عمران خان بمقابلہ کور کمیٹی

پاکستان میں عموماََ ہر سیاسی جماعت پر کسی نہ کسی نامحسوس ہونے والی یا واضح محسوس ہونے والی قوتوں کی پشت پناہی اور اشیر باد کا الزام عائد ہوتاہے ۔ مگر تحریک انصاف اپنے آپ کو اس قسم کے کسی بھی الزام سے مبرّا سمجھتی ہے۔ تحریک انصاف کا سیاسی ڈھانچہ شروع ہی دن سے سوالیہ نشان رہاہے۔ بلاشبہ قائد تحریک انصاف جناب عمران خان کا دامن پاک بھی ہوگا اور نیا پاکستان بنانے کا پرخلوص جذبہ بھی ۔ مگر اس کے اردگرد جمع ہونے والی باقی آزمودہ جماعتوں کے ہر دور کے اعلیٰ عہدوں پر فائز قائدین پر مشتمل کور کمیٹی ابھی بھی پرانے پاکستان سے تعلق رکھتی ہے۔ ملک میں اتنی بڑی مقبولیت کے باوجود سیاسی جلسوں میں بھگدڑ ۔پارٹی کنونشن میں ہلڑ بازی اور سیمینار میں بے قابو ورکرز کا غصہ جماعت کے لیے کوئی اچھے شگون کی نشان دہی نہیں کرتا۔ ابتداء سے ہی پارٹی کو چھوڑ جانے کی ایک مہذب بلیک میلنگ جاری ہے اور عمران خان کو اپنے کیے ہوئے ہر فیصلے پر نظرثانی اور سیاسی میدان میں پسپائی کا سامنا کرناپڑرہاہے۔

تاریخ کے عظیم دھرنے کے بھرنے کیوں پڑگئے؟ شاید اس سوال کا جواب چند لوگوں کو ہی معلوم ہوگا۔ ہر محاذ پر عمران خان اور کورکمیٹی میں کشمکش جاری رہی۔ سیاسی کزن سے اتحاد ہو یا جاوید ہاشمی کا معاملہ، پارلیمنٹ ہاؤس پر چڑھائی ہویا حکومت سے مذاکرات، ہرجگہ کورکمیٹی کے موقف اور عمران کے موقف میں ناصرف تضاد نظر آیا بلکہ واضح مخالفت نظر آئی ۔عمران خان جاوید ہاشمی کو نہیں منانا چاہتے تھے لیکن کورکمیٹی منا کر لے گئی ۔ عمران خان تمام اسمبلیوں سے استعفیٰ چاہتے تھے کورکمیٹی سرحد کے معاملہ پر اڑگئی۔ موجودہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل بھی صرف اور صرف کورکمیٹی کی رضامندی سے ہوئی۔

تحریک انصاف کو ذلت و رسوائی اس وقت اٹھانا پڑی جب عمران خان قومی اسمبلی میں نہیں جانا چاہتے تھے لیکن کورکمیٹی کے دباؤ پر وہ چلے گئے اور پھر جوہوا وہ پوری قوم نے دیکھا۔ ہر آئے روز دو رانوں اور دو خواجوں کا طعنہ دینے والوں پر ایک خواجہ بر س پڑا اور عمران خان صرف منہ تکتے ہی رہ گئے۔ تقریباََ ہر اجلاس میں کورکمیٹی کے ارکان پارٹی چھوڑ جانے کی دھمکی دیتے رہتے ہیں۔ اور جب پارٹی الیکشن پر ریٹائرڈ جسٹس وجیہہ الدین نے عمران خان کو طلب کیا اور پارٹی الیکشن میں دھاندلیوں کا انکشاف کیا تو پھر کورکمیٹی کی مزاحمت پر ایک وقت کے تحریک انصاف کے صدارتی امید وار جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان کراچی پہنچے اور ہر شخص کو یقین تھا کہ وجیہہ الدین سے ملاقات ہوگی لیکن کورکمیٹی نے ایسا نہ ہونے دیا اور عمران خان ان سے ملے بغیر واپس آگئے اور پارٹی ایک اعلیٰ کرداراور شخصیت رکھنے والے وجیہہ الدین سے محروم ہوتی نظر آرہی ہے۔

تحریک انصاف کے بہت کم ورکرز کو یہ معلوم ہوگا جنہوں نے سابق گورنر غلام سرور کے تحریک انصاف میں شمولیت پر جشن منایاتھا کہ اسے شاید کورکمیٹی اس لیے برداشت نہیں کرسکی کہ وہ بھی ان کے برابر سیاسی قدوقامت رکھنا تھااور کہیں آنے والے وقتوں میں پارٹی کے طے شدہ صدر ، وزیر اعظم یا وزیراعلیٰ کے عہدے کا تقاضا نہ کربیٹھے۔ اس لیے اسے بھی پارٹی میں کوئی متوقع قابل احترام مقام نہ مل سکا اور باوثوق ذرائع کے مطابق وہ پارٹی سے ناراض ہوکر لندن واپس جاچکے ہیں۔ بظاہر ورکرز کا خیال ہے کہ عمران خان ایک مضبوط سیاسی رہنما ہیں لیکن ان کے کیے ہوئے فیصلوں کا چند دنوں بعد بدل جانا ان کی مجبوریوں کی طرف اشارہ کرتاہے۔ اور تو اور کورکمیٹی کے کئی ارکان عمران خان کی شادی کے حق میں بھی نہیں تھے کہ کہیں بھابھی صاحبہ ان کے حصے کا کوئی عہدہ نہ لے جائے۔

جوڈیشل کمیشن کی کاروائی شروع ہوچکی ہے اور تحریک انصاف کے نقطہ الزام" منظم دھاندلی" کے ثبوت طلب کیے جارہے ہیں۔ دھاندلی تو شاید ثابت ہوجائے لیکن پاکستان میں منظم دھاندلی بھی منظم انداز میں ہوا کرتی ہے اپنے پیچھے کوئی نشان نہیں چھوڑ جاتی ۔اسکے ثبوت پیش کرنا بھی تحریک انصاف کے بس میں نہ ہوگا ۔اور شاید اس میدان میں بھی تحریک انصاف کو پسپائی نظر آنے لگ گئی ہے۔ اور اگر بلدیاتی انتخابات ہوگئے تو اسکا براہ راست اثر ان انتخابات پر پڑیگا اور کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کی طر ح شاید بلدیاتی انتخابات میں بھی تحریک انصاف کوئی بڑامعرکہ سر نہ کرسکے۔ عمران خان کو کورکمیٹی اور چند اسی، نوے کی دھائی کے سیاستدانوں کے چنگل سے باہر آنا ہوگا ورنہ آئے روز جماعت کا مورال اور گراف نیچے کی طرف چلا جائے گا ۔عوام واقعی ایک نیا پاکستان کا خواب دیکھ رہے ہیں اور انہیں یہ بھی یقین ہے کہ ان کے اس خواب کو صرف اور صرف عمران خان ہی پایہ تکمیل کو پہنچا سکتے ہیں۔
Mushtaq Ahmad kharal
About the Author: Mushtaq Ahmad kharal Read More Articles by Mushtaq Ahmad kharal: 58 Articles with 114707 views Director princeton Group of Colleges Jatoi Distt. M.Garh and a columnist.. View More