حکومتِ پاکستان اور توانائی کا مسئلہ

(بجلی کی کمی اور لوڈ شیڈنگ)
موجودہ حکومت جیسے بھی حکومت میں آئی ، جس طرح کامیاب ہو کر ملک میں اپنی پارٹی کی حکومت قائم کی یہ ایک الگ بات ہے اور ایک الگ پہلو ہے جس پر آئے روز ٹیلی ویژن ،اخبارات اور شوشل میڈیا میں تبصرے، کالمز اور خبریں دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں موجودہ حکومت کے پی۔ٹی۔آئی کے دھرنے سے پہلے کے اقدامات کچھ بھی ہوں جیسے بھی ہوں دھرنے کے بعد حکومت کافی سنبھل گئی ہے اور اپنا قبلہ درست کر لیا ہے اور میرے خیال میں شاہد عمران خان کا یہ قدم اس کے لئے تو نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے لیکن عوام اور پاکستان کے لئے کافی فائدہ مند اور دور رس نتائج کا سبب بنا ہے کیونکہ اب مسلم لیگ کی حکومت ایسے اقدامات کر رہی ہے کہ عوام کا اعتماد اس پر بڑھتا جا رہا ہے اور ان کی حمایت میں اور عمران کی مخالفت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس کا ندازہ حالیہ کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات سے لگایا جا سکتا ہے۔ موجودہ حکومت کے دھرنے کے بعد کے کچھ اقدامات مثلا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بہت حد تک کمی کرنا، دہشت گردی کے خلاف عملی اور ٹھوس اقدامات کرنا ، تمام شعبوں میں میرٹ سسٹم لاگو کرنا ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمت کی کمی سے کرایوں میں کمی کرنا ، مہنگائی کو کم کرنا اور چین سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری کرنا اور حال ہی میں پاکستان کے پہلے سولر پلانٹ کا افتتاح کرنا وغیرہ وغیرہ ایسے اقدامات ہیں جن کی وجہ سے مسلم لیگ کی حکومت کا گراف تیزی سے اوپر آیا ہے۔

پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر جو بڑا اور اہم مسئلہ درپیش ہے وہ توانائی اور بجلی کو مسئلہ ہے موجودہ حکومت دونوں مسائل پر کافی سنجیدگی سے کام کر رہی ہے میں بجلی کی کمی کے سلسلے میں ایک تجویز دینا چاہتا ہوں کیونکہ بجلی کی کمی کا مسئلہ بہت بڑا مسئلہ ہے اور لوڈ شیڈنگ کے اوقات میں گرمیوں میں کافی اضافہ ہو جاتا ہے اس سلسلے میں میری مسلم لیگ ن کی حکومت سے ایک گزارش ہے اور اسے تجویز بھی سمجھا جائے کہ بجلی کی کمی کو پوراکرنے کے لئے اور لوڈشیڈنگ کے عذاب سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے جو بہت سے اقدامات کر رہی ہے اس میں ایک اور قدم اگر اٹھا لیا جائے تو بہت حد تک بجلی کی کمی کو پورا کیا جا سکتا ہے اور لوڈ شیڈنگ کم ہوسکتی ہے۔

پاکستان میں ایسے بہت سے ادارے ہیں جہاں صرف دن دن میں کام ہوتا ہے بلکہ تقریبا تمام سرکاری اداروں میں دن میں کام کیا جاتا ہے خاص کر تعلیمی اداروں میں۔ میری تجویز یہ ہے کہ ان اداروں میں خاص کر تمام پرائیویٹ اور سرکاری تعلیمی اداروں میں جہاں صرف دن کے اوقات میں تعلیمی سرگرمیاں سر انجام دی جاتی ہیں وہاں بجلی کے کنکشن کٹوا دیئے جایئں کیونکہ ان اداروں میں بہت زیادہ بلکہ حد سے زیادہ بجلی استعمال ہوتی ہے نہ صرف استعمال بلکہ ضائع کا لفظ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے کیونکہ غیر ضروری طور پر کافی بجلی استعمال ہوتی ہے اور لائٹس اور پنکھے ایسے ہی چلتے رہتے ہیں اگر ان میں بجلی کے کنکشن کاٹ کر سولر سسٹم دے دیئے جائیں تو نہ صرف ان اداروں کی ضروریات احسن طریقے سے پوری ہو سکتی ہیں بلکہ بجلی کی کمی کو کسی حد تک پورا کیا جا سکتا ہے اور لوڈ شیڈنگ میں کمی کی جاسکتی ہے کیونکہ اﷲ تعالی کے فضل و کرم سے ہمارے ملک میں شمشی توانائی بہت زیادہ ہے اور اس کو استعمال کرکے ان اداروں کی تمام توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے تعلیمی اداروں کے اوقات اس طرح کے ہوتے ہیں کہ سورج پوری طرح نکلا ہوتا ہے اور سولر سسٹم کی مدد سے ہی ان کی تمام ضروریات کو پورا کیا جا سکتا ہے نہ صرف لائٹس اور پنکھے چلائے جا سکتے ہیں بلکہ واٹر پمپ ، کمپیوٹرز اور دوسری مشینری بھی استعمال کی جاسکتی ہے ایسی بہت سی مثالیں ہمارے ارد گرد موجود ہیں جہاں بجلی کے کنکشن نہیں ہیں اور وہ سولر سسٹم کی مدد سے پورا گھر چلا رہے ہیں جس میں لائٹس ، پنکھے ، واٹر پمپ ، استری اور تمام دوسری الیکٹرانکس کی اشیاء آسانی سے استعمال کی جارہی ہیں۔ اگر یہ قدم اٹھا لیا جائے تو بجلی کی کمی کے مسئلہ کا خاتمہ ، لوڈشیڈنگ میں کمی کے علاوہ حکومت کو کروڑوں روپے کا بھی فائدہ ہوگا کیونکہ تعلیمی اداروں میں استعمال ہونے والی بجلی کا بل حکومت خود ادا کرتی ہے جو کہ کروڑوں روپوں میں ہوتا ہے اس طرح ایک فائدہ نہیں بلکہ کئی فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

kashif imran
About the Author: kashif imran Read More Articles by kashif imran: 122 Articles with 169091 views I live in Piplan District Miawnali... View More