لوگ جسے بے وفائی کا نام دیتے ہیں، حقیقت میں وہ ایک بہتر
مسقبل کی تلاش کا طرز عمل ہے. پیار محبت اپنی جگہ لیکن آنے والے کل کے لیے
ہر کوئی فکر مند ہے. والدین اپنے بچوں کے لیے اس قدر پریشان ہیں کہ آج کل
وہ اُن کی تربیت ہی کچھ اس انداز سے کرتے ہیں کہ اُن کے بچے پیار محبت کے
چکروں میں پڑنے سے پہلے اپنے محبوب کی پروفائیل ضرور چیک کرلیتے ہیں. اصل
میں ایسی سوچ رکھنے والے والدین خود بھی ان مراحل سے گذر چکے ہیں جہاں پیار
اور محبت کے سوا کچھ نہیں ہوتا. یہ پیار اور محبت روح کو تو تقویت پہنچا
سکتے ہیں لیکن جسم کو نہیں . جسم کو ہمیشہ روٹی کی ضرورت ہوتی ہے. اور روٹی
کے لیے روپے پیسے کی. تبھی تو سب سے پہلے روپیہ پیسا دیکھا جاتا ہے. حسب
نسب اور شکل صورت کی باری بعد میں آتی ہے.
بے وفا لوگ اپنے والدین کے بے حد فرمانبردار ہوتے ہیں. وہ ہر کام اپنے بڑوں
سے پوچھ کر کرتے ہیں. حتکہ پیار محبت کے معاملے میں بھی وہ اپنے بزرگوں سے
مشورہ کرتے ہیں. اُن کے تجربات سے فائدہ اُٹھاتے ہیں. فرمانبرداری کے
معاملے میں لڑکیاں لڑکوں کی نسبت زیادہ سنجیدہ ہوتی ہیں. لڑکیاں چونکہ اپنی
ماں کے زیادہ قریب ہوتی ہیں اس لیے اُن کے نقش قدم پر ہی چلتی ہیں. میرا
کہنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ جس ماں نے "وفا" کی ہو اُس کی بیٹی بھی"
وفا دار" ہی نکلے. لڑکوں کی بات کی جائے تو وہ اپنے والدین سے زیادہ اپنے
دوستوں سے سیکھتے ہیؐں. ہر کوئی چاہتا ہے کہ اُس کی محبوبا اُس کے دوست سے
بڑھ کر ہو. آج کل کے لڑکے ایک محبوبہ پر اکتفا نہیں کرتے. وہ بیک وقت دو یا
تین لڑکیوں کو اپنے جال میں پھنسائے رکھنے کے چکر میں رہتے ہیں.آخری فیصلہ
اُسی کے حق میں ہوتا ہے جس کا پلڑا بھاری ہو.
مجھے بے وفا لوگ اس لیے بھی پسند ہیں کہ اُن کے اندر حالات سے نمٹنے کی
صلاحیت ہوتی ہے. وہ اپنا ہر فیصلہ آنے والے حالات کو دیکھ کر کرتے ہیں.
ایسے لوگ سیاست میں بڑی آسانی سے کامیابی حاصل کر لیتے ہیں. سیاست میں ایسے
لوگوں کو " لوٹا " کہا جاتا ہے. لوٹے ہر پارٹی میں موجود ہوتے ہیں. ان کا
ایک الگ ہی مقام ہوتا ہے. وہ ہر وقت اپنی پارٹی چھوڑ کر دوسری پارٹی میں
جانے کے لیے تیار رہتے ہیں. اس لیے پارٹی اپنے لوٹوں کی بڑی حفاظت کرتی ہے.
اُن کی ہر خواہش پوری کرتی ہے. اُنہیں وزارتوں سے نوازتی ہے. لیکن "لوٹا"
ہمیشہ "لوٹا " ہی رہتا ہے. اُسے کسی دوسری پارٹی سے اچھی آفر آ جائے تو وہ
اُسے ٹھکرانے کی غلطی نہیں کرتا. یہ آفر کروڑوں میں ہوتی ہے. ویسے باتھ روم
میں رکھنے والا لوٹا اتنا مہنگا نہیں ہوتا. وہ تو پچاس یا ساٹھ روپے میں مل
جاتا ہے. لیکن کام دونوں کا ایک ہی ہوتا ہے.
بے وفا لوگ سیاست میں ہی نہیں بلکہ ہر میدان میں کامیاب رہتے ہیں. اپنے
موقف پر ڈٹے رہنے کو سابق صدر پرویز مشرف کے نعرے " سب سے پہلے پاکستان "
سے تشبہ دیتے ہیں. یعنی اُن کا مطلب ہے کہ سب سے پہلے اپنی ذات... دوسروں
کی ذات سے اُنہیں اپنے کسی نہ کسی مفاد کی حد تک ہی دل چسپی ہوتی ہے. اس کا
مطلب یہ نہیں ہے کہ اُن کے سینے میں دل نہیں ہوتا. بلکہ اُن کے سینے میں دو
دو دل ہوتے ہیں. ایک وہ جو انہوں نے اپنے محبوب کو دے رکھا ہوتا ہے اور
دوسرا وہ جس سے وہ اپنی زندگی کے فیصلے کرتے ہیں. جو دل محبوب کے پاس ہوتا
ہے وہ چائنہ کا ہوتا ہے. اس لیے اُس کی کوئی گارنٹی نہیں ہوتی. |