بھارتی خفیہ ایجنسی را،،
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
گزشتہ روزکور کمانڈرز
کانفرس نے دہشت گردی کے واقعات میں بھارتی خفیہ ایجنسی ،،را،، کے ملوث ہونے
کا سخت نوٹس لیتے ہوئے اس عزم کا اظہا ر کیا کہ پاکستان ، عوام اور بہاد ر
مسلح ا فواج کی عزت و وقار کا تخفظ ہر قیمت پر کیا جائے گا۔آئی ایس پی آر
کے مطابق جنرل ہیڈ کوارٹرز میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور
کمانڈرز کانفرنس میں پاک فوج کے پیشہ وارانہ امور، ملک کی داخلی اور خارجی
سکیورٹی صورت حال پرتفصیلی غورکیا گیا جب کہ آپر یشن ضرب عضب میں پیشرفت
اورانٹیلی جنس بنیادوں پر کارراوئی کا جائزہ بھی لیا گیا، اعلیٰ عسکری
قیادت نے پاکستان میں بھارتی خفیہ ایجنسی ،،را،، کا بھی سنجیدہ نوٹس لیا ۔
پاک فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشتگردی سے پاک پاکستان اب ایک قومی عزم
بن چکا ہے، بچوں سمیت ہزاروں معصوم پاکستانی دہشتگردوں اورانتہاپسندوں کے
ہاتھوں شہید ہوئے، اپنی اگلی نسل کومحفوظ اور بہتر مستقبل دینے کے لیے
قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ہماری بہادر مسلح افواج نے ان گمراہ اور
سفاک مجرموں کے ساتھ جنگ میں بے پناہ قر بانیاں دیں ، یہ قربانیاں رائیگاں
نہیں جائیں گی۔ ہم اس جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
جنرل راحیل نے کہا کہ پوری قوم کی حمایت سے آپر یشن ضرب عضب کامیابی سے
جاری ہے اور دہشت گردوں کو بھاری نقصان پہنچایا۔ انہوں نے تمام متعلق حکام
کو ہدایت کی کہ فاٹا میں دہشتگردوں کے الگ تھلگ خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنا
یا جا ئے جبکہ ملک میں پائیدار امن کے لیے شہری علاقوں میں جرائم پیشہ
افراد، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلا ف انٹیلی جنس بنیا دوں پر
کارروائیاں بھی تیز کی جائیں۔ آرمی چیف نے مز ید کہا کہ آپر یشن غیر سیاسی
اور بلا امتیاز ہے جس کا مقصد ملک میں امن کا حصول ہے۔
پاکستان میں حالیہ سیاسی صورت حال کے پیش نظر کور کمانڈر ز کا اجلاس اس
حوالے سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ایک طرف ملک میں سیاسی صورت حال غیر
یقینی ہے تو دوسری طرف ملک میں دہشتگردی کے واقعات اور کراچی میں پکڑے جانے
والے ٹارگٹ کلر ز کے انکشافات سمیت، پورے ملک میں اس وقت مز یدپر یشانی
پیدا ہوئی جب ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے لندن سے اپنے خطاب میں
سکیورٹی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بھارتی خفیہ ایجنسی ،،را،،سے
مدد کی دراخواست کی ۔ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار سکیورٹی اداروں پر بلاوجہ
تنقید کرتے تھے لیکن اس بار ان تمام باتوں ، افواہوں ،رپورٹوں اور ثبوتوں
کو تقویت ملی جب الطاف حسین نے براہ راست بھارتی خفیہ ایجنسی ،، را،، سے
مدد کی اپیل کی جس پر پاک آرمی کی طرف سے بیان آیا کہ الطاف حسین کے خلاف
قانونی کارروائی کی جائے گی۔ تحریک انصاف کے سر براہ عمران خان نے بھی ایم
کیو ایم کے قائد کے خلاف سخت بیانا ت دیے اور حکومت پر بھی تنقید کی کہ
حکومت کھل کر الطاف حسین کے خلاف کارروائی کیو ں نہیں کرتی اور وزیر اعظم
خاموش کیوں ہے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ حکومت کے بجائے آرمی نے خود ہی
ایکشن لیا جبکہ یہ ایکشن وزیراعظم کو لینا چاہیے تھا۔ تحر یک انصاف نے خیبر
پختونخوا اسمبلی سے قراداد بھی منظورکرائی اور قومی اسمبلی میں الطاف حسین
کی تقریر کے خلاف قراداد جمع بھی کرائی جس نے حکومتی جماعت اور پیپلز پارٹی
کو بھی امتحان میں ڈال دیا کہ اب ووٹنگ میں کیا کریں۔ بلوچستان اسمبلی نے
بھی الطاف حسین کے خلاف قرارداد پاس کرائی ہے۔
تمام سیاسی جماعتوں سمیت کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ ایم کیوایم پر پابندی
لگائی جائے لیکن ہر محب وطن شہری کی یہ ضرور خواہش ہے کہ کراچی میں امن
قائم ہو جائے ۔ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کوئی بھی ہو ان کو سخت سے سخت سز ائیں
دی جائے۔ ایم کیوایم کو سیاست بندوق کے ضرور پر نہیں بلکہ منشور کے زور پر
کرنی چاہیے۔ قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والا الطاف حسین کے خلاف قرارداد
پا س تو ہو جائے گی لیکن ان قراردادوں پر عمل کون کر یں گا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق متحدہ قومی مومنٹ کو اپنی سیاست بدلنی پڑے گی اب
سیاست بندوق اور پر یشر کے زور پر نہیں ہونی چاہیے۔ دوسرا ماہرین کی جانب
سے یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ایم کیوایم کے قائد بھارتی خفیہ ایجنسی سے مدد
کیوں مانگ رہے ہیں۔ آیا جو الزامات ایم کیو ایم پر لگائے جارہے تھے وہ سب
کے سب درست تھے کہ ایم کیوایم ایک دہشت گرد جماعت ہے اور ایم کیو ایم کے
رابطے پاکستان مخالف قوتوں کے ساتھ رہے ہیں۔ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ملک کے
اندر سیاسی جماعتوں میں ہویا طالبان کے نام پر دہشت گردی کرنے والے لوگ،
بیرونی خفیہ اداروں سے تعلقات ما ضی میں بھی رہے ہیں اور اب بھی ہے لیکن ان
روکانہیں کیا گیا ہے ۔ ان کو روکنے کی ذمہ داری ہماری خفیہ ایجنسیوں پر ہے
کہ جو بھی ملک دشمن سر گر میوں میں ملوث پائے جاتے ہیں ان پر نہ صرف پا
بندیا ں لگانی چاہیے بلکہ ان سیاسی جماعتوں اور لوگوں کے خلاف سخت سے سخت
ایکشن لینا چاہیے اور پورے قوم کے سامنے بے نقاب کر نا چاہیے ،صرف الزامات
کی سیاست کو ختم ہو نا چاہیے۔
پاکستان کے خلاف یہ سازشیں نئی نہیں ہے بلکہ جب سے یہ ملک بنا ہے اس وقت سے
ایسی سازشیں جاری ہے جس کو روکنے میں ہم ناکا م ہو ئے ہیں۔ کورکمانڈر ز
کانفرس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی جانب سے جو کچھ کہا گیا ہے کہ
ہمارے ملک میں دہشت گرد کارروئیوں میں بھارتی را ملوث ہے یہ بات میں نے
اپنی کتاب ،، کیا پاکستان ٹوٹ جائے گا؟ میں تین سال پہلے لکھی تھی بلکہ نہ
صرف بھارتی را دہشتگردوں کو سپورٹ کر تی ہے بلکہ دوسرے ممالک کی خفیہ
ایجنسیاں بھی پاکستا ن کو توڑنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔ ضرورت اس امر
کی ہے کہ ہمارے ملک کی سکیورٹی ادارے ان لوگوں کے خلاف بلا تفریق
کارروائیاں کر یں جو ملک دشمن سر گرمیوں میں ملوث ہواور حکومت کو بھی چاہیے
کہ سکیورٹی ادارے کے ساتھ نہ صرف بھر پور تعاون کریں بلکہ کراچی جیسے آپر
یشن کو اون بھی کیاکریں اور ان لو گوں اور جماعتوں کے خلاف فوج کی بجائے
خود بیانات دیں ۔ سکیورٹی اداروں کی کامیابی اس وقت بہتر ہو گی جب حکومتی
ادارے اور سر براہان مملکت ان کے پشت پر کھڑے ہو جائے تو ملک کو کوئی بھی
خفیہ ایجنسی یا سیاسی جماعت نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے۔
|
|