افغان طالبان کے حملوں میں تیزی

14سال کے طویل عر صے کے بعد بھی افغانستان میں طالبان کو شکست نہیں دی جاسکی بلکہ حقیقت یہ ہے کہ طالبان کے ہا تھوں پندرہ ہفتوں میں 5ہزار افغان اہلکار زندگی کی بازی ہارگئے ۔یو ایس کولیشن فورس کے تر جمان کر نل بر ائن کے مطا بق کہ رواں سال میں یہ حملے ہوئے ہیں ۔طالبان کے حملوں میں ماضی کے بر عکس اضافہ دیکھنے کو ملا رہا ہے۔ عالمی تجز یہ کاروں نے طالبان کے مسلسل حملوں کو مو ثرحکمت عملی قرار دے دیا ہے۔امر یکی جر یدے یوایس اے ٹوڈے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ امر یکی و اتحادی کمانڈرزنے 13 سالہ جنگ میں اربوں ڈالر پھونک دینے کے باوجود ،اتحادی افواج افغان طالبان کو شکست نہیں دے سکیں۔دوسری جانب فرنٹ پیچ میگز ین نے اپنے رپورٹ میں ایک اعلیٰ اتحادی کمانڈر نے شمالی افغانستان کے حوالے سے بتا یا ہے کہ یہاں محض 4ہزار طالبان نے32ہزار اتحادی اور افغان فو جیوں کوزچ کر کے رکھا ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق سوئس عسکری کمانڈراور افغان آرمی کورپس کے مشیر اعلیٰ لیفٹنینٹ کرنل کینتھ پر سون نے بتایا کہ طالبان کا حملہ ہوتے ہی افغان پولیس اور فوجی اہلکار ہتھیار چھوڑ کر بھاگ نکلتے ہیں جس سے دیگر علاقوں میں تعینات اہلکاروں پر منفی اثرمر تب ہوتے ہیں۔ امر یکی جر یدے کے خصوصی رپورٹ میں بتا یا گیا ہے کہ جرمن فوجی انسڑکٹرکر نل وولف گینگ کوہلر نے اعتراف کیا ہے کہ طالبان جنگجو، افغان آرمی کے مقابلے میں زیادہ تر بیت یافتہ ، نڈر اور انتہائی تیزی سے متحرک ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یو ایس اے ٹو ڈے کے عسکری نامہ نگار جم مچل نے کابل پر طالبان کے تازہ حملوں کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ حملے انتہائی منظم ہیں۔ طالبان 8 صوبوں کے30اہم تر ین اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں۔

حالیہ ر پورٹس کے مطابق افغان کمانڈرز نے تسلیم کیا ہے کہ طالبان جنگجوؤں کی حالیہ یلغار گز شتہ 13سالوں میں شد ید یلغار ہیں۔ امر یکی جر ید ے کے مطابق افغان طالبان پورے افغانستان پر چھارہے ہیں۔ان کی مسلسل پیش قدمی کے سبب یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ افغانستان میں امریکی اور اتحا دی مشن واقعی کامیاب رہا ـ؟ دوسری طرف واشنگٹن کے سینٹر فار اسٹر ٹیجک اینڈ انٹر نیشنل اسٹڈ یز کے اجلاس سے خطاب میں اسپیشل انسپکٹر جنرل فار افغانستان ری کنسٹر کشن، جان سوپکو نے کہا ہے کہ افغان فورسز اب تک اس لائق نہیں بن سکی ہے کہ وہ طالبان جیسے آزمودہ کار جنگجوؤں کا مقابلہ کر پائیں جب کہ یو ایس اے ٹو ڈے سے گفتگو کر تے ہوئے افغان چیف آف اسٹاف جنرل شیرکر یمی نے تسلیم کیا ہے کہ افغان طالبان پورے ملک میں جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہیں کنٹرول کر نابہت مشکل ہے۔

طالبان کے حالیہ حملوں اور ان کی آئے روز پیش قدمی کے باعث اب امر یکی اور اتحادی افواج بھی یہ تسلیم کر چکے ہیں کہ طالبان کو رام کر نے کا ایک ہی طر یقہ ہے اور وہ ہے مذاکرات کا ، کہ طالبان سے مذاکرات جلد از جلد شروع کی جائے ۔

افغانستان میں موجودہ حالات کے پیش نظر تما م اسٹک ہولڈرز پر یشان ہے کہ طالبان کی بڑ ھتی ہوئی کارروائیوں کو کیسے روکا جاسکیں۔ طالبان نے گزشتہ تین چار مہینوں سے اپنی کارروائیوں میں اضا فہ کیا ہے اور یہ کارروائیاں دور دارز علاقوں میں نہیں بلکہ شہروں کے اندر افغان فورسز اور اتحادی افواج کے مر کزوں، ٹر نینگ سینٹرز اور اجلاسوں پر کیے جاتے ہیں۔ گز شتہ روز بھی کابل کے ایک ہوٹل پر حملہ کیا گیا جو کافی دیر تک جاری رہا جس میں تین پاکستانی بھی ٹارگٹ ہوئے ۔طالبان کے مطابق یہ حملہ ایک مجاہد نے کیا تھا۔

طالبان تر جمان نے اخبارات و جر ئد کو بھیجی جانے والے ای میل میں کہا ہے کہ حالیہ آیام میں ،، وزارت انصاف،، کے غلاموں کو خاص کر ٹارگٹ بنایا گیا ہے جس میں پہلا حملہ 4مئی کووزارت انصاف سے تعلق رکھنے والے پراسکیوٹرز کی بس پر ایک خود کش گاڑی سے حملہ کیا گیا۔ دوسرا حملہ 10مئی کو وزارت انصاف کے ملازمین کی گاڑی پر کیا گیا جس میں تین افراد جاں بحق اور بارہ زخمی ہوئے ۔تیسرا بڑاحملہ کابل کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں کیا گیا جس میں بھارتی سفیر کو نشانہ بنایا گیا ،چوتھا حملہ کابل ائر پورٹ کے حساس علاقہ میں کیا گیا جس میں چھ غیر ملکی اہلکار ہلاک ہوئے ۔پانچوں حملہ وزارت انصاف کے پارکینگ میں کیا گیاجس میں چھ افراد ہلاک اور تیس زخمی ہو ئے۔طالبان تر جمان نے حالیہ حملوں کے حوالے سے واضح کیا ہے کہ یہ حملے اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک اتحادی افواج کا مکمل انخلا نہیں ہوتا۔

اٖفغانستان میں موجودہ حالات کا اثر براہ راست پاکستان پر بھی پڑتا ہے ۔ جب تک افغانستان میں اتحادی افواج رہے گی اس وقت تک پا کستان میں بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ منطقی انجام تک نہیں پہنچ سکتی ۔ پا کستان کے سکیورٹی فورسز نے تقر یباً ایک سال سے قبائلی علاقوں میں آپر یشن ضرب جاری رکھا ہوا ہے لیکن افغانستان سے بارڈر کی وجہ سے بہت سے شدت پسند اور دہشت گرد افغانستان بھاگ گئے ہیں جواب وہا ں سے پا کستان کے سکیورٹی فورسز پر حملے کر تے ہیں ۔

مو جودہ حالا ت کے پیش نظر دونوں ممالک کو افغانستان میں مقیم طالبان کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر نا چاہیے اور اتحادی افواج کو افغانستان سے مکمل انخلا پر بات کر نی چاہیے اس کے بعد افغان طالبان کو حکومت میں شامل کر نے کے حوالے سے سمجھوتہ کیا جا سکتا ہے اور طالبان کی مستقبل کی حکمت عملی بھی واضح ہو سکتی ہے کہ وہ افغانستان پر قبضہ کر تے ہیں یا ہتھیار رکھ دیتے ہیں۔

Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 226515 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More