ہیلمٹ ہیلمٹ ہے چاہے مرد پہنے یا عورت

سندھ میں یوں تو بہت عجیب و غریب فیصلے ہوتے ہیں لیکن یہ فیصلہ بھی ایک انوکھا فیصلہ کیا گیا ہے کہ اب موٹرسائیکل چلانے والے کے ساتھ ساتھ جو اس کے ساتھ سوار ہوگا اسے بھی ہیلمٹ لازمی پہنا ہوگا اور حیرت اس بات کی ہے کہ فیصلے میں حکم صادر کیا گیا ہے کہ موٹر سائیکل پر سوار خواتین پر بھی اس پابندی کا اطلاق ہوگا ۔

ہیلمٹ پہننے کی پابندی سے قطعی اختلاف نہیں کیا جاسکتا یہ کسی بھی حادثہ کی صورت میں حفاظت کا بہترین ذریعہ ہے بلکہ کراچی میں کسی بھی فوجی علاقے میں جانے کے لیئے یہ پابندی ایک زمانے سے عائد ہے خواتین پر تو یہ پابندی عائد نہیں لیکں مرد حضرات پر ہے کہ موٹرسائیکل پر سوار دونوں افراد ہیلمٹ لازمی پہنیں لیکن افسوس کہ کچھ افراد جنھیں عام زبان میں " جو گاڑو " کہا جاتا ہے وہ ہر چیز کا حل نکال لیتے ہیں اور کسی اچھی چیز پر عمل درآمد کو مزاق بنادیتے ہیں ۔ اسی طرح کا ایک علاقہ ملیر کینٹ ہے جسے رہائش کی غرض سے کراچی کا ایک محفوظ ترین علاقہ سمجھا جاتا ہے جہاں کراچی کے حالات سے دل برداشتہ ہوکر ملک کی کئی معروف شخصیات یہاں قیام پزیر ہیں ملک کی مشہور و معروف شخصیت مرحوم معین اختر صاحب بھی یہیں قیام پزیر تھے یہاں اس علاقے کا ذکر اس وجہ سے کیا کہ یہاں کافی تعداد میں سول لوگوں کی رہائش کی وجہ سے ان کے ملنے والے دوست احباب کی آمد و رفت رہتی ہے ان میں اکثر موٹرسائیکل سوار ہوتے ہیں جنھیں موٹر سائیکل پر اس حدود میں داخل ہونے کے لیئے ہیلمٹ لازمی پہننا ہوتا ہے وگرنا انھیں اس علاقے میں داخل نہیں ہونے دیا جاتا تو یہاں اس علاقے کی حدود شروع ہونے سے پہلے کئی " جوگاڑو " جن کا زکر اوپر کیا گیا ہے انھوں نے ہیلمٹ کرائے پر دینے کا کاروبار شروع کیا ہوا ہے لوگ وہاں سے ہیلمٹ کرائے پر لیتے ہیں اور اس علاقے میں چلے جاتے ہیں واپسی پر ہیلمٹ واپس دے کر بقیہ سفر بغیر ہیلمٹ کے ہی کرتے ہیں مجھے بہت عجیب لگتا ہے کہ ایک پابندی ان کی خود کی حفاظت کے لیئے اس علاقے میں عائد ہے تو وہ اس طرح کرائے پر ہیلمٹ لے کر باور کرارہے ہوتے ہیں کہ انھیں یہ عمل بہت مجبوری کی حالت میں ادا کرنا پڑرہا ہے اور اس علاقے سے باہر ہم آزاد ہیں ۔

اب آتے ہی حالیہ اعلان کردہ پابندی کا جس کا اطلاق اس مرتبہ مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین پر بھی ہوگا خواتین کے ہیلمٹ پہننے کی پابندی سے کئی نئے مسائل جنم لینگے ہوسکتا ہے اس پابندی کو دہشت گردی کے لیئے استمال کیا جاسکتا ہے کوئی بھی دہشت گرد خواتین کی طرح ہیلمٹ کو استمال کرسکتا ہے اور اگر دوران چیکنگ سیکیورٹی اہلکاروں نے ہیلمٹ اتارنے کا کہا تو وہ ہی مسائل پیدا ہونگے جیسا کہ کسی خواتین کو کہا جائے کہ بی بی نقاب کھولیں آپ کی شناخت کرنی ہے اور یہ ایک نئی بحث کا باعث بن جائیگی اس کے علاوہ وہ خواتین جو اپنے بچوں کو گود میں لیئے بیٹھی ہوتی ہیں انھیں یقینی طور پر ان بچوں کو ہیلمٹ پہن کر سنبھالنے میں بہت سی مشکلات درپیش آئینگی دوسری بڑی مشکل مرد حضرات کے ساتھ خریداری کرنے یا آفس میں کام کرنے والی خواتین کے ساتھ یہ درپیش ہوگی کہ وہ سامان اور اپنے بیگ کے ساتھ ایک عدد ہیلمٹ کا بھی اپنے ساتھ ساتھ اٹھائے پھرتی رہینگی، میرے خیال میں اس پابندی کو مرد حضرات تک محدود رکھنا بہتر ہے ۔

میں اکثر روڈوں پر موٹر سائیکل سوار خواتین کو دیکھتا ہوں جن کے برقعے یا چادر کا پلو موٹر سائیکل کی پہیوں کی تاروں یا اس کی بغیر کور کے چین میں آرہا ہوتا ہے اور وہ کسی نہ کسی حادثے کا باعث بن جاتا ہے میری ذاتی رائے میں موٹر سائیکل پر سوار خواتین اور ان معصوم بچوں کی حفاظت کے لیئے اس جانب بھی توجہ دینے کی خاصی ضرورت ہے کہ موٹر سائیکل کی چین کا کور لازمی چڑھا ہوا ہونا چاہیے اور اس کے پہیوں کی تیلیوں کو اس طرح کور کیا جائے کہ اس میں خواتین کا کوئی دوپٹہ وغیرہ نا پھنسے ۔

اب اس پابندی کے اعلان کے بعد اتنا تو طے ہے کہ ہیلمٹ کی قیمتیں آسمان پر پہنچ جائینگی اور منہ مانگی قیمتیں مانگی جائینگی اور عوام تو بیچاری ہمیشہ کی طرح یہی سوچ رہی ہے ناجانے کس وزیر و مشیر یا اعلی حکومتی عہدیدار نے ہیلمٹ بنانے کی فیکٹری کھول لی جس کو فائدہ پہنچانے کے لیئے یہ سب کیا جارہاہے۔
 Arshad Qureshi
About the Author: Arshad Qureshi Read More Articles by Arshad Qureshi: 142 Articles with 167656 views My name is Muhammad Arshad Qureshi (Arshi) belong to Karachi Pakistan I am
Freelance Journalist, Columnist, Blogger and Poet, CEO/ Editor Hum Samaj
.. View More