اے خدا..!!اَب مُلک میں حقیقی حکمران آئیں توحقیقی جمہوریت بھی آئے ..؟

جمہوریت،جمہوریت ،جمہوریت بہت ہوگئی ایسی جمہوریت .... ؟؟؟

خبرہے کہ پاکستان کے پہلے شمسی بجلی گھر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف نے کہاہے کہ”مُلکی تاریخ میں پہلی بار جمہوریت ڈیلیورکررہی ہے، دہشتگردی ختم ہوگئی ہے اور مُلکی حالات اَب پہلے سے بہتر ہوگئے ہیں،امن کی بحالی کے لئے سکیورٹی ادارے اہم ہیں، فوج شاباش کی مستحق ہے ،کراچی سے بھتہ خوری اور ٹارگٹ کلنگ کاخاتمہ ہوچکا،اَب سیاسی حالات بہتر کرنے کی ضرورت ہے ، کراچی ایک دفعہ پھر روشنیوں کا شہر بنے گا اور بہاولپور کی بنجرزمین پر دنیا کا سب سے بڑاشمسی منصوبہ لگے گا“۔ایسے میںہم اپنے وزیراعظم نوازشریف کی خواہشات اور اُمیدافزاجملوں پر” آمین“کہیںگے مگر اِس کے ساتھ ہی ہمیں یہ خدشہ اور وسوسہ بھی کھائے جارہاہے کہ عمران خان کا لٹھ لے کر انتخابی دھاندلی کے پیچھے پڑجانااور اِس کے بعد ن لیگ کی حکومت کے بارے میں آج جس طرح الیکشن ٹربیونل کے فیصلے آنے شروع ہوگئے ہیں ڈرہے کہ کہیں وزیراعظم نوازشریف کی حکومت ہی ......نہ ہوجائے خیر... اللہ مالک ہے ۔

بہرحال....!! ہمارے وزیراعظم نوازشریف نے اپنے بہاولپورکے خطاب میں”مُلکی تاریخ میں پہلی بار جمہوریت ڈیلیورکررہی ہے، جیسے بہت سے اُمیدافزاءاور انتہائی خوش کُن جملے اداکئے کہ جنہیں سُننے اور پڑھنے کے بعد ہماری طرح بہت سے لوگوں کے دل باغ باغ ہوگئے اور دماغ کے بنددریچے بھی یکدم سے کھل گئے ہو ں گے مگر پھر اگلے ہی لمحے ہماری طرح دوسروں کو بھی شاید ایساکوئی خیال آگیاہوکہ( معاف کیجئے گا) جس 2 نمبر جمہوریت میں مُلکی تاریخ میں پہلی بارجمہوریت ڈیلیور کی بات وزیراعظم نوازشریف کررہے ہیں ...آج کیا اِس 2نمبرجمہوریت میں واقعی ایساسب کچھ ممکن ہوسکے گا ...؟؟ آج جس کے دعوے ہمارے وزیراعظم نوازشریف کررہے ہیں ...!! کیوںکہ الیکشن ٹربیونل کاخواجہ سعد رفیق کے حلقہ این اے 125میں دوبارہ انتخاب کرائے جانے اور میاں نصیر کا انتخا ب بھی کالعدم کئے جانے کے فیصلے کے بعد اَب کیاایسانہیں لگتاہے کہ ہمارے وزیراعظم نوازشریف کی حکومت اپنی مدت پوری کرپائے گی ...؟؟اور اپنے خطاب میں جن خیالات کا اظہاروزیراعظم نوازشریف نے کیاہے وہ جلدعملی صورت میں قوم کے سامنے آئیں گے جبکہ ابھی تو اسپیکرقومی اسمبلی کا فیصلہ بھی آنا ابھی باقی ہے.....

قوم نے تو پچھلے 68سالوں میں یہی پڑھا، سُنااور دیکھاہے کہ ہمارے یہاں قوم کو بے وقوف بنانے اور اِسے پاگل کرنے کا فن وڈیروں، جاگیرداروں، چوہدریوں، خانوں، سیاستدانوں ، حکمرانوں،اہم قومی اداروں کے سربراہان اور میڈیا (جن میںاینکراور کالم نویسی سے وابستہ) لوگوں اورصنعت کاروں اور تاجروںکو خُوب آتاہے آج تک اِن لوگوں نے مل کر قوم کو جتنابے وقوف بناکر مُلکی اور ذاتی معاملات میں اپنے ذاتی اور کاروباری مفادات حاصل کئے ہیںاِس کی مثال تو شاید خطے سے وابستہ کسی دوسرے مُلک یا ریاست میں مشکل ہی سے ملے۔

ہاںالبتہ...!! یہاں یہ نقطہ یقیناقابل رحم و توجہ طلب ضرورہے کہ قوم کوجن پر تکیہ تھا اِسے اِنہی لوگوں نے بے وقوف بنایااور لوٹاہے ...اَب ایسے میں یہاں سوال یہ پیداہوتا ہے کہ کیا قوم کو بے وقوف بنانے والوں نے بے وقوف اور پاگل اِس لئے بنایاکہ یہ پہلے ہی سے بے وقوف یا پاگل تھی...؟؟کہ اِس کے ساتھ اِس کے اپنوں(وڈیروں، جاگیرداروں، چوہدریوں، خانوں، سیاستدانوں، حکمرانوںاورقومی اداروں کے سربراہان اور صنعت کاروں اور تاجروں )نے اِسے بے وقوف سمجھایا پاگل بنایا...؟؟تو اِس کا جواب یہ ہے کہ ”نہیں قوم توبے وقوف یا پاگل کبھی نہیں تھی بلکہ یہ معصوم قوم توہمیشہ ہی سے مصلحتاََ بے وقوف یا پاگل یوں بنتی آئی ہے کہ چلو اِس طرح مُلک کا کارخانہ چلے تو صحیح... مگر یہ کیا کہ...اَب تو ایسالگتاہے کہ جیسے ہمارے وڈیروں، جاگیرداروں، چوہدریوں، خانوں، سیاستدانوں، حکمرانوں، قومی اداروں کے سربراہان،میڈیاپرسنز اور صنعت کاروں اور تاجروں نے قوم کو حقیقی معنوں میں بے وقوف اور پاگل ہی سمجھ لیاہے...جس کا جو جی چاہتاہے وہ کرتاہے اور قوم جو جس طرح سے چاہتاہے کان پکڑکر موڑڈالتاہے...اورہماری یہ بیچاری قوم بچہ جمہوراکی طرح کبھی کسی کے اشارے پر تو کبھی کسی کے کچھ کہنے ...اور خوشحالی اور ترقی کے سبزباغات دکھائے جانے پر اپنادامن جھاڑ کا پیچھے پیچھے ہولیتی ہے.....اِس کی یہی معصوم اداہی تو ہے آج جس سے ہمارے وڈیرے، جاگیردار، چوہدری، خان، سیاستدان، حکمران، قومی اداروں کے سربراہ اور میڈیاپرسن فائدے اُٹھارہے ہیں...اورقو م کو اُس طرف ہانک رہے ہیں جس میں مُلک و قوم کے فوائدوں کے بجائے اُن لوگوں کے اپنے ذاتی اور سیاسی اور کاروباری مفادات پوشیدہ ہیں۔

اگرچہ ..!!آج قوم کو بے وقوف اور پاگل سمجھنے والے دراصل خود بے وقوف اور پاگل ہیں جو قوم کے خلوص اور معصومیت سے بے وقوف اور پاگل بننے کو اِس کی بے وقوفی اور پاگل پن سمجھتے ہیں...اَب ایسے لوگوں کو جو قوم کی محبت ، پیاراور خلوص کو ٹھکرارہے ہیں ...اوراِس کی مصلحتاََ بے وقوفی اور پاگل پن کو حقیقی سمجھتے ہیں ، اِنہیں چاہئے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اورقبل اِس کے کہ قوم اپنی خودساختہ بے وقوفی اور اپنے پاگل پن کے خول کو کُھرچ پھینکے اور اپنے بارعب اور تدبروالے چہرے میں سامنے آئے اور اپناحقیقی جمہوری حق اپنے اِن ہی وڈیروں، جاگیرداروں، چوہدریوں، خانوں، سیاستدانوں، حکمرانوں، اہم قومی اداروں کے سربراہان ،میڈیاپرسنزاور صنعت کاروں اورتاجروں سے خود چھین لے ...موجودہ حالات اور واقعات میں ایسے لوگوں کی عافیت اور خیراِسی میں ہے کہ وہ مُلک کو صحیح معنوں میں ترقی اور قوم کی خوشحالی کے خاطر سرزمینِ پاکستان میںاُس حقیقی جمہوریت کوپروان چڑھائیں اَب تک جِسے اِن لوگوں نے مُلک میں متعارف نہیںہونے دیاہے جب ایساہواہی نہیںہے تو پھر حقیقی جمہوریت کے ثمرات بھی قوم تک نہیں پہنچ پائے ہیں۔

اَب زمینداروں، چوہدریوں،وڈیروں ،سیاستدانوں، حکمرانوں ، قومی اداروں کے سربراہان، میڈیاپرسنز، صنعت کاروں اور تاجروں کی خودساختہ اور محض دکھاوے کی ایسی جمہوریت اور اِن سب کے
اپنے مفادات کے لئے بنائے گئے جمہوریت ، جمہوریت، جمہوریت کے ایسے نام نہاد جمہوری نعروں اور دعوو ¿ں سے قوم بیزار آچکی ہے اور اَب قوم یہ چاہتی ہے کہ اِن لوگوں کے ایسے جمہوری نعروں سے جس سے مُلک اور قوم کو کبھی ایک ٹکے کا بھی فائدہ نہیں پہنچاہے اَب اِسے ختم ہوناچاہئے اور اَب مُلک اور قوم کے خاطر حقیقی معنوں میں اُس جمہوریت کی فصل کو پیداہوناچاہئے جس سے مُلک میں جمہوریت حقیقی معنوں میں پروان چڑھے اور اِس کے ثمرات امیروں سے غریبوں تک بھی پہنچیں ....ایسی کسی جمہوریت کا کوئی فائدہ نہیں ہے آج جس کے مُلک میں دعوے تو بہت ہیں مگر اِس کے ثمرات سارے مُلک میں پھیلنے اور غریبوں کے خالی دامن میںپڑنے کے بجائے چندمٹھی بھر مفاد پرستوں کے ہاتھوں قیدہیںاور مُلک اور قوم کا ایک بہت بڑاطبقہ جس سے محروم ہے اور مُلک میں 2نمبرجمہوریت سے پاک خالص اور حقیقی جمہوریت کا ہر غریب بھیکاری اِس آس کے ساتھ یہ دُعاکررہاہے کہ ” اے خدا...!!اَب میرے مُلک میں دھاندلی سے پاک ہونے والے انتخابات سے نیک اور مخلص حکمران آئیں تومیرے دیس اور سرزمینِ پاکستان میں حقیقی جمہوریت بھی آئے--
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 972304 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.