جنید: السلام و علیکم
عبداللہ : وعلیکم السلام۔ سنائیے آج کیسے صبح صبح آگئے، دکان پر نہیں گئے
کیا؟
جنید : آج تو عید میلاد النبی ہے، بازار اور دکانیں بند ہیں۔
عبداللہ: اچھا تو آپ آج عید منا رہے ہیں۔
جنید : کیا آپ نہیں منا رہے؟
عبداللہ : عیدیں تو اسلام میں صرف دو ہی ہیں ایک عیدالفطر اور دوسری عید
الاضحٰی
جنید : یہ تیسرے عید بھی تو ہے جسے عید میلاد النبی کہتے ہیں۔
عبداللہ : اچھا آپ زرا یہ بتائیں، یہ جو تیسری عید ہے، کیا اس عید والے دن
عیدگاہ جاکر نماز عید ادا کی جاتی ہے؟
جنید : عید میلاد النبی کی نماز تو ہوتی ہی نہیں۔
عبداللہ : باقی دو عیدوں کی نمازیں پھر آپ کیوں پڑھتے ہیں؟
جنید : وہ تو پڑھنی چاہئیں۔
عبداللہ : وہ کیوں پڑھنی چاہئیں؟
جنید : اس لئے کہ ان کے پڑھنے کا حکم ہے۔
عبداللہ : کیا عید میلاد النبی کی نماز پڑھنے کا حکم نہیں ہے؟
جنید : نہیں ہوگا اس لئے تو کوئی نہیں پڑھتا۔
عبداللہ : کیا عید میلاد النبی منانے کا کہیں حکم ہے؟
جنید : سنا تو نہیں کہیں حکم ہو، لیکن منع بھی تو نہیں ہے۔
عبداللہ : کیا اس کی نماز عید منع ہے؟
جنید : منع تو وہ بھی نہیں ہے۔
عبداللہ : پھر آپ کیوں نہیں پڑھتے؟
جنید : آپ کہنا کیا چاہتے ہیں۔
عبداللہ : میں بتانا چاہتا ہوں کہ اسلام میں اس عید کا کوئی ثبوت نہیں، اگر
یہ عید اسلام میں ہوتی تو باقی دو عیدوں کی طرح اسکی نماز بھی ہوتی، اس کی
فضیلت حدیث میں پائی جاتی، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے
احکام اور مسائل کو بیان فرمائے ہوتے۔
جنید : جو لوگ یہ عید مناتے ہیں کیا وہ غلطی کرتے ہیں؟
عبداللہ : اسلام مسلمانوں کے عمل کا نام نہیں، اسلام قرآن اور حدیث کا نام
ہے، جو بات قرآن و حدیث سے ثابت ہے وہ دین ہے، جو ثابت نہیں وہ دین نہیں۔
اگر کوئی اس کو دین بناتا ہے تو وہ دین میں اضافہ کرتا ہے جو ایک سنگین جرم
ہے، اسی کو بدعت کہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو بدعت
سے بہت ڈرایا ہے۔
جنید : کیا صحابہ اور تابعین کے زمانہ میں عید کوئی مناتا تھا؟
عبداللہ : سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، صحابہ اور تابعین کے بعد کسی امام و
محدث نے بھی یہ عید نہیں منائی، اہل سنت کے چاروں اماموں نے تو اس عید کا
نام بھی نہ سنا تھا۔ یہ بدعت ٦٢٥ سے شروع ہوئی ہے۔
جنید: یہ کیسے ہوسکتا ہے ایک مسلمان اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
سے محبت بھی کرتا ہو اور آپ کی پیدائش کا دن خاموشی سے گزار دے۔
عبداللہ : ایسا ہوسکتا ہے اور ہوا ہے۔ آپ کبھی کسی تاریخ میں نہیں دکھا
سکتے کہ صحابہ و تابعین اور آئمہ سلف نے یہ عید منائی ہو۔ نبی کریم صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کتاب و سنت پر عمل کرنے سے ظاہر ہوتی ہے نہ کہ
عید منانے سے۔ کیا ٦٢٥ سے پہلے کے لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
وسلم سے محبت نہیں تھی؟ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو اس
زمانے کو بہترین زمانہ قرار دیا ہے۔
جاری ہے |