پینے کے صاف پانی سے محروم پاکستانیوں نے ایٹم
بم توبنالیا مگر مسائل سے نہ نکل سکے کیوں ...؟؟
پچھلے 68سالوں سے طرح طرح کے مسائل اور بحرانوں میں گھیرے پاکستان کا ہر
شہری مسائل اور بحرانوں سے نکلنے کے لئے بیتاب ہے آج ہر پاکستانی بس یہی
چاہتاہے کہ اِسے جلد اِن مسائل اوربحرانوں سے نجات ملے اور وہ بھی اپنے بعد
آزادہونے والی ریاستوں کے شہریو ں کی طرح اپنے بنیادی حقوق حاصل کرے اور
اُن جیسی سُکھ اور چین سے اپنی زندگی بھی گزارے جو اَب تک اِسے حاصل نہیں
ہوئی ہے آج جس پر ہر پاکستانی اشکبارہے اور یہی سوچتاہے کہ آج پینے کے صاف
پانی سے محروم پاکستانیوں نے اپنی بقاء وسا لمیت کے لئے ایٹم بم تو بنالیا...مگر
کیاوجہ ہے کہ یہ آج تک اپنے بنیادی حقوق سے محروم ہیں اور یہ مسائل اور
بحرانوں سے نہیں نکل سکے ہیں کیوں...؟؟ ۔
اِس میں حیرت کی بات نہیں ہے..؟؟ کیوں کہ یہ وہ حقیقت ہے کہ آج پاکستان کے
عوام اپنے بنیادی حقوق حتیٰ کہ صاف پینے کے پانی کے حصول سے بھی محروم ہیں
اور اِن کے کسی دوسرے بنیادی حقوق کی حُصول کا خیال تو بہت دورکی بات ہے آج
تک ہمارے مُلک میں آبادی کے ایک بڑے حصے کو پینے کا صاف پانی تک تو
میسرنہیں ہواہے اور جہاں یہ سُہولت مہیابھی تھی تواِسے بھی سیاسی اور
انتقامی طورپر وہاں کے شہریوں سے چھیناجارہاہے آج جس کی ایک تازہ ترین مثال
مُلکِ پاکستان کا تجارتی حب کہلانے والا شہرِ کراچی ہے آج جس کے بیشترعلاقے
پانی جیسی قدرتی نعمت سے بھی محروم کئے جارہے ہیں یاماضی کے حکمرانوں کی
ناقص کارکردگی اور فرسودہ منصوبہ بندی کی وجہ سے شہرِ کراچی میں پانی کا
بحران پیداہوگیاہے اَب جِسے جھٹلانامشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے۔
اَب ایسے میں صدرِ پاکستان ممنون حُسین اور وزیراعظم نوازشریف یا موجودہ
حکومت کا کوئی وزیر یااِن کا کوئی کارندہ یاکوئی نمائندہ یاکوئی اور لاکھ
یہ کہے کہ’’ پاکستان ترقی کررہاہے، یہاں عوام کو تمام بنیادی حقو ق حاصل
ہیں، کھیت وافرمقدار میں فصلیں پیداکررہے ہیں، سار ے مُلک میں اناج کی
فراوانی ہے، جِسے ہم اپنے یہاں استعمال کرنے کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک
کو بھی فروخت کررہے ہیں اور مُلک میں بیرونِ سرمایہ منگوارہے ہیں، مُلک سے
مہنگائی اور غربت مکمل طورپر ختم ہوگئی ہے ،ہمارے دریاروں میں پانی اتناہے
کہ وہ ساحل سے چھلک چھلک کرضائع ہورہاہے، مُلک میں پانی گیس بجلی اور
پیٹرولیم مصنوعا ت کا کوئی بحران اور مسئلہ ہی نہیں ہے، مُلک کے کارخانوں
صنعتوں اور انڈسٹریز کی چمنییوں سے دھویں ایسے نکل رہے ہیں کہ وہ نہ صرف
آسمان کی بلندیوں کو چھورہے ہیں بلکہ اِن دھوؤں نے نیلے آسمان کو بھی سیاہ
کردیاہے،کارخانوں اور صنعتوں میں پیداواری صلاحتیں دنیاکے ترقی یافتہ اور
ترقی پذیرممالک جتنی ہوگئی ہے بلکہ اِن سے بھی بڑھ گئی ہے مُلک می زرمبادلہ
ساری دنیاسے یوں برس رہاہے جیسے کہ بارش ہوتی ہے یعنی کہ مُلکی معیشت اور
اقتصادی ڈھانچہ مستحکم ہوگیاہے اورمُلک کے سب سے مسئلے دہشت گردی ، قتل
وغارت گری ، لوٹ مار، کرپشن اور اقرباء پروی ، بھتہ خوری، اغوابرائے تاوان
کی وارداتیں سمیت ایسی اور بہت سی اخلاقی ، معاشرتی اور سماجی و سیاسی
بُرائیاں یکدم سے ختم ہوگئی ہیں، آج مُلک میں دھاندلی سے پاک انتخابات کے
بعد آئی ہوئی موجودہ حکومت کے سائے میں جمہوراور جمہوری روایات میں ہرقسم
کے فرقہ پرستی اور تعصبات سے پاک ہوکر ترقی اور خوشحالی کی اُس منزل کی
جانب پوری طرح سے گامزن ہے جہاں مُلک کے ہر شہری کو تمام حقوق حاصل ہیں
اِنصاف ہر پاکستانی کواِس کی دہلیز پرتُرنت مل رہاہے یعنی کہ مُلک میں
امیرغریب کے جرم وسزااوردہرے قانون کا کوئی وجود ہی نہیں ہے، سارے مُلک میں
یکساں نظامِ تعلیم ، جدیدعلاج ومعالجہ کی سہولت ، شہرشہرگاؤں گاؤں قریہ
قریہ بستی بستی بلارنگ ونسل زبان ومذہب ہر شہری کو پینے کا صاف پانی اور
خالص خوراک اور یکساں قیمت پر بغیرپانی ملادودھ ہر دُکان پر دستیاب ہے، ہر
شہری کو جدیدسفری سُہولت حاصل ہے جس سے دِنوں کا سفراَب پلک جھپکتے ہی
گھنٹوں میں ہونے لگاہے اِس پر کہنے والے یہ بھی کہیں کہ اگر ایساہی عمل
جاری رہا اور حکومت کی اتنی ہی اچھی کارکردگی رہی تو اِس حکومت کی مدت ختم
ہونے سے قبل ہی مُلک اُوج ثُریاکو بھی چھولے گا‘‘تو یہ سب ایساہی جھوٹ اور
فریب ہے کہ جیسے کوئی آج کی دنیاکاکوئی شخص اُٹھے اور یہ دعویٰ کرے کہ اِس
نے چاند یا سورج کو اپنی مٹھی میں بندکرلیاہے اور یہ اِس کے کنٹرول میں ہیں‘‘....؟؟تو
کیا کوئی ذی شعوراِس شخص کی بات پر یقین کرے گا...؟؟نہیں یکدم نہیں اور
سُوفیصدنہیں کرے گا...؟؟کیوں کہ وہ یہ جانتاہے کہ جویہ بول رہاہے اور جس
بات کا یہ دعویٰ کررہاہے ایسامشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن بھی ہے
..سوآج68سالوں سے مسائل میں گھیرے پاکستان کا اپنی آنکھیں اشکباررکھنے
والاپاکستانی موجودہ حکومت کے صدراور وزیراعظم یا اِن کے کسی بھی
وزیریامشیریا کسی بھی حکومتی کارندے کی مندرجہ بالاباتوں پر کیسے یقین کرلے
گاکہ جوکہاگیاہے...؟؟ یا کہاجائے گا...؟؟وہ سب کچھ سچ ہے اور ایساہی مُلک
میں ہورہاہے جیساکہ حکومت نے دعوے کئے ہیں۔
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ میرے مُلک اور میرے دیس میں پچھلے 68سالوں میں جتنی
بھی سِول یا آمرحکومتیں اورحکمران آئے ہیں بشمول موجودہ حکومت کے سب ہی نے
مُلک و قوم اور قومی خزانے سے اپنے ذاتی و سیاسی مفادات اور حاصل کئے ہیں
کبھی بھی کسی نے بھی ایک لمحے کے لئے بھی مُلک و قوم کو درپیش مسائل کو حل
کرنے اور قوم کی ترقی و خوشحالی کے لئے سوچاہوتایا کوئی دیرپامنصوبہ بندی
کبھی کی ہوتی ...تو آج میرے مُلک اور قوم کو کبھی بھی اپنی بنیادی حقوق اور
پانی جیسی بنیادی سُہولت سے محروم نہ ہوناپڑتا...اور اِسی طرح عصاب شِکن
خوراک اورتوانائی جیسے بحرانوں میں گھرکرکسی بھی پاکستانی کو کبھی بھی اپنی
آنکھیں یوں 68سالوں سے اشکبارنہ کرنی پڑتیں جیسی کہ آج تک یہ اشکبار ہیں...آج
ساری پاکستانی قوم اپنے اُوپر ہونے والے مظالم اور پریشانیوں کا ذمہ دار
اپنے حکمرانوں، سیاستدانوں ، قومی اداروں کے سربراہان اور ہر حکومت میں
نوازے ہوئے اُن نااہل افسر شاہی کو ٹھیراتے ہیں جنہوں نے مُلک و قوم کو
مسائل اور بحرانوں سے دوچارکرنے میں شاہ سے زیادہ شاہ کاوفاداربن کر
اپناکرداراداکیااور قوم کو بحرانوں میں جکڑکراشکباررہنے پر مجبورکیا۔ |