حضرتِ سَیِّدُنا عیسیٰ
رُوحُ اللہ عَلیٰ نَبِیِّنَا وَ عَلَیہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے دور کا
واقِعہ ہے کہ ایک شخص مدّت سے کسی عورت پر عاشِق تھا۔ایک بار اُس نے اپنی
معشوقہ پر قابو پالیا۔لوگوں کی ہَلچل سے اُس نے اندازہ لگایا کہ لوگ چاند
دیکھ رہے ہیں ،اُس نے اُس عورت سے پوچھا:لوگ کس ماہ کا چاند دیکھ رہے
ہیں؟جواب دیا:'' رَجَب کا۔''یہ شخص حالانکہ غیر مسلم تھا مگررَجَب شریف کا
نام سنتے ہی تعظیماً فوراً الگ ہوگیا اور'' گندے کام'' سے بازرہا۔حضرتِ
سَیِّدناعیسیٰ رُوحُ اللہ عَلیٰ نَبِیِّنَا وَ عَلَیہِ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلام کوحکم ہوا کہ ہما ر ے فُلاں بندے کی ملاقات کو جاؤ ۔آپ عَلیٰ
نَبِیِّنَا وَ عَلَیہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام تشریف لے گئے اوراللہ
عَزَّوَجَلَّ کا حُکم اور اپنی تشریف آوری کا سبب ارشاد فرمایا۔یہ سنتے ہی
اُس کا دلنورِ اسلام سے جگمگا اٹھا اور اُس نے فوراً اسلام قَبول کرلیا۔ (انیسُ
الواعِظین ص۱۷۷)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھی آپ نے رَجَب کی بہاریں! رَجَب المُرَجَب
کی تعظیم کرکے جب ایک غیر مسلم کو ایمان کی دولت نصیب ہوگئی۔تو جو مسلمان
ہوکر رَجَب الْمُرَجَب کا احترام کریگا اُس کو نہ جانے کیا کیا اِنعام ملیں
گے۔مسلمانوں کو چاہے کہ رَجَب شریف کا خوب خوب اکرام کیا کریں۔قراٰنِ پاک
میں بھی حرمت(یعنی عزت ) والے مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم کرنے سے روکا
گیا ہے۔
''نُور العِرفان ''میں (ترجَمَہ کنزُا لایمان: تو ان مہینوں میں اپنی جان
پر ظلم نہ کرو) کے تحت ہے:''یعنی خصوصیت سے ان چار مہینوں میں گناہ نہ کرو۔''(نورالعرفان
ص۳۰۶) |