رجب، شعبان اور رمضان
(MD JAHANGIR HASAN, New Delhi)
رجب اللہ رب العزت کا،شعبان نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا،اوررمضان امت محمدیہ کا مہینہ ہے
فارسی کا بہت ہی مشہورومعروف شعر ہے:
رحمت حق بہا نمی جوید
رحمت حق بہانہ می جوید
یعنی اللہ رب العزت کی رحمت معاوضہ نہیں چاہتی ،بلکہ اللہ رب العزت کی رحمت
بہانہ تلاش کرتی ہے کہ کس طرح بندوں کو انعام واکرام سے نوازاجائے اور کس
بہانے بندوں کے نامۂ اعمال میں اضافہ کیاجائے تاکہ وہ قیامت کے دن حساب
وکتاب میں آسانی کے ساتھ کامیاب ہوسکے اور عذاب جہنم سے محفوظ رہ سکے۔
مثال کے طورپر اللہ رب العزت نے دین دیا،جینے کے لیے ایک نظام زندگی عطاکی
،اوراس نظام زندگی کی وضاحت کے لیے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیائے
کرام کو دنیا میں مبعوث کیا اور سب سے اخیر میں قرآن کریم کے ساتھ جناب
محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دنیامیں بھیجا ،اورپھرنبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کے صدقے جب جیسی ضرورت پیش آتی گئی اللہ رب العزت
اپنےبندوں کو انعام واکرام سے نوازتا گیا۔
ان ہی انعامات واکرامات میں رجب،شعبان اور رمضان مقدس بھی شامل ہیں جن کی
نیکیاں دین ودنیامیں ہرمسلمان کی کامیابی کے لیے کافی وشافی ہے۔حضرت انس بن
مالك بیان کرتے ہیںکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
رَجَبٌ شَهْرُ اللهِ ، وَشَعْبَانُ شَهْرِي ، وَرَمَضَانُ شَهْرُ
أمَّتِي۔(معجم ابن عساکر،بدل بن حسین بن علی ابوالحسن حلوانی فقیہ)
ترجمہ:رجب اللہ کا مہینہ ہے،شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان میری امت کا
مہینہ ہے۔
رجب اللہ کا مہینہ ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مہینےمیں خصوصیت کے ساتھ اللہ
اپنی مغفرت کا دروازہ کھو ل دیتا ہے، ہر طرح کی خوں ریزی اور لڑائی جھگڑے
پر پابندی لگ جاتی ہے،اللہ اپنے بندوں کی طرف بطورخاص نظر رحمت فرماتا ہے
اور ان کی توبہ قبول فرماتا ہے،نیز اللہ کےبہت سے نیک بندے اسی مہینے میں
عذاب الٰہی کی بلا سے نجات پائے ہیں۔
شعبان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہینہ ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ اس
مہینے میں بطور خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبادت وریاضت میں مستغرق رہتے
اور عام مسلمین ومسلمات کے لیے دعائے مغفرت فرماتے تھے۔
رمضان امت محمدیہ کا مہینہ ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ اس مہینے میں بطور خاص
امت محمدیہ کو یہ موقع ملتا ہے کہ معمولی سے معمولی عمل کے بدلے عظیم سے
عظیم اجر وثواب حاصل کرسکے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اللہ رب العزت ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور
امت محمدیہ کا آپس میں ایک گہرا رشتہ وتعلق ہے، اسی طرح کا تعلق ورشتہ اِن
تینوں مہینوں کے درمیان بھی ہے ،اس لیےاِن تین مہینوںمیں سے کسی ایک مہینے
کوبھی نظر اندازکرنا غیردانشمندی اور ناسمجھی ہے ،کیوں کہ اجروثواب کی
بہتات کے لیے یہ سب مہینے مخصوص ہیں۔
اس کو یوں بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ مالک نے اپنے غلام کو ایک کھیت دیا،غلام
نے اس کھیت کی جُتائی اورکُرائی(نِرائی) کی ، اس میں جو بھی گھاس پھوس تھے
ان کو ختم کیا اور بُوائی کے لیے تیار کیا،پھرجب بوائی کا موسم آیا تو اس
میں بیج ڈالا ، صبح وشام اس کی دیکھ بھال کی، اور جب جس وقت ضرورت پڑی اس
کی سینچائی کرتارہا ،اس کے لیے دن دیکھا نہ رات ،بلکہ ہرپل اور ہر لمحہ
اچھی فصل کے لیے کوششیں کرتارہا،پھر ایک دن وہ آیا کہ کھیت کی فصل لہلہا
اٹھی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ دن بھی آگیا کہ غلام نے اپنی فصل کاٹی اور
اس قدر اَناج پایاکہ وہ سال بھرکے لیےاپنے اہل وعیال کے اخراجات سے بالکل
بے نیاز ہوگیا ۔
اس کے برخلاف اگرغلام کھیت کی جُتائی کُرائی (نِرائی) نہیں کرتاہے،یا
جُتائی کُرائی توکرتاہے لیکن گھاس پھوس صاف کیے بغیر بُوائی اور سینچائی
کرتاہے،تواَناج تو پیداہوتا ہے لیکن وہ اناج نہ توبازار میں بیچنے کے لائق
ہوتاہے اور نہ قوت بخش غذا کے قابل۔
بالکل یہی مثال ان تین مہینوں کی ہے کہ اللہ رب العزت نے اپنےمومن بندوں کو
رجب کی شکل میں ایک کھیت دیا ، بندےنے اس کی جُتائی کُرائی(نِرائی)کی اوراس
سےگھاس پھوس صاف کیا، یعنی بغض وحسد،کینہ وجلن،غیبت وچغلی ، کفروشرک، حرام
خوری وغیرہ سے خود کو پاک کیا ،اور اپنی تمام بری صفات سے اللہ رب العزت کی
بارگاہ میں توبہ کی،پھر شعبان کا مہینہ آیا تواپنے تمام تر گناہوں اور
عیبوںسے الگ ہوکربارگاہِ الٰہی کے لیے خود کو وقف کردیا،اس کے لیے نہ دن
دیکھا نہ رات، جب بھی موقع ہاتھ آیا، اسوۂ حسنہ کو سامنے رکھا اور
ذکرالٰہی و عبادت الٰہی میں مستغرق ہوگیا،اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بندہ اللہ
رب العزت سے قریب ہوتا چلاگیا اور پھر رمضان کا مہینہ آیاتورب کے فضل
ورحمت کی فصل ایسی لہلہائی کہ بندہ نےکبھی رحمت کی شکل میں ایمانی اناج جمع
کیا ، کبھی مغفرت کی صورت میں فلاح وکامرانی کا سامان جمع کیا اور کبھی
نارِجہنم سے نجات کا پروانہ حاصل کیا۔
اس لیے ہم مسلمانوں پربھی لازم ہے کہ اِن مہینوں میںاپنے اپنے ایمانی کھیت
کی جُتائی کُرائی(نِرائی) کے ساتھ اس کو ہرطرح کی گھاس پھوس سےصاف
کریں،یعنی خود کو تمام تر عیبوں ،بری خصلتوںاور ہر طرح کے گناہ کی
آلودگیوں سے پاک کریں،ساتھ ہی ساتھ فرائض اور نفلی عبادتوں کی بارش سے
اپنےایمانی کھیت کی سینچائی کریں،تبھی جاکر ہم مسلمانوںکورمضان کے ذخیرۂ
رحمت ، مغفرت اور نجات سے پوراپورا حصہ ملے گاورنہ نہیں۔ |
|