جہیز نہیں تعلیم
(Fazal khaliq khan, Mingora swat)
تحریر:فضل محمود روخان
اللہ ہمیں دین کی سمجھ عطاکرکے شعور دے کہ ہم فضول رسموں اور نمود ونمائش
کی رواجوں کا خاتمہ کرکے اپنی تما م تر توجہ بچیوں کی تعلیم پر مرکوز
کرسکیں۔ زیادہ جہیز اچھے نصیب اور اچھے گھرانے کی نشانی نہیں ۔اگر کوئی
لڑکی اپنے ہمراہ ڈھیر سارا جہیز اور دیگر لوازمات لے کر سسرال جائے لیکن
تعلیم یافتہ نہ ہو تو ان مادی اشیاءکی وقعت ختم ہوجاتی ہے ۔موجودہ زمانے کی
دگرگوں حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے اولاد بالخصوص بچیوںکی تعلیم پر خصوصی
توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ۔ یہ بات پتھر پر لکیر کی مانند ہے کہ لڑکی اپنی
عقل اور فہم سے گھر کو جنت بناسکتی ہے اور اگر یہ دونوں نہ ہوں تو بہت سار
اجہیز اور دیگر مال ودولت بے کار ہے اور ان کے بغیر وہ اپنا گھر چلانے کی
قابل نہیں رہتی ۔ لڑکیوں میں تعلیم کے فقدان کی وجہ سے اکثر گھر جہنم کا
نمونہ بن جاتے ہیں اس لئے والدین کو چاہئے کہ جہیز کے طور پر اپنی بچیوں کو
تعلیم کا تحفہ دیں ۔ بہتر تعلیم وتربیت ایک صدقہ جاریہ بھی ہے اور بچیوںکی
نصیب کی کنجی بھی ہے ۔ ایک ہنر مند تعلیم یافتہ لڑکی ساری عمر اپنے گھر کی
دیکھ بھال اچھے طریقے سے کرسکتی ہے اور وہ کسی صورت کسی کی محتاج نہیں رہتی
۔ اور ساری عمر عزت کی زندگی بسر کرسکتی ہے ۔ وہ ایک بااعتماد خاتون کی
حیثیت سے ماں ہونے کے ناطے ایک اچھی منتظم بن کر اپنے بچوں کی بہتر تربیت
کرسکے گی۔ اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھے گی۔ حقیقت کی نظر سے
دیکھا جائے تو معاشرہ عورتوں ہی کی وجہ سے حسین ہے ۔پختون معاشرے میں
خواتین اپنے شوہر کے قدم سے قدم ملا کر زندگی کی گاڑی کو رواں رکھتی ہے ۔آج
کی عورت بہت باشعور ، بیدا ر اور بے شمار صلاحیتوں کی حامل ہے ۔ زندگی کے
ہر میدان میں اپنے ہم سفر کے شانہ بشانہ رہتی ہے ۔ اُستانی کی حیثیت سے ایک
مثبت رول ادا کرتی ہے ڈاکٹر ،نرس کی حیثیت سے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار
لارہی ہے ۔ اگر وسیع نظری سے دیکھا جائے تو آج کی عورت ہر میدان میں آگے ہے
۔ آج کا نوجوان طبقہ جہیز اور بے جا کی نمود ونمائش کو خاطر میں نہیں لارہے
۔ ہرتعلیم یافتہ لڑکا ایک باشعور اور تعلیم یافتہ لڑکی سے شادی کا خواہاں
ہے ۔ وہ چاہتے ہیںکہ ان کی ہونے والی بیوی اعلیٰ تعلیم یافتہ اور سلیقہ مند
ہو ۔ایک غیر تعلیم یافتہ لڑکی بحیثیت بیوی کسی بھی غیر معمولی صورت حال کا
بہتر طورمقابلہ نہیں کرسکتی جبکہ اس کے ساتھ ساتھ وہ بچوں کی اچھی تعلیم
وتربیت میں بھی اکثر ناکام رہتی ہے ۔ ایسی لڑکیاں اکثر ڈھیر سارا جہیز ساتھ
لانے کے باﺅجود بدنصیب ہی رہتی ہیں۔ اور اسی پھوہڑ پن کی وجہ سے خاندان بھر
میں اسے وہ مقام حاصل نہیں رہتا جو اس کے مقابلے میں ایک اچھی اور تعلیم
یافتہ لڑکی باآسانی حاصل کرلیتی ہے ۔ غیر تعلیم یافتہ لڑکی اپنی کم علمی کی
وجہ سے درپیش معاشرتی مسائل سے بخوبی نبرد آزما نہیں ہوسکتی ۔ کیونکہ عقل
اور شعور بہتر تعلیم ہی کی مرہون منت رہتا ہے جس سے زندگی کو خوش اسلوبی کے
ساتھ باغ وبہار بنایا جاسکتا ہے ۔ اور یہ علم ہی ہوتا ہے جو پہاڑکی چوٹی پر
بھی انسان کو راستہ بنانے کی صلاحیت عطا کرتا ہے ۔ لیکن بد قسمتی سے بعض
لوگ زیادہ جہیز کی لالچ میںآکر ایک ان پڑھ اور جاہل لڑکی کو بیاہ کر اپنے
گھر کو جہنم کا نمونہ بنا کر بعد میں پچھتاتے ہیں ۔ ان کے گھروں میں اکثر
جہیز پڑے پڑے خراب ہوتا ہے اور ان کی روز روز کی چخ چخ سے لڑائی جھگڑے
معمول بنے رہتے ہیں۔ ان تما م تر حقائق کے پیش نظر میری درخواست ہے کہ اے
لوگوں ہوش کے ناخن لو اور زیادہ جہیز ،زیادہ مہر سمیت دیگر ہندووانہ
رسموںکو چھوڑ کر زندگی کو پرمسرت بنانے کے لئے دینی احکامات کی تناظر میں
بچیوںکو شعور وآگہی سے آشنا کرنے کیلئے ان کی تعلیم اورا چھی تربیت پر توجہ
دیں تاکہ اپنے خاندان کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ کل کو آپ کی بچیاں
اپنی گھروں کو جنت کا نمونہ بناکر آپ کے لئے بھی توشہ آخرت بنیں۔ |
|