وزیر داخلہ کے حلقے این اے 52کے داخلی مسائل

نفرت انسان سے نہیں جرم سے کرنی چاہیے ،یہ کیسے ممکن ہے؟ ہمارے ہاں اگر کوئی انسان جرم کرتا ہے تو اس کے کئے ہوئے جرم سے کم اس کی ذات سے زیادہ نفرت کی جاتی ہے،شاید یہ انسانی فطرت بھی ہے مجرم کو معاف کر بھی دیا جائے تو اس سے نفرت کے پہلو کو ختم نہیں کیا جا سکتا، میری ناقص رائے کے مطابق جرم اگر چھوٹی نوعیت کا ہے تو پھر مجرم سے نفرت نہیں کرنی چاہیے، جرم کی نوعیت ایسی ہے کہ اس کا اثر پورے معاشرے پر ہوتا ہے تو اس انسان سے وقتی نفرت ضروری ہے تا کہ وہ سوچے اور مستقبل میں جرائم سے مکمل طور پرتوبہ کر دے۔

راول پنڈی کے علاقے گنگال میں دو سال کے عرصے میں جرائم میں بے حد اضافہ ہوا ہے ،چوری سے لے کر قتل کے لرزہ خیز وارداتوں نے علاقہ مکینوں کو ڈر اور خوف میں مبتلا کیا ہوا ہے،امن و سکون کس بلا کا نام ہے شاید اب یہاں کے باسی بھول چکے ہیں،دن ہو رات ڈکیتی کی بڑھتی وارداتوں نے جینا دو بھرکیا ہوا ہے، درالخلافہ اسلام آباد کے قریب ترین ہونے کی وجہ سے یہ علاقہ انتہائی اہمیت کا حامل بھی ہے، قارئین کو بتاتا چلوں کے گنگال کا علاقہ حلقہ این اے 52ایم این اے چوہدری نثار علی خان ہیں، جو کہ موجودہ وزیر داخلہ ہیں، ماضی کے اوراق پرکھے تو 11مئی 2011 کو جب موضوف کے آبائی حلقے کے عوام نے بے رخی کی تو NA-52 کے مکینوں نے ایک بار پھر انہیں موقع فراہم کیا ، عوام جانتی ہے کہ اس حلقے میں چند عناصر نے ریاست کے اندر ریاست قائم کر کے عوام کو ڈرا رکھا تھا،ان کے نزدیک انسانی جان کی قیمت کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہ تھی ،ان سے آزادی اور چھٹکارے کے لئے عوام نے چوہدری نثار علی خان کے حق میں فیصلہ سنایا،وہ تو اب سلاخوں کے پیچھے ہیں ، مگر جرائم کی شرح 2011سے مسلسل بڑھتی جا رہی ہے ، گنگال کے علاقے شاہین ٹاؤن، منگرال ماڈل ٹاؤن ، ڈھوک للیال،عظیم ٹاؤن، ڈھوک شیززمان،راجہ چوک ،کھنہ پل،چھتری چوک،نئی آبادی،جنجوعہ ٹاؤن،جہاز گراؤنڈ،یہ وہ علاقے ہیں جہاں ڈکیتیاں روز کا معمول ہیں،شاہین ٹاؤن کا تھانہ ائیرپورٹ ہے ،کچھ عرصہ قبل جرائم کی بڑھتی شرح کو دیکھتے ہوئے عوام کے پُرزور اصرار پر ایک چوکی کا قیام عمل میں لایا گیا، چوکی کے قیام سے جرم کی شرح کم ہونے کے بجائے بڑھتی گئی۔

چند ماہ قبل بچی اغواء ہوئی والدین نے تلاش وبسیار کے بعد چوکی میں درخواست دی مگر کو ئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آئے ، چند دنوں بعد اس پھول سی بچی کی لاش تھانے سے چند قدموں کے فاصلے سے ملی شائدوہ بھی نہ ملتی اگر کوڑا چنے والا بچہ اس پلاٹ کی طرف نہ جاتا ، مرنے کے بعد بھی اس بچی کے لاش کتوں کے آگے ڈال دی جس سے اس کی شناخت کرنا بھی مشکل تھا ذرا سوچئے تو سہی اس ماں پر کیا بیتی ہو گی جب پھول کی لاش اس کے سامنے لائی ہو گی ،اس کے بعد تقریباً3ماہ قبل شام 7 بجے ماں کے ساتھ جاتی 9سالہ بچی کو اغواء کرنے کی کوشش کی گئی شور مچانے پر اغواء کار نے فرار ہوا لیکن عوام نے اسے دبوچ لیا اور اس کی خوب خیر خبر لینے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا ،پولیس معاملے کو حسب روایت بچی کے والدین سے اوچھے سوالات اور دیگر حربوں سے ٹال مٹول کی نذر کر رہی تھی تاکہ رپورٹ درج نہ کی جائے مگر میڈیا تک خبر پہنچ جانے پر مجبوراً رپورٹ لکھی گئی ،ایف آر درج ہوئی کیس عدالت پہنچا ، ٖFIRمیں درج کمزور دفعات کی وجہ سے افسوس کے اغواء کار ضمانت پر رہا ہو گیا،شاہین ٹاؤن مین بازار میں رہائش پذیر ایک شخص نے آفس سے واپسی پر بینک سے 8 لاکھ روپے نکلوائے،گھر پہنچا گھنٹی بجائی تو دن 2بجے ڈاکوؤں نے پستول نکالا پیسوں کی ڈیمانڈ کی مزاحمت پر فائر بھی کیا پھر لوٹ کر فرار ہو گئے،صبح 6 بجے ایک تنور میں ڈکیتی کی ورادات ہوئی،دو ہفتے قبل ڈاکو شام 7بجے سروس روڈ شاہین ٹاؤن میں واقع ماربل فیکٹریوں سے لوٹ مار کر رہے تھے کہ عوام نے ایک ڈاکو کو دھر لیا اس کی خوب دھلائی کرنے کے بعد پولیس کے حوالے کر دیا،اس واقعہ سے چند دن قبل نیو منگرال ماڈل ٹاؤن میں واقع ایک ہارڈوئیر دکان کے مالک سے دن 1بجے 25ہزار روپے موبائل اور دیگر سامان لے کر فرار ہو گئے، مالک نے گفت گو کرتے ہوئے بتایا کہ دو افراد بائیک پر آئے اور اسلحے کے زور پر میرے سے پیسے چھینے ساتھ بیٹھے ایک شخص جس کا تعلق اسلام آباد پولیس سے ہے اس سے بھی موبائیل فون چھینا اور فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہوئے،دونوں اردو میں بات چیت کر رہے تھے ،ان کا لہجہ کراچی والاتھا ، ایف آر درج کروائی ،متعلقہ حکام کو درخواستیں بھی دی مگر کوئی خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا، یہ چند واقعات تحریر کی نذر کیے ہیں ایسے سینکڑوں واقعات جو چھوٹے سے علاقے گنگال ،خصوصاً شاہین ٹاؤن،منگرال ماڈل ٹاؤن میں رونما ہوئے اور ہر بڑھتے دن کے ساتھ ان میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

اہل علاقہ کا گفت گوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے چوہدری نثار علی خان کو بطور ایم این اے منتخب کیا ،اب وہ وزیر داخلہ بھی ہیں پورے ملک کی داخلی صورت حال کو بہتر رکھنا ان کی ذمہ داری ہے،مگر افسوس صد افسوس کے ان کے حلقے کے عوام امن وامان کی صورت حال سے سخت پریشان ہیں مگر وہ اس بات پر نوٹس ہی نہیں لے رہے، حالاں کہ یہاں ان پر دوہری ذمہ داری ہے کیوں کے وہ اس حلقے سے منتخب ہوئے ہیں،چوکی کے قیام کے بعد جرائم کی شرح کم ہونی چاہیے تھی الٹا بڑھنے لگی،ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے امن و عامہ کی خراب صورت حال کی وجہ سے چوہدری نثار علی خان کی مصروفیت زیادہ ہے ان تک حلقے کے عوام کے مسائل نہیں پہنچ رہے ہوں گے ہماری اخبار ہذا کے توسط سے اپیل ہے کہ ہمیں خوف کے سائے سے آزاد کروائیں،تاکہ ہمارے بچے آزاد فضا میں کھیل سکیں ،سکولوں ،کالجوں،یونی ورسٹیوں کو جا سکیں،ہمیں آزاد ،خوف کے سائے سے پاک فضا چاہیے۔
Umar Abdul Rehman Janjua
About the Author: Umar Abdul Rehman Janjua Read More Articles by Umar Abdul Rehman Janjua: 2 Articles with 1559 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.