شعرو اَدب اور امارات
(Haseeb Aijaz Ashir, UAE)
امارات میں منعقد ہونے والے
مشاعروں پر نہایت ہی مختصر مگر جامع مضمون کی ایک کاوش
امارات کے اِس شعری سفر میں دنیا بھر سے خصوصا ًپاکستان اور ہندوستان سے
اپنے عہد کے نامور اہل علم و ادب حضرات شامل ہیں-
ہماری قومی زبان اُردو دنیا بھر میں، خصوصاً ہمسایہ ممالک نیز خلیجی
ریاستوں میں بھرپور توانائی کیساتھ بڑی اہمیت رکھتی ہے اور اردو زبان پر
مشتمل ادب جسے’’ اردو ادب‘‘ کہا جاتا ہے بھی یہاں اپنا ایک خاص مقام حاصل
کر چکا ہے۔تاریخ میں فروغ ِاُردو ادب کیلئے وسیع دائرہ کار رکھنے کی وجہ سے’’
نثری ادب ‘‘کا اہم کردار رہا ہے۔مگرمیری رائے میں’’ نظمی ادب‘‘دورِ حاضر
میں اُردو ادب میں کسی حد تک زیادہ نمایاں نظرآنے لگا ہے ۔اردوزبان کیطرح
اُردو ادب بھی پاکستان کے علاوہ ہمسایہ ممالک اور خلیجی ریاستوں میں مقبول
ہو چکا ہے۔فروغِ ادب کے حوالے سے اگر صرف متحدہ عرب امارات کی بات کی جائے
تو یہاں ہونے والی ادبی محافل بنیادی طور پر’’ شعری محافل‘‘ ہی ہیں جبکہ
نثری ادب کے حوالے سے محافل کا انعقادنہ ہونے کے برابر ہے۔اگر یہ کہا جائے
کہ نثر لکھنے والوں نے اِس کے فروغ کے حوالے سے اِس خطے میں کوئی قابل ذکر
خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی،تو بے جا نہ ہوگا۔ جبکہ امارات میں خوبصورت نظم،
عمدہ ترین غزل لکھنے والوں اورمعیاری کلام پڑھنے و سننے والوں ،دونوں ہی
اہل ذوق طبقہ یہاں اُردو ادب کے فروغ کے لئے بھرپور خدمات پیش کرتے آرہے
ہیں۔یہاں تسلسل سے منظم مشاعروں کا انعقاد اُردو ادب کے فروغ میں اہم کردار
ادا کررہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ یہاں عربی ، انگلش کے بعد اُردو تیسری بڑی
زبان بن کر اُبھری ہے اور حال ہی میں امارات آئی ڈی کارڈ کے حوالے سے ہونے
والی آن لائن ووٹنگ میں اُردو تقریباً ۵۵ فیصد ووٹ لے کر تیسری آفیشل
لینگوچ کے لئے منتخب ہوئی ہے۔یہاں تک کے عربی دانوں میں بھی اُردو ادب سے
خاص لگاؤ نظر آتا ہے،امارات سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر زبیر فاروق کی مادری
زبان عربی ہونے کے باوجود اُردو پر مکمل دسترس حاصل ہے اور انکے کئی مجموعہ
کلام شائع ہو چکے ہیں۔
یہاں امارات میں منعقد اہم مشاعروں کا نہایت ہی مختصراً مگر جامع جائزہ
لینے کی ایک ادنی کاوش کی ہے۔امارات میں۶۷۔۱۹۶۶ء میں گھریلوادبی نشستوں سے
ہی اہل ذوق حضرات نے اپنی ادبی اور علمی پیاس بجھانے کی ابتداء کی۔۱۹۷۹ کے
دوران ان نشستوں میں باقاعدگی آئی۔ مگر آہستہ آہستہ اسکا دائرہ کار بڑھتا
گیااور ۱۹۷۰ میں جناب وسیم احمد وسیم کی رہائش گاہ میں تسلسل سے ادبی محافل
کا انعقاد ہونے لگا جس میں شرکاء کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ بھی دیکھا
جانے لگا۔۱۹۷۳ میں دبئی میں ہندستان سے تشریف لائیں معروف شاعرہ محترمہ
بیگم مینا قاضی کے اعزاز میں ایک دلفریب ادبی محفل کا اہتمام کیا گیا۔جناب
عباس نقوی اور سلامت نجمی نے ۱۹۷۴ میں بزم ادب کی بنیاد رکھی،اسی بینر تلے
کئی بڑی محافل بھی ہوئیں محترمہ زہدہ نگاہ کے اعزاز میں ایک پرتپاک ادبی
محفل کا انعقاد ابوظہبی میں کیا گیا جس کے روح رواں عباس نقوی،ضیغم زیدی،
ندرت عابدی،وسیم احمد وسیم اور اظہار حیدر تھے، اس سے قبل ایک مشاعرہ کا
انعقاد شارجہ میں محب لکھنوی کے زیرِ صدارت بھی ہو چکا تھا۔ایرانی سکول
دبئی میں ۱۹۷۷ء میں ندرت عابدی اور ضیغم زیدی کی کاوششوں سے ایک بڑی محفل
کا انعقاد عمل میں آیا۔اسی دوران بزمِ ادب دبئی طرحی نشستوں کا آغاز کر چکی
تھی پھر اسی تسلسل میں شیر علی خان کے دولت کدہ پرجولائی ۱۹۷۷ میں کل متحدہ
عرب امارات مشاعرے کا انعقاد کیا گیا۔ ابوظہبی میں سلامت نجمی کی معاونت سے
حکیم تاثیر کے اعزاز میں ۱۹۷۸ میں بزم ادب الامارات کے زیرِ اہتمام ایک
خوبصورت طرحی مشاعرے کا انعقاد ہوا۔۱۹۷۸ میں ہی رشید کوثر فاروقی، پھر
اکتوبر ۱۹۷۸ میں افتخار عارف،اور کیپٹن زبیر عالم قدوانی کے اعزاز میں
محافل بھی ہو ئیں۔سلسلہ آگے بڑھا تو نواب زیدی مرحوم، حبیب حسن عثمانی،
اکرام شوق، وسیم احمد وسیم اور اظہار حیدر کے کوششوں سے بین الامارات طرحی
مشاعرے کا انعقاد ہوا۔اطہر نفیس مرحوم اور ساحر لدھانیوی کی یاد میں ایک
مشاعرے کا انعقاد جنوری ۱۹۸۱ میں مہدی انصاری کی رہائش گاہ میں ہوا جبکہ
اسی دوران ’’بیاد اقبال‘‘ مشاعرے کا بھی اہتمام کیا گیا،’’بیادِ اقبال‘‘ کے
دوسرے مشاعرے کا انعقاد العین میں ہوا۔سفیرِ پاکستان جناب رفعت پاشا شیخ کی
زیرِ صدارت پاکستان سنٹر ابوظہبی میں مارچ ۱۹۸۱ میں ہی ایک بہت خوبصورت اور
یادگار مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس میں سامعین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
پاکستان و ہندستان کے باہردنیا میں پہلا پاک و ہند مشاعرہ بزمِ ادب امارات
کے زیراہتمام جون ۱۹۸۱میں ابوظہبی میں منعقد ہوا جو متحدہ عرب امارات میں
ہونے والا پہلا عالمی مشاعرہ تھا جس کی نظامت اظہار حیدر نے کی، منتظم اعلی
وسیم احمد وسیم تھے۔ ابوظہبی اور دوبئی میں دوسرا مشاعرہ ۱۹۸۲ میں منعقد
ہوا۔یہ دبئی میں ہونے والا پہلا مشاعرہ قرار پایا ۔تیسرا عالمی مشاعرہ ۱۹۸۳
میں ابوظہبی اور العین میں منعقد ہوا۔بیاد فیض کے عنوان سے عالمی مشاعرہ
علی گڑھ اولڈ بوائز ایسوسی ایشن نے دوبئی میں جناب جلیل احمد کی نگرانی میں
منعقد کیا ۔۱۹۸۵، ۱۹۸۶، ۱۹۸۷ میں مسلسل تین مشاعرے بہ عنوان ’’پاک و ہند
مشاعرہ‘‘ دوبئی اور العین میں منعقد ہوئے جسکی نظامت و اہتمام ظہورالاسلام
جاوید کے ذمہ تھی، مستان شریف، اعجاز یوسف، ڈاکٹر رانا ان مشاعرو ں انتظامی
تھے۔۱۹۸۷ سے۱۹۹۷ تک سلیم جعفری (مرحوم) نے بہت اعلیٰ پیمانے پرجشنیہ
مشاعروں کا اہتمام کیا،انہیں جشنیہ مشاعروں کو العین و ابوظہبی میں بھی
منعقد کیا گیا جسکاسہرا ظہورالاسلام جاوید، ڈاکٹر رانا ،اعجاز یوسف اور
مستان شریف کے سرہے، جبکہ ابوظہبی ہونے والے جشنیہ مشاعروں کے انعقاد میں
ظہورالاسلام جاوید اور منصور جاوید،نجم جعفری کی خدمات کو حلقہ دنیا ادب
میں بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے،ان مشاعروں میں جشن خمار۱۹۸۷،جشن
فراز۱۹۸۸،جشن سحر ابو ظہبی ۱۹۸۹،جشن جون ایلیا۱۹۹۰،جشن مجروح ۱۹۹۱،جشن غزل
و غزال ۱۹۹۱،جشن قتیل شفائی۱۹۹۲،جشن جگن ناتھ آزاد۳ ۱۹۹،جشن محشر ۱۹۹۴،جشن
کیفی ۱۹۹۵،جشن پیر زادہ قاسم۱۹۹۶،جشن علی سردار جعفری ۱۹۹۷شامل تھے۔نجم
الہدی نجمی اور صغیر جعفری نے جشن جمیل الدین عالی اور سمینار کا انعقاد
ابوظہبی میں کیا۔
ابو ظہبی میں ، ظہورالاسلام جاوید نے ۲۰۰۲ سے ۲۰۰۵ تک مسلسل عالمی اُردو
مشاعرے منعقد کئے اور اب یہ سلسلہ ۲۰۰۹ سے تا حال جاری ہے۔انکے عالمی
مشاعروں کی مجلس انتظامیہ میں ڈاکٹر عاصم واسطی، یعقوب تصور، محمد اقبال
نسیم، محترمہ فہیم جاوید، شاداب رضا، انوار شمسی،ملک ریاض، ہادی شایداور
چوہدری نورالحسن تنویر کے نام بہت اہم ہیں۔ظہورالاسلام جاوید کے ذیرِ
اہتمام ۵مارچ ۲۰۱۵ کو ہونے والے دسویں عالمی مشاعرے کی خوشبو سے امارات کی
ادبی فضا ابھی بھی معطر ہے۔کاشانہِ ظہورالاسلام جاوید بھی شعرو سخن کی
محافل کے انعقاد کے لئے مرکز نگاہ رہا ہے۔سفارتخانہ پاکستان ابوظہبی کے زیر
اہتمام بھی مخصوص مواقع پر منظم اور خوبصورت شعری محافل کے انعقاد ہوتا
آرہا ہے۔جسمیں سفیرپاکستان برائے امارات جناب آصف درانی کی تقاریب میں ذاتی
دلچسپی کو اہل ذوق حضرات خوب سراہتے ہیں،ان محافل کے انعقاد میں
ظہورالاسلام جاوید کی کاوششیں شامل ہیں۔ سابق سفیرپاکستان جناب جمیل خان کی
فروغِ اُردو ادب کے حوالے سے پیش کی گئی پُرخلوص خدمات بھی ادبی حلقوں میں
بہت مقبول ہیں، انہوں نے بھی ذاتی دلچسپی سے سفارتخانہ کی حدود میں پُرتپاک
شعری محافل کا انعقادکیا۔پاکستان سنٹرالعین،پاکستان سنٹر ابوظہبی،پاکستان
ایسوسی ایشن دبئی اور پاکستان سوشل سنٹر شارجہ بھی اِس حوالے سے پیچھے نہیں
ہیں ،کئی محفل شعروسخن کا انعقادکر کے امارات کے ادبی ماحول کو برقرار
رکھتے رہے ہیں۔
العین میں بزمِ فروغِ ادب جس کے بانی عبدالرحمن عابد، حافظ عامر
اعظمی،یعقوب عنقاء ،وحید قمر( لندن)اور عبدالستار مرحوم تھے۔اس حلقے کی بھی
نشستیں ہوتیں رہی۔ چند باوقار نشستیں اشرف شادکے گھر منعقد ہوئیں جسکی
نظامت یعقوب عنقا نے کی۔انڈین سوشل سنٹر العین میں بھی سالانہ مشاعرہ گاہے
بگاہے منعقد ہوتا رہا۔مستان شریف اور ڈاکٹر رشید رانا کے رہائش گاہ پر بھی
بڑی نشستوں کا اہتمام ہوتا رہا ہے۔اب العین میں محمد یعقوب عنقا، حافظ عامر
اعظمی، انور فاروقی اور ڈاکٹر وحید الزمان طارق باقی رہ گئے ،ڈاکٹر وحید
الزمان طارق کے دولت کدے پہ چند ادبی نشستوں کا اہتمام کیا گیا مگر مجموعی
طور پر العین میں ادبی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
اظہار حیدر نے جشن احمد ندیم قاسمی اور سیمینار کا ابوظہبی اور دبئی میں
انعقاد کیاجس میں نا صرف پاکستان و ہندستان بلکہ چین،برطانیہ اور دیگر
ممالک سے دانشوروں ،ادیبوں اور شاعروں نے شرکت کی،ابوظہبی کی تاریخ کا ایک
منفرد اور کامیاب مشاعرہ تھا۔اظہار حیدر اپنی ذات میں ایک انجمن تھے،انکی
کمی متحدہ عرب امارات میں ہمیشہ محسوس کی جائیگی۔
محترمہ بے نظیر بھٹوشہید کے وزیرِاعظم بننے کی خوشی میں طارق حسین بٹ دبئی
میں۵جنوری ۱۹۸۴ میں مشاعرے کاحصہ رہے، طارق حسین بٹ جون ۲۰۱۰ میں قلندرانِ
اقبال انٹرنیشنل ابوظہبی کے نام سے ایک ادبی تنظیم کا قیام عمل میں لائے
اور اسکے بینر تلے نشستوں کا آغاز ہوا جبکہ۲۰۱۳ کے بعد انہوں نے کوئی شعری
محفل کا اہتمام نہیں کیا ۔انکی تقریبات میں اقبال کے رنگ کو غالب رکھنے کی
بھرپور کوشش کی جاتی ہے ، جسمیں ڈاکٹر وحیدالزمان طارق کا اقبال کے حوالے
سے مدلل خطبہ بہت اہم ہے۔ ان کے معاونین میں عبدالسلام عاصم، شیخ واحد
الحسن، رضوان عبداﷲ، چوہدری شکیل کے نام نمایاں ہیں۔ابوظہبی میں مہمان
شعراء کے اعزاز میں پُرتپاک نشستوں اور محافل کے اہتمام میں ڈاکٹر صباحت
واسطی اپنا خاص مقام رکھتے ہیں،اِنکی رہائش گاہ میں نامور مہمان شعراء کرام
کے اعزاز بھی کئی ادبی نشستیں ہو چکی ہیں۔دوست فورم کے زیر اہتمام فقیر
سائیں کی مہمان نوازی میں چند یادگار ادبی محافل ابوظہبی کی شعری سفر میں
شامل ہو چکیں ہیں۔انیلا کوثر اور سلیمان جاذب بھی ابوظہبی میں مشاعرہ کا
انعقادکر چکے ہیں جبکہ سلیمان جاذب کئی نامور شعراء کے اعزاز میں حسین ادبی
شاموں کا انعقاد کرچکے ہیں،انکے زیراہتمام عجمان میں وصی شاہ کے اعزاز میں
مشاعرہ سب سے کامیاب رہا جس میں تقریباً ایک ہزار باذوق سامعین نے شرکت کی
تھی۔گھریلو شعری نشستوں کے حوالے سے امارات کی ادبی کتاب میں تسنیم عابدی
کا نام بھی اول صفحات میں شامل رہا۔
اسلامک کلچر سنٹر ابوظہبی بھی ۲۰۱۳ سے عالمی مشاعرے کے انعقاد کے سلسلے کا
آغاز کر چکی ہے تیسرا عالمی مشاعرہ ۲۰۱۵ مورخہ ۳۱ اگست کو انعقاد پذیر ہوگا
جبکہ یکم مئی ۲۰۱۵ سے سالانہ نعتیہ مشاعرے کا ابتدا بھی ہو چکا ہے،ان
تقاریب کے منتظمین میں ڈاکٹر سلیم خان، جاوید مستقیم اور سلمان خان شامل
ہیں۔ابوظہبی میں سید سلیم الدین بھی وقتا فوقتاً شعری محافل کے انعقاد کا
اعزاز رکھتے ہیں۔کیرالہ سینٹر ابوظہبی میں بھی ایک خوبصورت اور یادگار اردو
مشاعرہ کا انعقاد ہوچکا ہے، جو اِس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ اُردو ادب
بڑی تیزی سے امارات میں فروغ پا رہا ہے۔
دبئی میں سید صلاح الدین ۲۰۰۳ سے تسلسل کے ساتھ یوم جمہوریہ ہند کے حوالے
سے عالمی مشاعرے منعقد کر رہے ہیں، انکی کمیٹی میں قمرالزمان، اُرن پانڈے،
سید معراج الدین، عزیزالرب، عدیل سرور، سید محمد آصف، آفتاب، محمد یعقوب،
سید محمد عارف، محمد فیصل خان اور سید شمس الحسن جعفری، شامل ہیں۔ع س
مسلم(ستارہ امتیاز) نے بھی اپنے دولت کدہ پر کئی شعری نشستوں کا اہتمام کیا
۔ابوطالب عنیم کے زیرِ اہتمام حلقہ ارباب ذوق کا تسلسل سے انعقاد ہوتا رہا،
جن کے روح رواں میں سحرتاب رومانی اور ثروت زہرہ کے نام سرفہرست ہیں، ثروت
زہرہ کے دولت کدہ پے بھی کئی ادبی نشستیں ہو چکی ہیں اور پاکستان ،ہندستان
اور دیگر ممالک سے آنے والے شعراء کرام کے اعزاز میں ہونے والی ادبی نشستوں
کا تسلسل ابھی بھی برقرار ہے۔اُردو پریس کلب انٹرنیشنل کے زیرِ اہتمام بھی
دبئی میں چار عالمی اُردو مشاعروں کا انعقاد ہو چکا ہے ۔جس کے روح رواں
اردو پریس کلب کے جنرل سیکریٹری طارق فیضی ہیں جو انڈیا میں اپنی بھرپور
ادبی مصروفیا ت کے باوجود دبئی میں ان مشاعروں کے انعقاد کے لئے وقت نکالتے
ہیں۔ان کے معاونین میں تابش زیدی اور راضیہ حسن کے نام سر فہرست ہیں۔سلیم
جعفری اور شاہدہ جعفری نے دبئی میں ’’جشنیہ مشاعرے‘‘ انتہائی خوبصورتی کے
ساتھ منعقد کئے جو انتہائی تسلسل کے ساتھ ان کی رحلت تک جاری رہے آخر کچھ
مشاعروں میں مصیب الرحمن بھی اس ٹیم میں شامل رہے ہیں۔ڈاکٹر اظہر زیدی نے
بعنوان ’’مشاعرہ زندہ دلاں دبئی‘‘ مزاحیہ مشاعروں کی بنیاد رکھی اور انہوں
نے بھی تسلسل کے ساتھ کئی عالی شان مشاعرے بہ عنوان ’’بہ اعزاز‘‘ منعقد
کئے۔دوبئی میں منتظم اعلی پرنس اقبال ،ایوان اقبال کے پلیٹ فورم سے کئی
مشاعروں کا انعقاد کر چکے ہیں،حال ہی میں ’’جشنِ زبیرفاروقـ ‘‘ کا انعقا د
کیا، ادبی بیٹھکوں کا اہتمام بھی باقاعدگی سے کرتے رہے ہیں ،انکی تقاریب کو
عملی شکل دینے میں عبدالوحید پال، اقبال لکھویرا،ظہیر بدراورڈاکٹر ثمینہ
چوہدری کی خدمات شامل رہی ہیں۔امجد اقبا ل امجد ’’شامِ سخن‘‘ کے عنوان سے
پانچ معیاری محفل مشاعروں کا انعقاد کر کے دبئی میں فروغِ اردو ادب کے
حوالے سے گراں قدر خدمات پیش کرچکے ہیں۔جبکہ ’’شامِ سخن ۲۰۱۵‘‘ کے انعقاد
کی تیاریوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔انہیں شام سخن کے انعقادمیں بابر عزیز
بھٹی کی بھرپور معاونت حاصل ہے۔دبئی ہی میں طاہر منیر طاہر اور شیخ پرویز
کئی سال تک ادبی نشستوں کا اہتمام کرتے رہے،مگرانہوں نے۲۰۰۰ میں رائٹر فورم
قائم کی اور اسکے زیراہتمام پہلا مشاعرہ ۲۰۰۶میں منعقد کیا،بعدازاں
۲۰۱۰،۲۰۱۳ اور ۲۰۱۴ میں بھی شاندار ادبی محافل کا انعقاد کر چکے ہیں۔ہماری
ایسوسی ایشن انڈین بھی کامیاب مشاعروں کا انعقاد کر کے امارات کے اس ادبی و
شعری سفر میں شامل ہے۔
دبئی میں صبیحہ صبا اور صغیر جعفری کی اردو منزل ڈاٹ کام کے حوالے سے
پاکستان ایسوسی ایشن دبئی اور پاکستان سوشل سنٹر شارجہ میں انعقاد کی گئی
تقاریب کی فہرست بہت طویل ہے۔رفعت علوی نے بھی دوبئی میں ’’کل پاکستان‘‘
مشاعرے منعقد کئے۔بڑی گھر یلو نشستیں کا اہتمام بھی بڑے سلیقے سے کرتے رہے
۔جبکہ ’’کیفی اعظمی ایوارڈ مشاعرہ ‘‘سعود ہاشمی نے دوبئی میں منعقد
کیا۔پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے ادبی کمیٹی بھی تواتر و تسلسل کے ساتھ
مشاعروں اور ادبی تقریبات کے اہتمام کر رہی ہے اور اب تک ۳۶ محافل کا
انعقاد کر چکی ہے ،انکے منتظمین میں طارق رحمان، طاہرزیدی،ملک ارشد،زینت
لکھانی،عبدالطیف کے نام سرفہرست ہیں،انکے مشاعرے کی دلفریبی محافل کے
بہترین انتظامات اور اہل ذوق سامعین کی کثیر تعداد کا شرکت ہونا ہے،۶مارچ
۲۰۱۵ میں پاکستان ایسوسی ایشن دبئی نے یومِ قائد اعظم کے حوالے سے امجد
اسلام امجداور ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کے اعزاز میں ایک خوبصورت ’’کٹھی میٹھی
ادبی شام‘‘ کا انعقاد کیا۔
متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والے مشاعروں میں اپنا منفرد کلام پیش کر
کے یہاں کی عظیم اُردو ادب کی تاریخ کا حصہ بننے والے اہم مقامی شعراء کرام
میں عاقل الہ آبادی، منظور ثروت، رفیع رضوی، شیر علی، کاظم عباس شوق، وسیم
احمد وسیم، عباس نقوی، سلامت نجمی، اظہار حیدر، محب لکھنوی، زیغم زیدی،
نذرت عابدی، شفقت زیدی، رشید منظر، حبیب حسن عثمانی، اکرام شوق، شکیل آزاد،
عطاء الرحمن باغی، عزیز قریشی، رمز مہدی، قیوم طاہر، اظہر یگانہ، نثار
اکبر، اسلام عظمی، شمیم اعظم، سجاد بابر، اطہر عباسی، قمر نقوی، ع۔س۔مسلم،
راہی جہانگیرآبادی، علی متقی، ہلال جعفری، محمد مہدی انصاری، مستان شریف،
عبدالقدوس(مرحوم)،وزیر جعفری، انجم الہ آبادی، نورصاحب، شفیق سلیمی، مصباح
الدین عثمانی، ظہورالاسلام جاوید،ع س مسلم، یعقوب تصور، ڈاکٹر عاصم واسطی،
ڈاکٹر ثروت زہرہ، تسنیم عابدی، عطیہ خلیل العرب،صبیحہ صبا، صغیر جعفری
سحرتاب رومانی، شاہ زمان کوثر، شفیق سلیمی،مقصود احمد تبسم، طیب رضا، فقیر
سائیں، یعقوب عنقا، وحیدالزمان طارق، محمد ظہیر بدر، طارق حسین بٹ، پسروری
صاحب،اسلام اعظمی،جاوید انصاری، انیلہ کوثر،مصدق لکھانی، ڈاکٹر زبیر
فاروق،پروفیسر وحیدالزمان طارق، آصف رشید اسجد، فرہاد جبریل، سلمان خان،
عبدالاسلام عاصم، کنول ملک، عتیق احمد، محمد عتیق، ابو عبیدہ،ابو موسی،
ارسلان طارق،حافظ زاہد علی، نیئر نیناں، تابش زیدی،سلیمان جاذب،خالد نسیم،
غافل سنگھ، جاوید حیات، ندیم ذیست، بشیر قمر، اکرام اکرم وغیرہ کے نام شا
مل ہیں
جبکہ مقبول ترین مہمان شعراء کرام میں خمار باہ بنکوی، کنور مہندر سنگھ
بیدی سحر،احمد ندیم قاسی،جگت نات آزاد،اقبال عظیم،شاعر لکھنوی،قتیل
شفائی،اقبال صفی پوری، رحمان کیانی، محسن احسان، زہرہ نگاہ،مظفر
وارثی،عبدالمتین منیری،حفیظ میرٹھی،شاعر لکھنوی،جگن ناتھ آزاد، اقبال صفی
پوری، فنا کانپوری،کلیم عاجز،اعجاز رحمانی،لیث صدیقی،تابش دہلوی،جمیل الدین
عالی،محشر بدایونی،سلیم احمد، جمال پانی پتی، پروین فنا سعید،عارف
عبدالمتین،صحبا اختر،شبنم شکیل،فاطمہ حسن،شاہدہ حسن، ادیب سہیل،شوکت زریں
چغتائی، اصغر سودائی، احمد فراز، جون ایلیا، علی سردار جعفری، کیفی اعظمی،
دلاور فگار، رحمن کیانی،ضمیر جعفری،مجروع سلطان پوری، ڈاکٹر پیر زادہ قاسم،
رئیس امروہوی، منیر نیازی، خالد احمد، عالم تاب تشنہ، پروین شاکر، راغب
مرادا آبادی، ضیاء الحق قاسمی، عطاء الحق قاسمی،،پریشان خٹک، پُردل خٹک،
قلندر مہمند، منور رانا، والی عاصی، جاوید اختر، سعداﷲ شاہ،حمایت علی
شاعر،معین رشیدی، شُکلا، احمد سلمان، اوج کمال،عباس تابش،رحمان فارس، لیاقت
علی عاصم،مقصود وفا،اظہر عنایتی، نواز دیوبندی ، پروفیسر وسیم بریلوی،
ڈاکٹر مشرا، ڈاکٹر قلیم قیصر، امجد اسلام امجد، اشوق سندرانی، جوہر
کانپوری، ندیم شاد، عنبرین حسیب، گوہر رضا، قلیم ثمر، انور جلال پوری،
ڈاکٹر راحت اندوری، ڈاکٹر منوج،فرحت عباس شاہ، محسن چنگیزی، محسن بھوپالی،
انور مسعود، گلنار آفرین، حسن عباسی، حکیم ناصر، فیاض وردک، محمود شام،منظر
ایوبی، پنڈت آنند موہن گلزار تشی، طارق سبزواری، سلیم کوثر، ڈاکٹر کلیم
قیصر، راجیش ریڈی، سلیم طاہر، رعنا تبسم، ڈاکٹر زبیر فاروق، ندا فاضلی،ا
نور شعور، منظر بھوپالی، مونا شہاب، پاپولر میرٹھی، انا دہلوی، شوکت علی
ناز، راشد نور، سہیل ثاقب، ریحانہ قمر، وصی شاہ، ڈاکٹر انعام الحق جاوید،
نسیم نگہت، ڈاکٹر اقبال پیرزادہ، تسلیم الہی زلفی، نعیم اختر برہان پوری،
فرتاش سید، شوکت جمال، مدن موہن دانش، قمر ریاض، سرندر سنگھ،فرزانہ
کوثر،سلیم پراچہ،ذکیہ غزل، محمدسلیم،، مہدی جعفری، گلزار دہلوی، فضااعظمی،
ڈاکٹر عبداﷲ، اعظم شکری، طارق قمر،افتخار راغب، نگہت امروہوی، اجمل سلطان
پوری، راجو راجہ، شبینہ ادیب، طاہر فراز، ریحانہ شاہین سمیت
پاکستان،ہندستان اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے اپنے عہد کے نامور
شعراء شامل ہیں۔
(فروغِ اُردو ادب کا یہ سلسلہ جاری ہے۔۔۔۔) |
|