یوم تکبیر جرات وبہادری کا دن
(Ghulam Abbas Siddiqui, Lahore)
1974کو بھارت نے پاکستان کو خوف
زدہ کرنے اور ایشین ٹائیگر بننے کے لئے ایٹمی دھماکے کر دئیے اسطرح برصغیر
میں بھارت ایٹمی دوڑ کا موجد بنا اس صورت حال کے پیش نظر اسوقت کے وزیر
اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی تجویز پر
ملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کے لئے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کا
عزم صمیم کرلیا اور اس پرپوری تندہی سے کام شروع کر دیا گیا بھارت نے
1998میں ایک بار پھر ایٹمی دھماکے کیے پاکستان بھٹو دور میں ہی ایٹم بم
تیار کر چکا تھا ان دھماکوں کے بعد بھارت کا رعب،دبدبہ خطے پر رونما ہونے
لگا اور اس نے خصوصا پاکستان کیساتھ دھمکی آمیز لہجہ اختیار کر لیا بھارت
کے رویے اور طاقت کے بھوت کو سر سے اتارنے کے لئے 28 مئی 1998کو پاکستان کے
اسوقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے ساری دنیا کی خطر ناک دھمکیوں کو خاطر
میں نہ لاتے ہوئے چاغی میں5دھماکے کردئیے اسطرح بھارت کی ایٹمی برتری کا
خاتمہ ہو گیا پاکستانی قوم ہر سال 28مئی کو یوم تکبیر بڑے جوش و خروش سے
مناتی ہے لیکن آج ہم اسدن کے موقعہ پر ایٹمی طاقت کے حصول اور آج کے
پاکستان پر غور کرتے ہیں یقینا ایٹمی دھماکے بہت بڑا کارنامہ تھا ان
دھماکوں کے بعد یورپ و مغرب نے اسے اسلامی ایٹم بم اور دنیا کے لئے واضح
خطرہ قرار دیا ذوالفقار علی بھٹو جنھوں نے کہا تھا کہ ،ہم گھاس کھائیں گے
مگر ایٹم بم بنائیں گے،جب استعماری قوتوں کو ا سکاعلم ہوگیا کہ پاکستان نے
بھٹو دور میں ایٹم بم بنا لیا ہے تو ذوالفقارعلی بھٹو کو ایٹم بم ،مسلم
دنیا کو اکٹھا کرنے،قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے پر تختہ دار پر
لٹکا دیا ہماری قوم کفر اس سازش کو نہ سمجھ سکی ،میاں نواز شریف نے دنیا کی
دھمکیوں کو اپنے پاؤں تلے روندتے ہوئے جرات و بہادری سے دھماکے کئے تو
انھیں ایوان اقتدار سے جیل اور پھر ملک بدر کردیا گیا اس ظلم عظیم پر قوم
اور انکے چوری کھانے والے مجنوں بھی زیر زمین چلے گئے میری کو اس پر بھی
کچھ نہ کر سکی ،ماضی قریب کے ڈکٹیٹر ،قومی مجرم پرویز مشرف نے ملک دشمنوں
کے کہنے پر ایٹم بم بنانے کی سزا محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو کس
طرح دی انھیں ہیرو سے زیرو بنانے کے لئے قید،جبرا نہ کردہ جرائم پر معافی
کے علاوہ کیا کچھ نہ کیا ،مگر باہمت،فکر مند ،محب وطن لوگوں نے احتجاج
،اندرونی طور پر جدوجہد کرکے محسن پاکستان کی کی آزادی ممکن بنائی اور اصل
مقام دلایا گیا وہ ایٹم بم جسے پاکستانی کی بیدار مغز قیادت نے پاکستان
سمیت عالم اسلام کے تحفظ کے لئے بنایا تھا آج اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں
نے ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت اور ہم پر اپنا نیو ورلڈ آڈر جمہوریت
کی صورت میں مسلط کرکے ہمیں اس ذلت آمیز مقام تک پہنچا دیا ہے کہ چے جائیکہ
ایٹم بم ہماری حفاظت کرتا الٹی ہم اسکی حفاظت کر رہے ہیں دیا کو صفائیاں دے
رہے ہیں ایسا کیوں ہے ؟۔۔۔ بحیثیت قوم ہم نے مندرجہ بالا حوادث پر غور نہیں
کیا اگر کسی نے غور کیا تواسکے تدارک کے لئے کبھی نہیں سوچا ۔ہم مسلمانوں
کو یاد رکھنا چاہیے کہ عالم کفر (یہودیت و عیسائیت) مسلمانوں کی فلاح
وبہبود ،ترقی،دفاع کے کسی بھی منصوبے کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں جب
بھی کوئی ایسا کارنامہ کوئی مسلمان ملک میں کوئی مسلمان کرتا ہے تو اسے
دیوار کے ساتھ لگانے اور کارنامہ سرانجام دینے کے لئے عالم کفر متحرک
ہوجاتا ہے مندرجہ بالا سطور میں ذوالفقار علی بھٹو،میاں نواز شریف،محسن
پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی مثالیں ہمارے لئے واضح دلیلیں ہیں کہ عالم
کفر کے عزائم کیا ہیں ؟آج بھی مسلمان نوجوان میں سائنس،ٹیکنالوجیکے میدان
میں بہت کچھ کارنامے کرنے کی صلاحیت ہے مگر سرکاری سطح پر سرپرستی نہ ہونے
کے باعث ٹیلنٹ ضائع ہو رہا ہے۔
آخر ہم نے اس پر غور کیوں نہیں کیا کہ ان حالات میں ہم یوم تکبیر بنانے کے
حق بجانب بھی ہیں یا نہیں ۔۔؟ جن کفریہ طاقتوں سے آزادی حاصل کی آج ہم انہی
کے کاسہ لیس بنے ہوئے ہیں انہی کے نیو ورلڈ آڈر کو حرف آخر سمجھتے ہیں انہی
کی غلامی ،نوکری کا مد بھرتے ہیں انکے حکم پر ساری نام نہاد مدبر،بیدار مغز
قیادت سجدہ ریز نظر آتی ہے قوم کی بجائے ان فرعونوں،دنیاوی خداؤں کے ساتھ
عہد وفا اپنا دینی فریضہ سمجھتی ہے جبکہ اﷲ ورسول ﷺ نے سختی سے منع کیا ہے
۔اگر ایسا ہی کرنا تھا تو پاکستان اور ایٹم بنانے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔ ہم
آزادی سے پہلے غلام ہی تو تھے خطۂ زمین لینے کے بعد غلامی کا طوق کیوں
ہے۔۔۔۔ ؟ایٹمی دھماکے کرنے والی موجودہ حکومت اسکا قوم کو جواب دے کہ
دھماکوں کے وقت آپ بڑے بہادر ،غرت مند تھے آج آپ کو کیا ہو گیا ؟
اے میری قوم آپ سے اس دن کی مناسبت سے دردمندانہ اپیل ہے کہ خدارا اپنے
اندر احساس ذمہ داری پیدا کرو پاکستان اور مسلم دشمنوں کے نیو ورلڈ آڈر کی
بجائے مملکت خداداد میں اﷲ و رسول ﷺ کا آڈر بصورت خلافت قائم کردو اسطرح
پاکستان عالم کفر کی کالونی بننے سے بچ جائے گا ہم اپنے فیصلے خود کریں گے
اﷲ ورسول ﷺ کے علاوہ کسی کے غلام نہیں ہوں گے ہمارا ایٹم بم اﷲ کے حکم سے
اسکے نظام کی برکت سے حقیقی طاقت کا حامل بن جائے گا یہ ایٹم بم مسلمانوں
کو عزت و حفاظت دے گادنیائے کفر کے لئے موت،اسلام کی ہدایت قبول کرنے یا
فدیہ دے کر اﷲ و رسول ﷺ کی سپرمیسی عملا تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گا اس
ایٹم بم کی حفاظت کی صفائیاں کسی کو دینے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی جب یہ
دن آجائے توپاکستان ہی نہیں عالم اسلام کا بچہ بچہ یوم تکبیر فخر سے سر
اٹھا کر منائے گا کیونکہ یہ حقیقی یوم تکبیر ہوگا۔
|
|