مودی سرکار کے ایک سال پورے ہونے
پر خصوصی تحریر
مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے جمعہ کو کہا کہمودی در حکومت اصلاحات کی
سمت میں اور قدم اٹھانے کے لئے مصروف عمل ہے. ایک سال میں ہماری سب سے
بڑیحصولیابی بدعنوانی سے پاک حکومت دینا رہاہے . ہم نے سرکاری اور سیاسی
کرپشن ختم کیا. یو پی اے حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کئی
مسائل پر یو پی اے حکومت میں ایک رائے نہیں تھی. ایک سال پہلے ملک میں
مایوسی کا ماحول تھا، جو اب ختم ہو گیا ہے. پچھلا سال ملک کو سمت دینے کا
سال تھا. نریندر مودی حکومت کے ایک سال کے کام کاج کی وضاحت دیتے ہوئے
جیٹلی نے جمعہ کو کہا کہ گزشتہ ایک سال میں دنیا میں ہندوستان کا مان بڑھا
ہے. دنیا میں ہندوستان کو لے کر ماحول بنا ہے. مودی حکومت نے توانائی،
کوئلے کے میدان میں پارردشتا پر زور دیا. معیشت کے معاملے میں اب جوش کا
ماحول ہے. ملک کی ترقی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے. حکومت فوری طور فیصلے لے
رہی ہے. اس حکومت کی سب سے بڑی خصوصیت ہے مشکل حالت میں اور تیز رفتار سے
فیصلے لینا. تیز ترقی سے تنقیدکار بھی پریشان ہیں. ملک کس سمت میں جائے، اس
مسئلے پر حکومت میں کوئی تنازعہ نہیں ہے. معیشت میں کشادگی آیا ہے.
جیٹلی نے کہا کہ جی ایس ٹی پر حکومت نے بڑے فیصلے لئے ہیں. راجیہ سبھا میں
یہ جلدی پاس ہو جائے گا. ٹیکس ترقی کو بڑھانے کا ذریعہ ہے، اس لئے ٹیکس عمل
کو بہت آسان بنایا ہے. اس حکومت میں کوئلہ اور سپیکٹرم تنازعہ ختم کئے گئے.
کاروبار کا ماحول آسان کرنے کی ضرورت ہے. ہر اصول کی شفاف جائزہ ہونا
چاہئے. ترقی کے لئے جو بھی فیصلے لینا ہو، ہم لیں گے. پہلے سرمایہ کار
قانونی کارروائی سے ڈرتے تھے. اب ٹیکس ڈھانچے کو بین الاقوامی سطح پر لائیں
گے. ڈائریکٹ ٹیکس میں چھوٹ کی شرح بڑھائی. انکم ٹیکس میں دو دو بار چھوٹ دی
گئی تاکہ لوگوں کی جیب میں زیادہ پیسے رہے. معدنی اکثریتی ریاستوں کو راحت
دی گئی ہے. اب معدنیات کا پیسہ ریاستوں کو جائے گا. ویندر کے وسائل میں
ریاستوں کا حصہ بڑھا ہے. ویندر کے ساتھ تعاون میں ریاستوں کی سوچ بدلی ہے.
سیاسی مخالفت کے باوجودویندر کے ساتھ ریاستوں کا تعاون بڑھا ہے. جیٹلی نے
امید ظاہر کی کہ اس سال حکومت کی آمدنی بڑھنے کی امید ہے. سبسڈی صرف ضرورت
مند لوگوں کے لئے ہونا چاہئے. جانچ ایجنسیوں کا غلط استعمال اب پرانی بات
ہو گئی ہے. ہم نے کساد بازاری کے دور میں بھی انفراسٹرکچر کا خرچ بڑھایا. 6
ماہ میں سب سے زیادہ ونویش سے کمائی ہوئی ہے. وینی ایکٹ میں آسانی لانے کی
کوشش کی گئی ہے. جیٹلی نے بتایا کہ گھریلو ایندھن پر بھی حکومت قانون لا
رہی ہے.
حکومت کے ایک سال میں ریلوے نے کتنی پکڑی رفتار
نئی دہلی. مرکز کی نریندر مودی حکومت کا پہلا سال اگلے ہفتے مکمل ہونے جا
رہا ہے. بھارت میں ٹرینوں کی لیٹ لطیفی کی اہم وجہ پٹریوں پر زیادہ بوجھ
ہونا ہے. ہمارے یہاں پٹری ا صلاحیت سے 140 فیصد تک استعمال کی جا رہی ہیں
جبکہ مینجمنٹ کا اصول کہتا ہے کہ صلاحیت کا زیادہ سے زیادہ 70 فیصد ہی
استعمال کیا جا سکتا ہے. وزیر ریل سریش پربھو نے اس بات کو ذہن میں رکھتے
ہوئے ہی کسی نئی ٹرین کا اعلان کرنے کی جگہ پٹریوں کی مرمت، دگنا کرنے، تین
گنا اور چار لائن کا کرنے پر زور دیا ہے. ریل بجٹ میں کسی نئی ٹرین کا
اعلان نہ ہونا بڑی خاصیت رہی. لیکن اپوزیشن نے اچھے برے تمام کاموں میں
حکومت کو گھیرے رکھا ہے. حکومت کی اچھائی بہت اچھی ہیں. کوشش بہت اچھی ہے
لیکن لوک سبھا کی اکثریت بھی انہیں پار نہیں لگا پا رہا. ریش رب کے آنے سے
کتنا فرق پڑا سریش رب نے دو کام بہت اچھے کئے. پہلا، اپنی تمام طاقتوں کے
حقوق کو ڈپٹی منسٹر کو دے دیا، کچھ بیوروکریٹس کو دے دیئے. اس کا فائدہ یہ
ہوا کہ چھوٹی موٹی فائلوں، ٹیڈرو میں انہیں الجھنا نہیں پڑتا. اس کا فائدہ
نئے طریقے کے کاموں کو کرنے کی آزادی کے طور پر ملا. وہ نئے طریقوں کی
سرمایہ کاری پر لگے ہیں. مودی جی بیرون ملک سے سرمایہ کاری لا رہے ہیں، اس
کے لئے رب کافی کوشش کر رہے ہیں کہ کس طرح سے سرمایہ کاری ہو. انہوں نے
ریلوے میں سرمایہ کاری کے بہت سے طریقے نکالے ہیں، اب اپوزیشن کتنا کام
کرنے دے گا، یہ تو وقت ہی بتائے گا. ٹرینوں میں بھیڑ، گندگی کب دور ہو جائے
گا ٹرینوں میں جو بھیڑ ہوتی ہے، گندگی ہوتی ہے. اسے دور کرنے کا یہی طریقہ
ہے کہ آپ ریلوے میں بہتری کرئے. سپیڈ، صلاحیت بڑھاے. اس کے لئے پیسہ لگے
گا. ابھی ریلوے کے پاس پیسہ نہیں ہے. مجھے لگتا ہے کہ سب کو ریلوے کا سفید
خط پڑھنا چاہئے. اس کافی چیزیں ہیں. دراصل، سرمایہ کاری آئے گا، تبھی تو
صلاحیتیں بڑھیں گی. اگر سفید خط کے حساب سے کام ہوں گے تو ریلوے کا پھر سے
جوان ہونے ہو جائے گا. ریلوے کو لے کر مودی حکومت کا اپروچ کیسا رہا مجھے
تو وزیر اعظم مودی کا وہ بیان ہی انتہائی مضبوط لگتا ہے، جو انہوں نے ریلوے
سفید خط کو پیش کرتے ہوئے دیا تھا. وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ ہندوستان
میں شاید ریلوے اور پوسٹ آفس اپنے گہرے نیٹ ورک والے اکیلے ایسے دو بڑے
ادارے ہیں، جو ملک کا پھر سے جوان ہونے کر سکتے ہیں. انہوں نے کہا تھا کہ
وہ ریلوے کو صرف نقل و حمل کے نظام ہی نہیں بلکہ ملک کے اقتصادی ترقی کی
ریڑھ کی ہڈی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں. جو مودی حکومت کے ارادوں کو ظاہر
کر دیتا ہے. کم از کم کرایہ 5 روپے اور پلیٹ فارم ٹکٹ 10 روپے. کہاں چوک
ہوئی مجھے لگتا ہے یہاں چوک ہو گئی. منطقی طور پر غلط ہے یہ. ویسے اب تک
میں جتنے ممالک میں گیا ہوں، وہاں سفر ٹکٹ کے بغیر پلیٹ فارم پر جانے ہی
نہیں دیا جاتا. یہ ہندوستان میں ہی ہے کہ 1 آدمی کو چھوڑنے 10 لوگ آتے ہیں.
اس پر روک لگنی چاہئے. اس میں تبدیلی کی ضرورت ہے. پلیٹ فارم ٹکٹ کا نظام
ختم کر لوگوں کو باہر ہی روکنا چاہئے. مودی حکومت کے 1 سال کی مدت کو کتنے
نمبر اب نمبر دینا تھوڑی جلدی ہوگی. پھر بھی، مستقبل کو دیکھتے ہوئے میں 7
نمبر دوں گا. کافی کام کرنے ہیں ابھی.
مودی حکومت کے ایک سال ہونے پر پورے ملک کو یکایک ارد گرد وزیر ہی وزیر
دکھائی دے رہے ہیں. سال بھر وہ بالکل نہیں نظر آئے. کچھ جو نظر آئے، تو
کوئی وجہ تھا. ابھی میڈیا میں سیلاب سی آئی ہوئی ہے. شدید مقابلے کے دور
میں ٹی وی سیریل کی شوٹنگ روزانہ ہوتی ہے. اگلے ہی دن وہ اقساط جاری جو
کرنا ہوتا ہے. ایسے میں دو سیریل میں کام کر رہے فنکاروں کو جس تیزی سے ایک
سیٹ سے دوسرے سیٹ پر پہنچنا ہوتا ہے، ویسے ہی وزیر ایک کے بعد دوسرے
پروگرام میں دکھائی دے رہے ہیں. تمام 'خاص'.
اسی سے یہ سوال اٹھا کہ اس حکومت کے کون کون سے وزیر یاد ہیں لوگوں کو. پھر
سوال اٹھا کہ وزیر کن وجوہات کی بنا پر یاد رکھے جاتے ہیں. اور انہی وجوہات
کی بنا پر ابھر کر سامنے آئے کہ ان کے کام کی وجہ سے یاد کئے جانے یا کہ
بحث میں رہنے والے وزیر ڈھوڑھے نہیں ملتے. اکثر ایسے محنت کش وزیر باتیں کم
کرتے ہیں. ان کا کام بولتا ہے. لیکن وزیر کا کام سست سر میں ہی بول پاتا
ہے.ارون جیٹلی زیادہ تر کو پتہ ہیں. وہ مودی حکومت میں سب سے زیادہ بااثر
وزیر ہیں. وزیر خزانہ. وزیر دفاع. کارپوریٹ وزیر. بہت کچھ. پھر خوب تنقید
ہوئی. کہ حکومت چلانے کے لئے مودی کے پاس، بی جے پی کے پاس (جی ہاں حکومت
بی جے پی کی بھی ہے) تجربہ کار رہنما نہیں ہیں. اس خزانہ اور دفاع جیٹلی کو
دے دیے گئے ہیں. بعد میں منوہر پررکر لائے گئے.
ٹھیک ہے، جیٹلی آغاز میں کافی پھونک-پھونک کر چلتے نظر آئے. جس روانی بولنے
کی آرٹ کے لئے وہ جانے جاتے ہیں، وہ کہیں مفید نظر نہیں آئی. لیکن گزشتہ
کچھ وقت سے وہ اپنے پرانے پھارم میں لوٹتے دکھائی دے رہے ہیں. ان دونوں بجٹ
کچھ بھی انقلابی سوچ کا نہیں تھے - لیکن حکومت کے تحویل اراضی بل پر انہوں
نے کئی جگہ تیکھے سوالات کو نرتتر کر دیا.
تو جیٹلی کو ان کی حکومت میں 'مودی کے بعد سب سے متاثر کن' ہونے کی وجہ سے
یاد رکھا جا رہا ہے. کام کی وجہ سے نہیں.
'مودی کے بعد سب سے زیادہ مؤثر' ایک ایسا جملہ ہے جو خطرے سے بھرا ہوا ہے.
شروع میں ایسی خوب خبریں چلیں کہ وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نمبر ٹو ہیں یا
کہ وزیر خزانہ جیٹلی؟ یہ بحث چلوائی گئی کہ دیکھئے اتنے سارے بڑے وزارتوں
والے وزیر ہی تو نمبر ٹو ہوں گے. پھر آیا، نہیں وزیر داخلہ ہی نمبر ٹو ہوتے
ہیں. دیکھئے، وہ وزیر اعظم کے ٹھیک بغل میں بیٹھتے ہیں. وہ بھی رائٹ ہینڈ
سائیڈ!
راج ناتھ سنگھ کے وزارت داخلہ کے کام کی وضاحت تو شاید ہی کسی کو یاد آئے،
وہ جانے خوب جاتے ہیں. وہ خالص ہندی میں، مسلسل بولتے ہوئے اکثر دیکھے جا
سکتے ہیں. انگلیوں کو ایک سدھے ہوئے انداز میں گھماتے ہوئے. سمجھانے کے
انداز میں. کبھی اپنی بات کو درڑھتاپوروک کہنے کے اسٹائل میں.
پھر سینئر وزراء میں سشما سوراج ہیں. پہلے ان کی بحث چاروں طرف ہوتی تھی.
اب تو بنگلہ دیش کی حد سے متعلق ایک قانون پاس ہونے پر جب پارلیمنٹ میں ان
کی اپوزیشن سمیت سب نے خوب تعریف کی، تب ان پر توجہ گیا. پہلے بی جے پی کی
پہلی قسم میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی کے ساتھ سوراج کے تصویر
مشہور تھے. اب جبکہ مودی نے ویوورددھ لیڈروں کو رہنما بورڈ میں بیٹھا دیا
ہے، تب سوراج کچھ اکیلی سی رہ گئی ہیں. خارجہ پالیسی کو انقلابی اور نیا
شکل دینے والی مودی حکومت میں وزیر خارجہ ہونے کے باوجود وہ وزیر اعظم کی
ان ہائی پروفائل خارجہ دوروں میں کہیں نظر آتی تک نہیں.
پھر نتن گڈکری ہیں. سڑک کی نقل و حمل کے وزیر. ابتدائی دنوں میں ہیڈلان
بنانے والے. کہ ارٹکو ختم کریں گے. یہ ملک میں بدعنوانی کے اڈے بن چکے ہیں.
پھر ٹول پلاذا ختم کریں گے. پھر نیا موٹر وہیکل ایکٹ بنائیں گے. سارے موضوع
ہی بحث میں لانے والے. یہ سب کچھ ہو بھی رہا ہے. اگرچہ ارٹکو کیسے ختم ہوں
گے، پتہ نہیں. کوئی مانتا بھی نہیں. لیکن گڈکری آرام دہ اور پرسکون انداز
سے ہر سوال کا جواب دیتے دیکھے جا سکتے ہیں. ابھی تو ایک دلچسپ واقعہ یہ
بھی ہوا کہ سرکاری دوردرشن کے اینکر نے ہی ان سے ان کے ہیلمیٹ پہنے بغیر
سکوٹر چلانے پر سوال پوچھ لیا. گڈکری نے امن سے جواب دیا کہ ناگپور میں
غرمی کی وجہ ہیلمیٹ لاگو ہی نہیں ہے! جبکہ ہیلمیٹ تو ملک بھر میں، قومی
قانون کے تحت لاگو ہی ہے!
وینکیا نائیڈو ہیں. وہ پہلے خوب بولتے ہوئے دیکھے جاتے تھے. اب کبھی کبھی.
ان کے پاس شہری ترقی کی وزارت ہے. کم ہی لوگوں کو توجہ آتا ہے کہ ہوشیار
سٹی پروجیکٹ انہی کے تحت ہے. تمام اس اہم پروجیکٹ کو ٹیکنالوجی کی وزارت کے
تحت مانتے ہیں. اس کی وجہ ایک یہ ہو سکتا ہے کہ وینکیا خود ان 100 جدید
شہروں کے ڈریم پروجیکٹ کو لے کر کبھی حوصلہ افزائی نظر آئے ہی نہیں. ویسے
بھی پروجیکٹ کے چھ ماہ بعد تک اس میں شامل سات اربن پلاننگ اور سٹرچرل-
مبنی شہری ترقی اداروں کی میٹنگیں ہی ہوتی رہیں. بس ان پریجینٹیشن دیکھے
وینکیا نے. اسی وجہ سے آج تک صرف سروے سطح پر پہنچی ہے یہ اسکیم. جبکہ
مایدک کا اعلان پہلے دن سے ہے. پارلیمانی کام وزیر کے طور پر وہ فلور کو
ادھگرکت کرنے میں ناکام الگ رہے.
سریش پربھو ہیں. اتنی محنت کرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں کہ لگتا ہے ریلوے
میں نہ جانے کیسا تبدیلی آ جائے گا. وہ بہت سلجھے ہوئے ایڈمنسٹریٹر بھی
ہیں. سنگین بات کرتے ہیں. لیکن ان کا ریلوے بجٹ ہر طرح سے کمزور رہا.
مقبولیت کے پیمانے پر تو بہت ہی پیچھے. وہ اس کی اکنامی بہتر بنانے میں لگے
ہیں. ایک ہی بات کہتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں: کہ انہوں نے 39 اعلانات کی
تھی. 36 پوری ہو گئیں. لیکن لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہے تو پتہ نہیں چلتا. ریلوے
کا معاملہ ہی ایےسا پیچیدہ ہے. مادھوراؤ سندھیا کی دھاک تھی کہ ریلگاڑی کا
وقت کی پابند ہو گئی تھیں. صفائی پر سختی تھی. جبکہ کچھ ہی وقت بعد وہ سختی
صرف دارالحکومت، صدی میں بچی. لالو یادو نے کرایہ نہ بڑھانے پر شہرت پائی.
لیکن اکنامی کتنی خراب کر گئے، اس کے تجزیہ آج تک چل رہے ہیں.
روی شنکر پرساد ہیں. ذمہ دار ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ہے. لیکن جب وہ اپنی
بات کہنا شروع کرتے ہیں، ان کا وکیل طور ان پر غلبہ نظر آتا ہے. لوگ انہیں
لاء منسٹر ہی مانتے ہیں. مسلسل پارٹی کے ترجمان ہونے کی وجہ پرساد میڈیا سے
جڑے ہیں، اچھے تعلقات رکھتے ہیں. ان دنوں اگرچہ اپنی مسلسل سٹائل سے کافی
زیادہ ہٹ کر بول رہے ہیں. 'مواصلات عمارت میں ایک بھی دلال نظر نہیں آ
سکتا. کروڑوں کے کام ہوتے ہیں، 25 نئے پیسے کا گھوٹالہ نہیں ہو ستا- ایسی
ہے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت 'وہ بی جے پی نہیں بولتے،' وزیر اعظم
نریندر مودی 'ایسے مکمل بولتے ہیں. اور مودیجی کی حکومت میں کوئی بدعنوانی
ہو ہی نہیں سکتا، ایسا دہراتے ہیں. قانون کی پکڑ اور پس منظر اپنی جگہ،
پرساد نے نیٹ نیوٹرلٹی اور دفعہ 66 اے پر آزاد فیصلے تھے. لیکن پتہ نہیں،
لوگوں کو کتنے یاد ہیں.
پھر منوہر پررکر ہیں. گوا سے جب بلائے گئے، فوری طور پر میڈیا نے کہا
ایماندار وزیر کو ملا وزارت دفاع. پررکر شاید ایےسے برلے لیڈر ہوں گے جنہیں
پہلے ہی دن سے میڈیا کا ساتھ مل گیا. اتنا کہ جب انہوں نے پہلی اعلان کیا
کہ دفاع کے سودے میں اب بچولیے درست ہوں گے - تو کسی نے ہنگامہ نہیں مچایا
کہ ہتھیاروں کے دلالوں کو منظوری دی جا رہی ہے. پھر انہوں نے ہی واضح کیا
کہ دلال نہیں ہوں گے، باقاعدہ کمپنیاں ہوں گی جو حکومت اور ہتھیار بنانے
والی کمپنیوں کے درمیان میں قانونا کام کریں گی.
پہلی بار وزیر بنے پیوش گوئل کو لیں. ان کی تصویر ہے کارپوریٹ کا ساتھ دینے
والے وزیر کی. وہ کچھ بھی پاس کروا سکتے ہیں، ایسی. وہ اپنی بات کہنا جانتے
ہیں. میڈیا اگرچہ اب تک ان سے کوئی بات نکلوا نہیں پایا ہے.
روشنی جاویڑکر کے پاس ون اور ماحول ہے. جس کی وزارت نے کبھی جے رام رمیش
اور جینتی نٹراجن کو 'گرین ٹیرر' لاگو کرنے کے لئے اقتدار اور بہتان دی،
اسے جاوڑیکر اپنے پرسکون فطرت سے، امن سے چلا رہے ہیں. کسی کو کوئی شکایت
نہیں. کوئی بڑا کام بھی نہیں. |