کون کہتاہے کہ گیا وقت پھر لوٹ کر نہیں آتا۔
ادب سے وابستہ لوگوں نے گزری ہوئی ہر ساعت کو محفوظ رکھنے کے نت نئے انداز
سیکھ رکھے ہیں۔ ادب کی دنیا اورمادیت کی دنیا میں تصادم ہمیشہ سے ہی رہاہے۔
انسان مادیت کی دنیا کی اتھاہ گہرائیوں میں دھنستا ہی چلا جارہاہے اور اسی
نفسا نفسی کے دور میں اگر ایسے لمحے میسر آجائیں جوماضی کی یادوں کو
تروتازہ اور بھولے بسرے چہروں کو یاداشت کی آزمائش کے لیے سامنے لا کھڑا
کردیں تو یہ لمحے انمول ہوجاتے ہیں ۔ میری مراد زکریا یونیورسٹی ملتان کے
شعبہ انگریزی میں فارغ التحصیل طلبا و طالبات کیلئے ترتیب دی گئی دوسری ملن
پارٹی ہے ۔اس تقریب کا باقاعدہ آغاز دوسال پہلے میڈم رمنا فیاض لیکچرار
شعبہ انگریزی ، محمد حسن بھٹی پولیس آفیسراور مصطفی کمال جوتینوں
الیومینائی بھی ہیں کی انتھک کا وشوں سے ہوا۔ پہلی غیر رسمی تقریب 2013 میں
مقامی ہوٹل میں ہوئی جس میں 30فارغ التحصیل طلباوطالبات نے شرکت کی ۔ اور
پہلی باقاعدہ تقریب پچھلے سال 15مارچ کو انگلش ڈیپارٹمنٹ میں ہوئی جس میں
130 معزز مہمانوں نے شرکت کی اور موجودہ تقریب میں یہ تعداد بڑھ کر 200 تک
ہوگئی ۔ اس تقریب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے اور اسے کامیاب بنانے کا مکمل
سہرہ میڈم رمنا فیاض کے سرجاتاہے جنہوں نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے بہت کم
عرصہ میں دن رات لگن کے ساتھ نہ صرف انتظامات مکمل کیے بلکہ اندرون ملک اور
بیرون ملک الیومینائی سے رابطے کر کے انہیں خلوص کے ساتھ اس تقریب میں مدعو
کیا۔ محمد حسن بھٹی اور محمد آصف انصاری (ADCG)ان تمام انتظامات میں ان کے
شانہ بشانہ رہے اور ہم سب کو میڈم ساعقہ کی بے پناہ محبت اوربھرپور سرپرستی
حاصل رہی ہے ۔ انہوں نے ملکی نازک حالات میں نہ صرف وائس چانسلر سے اس
تقریب کی اجازت لی بلکہ تقریب کی رونقوں کو مزید بارونق بنانے کیلئے وائس
چانسلر بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان جناب ڈاکٹر خواجہ علقمہ صاحب کو
بطور مہمان خصوصی مدعوکیا۔ زندگی کی نہ ختم ہونے والی مصروفیات میں سے وقت
نکال کر جب میں انگلش ڈیپارٹمنٹ میں داخل ہواتووہاں سماں ہی دلفریب تھا۔
جدید وقدیم کا دلکش امتزاج ۔میرا مطلب اولڈ اور نیو سٹوڈنٹ ہیں۔ چاروں
اطراف روشنیاں اور ان روشنیوں میں جگمگاتے چہرے ہی چہرے تھے۔ عامر حفیظ ملک
، درقاء بخاری ، روپ حسنین اور ماریہ کفیل نے پروگرام کے غیر رسمی حصہ میں
لوجیل، میوزیکل چیئر مقابلہ آواز کا جادو کے ساتھ آنے والے نئے ساتھیوں کے
لیے تفریح کا خوب بندوبست کررکھاتھا۔ اور جن خوش نصیبوں نے چند لمحے
loveجیل میں گزارے ان میں آصف انصاری، فریحہ منیرشاہ، اشفاق الرحمن اور
عامر حفیظ ملک سر فہرست ہیں۔ میوزیکل چیئر کا مقابلہ ہماری سینئر عظمیٰ
شوکت نے جیتا جبکہ مردوں میں یہ معرکہ سر مستنیز افضل لودھی نے سرکیا۔ مبشر
ہاشمی کو گلوکاری کا مقابلہ جتوایا گیا جبکہ نسیم احمد بھٹی نے خوب آواز کا
جادو جگایا ۔ اسی دوران محمد اشفاق بلوچ اور شکیل احمد حاضرین کوچائے اور
کولڈ ڈرنکس کے ساتھ خوب خاطر تواضع کرتے رہے۔اور باقی غیر تدریسی عملے میں
رانا منان ، محمد الطاف ، شہزاد علی ، محمد ارشد ، محمد اسماعیل ،کاشف رضا
اور زاہد احمد مختلف انداز میں تصاویر بنوا کر لطف حاصل کرتے رہے۔
اس کے بعد رات آٹھ بجے پروگرام کے رسمی حصہ کا آغاز ہوا۔ میڈم ڈاکٹر ساعقہ
امتیاز آصف اپنے خاوند سلیم رضا آصف صاحب چیف فیڈرل بورڈ آف ریونیو(FBR)
اسلام آباد کے ہمراہ ہال میں جلوہ گر ہوئیں ۔ہمیشہ کی طرح مسکراتی ہوئی
میڈم ساعقہ نے فرداََ فرداََ اپنے پرانے فارغ التحصیل طلباوطالبات کو خوش
آمدید کہا۔ ڈاکٹر چوہدری نوید صاحب اپنے بھائی کے ساتھ ہال میں موجود تھے۔
پروقار اور بڑے اعتماد کے ساتھ سمیرا خلیل نے سٹیج کو سنبھالا اور آخری
لمحے تک سٹیج پر اپنی گرفت مضبوط رکھی۔
پروگرام کے ابتداء میں ہی مہمان خصوصی جناب عزت ماآب وائس چانسلر ڈاکٹر
خواجہ علقمہ صاحب تشریف لے آئے۔ تلاوت کلام پاک کا شرف ارم رحمان کو حاصل
ہوا۔ قافی حسنین حیدر نے جبکہ انگلش شاعری ندازھرا نے پیش کی۔ سید
حمادالرحمن اسسٹنٹ پروفیسر ولایت حسین کالج نے اپنے سحر انگیز اردو کلام کے
ساتھ حاضرین سے خوب دادوصول کی۔ انگریزی کا شعبہ ہو اور کسی انگریزی ڈرامے
کی پرفارمنس نہ ہو یہ ممکن نہ تھا۔ ام لبیبہ اور غفران حیدر نے رومیو اور
جیولیٹ ڈرامے کی اداکاری نہایت ہی دلفریب انداز میں کی اور اپنے کردار اور
لفظوں کی ادائیگی کے ساتھ ڈرامہ میں حقیقت کا رنگ بھر دیا۔ ہم جتنا انگریزی
سیکھ جائیں لیکن رہیں گے پھر بھی میرا سے کم۔ شارخ اور خورشید احمد نے میرا
اور سہیل احمد کا کردار کیا نبھایا حاضرین کا ہنس ہنس کر برا حال تھا۔
بشریٰ میراج ، علی حسن ، محمد وقاص اور عبداللہ بلوچ نے شعبہ انگریزی کی
انارکلی اور شہزادہ سلیم کی عکس بندی ڈرامہ کی صورت میں کی لیکن تھی سب
حقیقت سے بھرپور۔ اس کے بعد ہمارے جونیئر پی ٹی وی کے نیوز کا سٹر راؤ
رضوان رونق نے اپنے دلی جذبات کا اظہار اور شعبہ انگریزی کی درودیوار سے
محبتوں کا تذکرہ کچھ منفرد انداز میں کیا اور بالخصوص میڈم ساعقہ کو اعلیٰ
خراج تحسین پیش کیا۔میڈم ساعقہ اور میڈم رمنا فیاض میں مماثلت کو بڑے دلکش
انداز میں پیش کیا۔ڈاکٹر ساعقہ امتیاز آصف نے سٹیج پر آکر وائس چانسلر کا
شکریہ ادا کیا اور تمام الیومینائی کو ایک خاندان قراردیا ۔ وائس چانسلر نے
اپنے خطاب میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں شعبہ انگریزی کی
کارکردگی کو سراہا اور باالخصوص میڈم ساعقہ کا اتنی بارونق تقریب میں مدعو
کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ شعبہ انگریزی کی بین الاقوامی شہرت کو سرہاتے ہوئے
انہوں نے چیئر پرسن شعبہ انگریزی میڈم ڈاکٹر ساعقہ ، میڈم رمنا فیاض، میڈم
سعدیہ ملک ،چوہدری نویداورمستنیز لودھی کو شیلڈز پیش کیں۔ ان کے علاوہ محمد
حسن بھٹی، آصف انصاری ، محمد فرحان جبار، کامران علی،عامر حفیظ ملک، سمیرا
خلیل ، روپ حسنین ، ماریہ کفیل اور فائزہ حارث کو اعزازی شیلڈز دی گئیں۔اس
تقریب کی خاص بات شعبہ انگریزی سے وابستہ اساتذہ کرام کو خراج تحسین پیش
کرنا تھا جنہوں نے اب تک اس شعبہ کی خدمت کی۔ ملٹی میڈیا پروجیکٹر کے ذریعے
ماضی کے دریچوں میں جھانک کر ان ہستیوں کی تصویری جھلک کا بھی بندوبست
تھاجنہیں بقول شاعر ، "ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم ڈھونڈو گے ہمیں ملکوں
ملکوں "
ان ہستیوں میں عرش صدیقی ، بدرالدین حیدر، ڈاکٹر شمس الرحمن ، ڈاکٹر ظفر
اقبال، ڈاکٹر ثمینہ امین قادر، ڈاکٹر فریدہ یوسف، ڈاکٹر مبینہ طلعت ، ڈاکٹر
قمر خوشی، ڈاکٹر شیریں زبیر قابل ذکر ہیں۔ کلرک محمد اشفاق کی بچپن سے اب
تک ہونے والی مثبت تبدیلیوں کی ایک جھلک دکھائی گئی اور کچھ بیتے لمحوں کی
تصاویر پیش کی گئیں جن میں راقم الحروف کی میڈم فریدہ یوسف کے ساتھ ایک
یادگار تصویر بھی شامل تھی۔وہ تمام دوست جو بعض ذاتی مجبوریوں کے بنا پر یا
پھر دیس سے باہر ہونے کی وجہ سے شرکت نہیں کرسکے ان کے ویڈیو پیغامات کو
بھی شامل کیاگیاتھا۔ ان میں محمد خالد شبیر لغاری، مصطفی کمال، رانا عمران
اور امیر عبداللہ نیازی چند چیدہ چیدہ لوگ ہیں۔اس تقریب میں دیگر قابل ذکر
فارغ التحصیل اور موجودہ دور کے اہم عہدوں پر فائز جن لوگوں نے شرکت کی ان
میں شہباز شاہ صاحب، یوسف کمال ایچی سن کالج، ظہور حسین ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ
زکریا یونیورسٹی لیہ کیمپس ، شیخ سلیم، محسن علی ، کاشر خان سادات ٹرینر
مظفر گڑھ ، ذیشان حیدر پبلک پراسیکیوٹر، اشفاق الرحمن اسسٹنٹ کمشنر
ساہیوال، سلیم رضا آصف چیف ایف بی آر اسلام آباد، ڈاکٹر تبسم پشاور
یونیورسٹی ، وقار اسد خان پروفیسر گورنمنٹ کالج راولپنڈی ، وارث شہزاد
لیکچرار ورچل یونیورسٹی، مبشر حسین بخاری، لبنیٰ رفیق ، عرویٰ مشتاق شامل
ہیں۔ حاضرین کی روح کی غذا کا بندوبست کیا گیا تھا۔ ایڈون گروپ نے تو ماحول
میں جان ہی ڈال دی اور پروفیسر معین قریشی صاحب سے رہا نہ گیا انہوں نے بھی
کمال گایا۔ اسی دوران ڈنر کی کال آگئی توواقعی محسوس ہوا کہ میڈم رمنافیاض،
محمد حسن بھٹی ، کامران علی اور محمد فرحان صاحب نے بہت ہی اعلیٰ ضیافت کا
بندوبست کررکھا ہے۔ حالانکہ انتظامات کیلئے بہت کم وقت ملا اور On
Spotرجسٹریشن کی وجہ سے حاضرین کی تعداد کا اندازہ لگانا بھی قدرے مشکل
تھا۔ طرح طرح کے کھانے پیش کیے گئے اور اس عزم کے ساتھ سب لوگ اپنی زندگی
کے معمولات کی طرف لوٹ گئے کہ زندگی کے اس طرح کے نادر لمحات کو کبھی بھی
مس نہیں کریں گے۔ |