خیبر پختونخوا کے حقوق کے لئے ایکا کرنے کی ضرورت

یہ بات عوام اور خواص دونوں حلقوں میں اب شدّت سے محسوس کی جا رہی ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ساتھ مر کزی حکومت منصفانہ سلوک نہیں کر رہی ہے اور یہ کہ میاں محمد نواز شریف صرف پنجاب کا وزیر اعظم لگتاہے کیونکہ وہ ہمیشہ پنجاب کی ترقی کو مدِ نظر رکھتا ہے اس احساس کی وجہ سے عام لو گوں میں احساسِ محرومی میں اضافہ ہو رہا ہے جو نہایت ہی خطر ناک بات ہے۔مشرقی پاکستان یعنی موجودہ بنگلہ دیش کے لوگوں نے قیام پاکستان کے جد و جہد میں کلیدی کردار ادا کیا تھا لیکن جس وقت ان لوگوں کے ساتھ مر کزی حکومت کی طرف سے منصفانہ سلوک نہ کیا گیااور ان کے گلے شکوے صدا بصحرا ثابت ہو ئے تو عوام کے دلوں میں پکنے والا لاوہ باہر آگیا ، نتیجہ یہ ہوا کہ پاکستان دو لخت ہو گیا ۔ بنگلہ دیش بن گیا ، پاکستان کو نا قاببلِ تلافی نقصان پہنچااور ہم کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ رہے۔تاریخ کا یہ سبق ہمیں کبھی فراموش نہیں کرنا چا ہیئے۔

آئیے ! آج اس بات کا جائزہ لیتے ہیں کہ وہ کو نسی ایسی باتیں ہیں جس کی وجہ سے صوبہ پختونخوا کے عوام، اپو زیشن اور حکومت سبھی مر کزی حکومت سے ناراض ہیں ، یہاں تک کہ صوبائی حکومت بھی صوبے کے حقوق حاصل کرنے کے لئے اسلام آباد میں دھرنا دینے کے لئے پر تول رہی ہے۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ شکوہ بجلی کا کیا جاتا ہے، سبھی جانتے ہیں کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں جو بجلی پیدا کی جاتی ہے وہ نہ صرف یہ کہ بہت سستی ہے بلکہ صوبے کی ضرورت سے کہیں زیادہ بھی ہے مگر اس کے باوجود کے پی کے عوام کو بد ترین بجلی کی لو ڈ شیڈنگ کا سامنا ہے۔مرکزی حکومت خیبر پختونخوا میں پیدا ہو نے بجلی 1.80پیسے فی یو نٹ حاصل کرتی ہے اور پھر اوسطا 12روپے فی یو نٹ خیبر پختونخوا پر فروخت کر تی ہے اور وہ بھی سسک سسک کر۔ اس کے مقابلے میں گندم پنجاب میں زیادہ پید ا ہو تی ہے اور خیبر پختو نخوا میں کم، مگر پنجاب اپنے ضروریات سے زائد گندم صرف خیبر پختو نخوا کے عوام کو دیتی ہے ۔اگر پنجاب کی اپنی ضروریات سے زائد نہ ہو تو وہ پنجاب سے صوبہ خیبر پختونخوا کو گندم لے جانے پر پا بندی لگا دیتی ہے۔ بجلی کا خالص منافع بھی صوبے کو نہیں دیا جا رہا ہے ، اربوں روپے اس سلسلے میں مرکز کے ذمہّ واجب الادا ہیں مگر مر کزی حکومت لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔

خیبر پختونخوا کو قابلِ تقسیم محاصل میں بھی جائز حصہ نہیں دیا جاتا۔

لیکن حال ہی میں جس معاملہ نے خیبر پختونخوا کے عوام کو زیا دہ تشویش میں مبتلا کیا ہے اور وہ غم و غصے کا شکار ہیں۔وہ کاشغر، گوادر روٹ میں تبدیلی کا فیصلہ ہے۔سب کو معلوم ہے کہ اس راہداری کا اصل روٹ گلکت، حویلیاں، کو ہاٹ، ڈیرہ اسمعیل خان ، جنوبی وزیرستان اور بلوچستان سے گزرتے و ئے گوادر تک تھا مگر نواز شریف اور شہباز شریف نے مل کر اسے حسن ابدال سے لاہور، ملتان کی طرف کر دیا ہے جو بد دیا نتی کی انتہا ہے۔ اگر چہ پختونخوا کی تمام سیاسی جماعتوں نے اس زیادتی کے خلاف تحریک چلانے کا بھی اعلان کیا ہے مگر اب مرکزی حکومت میڈیا کے ذریعے یہ تا ثر پھیلانے کی کو شش کر رہی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ،’را ‘ اس راہداری منصوبے کو کالاباغ ڈیم جیسے متنازعہ بنانے اور روکنے کی کو شش کر رہی ہے ، گویا پختونخوا کی قیادت ’ را ‘ کی سازش کا حصہ بننے جا رہے ہیں ۔ اس طرح کے شوشے چھوڑنا اور بے بنیاد الزامات لگانا مزید نفرت پیدا کرنے کا مو جب بن سکتے ہیں۔اندریں حالات وزیر اعظم نواز شریف کو کھل کر قوم کو بتانا چا ہیئے کہ کاشغر گوادر راہداری پاکستان کے کن کن علاقوں سے ہو کر گز رے گی، اگر وہ اس منصوبے کی راہداری کی نشاندہی واضح طور پر نہیں کرتے تو اس کا مطلب یہی ہے کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے جو آگے بڑھ کر کسی بڑے نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔اگر ہم آپس میں اس پر لڑتے رہے تو چین اس منصوبے سے دستبرداری کا اعلان بھی کر سکتا ہے۔واضح رہے کہ بھارت اس منصوبے کو روکنے کی بھر پور کو شش کرے گا ۔خدا نخواستہ اگر یہ منصوبہ کسی سازش کا شکار ہوا تو تاریخ نواز شریف کو کبھی معاف نہیں کرے گی ۔بے شک نواز شریف خیبر پختونخوا کی قیادت پر اس منصوبے کو کالاباغ ڈیم جیسا متنازعہ بنانے کا الزام لگاتا رہے مگر تاریخ یہ ثابت کرے گا کہ یہ پختون قیادت نہیں، بلکہ نواز شریف کی بد نیتی کا نتیجہ ہے۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ جناب پر ویز خٹک نے اسلام آباد میں صوبے کے جا ئز حقوق نہ دینے کے خلاف دھرنا دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ ُ پختونخوا کی پو ری قیادت صوبے کے جائز حقوق کے حصول کے لئے ایکا کر لیں ورنہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ہماری دعا ہے کہ مرکزی حکو مت عقل کے نا خن لے اور پختونخوا کو نہ صرف یہ کہ اپنا حق دینے میں کسی لیت و لعل سے کام نہ لے بلکہ دہشت گردی کے شکار اس صوبے کی دل کھول کر مدد کرے اور مرکزی حکومت فوری طور پر صوبہ خیبر پختونخوا کو بجلی دینے، بجلی کا منافع دینے اور کاشغر، گوادر روٹ کا مجو زہ روٹ کے متعلق واضح اعلان کر دے۔
 

roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 285256 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More