آتا تو اس میں یورینیم238 (جو اس عمل میں استعمال نہیں ہوتا) کے علاو
ہ’’پلوٹونیم‘‘ (Plutonium) نامی ایک نئی دھات ہوتی ہے۔ پلوٹونیم ایک مصنوعی
عنصر ہے جو قدرتی طور پر نہیں پایا جاتا۔ یہ صرف ایٹمی بھٹی میں ہی تیار
ہوتا ہے۔ نیو کلیائی عمل کے دوران یورینیم 235 کے نیوکلیس سے نکلنے والے
نیوٹرون جب یورنیم 238 سے ٹکراتے ہیں تو پلوٹونیم بنتا ہے۔ سادے پانی والی
ایٹمی بھٹی (لائٹ واٹری ایکٹر) میں پلوٹونیم 239 کافی مقدار میں بنتا ہے۔
تاہم کچھ ایٹمی بھٹیاں ایسی ہوتی ہیں جو کم یورینیم 235 کو استعمال کرکے
کافی زیادہ مقدار میں پلوٹونیم 239 بنا دیتی ہیں ایسی بھٹیوں کو بریڈر قسم
کی بھٹی(بریڈر ری ایکٹر) کہتے ہیں۔ ان میں تیار ہوا پلوٹونیم دوسری قسم کی
ایٹمی بھٹیوں میں بطور ایندھن استعمال ہوتا ہے۔ اس طرح دیکھا جائے تو
بریڈر(Breeder)قسم کی بھٹی نہ صرف یہ کہ توانائی مہیا کرتی ہے بلکہ کافی
مقدار میں ایک نئے قسم کا ایندھن بھی فراہم کرتی ہے جوکہ دوسری قسم کی بھٹی
میں استعمال ہوتا ہے۔
|
|