ملک دشمن قوتوں کے اشاروں پر ناچنے والے اقتدار کی
حوس میں پاگل مٹھی بھر شر پسند عناصر کہنے کو تو شریف برادران اور اُن کی
حکومت سے متعلق بہت کچھ کہہ چُکے اور کہہ رہے ہیں ایسے ایسے بے بنیاد
الزامات بھی لگے ہیں کہ سُننے والے تودنگ رہ جاتے تھے ،مگر حقیقت سے تعلق
رتی برابر بھی ثابت نہیں ہوپاتاتھا ،اِس لئے اِن تمام تر الزامات کو ایک
طرف رکھ کر اگر دو سال قبل کے حالات اور آج کا موازنہ کیا جائے توآپ اِس
حقیقت سے کِسی بھی قیمت پر انکاری نہیں ہو سکیں گے کہ پاکستان دفاعی
وترقیاتی لحاظ سے جس مقام پر آج پہنچ چکا ہے یہ پہلے ایک خواب کے سوا کچھ
نہیں تھا ،آج سے دو قبل یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے دہشت گردی کبھی ختم
نہیں ہوگی ،پتہ نہیں کب اورکہاں دھماکہ ہوجاتا ہے ،پتہ نہیں صبح کے نکلے
شام کو لوٹتے ہیں یا نہیں ،پتہ نہیں کب کوئی دشمن ملک پراٹیک کر دیتا ہے
وغیرہ وغیرہ جیسے خطرات نے قوم کو مایوس کر رکھا تھا کبھی کبھی تویو ں
محسوس ہوتا تھا کہ پاکستان اب بس چند دِنوں کا مہمان ہے لیکن موجودہ حکومت
کے اقتدار سنبھالنے کے بعد جنرل راحیل شریف نے اِس طرح سے دہشت گردی کا
سفایا کیا ہے کہ موجودہ امن ایک معجزہ لگنے لگا ہے ،اورجس تیز رفتاری سے
دہشت گردی کے مکمل خاتمہ کیلئے وہ اِس کی جڑ تک پہنچ چکے ہیں اگر اِسی
رفتار سے اِس جڑ کو کاٹ پھینکنے میں بھی کامیاب ہو جاتے ہیں تو یقیناً وہ
رواں سال ہی میں ملکی تاریخ کے مقبول ترین چیف آف آرمی سٹاف بن جائیں گے،
اِسی طرح وفاقی وصوبائی حکومت کے اقدامات بھی قابلِ تحسین ہیں جس کے نتیجہ
میں آج جگہ جگہ نئی انڈسٹریز لگ رہی ہیں لوگوں کو روزگار کے مواقع مِل رہے
ہیں ،لوڈ شیڈنگ میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے ،پیٹرول آنے سیر کے برابر ہو
چکا ہے گراں فروشی پر قابو پانے کی بھی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے ،سڑکیں
کشادہ ہو رہی ہیں ،ہر امیر غریب کے بچے کو مفت تعلیم مِلنے لگی ہے ،اعلیٰ
پوزیشنز ہولڈ وظیفے پا رہے ہیں،ییلوں کیپ سکیم کے تحت ہزاروں نوجوانوں کو
روزگار دیا گیا ہے ،دوسرے ممالک سرمایہ کاری کرنے لگے ہیں،علاج معالجہ کی
سہالیات میں بھی نمایاآسانیاں پیدا ہوئی ہیں ،چوروں ڈاکوؤں کا قلع قمع ہوا
ہے ،منشیات فروشی میں نمایاں کمی ہوئی ہے ،کرپشن کے خاتمہ کی بھی ہر ممکن
کوشش کی جارہی ہے مختصر یہ کہ بہت سی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں ،مگرہوئی
کہاں ہیں ؟ وہاں وہاں ہوئی ہیں جہاں جہاں بہترین ایڈمنسٹریشن ہے ،جہاں جہاں
بہترین کو آرڈینیشن ہے ،جہاں جہاں بہترین سیاست ہے ،جہاں جہاں لیڈرز جرائم
کی سر پرستی نہیں کرتے ،جہاں جہاں عوامی نمائندے عوام سے ہر لمحہ رابطے میں
رہتے ہیں ،جن علاقوں کے ضلعی افسران کی گردنوں میں سریئے نہیں ہیں،جن
علاقوں کے افسران ہمہ وقت دروازے کھلے رکھتے ہیں ،جن علاقوں میں ملاقاتوں
کیلئے پرچی نہیں بھیجنا پڑتی ،جن علاقوں کے قائدین راتوں کو بھی خدمت خلق
میں مگن رہتے ہیں ،جن حلقوں کے ایم این ایز بِلا تفریق مسائل سُنتے ہیں ،جن
حلقوں کے ارکان 24گھنٹے فون آن رکھتے ہیں ، جن علاقوں کے ارکان پروٹوکول کی
ضرورت محسوس نہیں کرتے ،جن علاقوں کے نمائندگان ہر امیر غریب کو گلے لگاتے
ہیں ،جن علاقوں میں انتقام کی سیاست نہیں ہوتی ،یعنی کہ جن حلقوں میں سردار
منصب علی ڈوگر جیسے ایم این ایز منتخب ہوئے ہیں اورجاوید اختر محمود جیسے
ڈی سی اوز تعینات ہیں اگر یقین نہ آئے تو اِن مذکورہ شخصیات کے علاقہ
پاکپتن کا وزٹ کرکے آپ خود دیکھ سکتے ہیں،اگر پھِر بھی کوئی شک باقی ہو
توآپ اِن لوگوں سے خود ملاقات کرکے بھی دیکھ لیں آپ کو میری تحریر پر یقین
کے ساتھ ساتھ اِس بات کا بھی علم ہو جائے گا کہ سیاست کِسے کہتے ہیں ،ایڈمنسٹریشن
کِسے کہتے ہیں اورکوآرڈینیشن کِسے کہتے ہیں ،اوریہ لوگ کِتنے نیک دِل ہیں
اوروہ کس طرح سے دستیاب رہتے ہیں،اور اِس کے بعد پھِر آپ دیگر پسماندہ اور
مثائلسان بنے علاقہ جات کا بھی وزٹ کریں جہاں کے باسیوں کی آج بھی کہیں
شنوائی نہیں ہوتی ،اورجہاں کے باسیوں کی نگاہیں نمائندگان کے دیدار تک کو
ترس گئی ہیں اوراِس کے بعدجب آپ وہاں کی ایڈمنسٹریشن ، کوآرڈینیشن اور
سیاست چیک کریں گے تو آپ خود تسلیم کریں گے کہ مقامی ترقی و خوشحالی میں
بہترین سیاست بہترین ایڈمنسٹریشن اور بہترین کو آرڈینیشن کا کتنا اہم کردار
ہوتا ہے اور یہ علاقہ جات مثائلسان کیوں ہیں ؟جیسا کہ آج سے کچھ عرصہ قبل
ضلع مذکور مثائلستان تھا جِس نے 1991میں ضلع کا درجہ تو پا لیا مگرمسلسل
جاگیردارانہ وغیر منصفانہ نظام مسلط رہنے اورگزشتہ سالوں تک مناسب سیاست و
با ایمان آفیسرز درکار نہ ہو سکنے کے سبب شخصیات مذکور کاضلع ’ضلع جیسی تو
کیا ایک صاف ستھرے دیہات جیسی شکل بھی نہ بنا سکاتھا،مگر اب وہاں ترقیاتی
منصوبوں کا جھال بچھتے جا رہا ہے ، ہر عام و خاص کو ہر سرکاری و غیر سرکاری
ادارے تک بخوبی رسائی ملنے لگی ہے، کیونکہ اداروں کا قبلہ درست ہوتا چلا جا
رہا ہے، قبضہ مافیا کا خاتمہ ہوتا جاررہا ہے ، جس کے نتیجہ میں اب یہ بھی
خوبصورت اور پُر امن شہر وں میں شمار ہو نے لگا ہے،
بات کرنے کا مقصد تھاکہ ضلعی ترقی و خوشحالی اُس وقت تک ممکن نہیں ہوتی جب
تک ضلعی سطح پر کوئی بہترین سیاسی انتخاب و بہترین سیاست قائم نہ ہو سکے
اور اِس کے بعد جب تک وہاں بہترین ایڈمنسٹریشن وکو آرڈینیشن میسرنہ ہو
سکے،لہذا دیگرپسماندہ و مثائلستان بنے علاقہ جات کی بہتری کیلئے بھی اُتنے
فنڈز کی ضرورت نہیں جتنی بہترین سیاست و ایڈمنسٹریشن کی ضرورت ہے ،اِس لئے
اﷲ سے دُعا ہے کہ اﷲ رب ُالعزت اُنہیں بھی بہترین سیاست و بہترین کو
آرڈینیشن عطاء فرمائے (آمین)تاکہ وہ بھی ترقی یافتہ شہروں کے باسیوں جیسی
ہر قسم کی آلودگی سے پاک پُرسکون زندگی بسر کر سکیں(فی امان اﷲ)۔ |