الیکشن سے پہلے۔۔۔؟؟

گلگت بلتستان میں8جو ن کو انتخابات ہو نے کو جارہے ہیں اور دوسری طرف سیاسی گرما گہمی بھی اپنی زور شور پکڑ رہی ہیں ۔نمائندے پارٹی میں جگہ بنانے میں مصروف ہیں یعنی ہر طرف سیا سی نشانات ظاہر ہورہے ہیں ۔کارکنان پارٹی جھنڈے لہراتے ہوئے ،بھنگڑے ڈالتے ہوئے اپنی جلوسوں اور ریلیوں میں پھر رہے ہیں ۔ہر پارٹی کے مرکزی قائدین کا رخ گلگت بلتستان کی جانب موڑی ہیں اور آئے کوئی نہ کوئی مرکزی قیادت اپنے نمائندوں سے ملنے آرہے ہیں ۔مرکزی قائدین عوام کو دنیا کے خواب دکھانے میں مصروف ہیں مرکزی قائدین بہت سارے زبانی اعلانات اور وعدے عوام کے ساتھ کرنے میں مصروف ہیں ۔سب سے پہلے وزیراعظم میاں نواز شریف نے گلگت بلتستان کا دورہ کیا اور بہت سارے زبانی وعدے اور اعلانات کر کے واپس تشریف لے گئے ۔اور دیگر پارٹی کے قائدین مثلا PPPکے اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ ،سابق گورنرقمر زمان کائرہ،ڈپٹی سپیکر شہلا رضااور MWMکے جناب علامہ امین شہیدی ،تحریک انصاف کے عارف علوی اور دیگر پارٹیوں کے رہنما بھی گلگت بلتستان میں دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جن میں تحریک انصاف کے چیرمین جناب عمران خان اور آل پاکستان مسلم لیگ کے بانی جناب سابق صدر پرویز مشرف بھی دورے کا اشتیاق رکھتے ہیں ۔مرکزی قائدین ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کر کے اپنے پارٹی کے حق میں لانے کی کوشش کررہے ہیں ۔جس سے عوام بھی کافی تذبذب کا شکار ہورہا ہیں ۔لوگ پارٹیوں میں بھٹک رہے ہیں آپ یقین کرے یا نہ کرے ایک ہی خاندان کے تین لوگ الگ الگ پارٹیوں میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔یعنی ایک مثلاایک PPPمیں تو دوسرا PTIمیں اور تیسرا MWMاسی طرح الگ ہورہی ہیں ۔اسی طرح خاندانوں ،محلوں ،علاقوں ،قوموں ،شہروں کی بھی صورتحال یہی ہیں ۔باپ اور بیٹے میں نااتفاقی ،بھائی اور بھائی میں نااتفاقی پائی جارہی ہیں۔باپ کوئی اور پارٹی کے ساتھ ہے توبیٹا کوئی اور پارٹی میں ۔اسی طرح سگے بھائیوں میں اختلافات ۔پچھلے سال شگر میں انتخابات کے دوران اسی نااتفاقی اور ناچاکی کی وجہ سے کئی کو جان سے ہاتھ دھونا پڑاہے ۔ہم لوگوں نے الیکشن کو انا کا مسئلہ بنایا ہوا ہے خدارا ایسے کاموں سے بلکل باز رہیے ۔پارٹی کے لوگوں کا بھی اس طرح کے کاموں میں ہاتھ ملوث ہوتا ہیں کیونکہ ان کو اپنے ووٹ میں کمی نہ ہو اسی لئے ایسے کاموں سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں ۔کئی سال پرانے رشتہ داریاں ،ہمسائے ، یعنی ہر کوئی الگ الگ پارٹیوں میں بٹ رہے ہیں ۔ایک دوسرے کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتے ہیں ۔جس سے معاشرے میں دنیا کی خرافات اور فسادات کا جڑ بنتا جارہا ہیں ۔ہمیں سوچنا ہوگا کہ الیکشن کا مقصد کیا فائد ہ ہے اور کیا نقصان ہیں ۔؟؟بلکہ ہم لوگ اھندادھند کسی پارٹی میں جانوروں کی طرح پھر رہے ہوتے ہیں ۔ہمیں دیکھنا یہ ہوگا کہ ہمارے مسائل ،ہمارے آواز کو ایوانوں تک اور اسمبلیوں تک کون پہنچائے گا۔۔نہ صرف آپ کے اور اپنے مفادات کے پیچھے پھرتے رہیں ۔۔آپ دیکھتے ہونگے کہ اس وقت ہمارے نمائندے ووٹ مانگنے کے لئے ہر محلے ،علاقے ،خاندان ،شہر اور حتیٰ کہ ہر فرد سے الگ الگ مل کر ملاقات کر رہے ہوتے ہیں ۔کیونکہ سیاست کرنا ہم لوگوں نے اسی کو سمجھا ہوا ہیں ۔آئے روز گلگت بلتستان میں ریلیاں ،جلوسیں اور اجلاس کرتے جارہے ہیں ایک الگ ماحول بنا ہواہیں ۔ریلیوں کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ جاتا ہیں ہزاروں گاڑیاں ریلیوں میں شرکت کررہے ہوتے ہیں ۔اسی وجہ سے عوام کو فائد ہ پہنچانے کے بجائے ابھی سے ہی عوام کو تنگ کرنا شروع کیا ہیں ۔عوام کو سیاسی پارٹیا ں اپنے ریلی میں شامل ہونے کے لئے مفت پیڑول بھی مہیا کر رہے ہیں ۔یعنی ہر طریقے سے عوام کے دلوں میں اترنے کی کوشش کی جارہی ہیں ۔عوام بھی دل کھول کر پارٹیوں۔ریلیوں ۔جلسوں اور دوسر ے اجلاسوں میں بڑی تعداد میں شرکت کر رہی ہیں ۔عوام کے گھروں میں جاکر نوجوانوں کو نوکریا ں دلانے کے ،سکول لگانے کے ،سڑکیں بنانے کے وعدے تو کررہے ہیں لیکن کوئی بھی نمائندے سب سے بڑا مسئلے کی یقین دہانی نہیں کر رہی ہیں ۔ان چیزوں کے بغیر سب کچھ ناکام ہیں ۔و ہ ہیں ۔۔روٹی ۔کپڑا اور مکان ۔۔یہ الفاظ سنتے ہی آپ کو PPPکا دور نظر آتا ہوگا انہوں نے بھی اس نعرے کو لگایا تھا لیکن عملی پجامہ نہیں پہنایا اس نعرے کو ۔۔آپ سوچیے تو انسان کو سب سے بڑی ضرورت ان تین چیزوں کی ہوتی ہیں ۔۔مثلا آپ کے پاس سکول ۔ہسپتال ،گراوئنڈ ہو لیکن روٹی نہ ہوتو آ پ کس طرح زندہ رہ سکتی ہیں اسی طرح کپڑا اور مکان کے بغیر انسان کی زندگی نہیں جی سکتا ہیں ۔کوئی بھی سیاستدان یہ نعرہ کیوں نہیں لگا رہا ہیں یہ اپنے منشور میں کیوں شامل نہیں کر رہا ہیں ۔؟؟؟ آپ دیکھئے ابھی الیکشن ہوئی ہی نہیں گندم کا صورتحال آپ کے سامنے ہیں آئے روز عوام ہڑتال کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ دنیا کے گندم شہروں سے آتے ہیں لیکن عوام تک پہنچائی نہیں جاتی ہیں نہ جانے کہا ں جاتے ہیں اتنے سارے گندم ۔۔گندم کی عدم کمی کی وجہ سے ن لیگ حکومت کو انتخابات میں کافی سارے منفی اثرات مرتب ہوسکتا ہیں لہذا جلد سے جلد اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہیں ۔الیکشن سے پہلے یہ صورتحال ہے تو الیکشن کے بعد تو ۔۔۔؟؟؟تو عوام سے پھر گزارش ہے خدارا اپنے لئے سوچ سمجھ کر فرقوں میں بھٹکنے کے بجائے ایک منظم قوم بن کر ایک مہذب خاندان بن کر ملک وقو م کی خدمت کرنے والا نمائندہ منتخب کریں نہ کہ اپنے مفادات کے پیچھے پھیرنے والے نمائندہ منتخب کریں ۔۔۔
Kumail Hassan
About the Author: Kumail Hassan Read More Articles by Kumail Hassan: 5 Articles with 6069 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.