کراچی میں پانی کا بحران اورکے الیکٹرک کی انتظامیہ یا سعدی ؒ کا لالچی سُوداگر ..... !!
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
کے الیکٹرک اور کراچی واٹربورڈ
کی انتظامیہ اپنے تنازعات میں شہریوں کو پانی سے محروم نہ کریں ..؟
اِن دِنوں شہرِ کراچی کے محبِ وطن اور غیورباسیوں کا ایک نئے مسئلے سے
سامناہے اور وہ ہے پانی کا مسئلہ... اگرجس کی ایک بوندمرتے ہوئے کومل جائے
تو اِس میں زندگی کی رمق لوٹ آتی ہے اور اگریہی بوندنہ ملے تو موت بھی واقع
ہوجاتی ہے گزشتہ کئی ماہ و سال سے شہرِ کراچی کے بہت سے علاقوں میں پانی کا
جو مسئلہ پیداہواہے اہلیانِ کراچی سمیت کئی صوبائی اداروں کے سربراہان و
سیاسی و مذہبی جماعتوں کا بھی یہی خیال ہے کہ آج شہرِ کراچی میں پانی کا جو
اور جیسابھی بحران پیداہواہے اِس کا ذمہ دار صرف کے الیکٹرک کا وہ ادارہ ہے
جس نے اپنی آمدنی بڑھانے کے خاطر وہ تمام اخلاقی اور اِنسانی اقدار کی حدیں
بھی پھلانگ ڈالی ہیں جس پرمُلکوں ، معاشروں اوراداروں کا وجودقائم رہتاہے
لوگوں کا خیال ہے کہ آ ج بھی اگر کے الیکٹرک کی انتظامیہ کراچی واٹربورڈ سے
اپنے واجبات کی ادائیگیوں کے لئے ذراسی مصلحت اورافہام و تفہیم سے کام لے
اوراپنی جانب سے خودنظریہ ضرورت کے تحت لچک کا مظاہرہ کرے تو اِس میںکوئی
شک نہیں کے اِس پر اہلیانِ کراچی پر احسانِ العظیم ہوگااور اِس کے اِس نرم
رویئے سے شہرِ کراچی کے باشندوں کو پانی کی اپنی وہ مطلوبہ مقدارمیسر آجائے
گی جو کراچی کے 5پمپنگ اسٹیشنز پر 4سے 8گھنٹے کے علاوہ مرمت کے بہانے کئی
کئی گھنٹوں کی جانی والی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے کراچی کے شہریوں کو پانی
نہیںمل رہاہے۔
خبرہے کہ کراچی میں گرمی کے اضافے کے ساتھ ہی کراچی میں پانی کا بحران
شدیدہوگیا ہے جس کے باعث شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں جہاں شہر
میں پانی بحران کی ایک بڑی وجہ شہرمیں پانی چوری کرنے والے غیرقانون
ہائیڈیرنس ہیںتو وہیں شہر میں پانی کی چوری بحران کااصل سبب ہے تو اِسی طرح
ایک بڑی اور اصل وجہ و اٹربورڈ اور کے الیکٹرک کی ضدی انتظامیہ بھی ہیں جن
کے واجبات کی عدم ادائیگی پر جھگڑوں کا خمیازہ پچھلے کئی ماہ اور سال سے
کراچی کے شہریوں کو ہی بھگتناپڑرہاہے۔
یوں اِن دونوں اداروں میں سے ایک واجبات کی ادائیگی میں ٹال مٹول سے کام
لینے کا ماہر ہے تو دوسراسُونارکی طرح ایک ایک سونے کے ذرے کی طرح بجلی کے
ایک ایک یونٹ کی وصولی چاہتاہے اِن دونوں ادروں کی آپس کی لڑائی اور اِن کی
ضد کی وجہ سے کراچی کے شہری پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیںجبکہ دوسری
طرف کے الیکٹرک کی انتظامیہ ہے کہ جس نے کئی ماہ و سال سے اپنے سالانہ
منافع کو بڑھانے کے لئے واٹربورڈ اور دوسرے اداروں سمیت گھریلو اور کمرشل
صارفین سے کچھ ایسے حربے بھی استعمال کرنے شروع کردیئے ہیں کہ جس سے
بالخصوص واجبات بروقت ادانہ کرنے والے ادارے واٹربورڈ کراچی کے بڑے 5پمپنگ
اسٹیشنز پر 4سے 8گھنٹے کے علاوہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ اکثراوقات میں دیدہ
ودانستہ روزانہ مرمت کے بہانے کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کرتی ہے جس کے
باعث شہرکو 175ملین گیلن یومیہ پانی کی قلت کا سامناہے خبرہے کہ کے الیکٹرک
کے اِس اِنسانیت سوز ظلم پر ایم ڈی واٹربورڈ نے کے الیکٹرک سے پمپنگ
اسٹیشنز پر لوڈشیڈنگ نہ کرنے درخواست کی ہے ۔
جبکہ پچھلے کئی ماہ و سال سے شہرمیں بڑھتے ہوئے پانی کے بحران پر تشویش کا
اظہارکرتے ہوئے گزشہ دِنوں ایم کیو ایم کے ارکانِ سندھ اسمبلی کے ہمراہ
دھابے جی پمپنگ اسٹیشن کے دورے کے موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
ایم کیو ایم کے رہنمااور سندھ اسمبلی میں قائدحزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن
نے کہاہے کہ کراچی میں پانی کا بحران عوام کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ
بن چکاہے اِن کا کہناہے کہ کراچی میں پانی کے بحران کی اصل وجہ غیرمنصفانہ
تقسیم ہے اور اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی کہاہے کہ شہرِ کراچی میں
پانی کے بحران کے ذمہ دار کے الیکٹرک اور کراچی واٹربورڈ کی انتظامیہ ہے
دونوں ادارے اِس معاملے پر سیاست نہ کریں اِس موقع پر اُنہوں نے جیسے مشورہ
دیتے ہوئے کہاکہ اگرسیاست کا شوق ہے تو کے الیکٹرک اور کراچی واٹربورڈ کے
سربراہان آئندہ انتخابات میں حصہ لے لیں اور اُنہوں نے کہاکہ ایم کیو ایم
کی انتظامیہ پانی کے بحران پر سیاست نہیں کرناچاہتی ۔اُنہوں نے کہاکہ حکومت
فوری طور پر کراچی میںپانی کے مسئلے کو حل کرنے کے لئے 4منصوبے کے ساتھ
”K۔5پروجیکٹ“ بھی جلدشروع کرے تاکہ کراچی کو 520ملین گیلن اضافی پانی مل
سکے اظہارِ الحسن نے کہاکہ آج کراچی کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور
تقریباََتین کروڑہوچکی ہے اُنہوں نے کہاکہK 4منصوبہ2006میں منظورہواتھا
لیکن ماضی کی حکومت کے ساتھ ساتھ موجودہ حکومت بھی اِس منصوبے کو شروع نہیں
کرسکی ہے خواجہ اظہارالحسن نے وزیراعظم نوازشریف کہاکہ وزیراعظم اِس معاملے
کا فوری نوٹس لیں اور وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سندھ کراچی میں پانی کے
معاملے کو حل کرنے کے لئے سنجیدگی سے نوٹس لیں “۔
اگرچہ آج ایم کیوایم کے رہنماءخواجہ اظہارالحسن نے توانتہائی سلیقے اور
سکون کے ساتھ کے الیکٹرک اور کراچی واٹربورڈ کی انتظامیہ اور وزیراعظم
نوازشریف اور وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ کے سامنے کراچی کے عوام کا
مقدمہ پیش کردیاہے اَب دیکھنایہ ہے کہ کے الیکٹرک اور کراچی واٹربورڈ کی
ضدی انتظامیہ سے پانی کی بوند بوند کو ترسے شہرکراچی کو ریگستان بننے سے
کون بچاتاہے..؟؟ اور کراچی کے محبِ وطن اور غیورشہریوں کوپانی کی
وافرمقدارمیںپانی کی فراہمی کے بعد زندگی کی خوشیاں کون اورکیسے
لٹاتاہے...؟؟
بہرحال ...!! اِس حوالے سے وزیراطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن بھی
پیچھے نہیں رہے اُنہوں نے بھی شہرِ کراچی میں بڑھتے ہوئے پانی کے بحران پر
اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کچھ یوں لب کُشائی کی اور اُنہوں نے ”کے
الیکٹرک کی جانب سے عدالت عالیہ کے واضح احکامات کے باوجودواٹربورڈ کے
پمپنگ اسٹیشنوں پر گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کوکراچی کے امن کوتباہ کرنے کی سازش
قراردی ہے“ اُنہوں نے بھی اپنے بیان میں ”کے الیکٹرک کی انتظامیہ کو متنبہ
کیا ہے“ اور کہاہے ” کہ وہ عدالت کے احکامات کے برخلاف واٹربورڈ کے پمپنگ
اسٹیشنوں پر لوڈشیڈنگ کا فوری خاتمہ کرے بصورتِ دیگرکے الیکٹرک کے خلاف
حکومت سخت اقدامات کرنے پر مجبورہوگی“۔
جبکہ یہاں یہ امرقابل ستائش ہے کہ جس روز سندھ میں شرجیل انعام میمن اور
ایم کےوایم کے خواجہ اظہارالحسن نے کراچی میں پانی کے سنگین ہوتے بحران پر
اپنے تحفظات کا اظہارکیا اُسی دن اسلام آباد میں ا یم کیو ایم کے سینیٹرز
نے بھی کراچی میں پانی کے بحران پر اپنی لب کُشائی کرتے ہوئے کہاہے کہ
کراچی میںٹینکر مافیا سرگرم ہے عام لوگوں کو پانی کے حصول میں دشواری کا
سامناہے چونکہ پانی اِنسان کا بنیادی حق ہے تمام حقوق لوگوں کو ملنے
چاہئیں“اِس حوالے سے خبریہ ہے کہ گزشتہ دِنوں ایم کیو ایم کی سینیٹرنسرین
جلیل اور طاہر حُسین مشہدی کی تحریک التواءپر بحث میں حصہ لیتے ہوئے” نسرین
جلیل ، تاج حیدر،بیرسٹرسیف اور سینیٹرکرنل (ر)سیدظاہر حُسین مشہدی نے کہاہے
کہ” کراچی کی آبادی اڑھائی کروڑتک پہنچ گئی ہے اور پانی تقریباََ80لاکھ
افراد کے حساب سے مل رہاہے اِس سلسلے میں انتظامی معاملات کو
بہتربناناہوگا“اورا ُنہوں نے دوبارہ اِس نکتے پر زوردیتے ہوئے کہاکہ” کراچی
میں ٹینکر مافیاسرگرم ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کو پانی کے حصول میں
دشواری ہے“ جس پر سسی پلجو نے سینٹ میں یقین دلاتے ہوئے کہاکہ” کے فور
منصوبے کے 80ملین روپے جلد سندھ حکومت جاری کردے گی “اوراُنہو ں نے کہا”
چونکہ کراچی سب کا شہر ہے اور شہریوں کی ضروریات کا خیال رکھناہماری مشترکہ
ذمہ داری ہے “۔
چلو لو...!!اَب ایم کیو ایم کے رہنما ءاظہار الحسن اوروزیراطلاعات وبلدیات
سندھ شرجیل انعام میمن اور اسلام آباد میں سینٹ میں ایم کیو ایم کے
سینیٹرزنے بھی شہرِ کراچی میں سنگین ہوتے پانی بحران پر اپنے جس انداز سے
تحفظات کا اظہارکیااورجس کے بعد سسی پلیجو کی سندھ حکومت کی جانب سے کے
فورمنصوبے کے لئے 80ملین روپے جاری کئے جانے کی یقین دہانی سے عوام الناس
کو ذراسی اُمیدپیداہوگئی ہے کہ شاید کے الیکٹرک کی منافع خورانتظامیہ کو
کچھ نہیں تو تھوڑی سی ہی غیرت آجائے اور وہ اپنے منافع کمانے کے کھاتے سے
شہرکے پمپنگ اسٹیشنوں کو نکال دے اور اپنے اندر خوفِ خداپیداکرکے شہرکے
پمپنگ اسٹیشنوں کو بلاتعطل( اور بغیر مرمت کے بہانے بجلی گھنٹوں بندکرنے کی
اپنی پالیسی ضرور تبدیل کرے گی اور) الیکٹرک کی سپلائی جاری رکھے گی اور
شہرِ کراچی کے شہریوںکوپانی پینے اور جینے... اوراِسی طرح اِنہیں مرنے کے
بعد غسل دینے کے لئے بھی پانی کی فراہمی یقینی بنانے میںکراچی واٹربورڈ کے
ساتھ اپناتعاون جاری رکھے گی۔
آج اِس سارے منظراور پس منظرمیں یہ ضرور ہے کہ شہر کراچی میں پانی بحران کے
حوالے سے ہر سطح پر یہ بات مشترکہ طور پر بڑی شدت سے محسوس کی جارہی ہے اور
اِس ساری صُورتِ حال میں کراچی میںپانی بحران کو سنگین ہونے کی ذمہ دار کے
الیکٹرک اور کراچی واٹربورڈ کی انتظامیہ کو ہی قراردیاجارہاہے تو اِس سارے
منظر میں ہمیں یوں محسوس ہورہاہے کہ جیسے کے الیکٹرک کی انتظامیہ بھی حضرت
شیخ سعدی ؒ کے اُس لالچی سُوداگر کی طرح ہے جس نے اپنے کاروبار کو دنیابھر
میں پھیلانے اور اِس سے جائز وناجائز منافع کمانے کی تو بے شمار پلاننگ
کررکھی تھی مگراِس لالچی سُوداگر نے اپنے سفرِ آخرت کے لئے کچھ نہیں
سوچاتھااِس کی جتنی بھی منصوبہ بندی کی تھی وہ سب دنیاہی میں اپنے کاروبار
کو پھیلانے اور اِس سے جائز وناجائز منافع کمانے اور دولت بٹورنے کی تھی آج
یکدم اِس شیخ سعدی ؒ کے لالچی سُوداگرکی طرح ادارہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ
بھی ہے جس نے اپنے صارفین سے جائز و ناجائز منافع کمانے اوراِسے سال ہاسال
سوسے دوسوفیصدتک بڑھانے کی پہلے سے منصوبہ بندی کررکھی ہے جبکہ وہ یہ بھول
گئی ہے کہ اِسے لوگوں کو طرح طرح کے حربوں سے تنگ کرنے کے بعد ”سفرِ آخرت “
پر بھی روانہ ہوناہے یہ جس سفر پر روانہ ہوگی اِس کے لئے نہ تو اُس کے کفن
میں جیب ہوگی اور نہ ہی اِس نے جو کپڑازیب تن کیاہوگا کوئی ایساخاص
کپڑاہوگاجِسے پہن کر اِسے اپناسفرِ آخرت پرجاناہے تو پھر سفرِ آخرت پر جانے
سے پہلے اِسے اتنا جائز و ناجائز منافع کمانے کی کیا ضرورت ہے...؟؟ جو اِس
کے سفرِ آخرت میں بھی کام نہ آئے اور جب یہ سفرِ آخرت پر جائے تو اِس کے
ہاتھ نہ دنیامیںکمائی ہوئی دولت ہو اور نہ ہی ایسے اچھے اعمال کہ وہ اللہ
کے کسی رحم و کرم کی حق دار ٹھیرائی جائے تو پھر کے الیکٹرک کی انتظامیہ
کیا خیال ہے ....؟؟اورکیاسوچاہے اپنے ”سفرِ آخرت “ کے بارے میں ....؟؟سب
یہیں دھرارہ جائے گاجب روانہ ہوگے ”سفرِ آخرت“ پر.....!!! |
|