معدنی وسا ئل اﷲ کا عطا کر دہ وہ عطیہ ہے جو کسی بھی ملک
کی تر قی میں اہم کر دار رکھتے ہیں ہما ری پا ک سر زمین بھی ایسے ذخا ئر سے
ما لا ما ل ہے ضرورت ہے تو صرف اس امر کی کہ ایسے ذخا ئر کی تلا ش کی جا ئے
اور بیرون مما لک بر آ مد کر کے ذر مبا دلہ میں اضا فہ کیا جا ئے مگر ہم اس
اطراف غور و فکر کرنے سے محروم ہیں یا اسے ہماری نا اہلی اور بد قسمتی کہیے
ہمارے ملک کے وہ خطے جہاں معدنی وسا ئل کی کثیر تعداد ہے وہا ں پچھلے کئی
عر صے سے ہم اپنے حا لات ہی سدھارنے میں نا کام رہے ہیں کچھ بیرونی ہا تھ
ملک دشمن سا ز شوں کو ہوا دے رہے ہیں تا کہ خطے میں آ با د لو گوں کے دلوں
میں اپنی مٹی سے محبت کا وجود ختم کر دیا جا ئے بلا شبہ اس محبت کی کمی میں
سیا ستدانوں کی حصہ داری سب سے نما یا ں ہے بلو چی عوام میں کچھ ایسے عنا
صر پا ئے جا تے ہیں جو ان میں احسا س محرومیاں بڑھا رہے ہیں جسکی وجہ سیا
ستدانوں کے ساتھ ساتھ وہا ں کی عوام بھی ہے جنہوں نے اپنے خطے کو ایسے تنا
ؤ کا شکا ر کر دیا کہ کو ئی بھی اس طرف رخ کرنے کی ہمت نہیں کر پا تا عام
بلو چی کا دل توپا کستان کی محبت سے ما لا مال ہے مگر کچھ سیا سی رہنما
اپنی اجا را داری کی خاطر ایسے گھنا ؤ نے کھیل کھیل رہے ہیں۔
چنیوٹ رجو عہ کی سر زمین سے لو ہے اور تا نبے کی ذخا ئر کی وا فر مقدا کا
موجو د ہونا ہمارے لیے ان کشیدہ حا لات میں کسی خو شخبری سے کم نہیں جسکی
تصدیق بین الا قوا می لیبارٹری بھی کر چکی ہے یہ ذخا ئر اعلیٰ معیا ر کے
ہیں ۔ہمارا ملک اس وقت معا شی بحران سے دو چا ر اورغیر مستحکم ہے اس وقت
ہمیں بجلی، گیس اور ایسے کئی بحرانوں کا سا منا ہے ایسے حا لات میں دریا فت
شدہ ان معدنی ذخا ئر سے ہم اپنے معا شی حا لا ت مستحکم کر سکتے ہیں لیکن ڈر
اس بات کا ہے کہ ہمیشہ کی طر ح یہ خو شخبری صر ف خو شخبری کی حد تک محدود
ہو کر نہ رہ جا ئے بلکہ اسے عملی جا مہ پہنا کر اپنے ملک کوتر قی کی طرف گا
مزن کر نا ہو گا پا کستان کی سر زمین ایسے ذخا ئر سے بھری پڑی ہے مگر ہما
رے سیاسی رہنما ہمیشہ سے اپنے مفا دات کی خا طر سب کر گز رتے ہیں مگر ملک
کو تر قی کی طرف گا مزن کر نے کے لیے انھیں قدم اٹھانا بہت بھا ری محسوس ہو
تا ہے دیگر مما لک میں اگر خود کے پا س ایسے وسا ئل کی کمی ہو تو بیرون
ممالک سے کمپنیوں کو مدعو کیاجا تا ہے تا کہ معدنی وسا ئل کے حصول کو یقینی
بنا یا جا سکے ہما رے ہاں اگر یہ زحمت کر بھی دی جا ئے تو علا قا ئی رہنما
چند پیسوں کی خا طر اپنے ضمیر کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کے قیمتی اثا ثوں کا
بھی سوداکر لیتے ہیں جسکی کئی مثا لیں مو جو د ہیں لیکن افسو س اس با ت کا
ہے کہ ایسے رہنما ؤں کے خلاف کبھی کو ئی مؤثر اقدام نہیں کیا گیا اسی بنا
پر یہ خد شہ ابھی بھی ہمارے دلوں میں مو جو د ہے ۔و زیر اعلیٰ پنجا ب نے
چنیوٹ میں تانبے اور لو ہے کے ذخا ئر دریا فت کے مو قع پر منعقد تقر یب سے
مخا طب ہو کر کہا کہ چنیوٹ کی زمین پر بیش قیمت خزا نہ مو جو د ہے جس سے
قوم کی تقد یر بدلی جا سکتی ہے غر بت اور بیروز گا ری کو ہمیشہ کے لیے دفن
کر دیا جا ئے گا کشکول گدا ئی ٹو ٹے گی اور بین الا قوامی سطح پر پا کستان
کے و قا ر میں اضا فہ ہو گا ہم نے او لیاء کرام کی سر زمین سے خا م لو ہے
کی تلاش کے لیے نیک نیت اور محنت سے کام شروع کیا تھا ہمیں یہاں سے لو ہے
کے ساتھ سونے کے خزانے بھی ملے یہ خزانہ صرف پنجا ب کی دس کر وڑ عوام کا
نہیں بلکہ پور ی پا کستانی اٹھا رہ کر وڑ عوام کا ہے وزیر اعلیٰ صا حب کے
ان ار شا دات سے تو سچا ئی کی مہک آ رہی ہے اور ان کی اس بات سے بھی متفق
ہوں کہ یہ ذخا ئر صر ف پنجا ب کے نہیں پورے پا کستان کے ہیں اور میاں شہبا
ز شر یف کے اس اقدام کو سراہا نا چا ہیے جس نے اس بد حا لی کے دور میں پا
کستانی قوم کو روشنی کی اس کرن سے آ شنا کر وایا ایسے ذخا ئر سے حا صل کر
دہ ذرہ مبا دلہ سے ہم اپنی تقدیر بدل سکتے ہیں مگر ان اقدامات میں نیک نیتی
کا عنصر شا مل ہونا بہت اہم ہے ورنہ ایسی قیمتی دریا فت بھی ہمیں ایسے ملک
گیربحرانوں سے نکا ل نہیں سکے گی ایک اندازے کے مطا بق ان ذخا ئر کو تمام
ذاتی مفا دات سے پا ک کر کے نکالنے کا سلسلہ یو ں ہی جا ری رہا تو وہ دن
زیا دہ دور نہیں جس کا خواب ہم سب پا کستانیوں کی آ نکھ میں بسا ہوا ہے اور
ایسی امید اپنی ز ندگیوں سے وا بستہ کیے ہو ے ہیں ان ذخا ئر کی د ر یا فت
ہمارے قر یبی دوست چین کی کمپنی کی کا وشوں کا نتیجہ ہے اسی طر ح اگر ہم
ایک قدم اور بڑ ھا ئیں اور اس دائرہ کار کو مز ید بڑ ھا کر دیگر علا قہ جا
ت میں بھی ایسی کا وشیں کی جا سکتی ہیں خا ص طور پر ہمارا معدنی وسا ئل سے
بھر پور خطہ بلو چستان ہے اگر ان کا وشوں کو وہاں بڑ ھا یا جا ئے تو ہم خا
طر خواہ نتا ئج حا صل کر سکتے ہیں لیکن ہما ری نا اہلی کہ ہم وہا ں سیکورٹی
خدشا ت کا شکا ر ہیں جس کی وجہ سے وہا ں بیرونی کمپنیاں جانے سے کترا تی
ہیں اگر حکو مت وہا ں سیکو رٹی کے خا طر خواہ اقدام کو یقینی بنا ئے تو کو
ئی مضا ئقہ نہیں کہ یہ کمپنیاں وہا ں بھی ذخا ئر دریا فت کر یں اسی طر ح
بلو چی عوام کی احسا س محر ومیوں کو کم کیا جا ئے اور انہیں اس بات کی یقین
دہانی کر وا ئی جا ئے کہ ایسے اقدام سے بلو چستان ایک تر قی یافتہ خطہ بن
جا ئے گا اور وہا ں سے حا صل کر دہ ذخا ئر کا ایک بڑا حصہ ان کی تر قی و
تعمیر پر خر چ کیا جا ئے گا اور قا ئم ہو نے وا لی انڈ سٹری سے بیروز گا ری
میں خا طر خواہ کمی لا ئی جا ئے گی تو شا ید حا لا ت میں کچھ سددھا رپیدا
کیا جا سکے لیکن پا کستان دشمن عنا صر کبھی ایسا نہیں چا ہیں گے۔
سو ئس اور کینیڈین کمپنیوں کے مطا بق چنیوٹ کے یہ ذخا ئر اعلیٰ سطح کے ہیں
جسکی بین الاقوامی سطح پر بہت ما نگ ہے اور چینی کمپنی نے تو وہا ں اسٹیل
مل لگا نے کی خو اہش کا اظہا ر بھی کر دیا ہے اب یہا ں حکو مت کو اپنی
اہلیت کا ثبوت دینا ہو گا اﷲ تعا لیٰ نے جو خزانہ ہمیں عطا کیا ہے اب
دیکھنا ہے کہ حکو متی سطح پر اس کو کتنا بروئے کا ر لا یا جا تا ہے تا کہ
ہم زیا دہ سے زیادہ اس قدر تی نعمت کے فا ئدے سے سر شا ر ہو سکیں اور قر ض
کی صورت میں ہم جس بوجھ تلے دن بدن دبتے جا رہے ہیں اور دوسروں کے اشا روں
پر نا چنے والیاں کٹھ پتلیاں بنے ہو ئے ہیں اس نعمت خدا وندی سے بھر پور فا
ئدہ اٹھا کر قر ضے کی اس لعنت سے چھٹکارا حا صل کر کے خو د مختا ری کو اپنا
مقدر بنا سکیں۔ |