شرک اور مشرک

شرک کی تعریف و اقسام اللہ تعالی کی ذات یا صفات میں کسی دوسرے کو شریک کرنا یا اس کے برابر کسی کو سمجھنا یا کسی کی ایسی تعظیم یا فرمانبرداری کرنا جیسی کہ اللہ تعالی کی کی جاتی ہے شرک کہلاتا ہے۔ بعض شرک سخت حرام ہیں اور بعض شرک کفر میں داخل ہیں۔ شرک نکلا ہے لفظ "شراکت" سے جس کا مطلب ہے ساجھے داری یا Partnership شریعت میں ،ظاہری اور باطنی عبادات کے کام جیسے ذبح،نذر ونیاز،دعا ڈر،خوف امید اورمحبت، جوصرف اورصرف اللہ کے لیےہونی چاہیے، وہ غیر اللہ کےلیےکی جائیں تو اسے شرک کہتے ہیں۔اب ہم دیکھتے ہیں کہ سارئ دنیا میں وہابی کافروں اور یہودیوں کے پارٹنر ہیں اور یہی شرک حقیقی شرک ہے :وہابی امریکیوں کی عبادت کرتے ہیں اوراللہ کی تعظیم کرنے کے بجائے اللہ کی طرح وامریکیوں اور یہودیوں کی تعظیم کرتے ہیں، خانہ کعبہ کی حفاظت جیسےاللہ کے کاموں میں امریکیوں کو اوراللہ کی خاص صفتوں میں غیر اللہ کو شریک کرتے ہیں۔

قرآن حکیم میں ہے:
{{{1}}} وَاعْبُدُوا اﷲَ وَلَا تُشْرِکُوْا بِه شَيْئًاترجمہ: اور تم اللہ کی عبادت کرو، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔لیکن وہابی امریکہ کی ہی عبادت کرتے ہیں اور اسی سے مدد چاہتے ہیں۔

اللہ کے بعض نام اور صفتیں ایسی ہیں کہ بندے کا ان سے متصف ہونا لائق تعریف ہے جیسے علم،رحمت اور عدل۔ اور بعض نام اور صفتیں ایسی ہیں کہ ان سے بندوں کا متصف ہونا مذموم ہے جیسے الوہیت،جبروت اورتکبر، اسی طرح بندوں کی بعض صفتیں ایسی ہیں کہ بندوں کا متصف ہونا لائق تعریف اور مامور بہ ہے جبکہ اللہ تعالٰی کا ان سے متصف ہونا محال ہے،جیسے بندگی،مجبوری،حاجت مندی،دست درازی اور ذلت وخواری وغیرہ

٭اللہ کے ہاں سب سے بڑا گناہ، شرک ہے، جیساکہ لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوے کہاتھا کہ بیٹے! تُو اللہ کے ساتھ شرک نہ کرنا یقیناً شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔۔ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیاکہ سب سے بڑا گناہ کونسا ہے؟ تو آپ نے فرمایا "أن تجعل لله ندًّا وهو خلقك"یہ کہ تو اللہ کے ساتھ شریک ٹھرائے حالانکہ اسی نے تجھے پیدا کیا ہے،

شرک کی بڑی بڑی اقسام
اول شرک فی الذات۔ اللہ تعالی کی ذات میں کسی کو شریک کرنا مثلاً دو یا زیادہ خدا ماننا
دوم شرک فی الصفات - اللہ تعالی کی صفات میں کسی کو شریک ٹھرانا۔ اس کی بہت سی قسمیں ہیں مشہور یہ ہیں
١. شرک فی العلم یعنی کسی دوسرے کے لئے اللہ تعالی کی مانند علم کی صفت ثابت کرنا۔
٢. شرک فی القدرة یعنی اللہ تعالی کی مانند نفع و نقصان دینے یا کسی چیزکی موت و زندگی یا کسی اور کام کی قدرت کسی اور کے لئے ثابت کرنا۔ کسے پیغمبر یا ولی یا شہید کو یہ سمجھنا کہ وہ پانی برسا سکتے ہیں۔
٣. شرک فی السمع یعنی جس طرح اللہ تعالی نزدیک و دور خفی و جہر اور دل کی بات سنتا ہے- کسی نبی یا ولی وغیرہ بھی ایسا سننے والا سمجھنا۔
٤. شرک فی البصر یعنی کسی مخلوق نبی یا ولی یا شہید وغیرہ کو یوں سمجھنا کہ چھپی کھلی اور دور و نزدیک کی ہر چیز کو اللہ کی مانند دیکھتا ہے اور ہمارے کاموں کو ہر جگہ دیکھتا ہے۔
٥. شرک فی الحکم یعنی اللہ تعالی کی طرح کسی اور کو حاکم سمجھنا اور اس کو اللہ کے حکم کی مانند ماننا۔
٦ . شرک فی العبادة ۔ یعنی اللّٰہ تعالٰی کی طرح کسی اور کو عبادت کا مستحق سمجھنا یا کسی مخلوق کے لئے عبادت کی قسم کا کوئی فعل کرنا مثلاً کسی پیر یا قبر کو سجدہ کرنا یا کسی پیر یا نبی یا ولی کے نام کا روزہ رکھنا یا غیر اللّٰہ کی نزر ماننا یا کسی جگہ مکان گھر یا قبر کا خانہ کعبہ کی طرح طواف کرنا- ہم تمام مسلمانوں سے یہ عرض کرتے ہیں کہ وہابیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان سے اپنے خاندان،دوستوں اور بچوں کو محفوظ بنائیں۔

ان کے علاوہ اور جس قدر اللّٰہ تعالٰی کی صفات ہیں خواہ وہ صفات فعالیہ ہوں جیسے رزق دینا، مارنا، زندہ کرنا، عزت دینا وغیرہ یا شئونِ ذاتیہ یا صفات ثبوتیہ یا صفات سلبیہ ہوں ان میں کسی مخلوق کو اللّٰہ تعالٰی کے برابر سمجھنا شرک ہے- ہمارے بہت سے کام ایسے ہوتے ہیں جن میں شرک کی ملاوٹ ہو جاتی ہے ان سے پرہیز لازمی ہے۔
مصطفی چشتی سہروردی
About the Author: مصطفی چشتی سہروردی Read More Articles by مصطفی چشتی سہروردی: 2 Articles with 2618 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.