سائیں تو سائیں ہے
(Mumtaz Amir Ranjha, Rawalpindi)
٭ زمبابوے کی ٹیم پاکستان کا
دورہ کرے گی لیکن آئی سی سی نے ایمپائر بھیجنے سے انکار کر دیا۔خبر
پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ اور پاکستانی ٹیم دونوں ختم کرنے کی بہت بڑی
سازشیں ہو رہی ہیں۔سانحہ صفورا کراچی اسی سلسلے کی ایک کڑی دکھائی دیتی
ہے۔پاکستان میں حالات خراب کر کے ہمارے ملک کے حالات کو غیر یقینی صورت حال
سے دوچار کیا جا تا ہے۔2009میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد کئی ٹیمز نے
پاکستان دورے سے انکار کردیا۔پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ایک بہت
بڑی خبر ہے۔آئی سی سی کا پاکستان کے ساتھ دہرا معیار سمجھ سے بالاتر ہے۔جب
ایک غیر ملکی ٹیم پاکستان آنے کے لئے تیار ہے تو اس کے ساتھ آئی سی سی کی
طر ف سے ایمپائر نہ بھیجنا پاکستان اور پاکستانی کرکٹ کے ساتھ تعصب نہیں تو
اور بھلا کیا ہے؟
٭ خاکروب ناکارہ ویکسین کے مکروہ دھندہ سے کروڑ پتی بن گیا۔ خبر
ایک اخباری خبر کے مطابق خاکروب نے انتہائی چالاکی سے خراب اور ضائع شدہ
ویکسین بیچ کر عوام اور سرکار کو ماموں بنایا۔اطلاعات کے مطابق کولڈ سٹور
میں جنریٹر خراب ہونے سے یہ ویکسین خراب ہوئی جسے تلف کرنے کے لئے امجد
مسیح کو ذمہ داری دی گئی۔یہ خراب ویکسین44کروڑ روپے مالیت کی تھی۔اس کی
اپنی ماہانہ تنخواہ پانچ ہزار ہے لیکن امجد مسیح نے اپنے انڈر 12ہزارفی ماہ
پر دو ملازمین رکھے اور ان کے ذریعے ان خراب ویکسین کو اس نے کروڑوں ررروپے
کے عوض فروخت کیا اور یہ ویکیسن کئی معصوم بچوں کو لگتے بھی رہے۔اس سے
نجانے کتنے معصوم زندگی کی بازی ہار گئے ہونگے۔ یاد رہے یہ خراب ویکسین
یوسف رضا گیلانی کے دور میں ہوئی اور اسی دور میں بیچی گئی۔
اس واقعہ کے پس منظر میں جائیں تو کتنا افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے دفاتر میں
موجودخاکروب، چپڑاسی،کلرک اور عام سٹاف بھی کتنا بے ایمان اور اجارہ ہو گیا
ہے کہ وہ ملک کو معیشی اور مالی نقصان پہنچانے کے علاوہ من مانی کرنے میں
بھی ’’دلیر‘‘ ہیں۔امجد مسیح نے کتنی دیدہ دلیری سے سرکاری وسائل کو استعمال
کر کے اپنے انڈر ملازمین رکھے اور کروڑوں روپیہ کے گھپلا کر کے انسانی صحت
کے ساتھ بھی مذاق کیا۔پاکستان کو ایسے نظام کی ضرورت ہے جہاں پڑھے لکھے
افراد کی نہ صرف قدر ہو بلکہ اس کی تعلیم اور ذہانت کا بھی استعمال ہو۔ہر
فرد کو اس کی ڈیوٹی میں ایماندار اور ذمہ دار نہ ہونے پر اس کی پوچھ گچھ کی
ضرورت ہے۔جعلساز اور اجارہ دار افراد نے اداروں اور محکموں کو نہ صرف کرپشن
میں دھکیلا ہے بلکہ گھٹیا لوگوں کو معتبر بنا دیا ہے۔
٭ جعلساز شخص بوڑھے شخص کی عمرے کے لئے جمع پونجی لیکر فرار خبر
سخت گرمی میں تندور پرساری عمر روٹیاں پکا کر عمرے کی نیت سے پیسے جمع کرنے
والے سے پیسے لیکر ایجنٹ رفو چکر ہو گیا۔افسوص صد افسوس۔نیکی کے کام میں
بھی بے غیرت لوگ عوام سے نوسر بازی سے باز نہیں آتے۔سوچیں وہ ایجنٹ اس غریب
کے ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے کیا بنا لے گا؟اس غریب کے مطابق دونوں میاں بیوی
عمرہ کرہ چاہتے تھے۔اس لئے ساری عمر پیسہ اکٹھے کرتے رہے۔74سالہ محمد نذیر
پہلے پاک فوج میں پھر19سال مختلف تندوروں پر خمیری،پتیری اورنان قلچہ بناتا
رہا۔اس کی خواہش تھی وہ بیوی سمیت مکہ مدینہ جائے اور عمرہ کرکے اگلے جہاں
کے لئے برکات اکٹھی کرے۔اسی سلسلہ میں اس نے نوسر باز ایجنٹ سے دوپاسپورٹ
اورایک جعلی چیک وصول کیا مگر جعلساز ہے کہ مسلسل غائب ہے اور اس کا کوئی
اتا پتہ نہیں ہے۔
ہم سب کو حکومت سمیت معاشرتی طور پر اپنے ارد گرد نا م نہاد ایجنٹ حضرات کی
خیر خبر لینی ہوگی۔نجانے کتنے نام نہاد ایجنٹ ایسے معصوم اور غریب افراد کی
ساری عمر کی کمائی منٹوں میں لیکر ڈکار مار جاتے ہیں اور کوئی انہیں پکڑ
نہیں پاتا۔
٭ پاک چائنا راہداری میں کئی لوگ رکاوٹیں کھڑی کرنا چاہتے ہیں۔ خبر
پاک چائنا راہداری ملک میں ترقی کے بے حد معاون اور بے حد ضروری ہے۔پاک
چائناراہداری سے جہاں ملک میں بزنس مین افراد اور عوام کو سستے داموں اشیاء
ملنے کی توقع ہے وہیں پورے ملک میں کئی بے روزگار افراد کو اس راہداری
بنانے کے لئے لاکھوں کی تعداد میں جابز ملنے کی توقع ہے۔اس سڑک کو بنانے کے
لئے سیاسی طور پر رکاوٹیں کھڑی کرنے والے نہ صرف ملک دشمن ہیں بلکہ عوامی
ترقی میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔حکومت کے لئے ضروری ہے کہ جس طرح سے اس راہداری
کو مثبت اور معاون بنایا جا سکتا ہے اسی نقشے پر اس کے آغاز کا بندوبست کرے
اور اس کا آغاز کردے تاکہ حکومت کے بقیہ سالوں تک اس کی تعمیر مکمل
ہوجائے۔اس میں کسی قسم کی رکاوٹ اور سستی کی ہر گز ضرورت نہیں ہے۔
٭ گھر میں آگ لگنے سے چھ بچے جان بحق خبر
شاد باد کی آگ نے چھ بھول بھسم کر ڈالے۔یہ بات برحق ہے کہ جب موت لکھی ہوتی
ہے تو بہانہ بنتا ہے اور پھر لاکھ جتن سے کوئی بچا نہیں سکتا۔لاہور میں
ہونے والے اس سانحہ پر ہر دل دکھی ہے۔احقر کو افسوس اس بات ہے کہ حادثاتی
موت میں مرنے والے تین بھائی اور تینوں بہنیں12سال سے بھی چھوٹی عمر کے
ہیں۔محلے دار اور ریسکیو ٹیمیں سب بے کار نکلے۔گھر جلتا رہا اور بچے
بلبلاتے رہے کوئی بھی بروقت بچانے نہ پہنچا۔شارٹ سرکٹ سے جلنے والی آگ نے
پوراخاندان جلا ڈالا۔آخر ہم ،ہماری قوم،ہمارے پڑوسی اور ہمارے ریسکیو ادارے
کب مہذب اور ٹرینیڈ ہونگے،نجانے کب، اس نقصان کا نعم البدل ہے کیا،جاگو
بھائی جاگو۔سانحہ صفورا کراچی اور سانحہ شاد باغ لاہور سراسر غلفلت ہے ،اس
غلفلت پر قریبی انتظامیہ کے خلاف شفاف انسویسٹی گیشن بہت ضروری ہے۔سائیں کے
شہر میں پانی بھی ختم ہے اور ٹارگٹ کلر بھی قابو میں نہیں آ رہے۔پاکستان
آرمی اور رینجرز کی وجہ سے کچھ حالات بہتر ہیں ورنہ سائیں تو سائیں ہے۔کور
کمانڈر صاحب نے بھی ان کے بارے ٹھیک فرما دیا کہ شہر میں انتظامی اور سیاسی
مسائل ہیں۔
ہمارے ریسکیو اداروں پر اسی لئے یہ لطیفہ بیان کیا جاتا ہے کہ ایک دفعہ ٹی
وی پر یہ خبر جاری تھی کہ ’’ بازار حسن میں آگ لگ گئی۔آگ بجھانے فائر
بریگیڈ کا عملہ پہنچا ۔آگ پر قابو تو پالیاگیا لیکن عملے پر قابو نہیں پایا
جا سکا۔‘‘ |
|